سید حسن نصر اللہ

ویکی شیعہ سے
(سید حسن نصرا للہ سے رجوع مکرر)
سید حسن نصر اللہ
کوائف
تاریخ پیدائشسنہ 1960ء
آبائی شہرالبازوریہ
ملکلبنان
تاریخ/مقام شہادت27 ستمبر سنہ 2024ء، بیروت
شریک حیاتفاطمہ یاسین (ام ہادی)
اولادہادی، محمد جواد، محمد علی، محمد مہدی، زینب
مذہبشیعہ اثنا عشری
سیاسی کوائف
مناصبسکریٹری جنرل حزب اللہ (لبنان)
پیشروسید عباس موسوی
علمی و دینی معلومات
اساتذہسید عباس موسوی، سید محمد باقر صدر
دستخط


سید حسن نصر اللہ (1960-2024ء)، لبنان کے شیعہ عالم دین، سیاستدان اور حزب اللہ لبنان کے تیسرے سکریٹری جنرل اور اس کے بانیوں میں سے تھے۔ حزب اللہ لبنان سید حسن نصر اللہ کے دور میں ایک علاقائی طاقتور تنظیم کے طور پر دنیا کے سامنے ابھر آئی۔ سنہ 2000ء میں مختلف آپریشنز کے ذریعے اسرائیل کو جنوبی لبنان سے آزاد کرانے اور 2006ء کی اسرائیل کے ساتھ 33روزہ جنگ میں حزب اللہ لبنان کی کامیابی کی وجہ سے انہیں "سید مقاومت"(مزاحمتی بلاک کے سردار) کا لقب دیا گیا۔ اسی طرح اسرائیل کے خلاف مزاحمت اور متعدد فتوحات کی وجہ سے سید حسن نصر اللہ عرب اور اسلامی دنیا میں مقبول ترین شخصیت، نیزعرب دنیا اور مشرق وسطیٰ میں سب سے طاقتور رہنما کے طور مشہور ہوئے۔

سید حسن نصر اللہ نے حوزہ علمیہ نجف اور قم سے دینی تعلیم حاصل کی۔ نجف میں شہید سید محمد باقر صدر اور سید عباس موسوی سے ان کا رابطہ قائم ہوا۔ ان کے مابین قائم شدہ تعلقات نے انہیں اسرائیلی قبضے کے خلاف جنگ کے میدان میں داخل کیا۔ سید حسن نصر اللہ نے سنہ 1975ء سے 1982ء تک تحریک امل میں عام رکن کی حیثیت سے کام کیا؛ لیکن سنہ 1982ء میں کچھ دیگر مجاہد علما کے ساتھ تحریک امل سے جدا ہوگئے اور حزب اللہ لبنان کی بنیاد رکھی۔ سید عباس موسوی کی شہادت کے بعد 16 فروری سنہ 1992ء میں سید حسن کثرت رائے سے حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل متخب ہوئے۔

سید حسن نصر اللہ جمعہ کے دن 27 ستمبر سنہ 2024ء کو جنوبی لبنان کے ضاحیہ نامی شہر میں اسرائیل کی جانب سے کیے گئے راکٹ حملے میں شہید ہوگئے۔ ان کی شہادت کے بعد دنیا کی مختلف شخصیات نے رد عمل ظاہر کیا اور اپنے تاثرات بیان کیے۔ عالم تشیع کے رہبر سید علی حسینی خامنہ ای، شیعہ مراجع تقلید میں سے سید علی حسینی سیستانی، ناصر مکارم شیرازی، حسین نوری ہمدانی، مختلف ممالک کے حکام نیز مزاحمتی بلاک کی مختلف تحریکوں جیسے حماس، فلسطین کی اسلامی جہاد تحریک، یمن کی انصاراللہ تحریک، تحریک الفتح، عصائب اہل الحق، لبنان کی امل تحریک، عراق کی قومی حکمت تحریک اور عراق میں مقتدیٰ صدر کی تحریک نے بھی سید حسن نصر اللہ کی شہادت پر تعزیتی بیان جاری کیا اور اسرائیلی حملوں کی مذمت کی۔ ان کی شہادت پر ایران میں پانچ روزہ اور لبنان، شام، عراق اور یمن میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا۔

نصر اللہ پر سنہ 2004ء، 2006ء اور سنہ 2011ء میں کئی بار اسرائیلی فوج کی جانب سے قاتلانہ حملے کیے گئے لیکن ہر بار ان کی جان بچ گئی۔

ان کا بیٹا سید ہادی سنہ 1997ء میں اسرائیلی فوج کے ساتھ ایک جھڑپ میں پہلے ہی شہید ہوگیے ہیں۔

سید مقاومت کا اسرائیلی قبضے کے خلاف جہاد

سید حسن کو سنہ 2000ء میں 22 سال کے بعد اسرائیلی قبضے سے جنوبی لبنان کی آزادی اور 33 روزہ جنگ میں فتح میں حزب اللہ کے کردار کی وجہ سے "سید مقاومت" کا لقب دیا گیا۔[1]

سید حسن نصر اللہ اسرائیل کے خلاف اپنی مزاحمت اور بار بار کی فتوحات کی وجہ سے عرب اور اسلامی دنیا میں سب سے زیادہ مقبول شخصیت،[2] عرب دنیا میں سب سے زیادہ مقبول رہنما[3] نیزعرب اور مشرق وسطیٰ میں سب سے جرات مند اور طاقتور رہنما کے طور پر معروف ہوئے۔[4]

حزب‌ الله لبنان کے جنرل سکریٹری

16 فروری سنہ 1992ء کو سید عباس موسوی کی شہادت کے بعد سید حسن نصر اللہ کو اتفاق رائے سے لبنانی حزب اللہ کا سیکرٹری جنرل منتخب کیا گیا۔[5] جس وقت نصر اللہ حزب اللہ کا سیکرٹری جنرل منتخب کیا گیا تو ان کی عمر 32 سال تھی۔[6]

کہا جاتا ہے کہ سید حسن کی قیادت میں حزب اللہ ایک علاقائی طاقت میں بدل گئی[7] اورانہوں نے صیہونی حکومت کے خلاف متعدد فتوحات حاصل کیں، جن میں سب سے اہم سنہ 2000ء میں جنوبی لبنان کی آزادی، سنہ 2006ء میں 33 روزہ جنگ اورسنہ 2017ء میں دہشت گرد گروہوں کی شکست ہے۔[8]

سوانح حیات اور تعلیم

سید حسن نصر اللہ لبنان کی مشہور اور مقبول شخصیات میں سے تھے۔[9]انہوں نے 31 اگست سنہ 1960ء کو مشرقی بیروت کے ایک غریب نشین محلہ کرنتینا میں آنکھیں کھولیں۔ ان کے والد سید عبد الکریم اور والدہ نہدیہ صفی الدین جنوبی لبنان کے شہر صور کے نواحی گاؤں الباروزیہ کے رہائشی تھے جوبیروت ہجرت کرگئے تھے۔[10] بعض تاریخی مآخذ کے مطابق بازوریہ میں نصر اللہ کی پیدائش ہوئی۔[11] ان کے 3 بھائی اور 5 بہنیں تھیں۔[12] سید نصر اللہ عالم نوجوانی میں اپنے دیگر بھائیوں کے ساتھ اپنے والد کی پھلوں کی دکان پر کام کرتے تھے۔[13]

اینفوگرافک زندگی سید حسن نصرالله

نصر اللہ نے ابتدائی تعلیم التربویہ علاقے کے النجاح پرائیوٹ سکول میں حاصل کی اور اپریل 1975ء میں لبنان میں خانہ جنگیوں کے آغاز کے ساتھ وہ اپنے خاندان کے ساتھ اپنے والد کے آبائی گاؤں بازوریہ منتقل ہوگئے اور شہر صور کے ہائی اسکول میں اپنی تعلیم جاری رکھی۔[14] 16 سال کی عمر میں (1976ء) شہر صور کے امام جمعہ سید محمد غروی اور ان کے دوست سید محمد باقر صدر کی تشویق سے دینی علوم کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے نجف ہجرت کی۔ سید محمد نے ایک خط میں سید حسن کو شہید صدر سے ملوایا۔ شہید صدر نے سید عباس موسوی پر سید حسن نصر اللہ کی تعلیمی صورتحال پر نظر رکھنے اور ان کی ضروریات کو پورا کرنے کی ذمہ داری بھی ڈال دی۔[15] سنہ 1978ء میں نجف اشرف میں حوزہ علمیہ کے مقدماتی دروس مکمل کرنے کے بعد عراقی بعث پارٹی کے دباؤ[16] کی وجہ سے وہ لبنان لوٹ آئے۔ انہوں نے بعلبک میں ایک دینی مدرسے کی بنیاد رکھی، یہاں اپنی حوزوی تعلیم کے سلسلہ کو جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ تدریس بھی شروع کی۔[17] سنہ 1989ء میں حوزہ علمیہ قم میں ایک سال تک دینی تعلیم حاصل کی۔[18] نصراللہ کی لبنان واپسی کی وجہ لبنانی حزب اللہ سے ان کے اختلاف کی افواہیں اور امل تحریک کے ساتھ حزب اللہ کے اختلافات میں اضافہ اور قیادت کونسل کا اصرار بتایا جاتا ہے۔[19]

سید حسن نصر اللہ نومبر 1981ء میں امل تحریک کے چند اراکین کے ساتھ حسینیہ جماران میں امام خمینی سے ملاقات کرنے گئے،[20] انہوں نے امام خمینی سے وجوہات شرعیہ وصول کرنے کا اجازت نامہ دریافت کیا۔[21]

سید حسن نصرالله کی جوانی کی تصویر

شریک حیات اور اولاد

سید حسن نصراللہ نے سنہ 1978ء میں 18 سال کی عمر میں فاطمہ یاسین کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہوگئے جس کے نتیجے میں تین بیٹے محمد ہادی، محمد جواد اور محمد علی اور ایک بیٹی زینب پیدا ہوئے۔[22] ان کے بڑے بیٹے سید محمد ہادی 12 ستمبر سنہ 1997ء کو جنوبی لبنان میں اسرائیلی گشتی فورسز کے ساتھ ایک جھڑپ میں شہید ہوگئے۔ ان کے جسد خاکی صہیونیوں کے ہتھے چڑھ گئی اور ایک سال بعد اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان قیدیوں کے تبادلے میں لبنان لایا گیا۔

سماجی و سیاسی سرگرمیاں

سید حسن نصر للہ نے نوجوانی کی عمر میں ہی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا تھا۔ ان کی بعض سیاسی فعالیتیں یہ ہیں:

  • سید حسن نصر اللہ کا امام موسی صدر سے خاص تعلقات کی وجہ سے سنہ 1975ء میں میٹرک پاس کرنے کے بعد امل تحریک کے رکن بنے اور اپنے بھائی سید حسین کے ہمراہ قصبہ الباروزیہ میں تنظیم امل کے سربراہ بنے۔[23]
  • سنہ 1982ء میں انہیں تحریک امل کے سیاسی ونگ کا نمایندہ بنا دیا گیا۔[24]
  • نجف سے واپسی کے بعد سنہ 1979ء میں انہیں جنبش امل کے سیاسی دفتر کا رکن بنا دیا گیا اور وہ درہ باغ میں اس کے نمایندہ بن گئے۔[25]
  • سنہ 1982ء میں وہ کچھ مجاہد علماء کے ساتھ مل کرجنبش امل سے جدا ہوگئے اور حزب اللہ لبنان کی بنیاد رکھی۔
  • سنہ 1987ء میں وہ حزب اللہ کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سربراہ اور پارٹی کی فیصلہ ساز کونسل کے رکن بنے۔.[26]
  • انہوں نے سنہ 1982 سے 1992ء تک اپنی پوری فعالیتیں حزب اللہ پر مرکوز کردیں۔ وہ اس کی مرکزی کمیٹی کے رکن ہونے کے ساتھ ساتھ مقاومت کے لئے افراد کی تربیت اور اس کی فوجی یونٹ کی تشکیل کے سربراہ بھی رہے۔ کچھ عرصہ تک وہ ابراہیم امین السید (بیروت میں حزب اللہ کے عہدہ دار) کے معاون بھی رہے اور کچھ مدت تک حزب اللہ کے اجرائی معاون بھی رہے۔[27]

ناکام جان لیوا حملے

سید حسن نصر اللہ اپنے عہدے کے دوران متعدد مرتبہ دہشت گردانہ جان لیوا ناکام حملوں کا شکار ہوئے۔ ان میں سے بعض کا ذکر ذیل میں کیا جا رہا ہے:

  • سنہ 2004ء میں کھانے میں زہر کے ذریعہ ان کی جان لینے کی کوشش کی گئی
  • سنہ 2006ء میں جس عمارت میں ان کا قیام تھا اس پر اسرائیلی طیاروں کی بمباری کی گئی
  • سنہ 2006 ء میں ایک دہشت گرد گروہ کی گرفتاری عمل میں لائی گئی جن کا مقصد سید حسن نصر اللہ کی گاڑی پر مارٹر سے حملہ کرنا تھا
  • سنہ 2011ء میں اسرائیلی جنگی جہازوں کا ایک عمارت پر حملہ، اسرائیلیوں کا خیال تھا کہ سید حسن نصر اللہ اس میں موجود ہیں۔

سید حسن نصر اللہ ان ہی خطرات کے پیش نظر گذشتہ کچھ برسوں سے بہت کم منظرعام پر آتے تھے اور ایک پوری ٹیم ان کی حفاظت پر مامور تھی[28] اور اپنے داماد ابو علی جواد حفاظتی ٹیم کے سربراہ تھے۔[29]

شهادت

صیہونی حکومت نے جمعہ 6 اکتوبر ستمبر 2024ء کو جنوبی لبنان کے شیعہ آبادی والے علاقہ ضاحیہ پر تباہ کن اور شدید بمباری کی۔ اسرائیلی فوج نے حزب اللہ کے کمانڈ سینٹر اور جلسہ گاہ کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا۔[30] اس حملے کے بعد اسرائیلی فوج نے سید حسن نصر اللہ اور علی کرکی جیسے کچھ دوسرے کمانڈروں کو شہید کرنے کا اعلان کیا۔[31] حزب اللہ نے 28 ستمبر 2024ء کو سید حسن نصراللہ کی شہادت کا اعلان کیا۔[32] حرم امام رضاؑ میں عمومی طور پرسید حسن نصر اللہ کی شہادت کا اعلان کیا گیا۔[33]

سید حسن نصر اللہ کی شہادت کے سلسلے میں حزب اللہ لبنان کی طرف سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ سید حسن نصر اللہ سید مقاومت، اللہ کا نیک بندہ، عظیم شہید، بہادر، دلیر، دانشمند، بابصیرت اور دیانتدار رہنما کی حیثیت سے شہدائے کربلا کے ابدی کارواں شامل ہوگئے اور سایہ رضوان الہی میں قرار پائے۔[34]

الجزیرہ نیٹ ورک نے اسرائیلی میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے خبر دی کہ اسرائیل نے اس بمباری میں تقریباً ایک یا دو ٹن کے 85 مورچہ شکن بم استعمال کیے؛ جب کہ جنیوا کنونشن میں ایسے بموں کے استعمال کو ممنوع قرار دیا گیا ہے۔[35]

مختلف ممالک کے اعلیٰ حکام نے سید حسن نصر اللہ کی شہادت پر تعزیتی پیغام بھیجا ہے جن میں ایران، روس، عراق، یمن[36] نیز مزاحمتی بلاک کی مختلف تحریکیں جیسے حماس فلسطین کی اسلامی جہاد تحریک، یمن کی انصاراللہ تحریک، تحریک الفتح، عصائب اہل الحق، لبنان کی امل تحریک، عراق کی قومی حکمت تحریک اور عراق میں مقتدیٰ صدر کی تحریک نے بھی سید حسن نصر اللہ کی شہادت پر تعزیتی بیان جاری کیا اور اسرائیلی حملوں کی مذمت کی۔[37] ایران میں پانچ روزہ[38] اور لبنان،[39] شام،[40] عراق[41] اور یمن[42] میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا۔ ایران کے حوزات علمیہ میں بروز اتوار عام تعطیل کا اعلان کیا گیا اور دینی طلاب و علما نے اسرائیلی ظلم و بربریت کے خلاف مختلف مقامات پراحتجاج کیا۔[43] سید حسن نصر اللہ کی شہادت کے سوگ میں ایران میں 29 ستمبر 2024ء کو تمام سینما گھر اور تھیٹر بند رکھنے کا اعلان کیا گیا۔[44] ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے سید حسن نصر اللہ کی شہادت پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس دہشت گردانہ حملے کا حکم امریکہ نے جاری کیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ کہ امریکہ خود کو صیہونی حکومت کی ملی بھگت سے بری نہیں کرسکتا۔[45]

مقبوضہ مغربی کنارے اور قدس کے جوانوں نے لبنان پر اسرائیل کے حملوں کے خلاف اور سید حسن نصر اللہ سے وفاداری کے اعلان کے لیے احتجاجی مارچ میں شرکت کی کال دی۔[46]

رد عمل

سید حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد مختلف قسم کا رد عمل سامنے آیا۔رہبر معظم سید علی حسینی خامنہ ای،[47] شیعہ مراجع تقلید، جیسے سید علی حسینی سیستانی،[48] ناصر مکارم شیرازی،[49] حسین نوری ہمدانی[50] اور حوزہ علمیہ قم کے جامعہ مدرسین[51] تسلیت کے پیغامات جاری کیے۔

نظریات اور افکار

  • ہم اپنی روح، جان، اولاد اور مال کے ساتھ [[امام حسین علیہ السلام] سے کہتے ہیں: "لبیک یا حسین۔ ہم اس معاہدے اور دعوت سے منہ نہیں موڑیں گے۔
  • تمام طاغوتی طاقتوں، ظالموں، مفسدین، موقع پرستوں اور ان لوگوں سے جو ہمارے ارادے، عزم اور استقامت کو توڑنے پر تلے ہوئے ہیں، ہم کہتے ہیں کہ ہم اس امام کی اولاد، وہ مرد اور وہ عورتیں اور جوان ہیں جو کہ روز عاشورا حسین کے ساتھ کھڑے ہوئے اور انہوں نے گزرتی تاریخ سے امام حسینؑ کا یہ فرمان کہا تھا:هیهات منا الذلة؛ ذلت و ننگ ہم سے کوسوں دور ہے۔[52]
  • بلاشبہ وہ وقت گزر چکا ہے جب ہمیں اسرائیل سے ڈرایا جاتا تھا۔ وہ خوفناک اسرائیل ختم ہو گیا ہے۔ آج نہیں، اس کو ختم ہوئے ایک طویل عرصہ بیت گیا ہے...ہم یوم عاشورا پر اسی مقام سے، ہم ملک، قوم، مقدسات کی حفاظت کے لیے پختہ ارادہ رکھتے ہیں اور حسین کے ساتھ رہنے میں کبھی بھی شک و شبہ کا شکار نہیں ہوئے۔ ہم اپنی جان، خون، بچے، پیسہ اور ہر وہ چیز جو ہمیں عزیز ہے قربان کر دیتے ہیں سرانجام ہم ہی کامیاب ہونگے۔ کیونکہ اس کے بعد ہم ہمیشہ کے لیے امام حسینؑ کی بارگاہ میں حاضر ہوں گے۔[53]

دوسروں کی نظر میں

  • سید علی حسینی خامنہ ای نے سید عزیز کی کتاب پر تبصرہ کرتے ہوئے فرمایا: ہر وہ چیز جو سید عزیز کی پہچان اور احترام کا ذریعہ بن سکے وہ میرے لیے اچھی اور پسندیدہ ہے۔[54]
  • انگریزی اخبار "ڈیلی ٹیلی گراف": "نصراللہ مشرق وسطیٰ کے حیران کن رہنماؤں میں سے ایک ہیں"۔[55]
  • انگریزی اخبار "ٹائمز": "سید حسن نصراللہ ایسا مرد ہے جن کی قسمت کا ستارہ ان عمارتوں کے کھنڈرات پر چمکا جو اسرائیلی بموں سے تباہ ہو گئی تھیں۔"[56]
  • امریکی اخبار "واشنگٹن پوسٹ": "نصر اللہ کو حزب اللہ کا سب سے بڑا راز سمجھا جاتا ہے۔"[57]

ان سے مربوط آثار

سید حسن نصر اللہ کی شخصیت کے بارے میں بہت سے افراد نے ان کے بارے میں کتابیں لکھی ہیں؛ ان میں سے بعض درج ذیل ہیں:

مکتوب آثار

  • "سید عزیز" نامی کتاب (جو فارسی زبان میں حجۃ الاسلام والمسلمین سید حسن نصر اللہ کی خود بیان کی ہوئی سوانح عمری ہے) جس کے مولف حمید داود آبادی ہیں اور جو آیت اللہ خامنہ ای کی تقریظ کے ساتھ شائع ہوئی ہے۔
  • آزاد ترین مرد جہان نامی کتاب جو فارسی زبان میں ہے اور جس کے مولف راشد جعفر پور ہیں۔
  • "نصر اللہ" نامی کتاب، سید حسن نصر اللہ کے ساتھ محمد رضا زائری کی گفتگو پر مشتمل ہے۔
  • کتاب "رہبری انقلابی سید حسن نصر اللہ"، آذیتا بیدقی قرہ باغ کی تالیف ہے۔

فیلم اور ڈاکومینٹری

  • سید حسن نصر اللہ کی زندگی پر ایک نگاہ کے عنوان سے بنی ڈاکومینٹری ہے جو ایران کے نیوز چینل پر نشر ہوئی ہے۔
  • منادیان آزادی نامی ڈاکومینٹری کا وہ حصہ جو سید حسن نصر اللہ سے متعلق ہے یہ بھی نیوز چینل سے نشر ہوا ہے۔
  • نصر اللہ در چشم دشمنان نامی ڈاکومینٹری کو المیادین نامی ٹی وی چینل نے ان کی تقریروں، تصویروں، اسرائیلی ماہرین کے تجزیے اور تحلیلوں کی بنیاد پر بنایا ہے جس کی مدت 50 منٹ ہے۔
  • حکایۃ حسن نامی ڈاکومینٹری کو ٹی وہ چینل العربیۃ نے نشر کیا۔ جس کے بارے میں اس چینل کی ماہیت کے پیش نظر یہ گمان کیا گیا کہ وہ سید حسن نصر اللہ کی توہین کی غرض سے بنائی گئی، جس پر نشر کے بعد سید کے دشمنوں کی طرف سے بڑی تعداد میں اعتراض کئے گئے، یہاں تک کہ اس ڈاکومینٹری کی وجہ سے اس ٹی وی ڈائریکٹر کو اپنے عہدہ سے ہاتھ دھونا پڑا۔ اس ڈاکومینٹری میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح سے سید حسن نصر اللہ نے لبنان میں قدرت اور محبوبیت حاصل کی۔[58]

ترانے اور ویڈیو کلپ

  • ترانہ للسید رب یحمیہ
  • ترانہ یا سیدی، آواز بسام شمص
  • ترانہ أحبائی، آواز لبنانی عیسائی گلوکار جولیا بطرس (2006 ء)[59]
  • ترانہ یا نصرالله، آواز لبنانی سنگر علاء زلزالی (2007 ء)
  • ترانہ امانتدار بانوی دمشق، دو زبانوں والا پہلا ترانہ ادارہ تکریم سرداران شہید جہان اسلام نے پیش کیا۔ سنگر مجتبی مینوتن و حامد محضر نیا اور اشعار میثم حاتم و محسن رضوانی۔


ایران سے رابطہ

سید حسن نصر اللہ اور سید عباس موسوی کی آیت اللہ خامنہ ای سے ملاقات (1991ء)

سید حسن نصر اللہ نے 1981ء میں امام خمینی سے امور حسبیہ کا اجازہ حاصل کیا[60] انہوں نے بارہا ایران کا سفر کیا ہے[61] مختلف جلسوں میں تقریریں اور مختلف شخصیات سے ملاقاتیں کی ہیں۔ ایران کے بعض فوجی کمانڈروں کے ساتھ ان کے دوستانہ تعلقات تھے۔[62] انہوں نے بارہا اپنی تقریروں اور جلسات میں ایران کی طرف سے حزب اللہ کی حمایت کی تصریح کی ہے۔[63] انہوں نے اپنی تقاریر میں ایران کا دفاع کیا ہے اور اسے وفاداری کے عہد کے لحاظ سے اپنا فریضہ سمجھتے ہیں۔[64]

حوالہ جات

  1. «حسن نصر الله.. خریج الحوزات الذی یقود حزب الله اللبنانی»، شبکه الجزیرة.
  2. «روزنامه آلمانی: سید حسن نصرالله محبوب‌ترین شخصیت جهان عرب و اسلام است»، خبرگزاری جمهوری اسلامی.
  3. «نصرالله محبوب‌ترین رهبر جهان عرب»، خبرگزاری جام‌جم آنلاین.
  4. «محافل صهیونیست: نصرالله با شهامت‌ترین رهبر جهان عرب است»، خبرگزاری جمهوری اسلامی.
  5. «الأمین العام لحزب الله السید حسن نصرالله»، وبگاه الخنادق؛«سید حسن نصرالله: سمبل مقاومت»، وبگاه دیپلماسی ایرانی.
  6. «سید حسن نصرالله: سمبل مقاومت»، وبگاه دیپلماسی ایرانی.
  7. «سید حسن نصرالله به شهادت رسید»،‌ خبرگزاری ایسنا.
  8. «الأمین العام لحزب الله السید حسن نصرالله»، وبگاه الخنادق.
  9. نوری، شیعیان لبنان، 1389شمسی، ص172.
  10. «سید حسن نصرالله»، وبگاه فرهیختگان تمدن شیعه؛ «سید حسن نصرالله رهبر و الگوی جهان عرب»، خبرگزاری جمهوری اسلامی.
  11. «حسن نصر الله.. خریج الحوزات الذی یقود حزب الله اللبنانی»، شبکه الجزیرة؛ «سید حسن نصرالله: سمبل مقاومت»،‌ وبگاه دیپلماسی ایرانی.
  12. «حسن نصر الله.. خریج الحوزات الذی یقود حزب الله اللبنانی»، شبکه الجزیرة.
  13. «زندگینامه: سید حسن نصرالله»، وبگاه همشهری آنلاین.
  14. خامه‌یار، «حزب الله و سید حسن از جنگ‌های داخلی تا جنگ 33 روزه»، مؤسسه فرهنگی تحقیقاتی امام موسی صدر.
  15. خامه‌یار، «حزب الله و سید حسن از جنگ‌های داخلی تا جنگ 33 روزه»، مؤسسه فرهنگی تحقیقاتی امام موسی صدر
  16. خامه‌یار، «حزب الله و سید حسن از جنگ‌های داخلی تا جنگ 33 روزه»، مؤسسه فرهنگی تحقیقاتی امام موسی صدر.
  17. «سید حسن نصرالله»، وبگاه فرهیختگان تمدن شیعه؛ «زندگینامه: سید حسن نصرالله»، وبگاه همشهری آنلاین.
  18. نوری، شیعیان لبنان، 1389شمسی، ص144.
  19. خامه‌یار، «حزب الله و سید حسن از جنگ‌های داخلی تا جنگ 33 روزه»، مؤسسه فرهنگی تحقیقاتی امام موسی صدر.
  20. «سید حسن نصرالله»، وبگاه فرهیختگان تمدن شیعه.
  21. خمینی، صحیفه امام، 1389شمسی، ج15، ص338.
  22. «سید حسن نصرالله»، وبگاه فرهیختگان تمدن شیعه.
  23. خامه‌یار، «حزب الله و سید حسن از جنگ‌های داخلی تا جنگ 33 روزه»، مؤسسه فرهنگی تحقیقاتی امام موسی صدر؛ «سید حسن نصرالله»، وبگاه فرهیختگان تمدن شیعه.
  24. خامه‌یار، «حزب الله و سید حسن از جنگ‌های داخلی تا جنگ 33 روزه»، مؤسسه فرهنگی تحقیقاتی امام موسی صدر؛ «سید حسن نصرالله»، وبگاه فرهیختگان تمدن شیعه.
  25. زندگی‌نامه سید حسن نصرالله، همشهری آنلاین.
  26. «سید حسن نصرالله رهبر و الگوی جهان عرب»، خبرگزاری جمهوری اسلامی.
  27. صحیفة الوحده: السید حسن نصر الله سیرة ذاتیة.. قوة شخصیة وعبقریة
  28. صحیفة معاریف تنشر تقریراً مخابراتیاً مفصلاً عن حیاة حسن نصر الله و أمنه
  29. حقائق تکشف لاول مرة عن ابو علی مرافق السید نصرالله…...
  30. «انفجارهای مهیب در بیروت؛ اسرائیل: مقر فرماندهی مرکزی حزب‌الله را هدف گرفتیم»،‌ خبرگزاری یورونیوز؛ «بمباران شدید و پیاپی بیروت/ارتش اسرائیل: هدف، مرکز فرماندهی اصلی حزب الله بود»، خبرگزاری جمهوری اسلامی.
  31. «الحرب على غزة مباشر.. الجیش الإسرائیلی یعلن مقتل نصر الله وقادة بحزب الله»، شبکه الجزیرة.
  32. «شهادة الأمين العام لحزب الله سماحة السيد حسن نصرالله»، سایت المنار.
  33. «لحظه اعلام خبر شهادت سید حسن نصرالله در حرم مطهر رضوی»، خبرگزاری مهر.
  34. «شهادة الأمين العام لحزب الله سماحة السيد حسن نصرالله»، سایت المنار.
  35. «A closer look at type of weaponry believed to have been used in Beirut attack»، Al Jazeera Media Network.
  36. «واکنش‌های منطقه‌ای و بین‌المللی به شهادت دبیرکل حزب‌الله لبنان»، خبرگزاری مهر.
  37. «واکنش مقاومت به شهادت سید حسن نصرالله»، باشگاه خبرنگاران جوان.
  38. «پیام تسلیت به مناسبت شهادت جناب سید حسن نصرالله رضوان الله علیه دبیر کل شهید حزب‌الله لبنان»، دفتر حفظ و نشر آثار حضرت آیت‌الله خامنه‌ای.
  39. «اعلام 3 روز عزای عمومی در لبنان»، خبرگزاری العالم.
  40. «واکنش‌های منطقه‌ای و بین‌المللی به شهادت دبیرکل حزب‌الله لبنان»، خبرگزاری مهر.
  41. «واکنش مقاومت به شهادت سید حسن نصرالله»، باشگاه خبرنگاران جوان.
  42. «واکنش مقاومت به شهادت سید حسن نصرالله»، باشگاه خبرنگاران جوان.
  43. «راهپیمایی و خروش حوزویان و ملت داغدار قم در روز یکشنبه»، خبرگزاری رسمی حوزه.
  44. «سینماها و تئاترها تا اطلاع ثانوی تعطیل شدند»، خبرگزاری ایسنا.
  45. «پیام دکتر پزشکیان در پی شهادت سید حسن نصرالله»، پایگاه اطلاع رسانی ریاست جمهوری اسلامی ایران.
  46. «واکنش‌های منطقه‌ای و بین‌المللی به شهادت دبیرکل حزب‌الله لبنان»، خبرگزاری مهر.
  47. «پیام تسلیت به مناسبت شهادت جناب سید حسن نصرالله رضوان الله علیه دبیر کل شهید حزب‌الله لبنان»، دفتر حفظ و نشر آثار حضرت آیت‌الله خامنه‌ای.
  48. «واکنش‌های منطقه‌ای و بین‌المللی به شهادت دبیرکل حزب‌الله لبنان»، خبرگزاری مهر.
  49. «آیت‌الله مکارم شیرازی: امت اسلامی مجاهدت‌های شهید سید حسن نصرالله را فراموش نمی‌کند»، خبرگزاری جمهوری اسلامی.
  50. «پیام آیت‌الله نوری همدانی در پی شهادت سید حسن نصرالله»، خبرگزاری جمهوری اسلامی.
  51. «جامعه مدرسین حوزه علمیه قم درپی شهادت سید حسن نصرالله: جهان جز با نابودی اسرائیل و آمریکا روی صلح و آسایش را نخواهد دید»، خبرگزاری شفقنا.
  52. سخنرانی سید حسن نصرالله، دبیر کل حزب الله لبنان، در روز عاشورا 1434 ؛ سایت مقاومت اسلامی لبنان.
  53. سخنرانی سید حسن نصرالله، دبیر کل حزب الله لبنان، در روز عاشورا 1434 ؛ سایت مقاومت اسلامی لبنان.
  54. [http://paidari.ir/product-product-379-سيد%20عزيز%20+%20حميد%20داود%20آبادي%20+%20سيد%20حسن%20+%20نصرالله%20+%20لبنان%20+%20حزب%20الله%20+%20دبير%20كل%20+%20زندگينامه%20+%20سيد%20حسن%20+%20نصرالله.html
  55. https://kayhan.ir/fa/news/143040/سید-حسن-نصرالله-از-نگاه-رسانه-ها-سیاستمداران-و-صهیونیست-ها
  56. https://kayhan.ir/fa/news/143040/سید-حسن-نصرالله-از-نگاه-رسانه-ها-سیاستمداران-و-صهیونیست-ها
  57. https://kayhan.ir/fa/news/143040/سید-حسن-نصرالله-از-نگاه-رسانه-ها-سیاستمداران-و-صهیونیست-ها
  58. شبکه العالم، نصر الله مدیر شبکہ العربیہ را اخراج کرد
  59. گفتگو با «جولیا پطرس» خواننده مسیحی لبنانی، خبرگزاری فارس.
  60. صحیفہ امام،15، ص: 338.
  61. سفر شہید عماد مغنیہ و سید حسن نصرالله بہ شمال ایران
  62. گزارش تصویری حضور سید حسن نصرالله در منزل سردار شہید احمد کاظمی
  63. سید حسن نصرالله: پہپاد ساخت ایران بود و ما آن را فرستادیم
  64. سید حسن نصرالله: من سخنگوی ایران نیستم

مآخذ