مسجد شیخ طوسی
ابتدائی معلومات | |
---|---|
بانی | شیخ طوسی |
استعمال | مسجد، مدرس |
محل وقوع | نجف |
مشخصات | |
معماری |
مسجد شیخ طوسی، (الجامع الشیخ الطوسی) نجف اشرف کی مشہور ترین اور قدیم ترین مساجد میں سے ہے اور شیخ طوسی (متوفی 460 ھ) اسی مسجد میں دفن ہیں۔ یہ مسجد حرم امام علی (ع) کے نزدیک واقع ہے اور قدیم الایام سے حوزہ علمیہ نجف کے دروس اس میں منعقد ہوتے ہیں۔ بارہا اس کی مرمت اور باز سازی ہو چکی ہے۔
تاریخچہ
یہ مقام در حقیقت شیخ طوسی کا گھر تھا۔ انہوں نے بغداد میں ان کے گھر میں آگ لگائے جانے اور ان کا کتب خانہ جلا دینے کے بعد نجف میں پناہ لی تھی اور حرم امیر المومنین (ع) سے قریب واقع اس مکان میں اقامت اختیار کی تھی۔ ان کا مکان ان کے تدریس و تالیف کا مقام تھا۔ یہاں تک کہ ان کی وفات کے بعد ان کی وصیت کے مطابق ان کا محل دفن اور اس کے بعد مسجد میں تبدیل ہوگیا۔[1][2]
محل وقوع
یہ مسجد حرم امام علی (ع) کے شمال کی سمت میں واقع ہے اس طرف کی سڑک ان کے نام (شارع الطوسی) سے منسوب ہے جو حرم تک منتہی ہوتی ہے۔ مسجد کا زیادہ تر حصہ ایک مسقف شبستان پر مشتمل ہے اور اس کے شمالی سمت میں شیخ طوسی کی قبر ہے۔
مسجد کے صحن میں آل بحر العلوم کا خانوادگی قبرستان ہے جس میں سید محمد مہدی بحر العلوم (متوفی 1212 ھ) اور ان کی اولاد کی قبریں ہیں۔[3]
یہ مسجد اپنی قدمت اور اس میں سڑک کی تعمیر کی وجہ سے کئی بار مرمت اور باز سازی کے مراحل سے گذر چکی ہے۔[4]
حوزوی محل دروس
اس جگہ کا شمار شیخ طوسی کی حیات سے لیکر اس کے بعد تک ہمیشہ حوزہ علمیہ نجف کے محل دروس میں ہوتا ہے اور آخوند خراسانی اور سید محمد باقر صدر جیسے علماء نے اسے اپنا محل درس قرار دیا تھا۔[5]
حوالہ جات
مآخذ
- انصاری قمی، محمد رضا، موقوفات ایرانیان در عراق، وقف میراث جاویدان، بہار ۱۳۷۳ش، شماره ۵.
- علوی، سید احمد (گردآوری)، راہنمای مصور سفر زیارتی عراق، قم، معروف، ۱۳۸۹ش.