لبنان میں پیجرز دھماکے
یہ مقالہ یا اس کا کچھ حصہ حالیہ کسی واقعے کے بارے میں ہے۔ وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ ممکن ہے اس میں کچھ تبدیلیاں آجائے۔ ابتدائی معلومات ممکن ہے غیر معتبر ہوں اور اس مقالے کی آخری اپڈیٹ بھی اس واقعے کو پوری طرح منعکس نہ کرسکے۔ برائے مہربانی اس مقالے کو آپ مکمل کریں یا اسی صفحہ کے تبادلہ خیال میں اس کی کمزوریوں کو بیان کریں۔ |
لبنان میں پیجرز دھماکے، 17 ستمبر سنہ 2024ء کو لبنان اور شام میں صیہونی حکومت کی طرف سے حزب اللہ لبنان کے اراکین اور دیگر عام لوگوں کے پاس موجود متعدد پیچرز میں دھماکہ ہوا۔ ان دھماکوں میں کم از کم 12 افراد شہید اور 2800 کے قریب زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں عام شہری اور بچے بھی شامل ہیں۔
واقعہ
17 ستمبر 2024ء کو حزب اللہ لبنان اور لبنانی عوام میں سے متعدد لوگوں کے پیجرز کی ایک بڑی تعداد اچانک پھٹ گئی۔ یہ پیجرز حزب اللہ نے اپنے اراکین کے لیے تائیوان کی ایک کمپنی سے خریدے تھے۔[1] لبنانی سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ان پیجرز کے استعمال کرنے والوں میں بعض عام شہری اور غیر نظامی لوگ بھی تھے جن کا لبنان کی حزب اللہ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ ان ذرائع کے مطابق یہ آلات بلڈنگ گارڈز، ماحولیاتی رکھوالے اور عام لوگ بھی استعمال کرتے تھے۔[2]
میڈیا میں اب تک اس حملے کی نوعیت کے سلسلے میں مختلف قسم کی قیاس آرائیاں کی گئیں ہیں۔ اس دوران، بعض ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ پیجیر کے آلات حزب اللہ تک پہنچنے سے پہلے اسرائیلی فوج کے چھوٹے دھماکہ خیز آلات سے لیس ہوئے تھے۔[3]
نقصانات
ان دھماکوں کے نتیجے میں 2800 کے قریب افراد زخمی ہوئے جنہیں لبنان کے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔ اس دوران، 9 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں ایک بچہ بھی شامل تھا۔[4] اس واقعے میں زخمی ہونے والوں میں سے زیادہ تر لوگوں کا ہاتھ اور چہرہ مجروح ہوچکا ہے۔
لبنانی رکن پارلیمنٹ الیاس جرادی نے زخمیوں کے بارے میں کہا: اکثر زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے اور ان کی آنکھیں زخمی ہوئی ہیں اور یہ انسانیت کے ساتھ وحشیانہ خلاف ورزی کی نشاندہی کرتا ہے۔[5]
حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ ان دھماکوں میں اس کے دو ارکان شہید ہوئے ہیں۔ اس حملے میں لبنان میں تعینات ایرانی سفیر مجتبیٰ امانی اور سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے پیجرز کو بھی دھماکے سے اڑا دیا گیا۔[6] لبنانی پارلیمنٹ میں حزب اللہ کے دھڑے کے نمائندے علی عمار کا بیٹا بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل ہے۔[7]
عکس العمل
حزب اللہ لبنان سے وابستہ ذرائع نے اسرائیل کو اس حملے کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ نے ایک پیغام میں ان حملوں کی مذمت کی اور اسرائیل کو ان کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ امریکی حکومت نے اعلان کیا کہ اسے اس حملے کا کوئی علم تھا اور نہ ہی اس میں اس کا کوئی کردار تھا۔ نیویارک ٹائمز کی جانب سے شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس حملے کا ذمہ دار اسرائیل ہے اور حزب اللہ کی جانب سے خریدے گئے آلات کو بھیجنے سے پہلے یہ دھماکہ خیز مواد سے لیس کئے گئے تھے۔[8] اس دوران پیجرز بنانے والی تائیوان کی کمپنی نے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا ہے کہ "منگل کو لبنان میں پھٹنے والے پیجرز ایک یورپی کمپنی نے تیار کیے تھے جسے ان کا برانڈ استعمال کرنے کا حق حاصل تھا۔"[9] خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک رپورٹ میں یہ دعوا کیا ہے کہ پیجر ڈیوائسز میں دھماکہ خیز مواد ان کی تیاری کے دوران ہی شامل کیا گیا ہے۔
صیہونی حکومت کے وزیر اعظم کے سابق ترجمان ٹوپاز لیوک نے اپنے ٹویٹر پر اشارہ کیا کہ یہ اس حکومت کے سائبر آپریشن کی وجہ سے ہوا ہے لیکن چند منٹوں کے بعد انہوں نے اس ٹویٹ کو حذف کر دیا۔ اسرائیل کی داخلی سلامتی کونسل نے نیتن یاہو کی کابینہ کے وزراء سے کہا ہے کہ وہ اس سلسلے میں کوئی تبصرہ یا موقف اختیار نہ کریں۔[10]
حماس، فلسطینی اسلامی جہاد اور عراق کی کتائب حزب اللہ نے بھی اپنے الگ الگ پیغامات میں حزب اللہ لبنان پر کئے گئے حملے کی مذمت کی ہے۔ref>«بیانیه گروههای مقاومت در حمایت از حزبالله»، سایت روزنامه فرهیختگان.</ref> اقوام متحدہ کے خصوصی رابطہ کار نے لبنان میں ہونے والے دھماکوں پر افسوس کا اظہار کیا۔
آثار و نتائج
اس حملے کے بعد، یورپی ایئر لائنز نے اطلاع ثانوی تک اسرائیل کے لیے اپنی پروازیں منسوخ کر دیں.[11] لبنان کے وزیر خارجہ کے مطابق لبنان نے اسرائیل کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شکایت کی۔[12] ذرائع نے یہ بھی احتمال دیا ہے کہ اس حملے سے حزب اللہ لبنان اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگا اور اسی لیے اسرائیل نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے شمالی علاقوں میں آباد کاروں کو پناہ گاہوں کے قریب رہنے کو حکم دیا ہے۔[13]
حوالہ جات
- ↑ «انفجار پیجرهای حزبالله»، خبرگزاری بیبیسی فارسی۔
- ↑ «حزب الله: انفجار أجهزة “بایجر” کانت لدی عدد من العاملین فی الحزب والأجهزة المختصة تقوم بالتحقیقات»، المنار۔
- ↑ «انفجار پیجرهای حزبالله»، خبرگزاری بیبیسی فارسی۔
- ↑ «حزب الله: انفجار أجهزة “بایجر” کانت لدی عدد من العاملین فی الحزب والأجهزة المختصة تقوم بالتحقیقات»، المنار۔
- ↑ https://www.mashreghnews.ir/news/1643639/بیشتر-مجروحان-ناشی-از-انفجار-ها-از-ناحیه-چشم-آسیب-دیده-اند
- ↑ «انفجار پیجرهای حزبالله»، خبرگزاری بیبیسی فارسی۔
- ↑ «انفجار گسترده دستگاههای پیجر در ضاحیه بیروت»، خبرگزاری مشرق۔
- ↑ «انفجار پیجرهای حزبالله»، خبرگزاری بیبیسی فارسی۔
- ↑ «واکنش شرکت تایوانی گلدآپولو به انفجار پیجرهای حزبالله»، خبر آنلاین۔
- ↑ «انفجار گسترده دستگاههای پیجر در ضاحیه بیروت»، خبرگزاری مشرق۔
- ↑ «انفجار پیجرهای حزبالله در سراسر لبنان»، خبرگزاری ایران اینترنشنال۔
- ↑ «انفجار گسترده دستگاههای پیجر در ضاحیه بیروت»، خبرگزاری مشرق۔
- ↑ «انفجار گسترده دستگاههای پیجر در ضاحیه بیروت»، خبرگزاری مشرق۔
مآخذ
- «انفجار پیجرہای حزباللہ»، وبگاہ خبرگزاری بیبیسی فارسی، تاریخ درج مطلب: 27 شہریور 1403شمسی، تاریخ بازدید: 28 شہریور 1403ہجری شمسی۔
- «انفجار پیجرہای حزباللہ در لبنان»، دویچہ ولہ فارسی، تاریخ درج مطلب: 27 شہریور 1403ش، تاریخ بازدید: 28 شہریور 1403ہجری شمسی۔
- «انفجار گستردہ دستگاہہای پیجر در ضاحیہ بیروت»، وبگاہ خبرگزاری مشرق، تاریخ درج مطلب: 27 شہریور 1403ش، تاریخ بازدید: 28 شہریور 1403ہجری شمسی۔
- «بیانیہ گروہہای مقاومت در حمایت از حزباللہ»، سایت روزنامہ فرہیختگان، تاریخ درج مطلب: 27 شہریور 403ش، تاریخ بازدید: 28 شہریور 1403ش.
- «حزب اللہ: انفجار أجہزة “بايجر” كانت لدى عدد من العاملين في الحزب والأجہزة المختصة تقوم بالتحقيقات»، وبگاہ المنار.
- «واکنش شرکت تایوانی گلدآپولو بہ انفجار پیجرہای حزباللہ»، خبر آنلاین، تاریخ درج مطلب: 28 شہریور 1403ش، تاریخ بازدید: 28 شہریور 1403ہجری شمسی۔