مندرجات کا رخ کریں

سورہ انفال آیت نمبر 33

ویکی شیعہ سے
آیت کی خصوصیات
سورہانفال
آیت نمبر33
پارہ9
موضوععقیدتیاخلاقی
مضمونمقام و مرتبہ پیغمبر اکرمؐعذاب استیصال
مربوط آیاتسورہ انبیا آیت نمبر 107سورہ ہود آیت نمبر 52


سورہ انفال کی آیت 33 اس بات کو بیان کرتی ہے کہ امت کے درمیان رسول خداؐ کی موجودگی اور لوگوں کا استغفار سبب بنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر عذاب استیصال نہیں بھیجا ہے۔[1]

یہ آیت مشرکین مکہ کے اس سوال کے جواب میں اتری ہے جس کے مطابق انہوں نے قرآن کے حق ہونے کو جھٹلاتے ہوئے کہا تھا کہ اگر یہ کتاب حق ہے تو ہمارے اوپر آسمان سے عذاب نازل کر کے دکھاؤ![2]

وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنتَ فِيهِمْ ۚ وَمَا كَانَ اللَّهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ


اور اللہ ایسا نہیں ہے کہ ان پر عذاب نازل کرے جبکہ آپ ان کے درمیان موجود ہیں اور اللہ ایسا بھی نہیں ہے کہ ان پر عذاب نازل کرے جبکہ وہ استغفار کر رہے ہیں۔



سورہ انفال: آیت 33

مفسرین نے اس آیت میں بیان شدہ "عذاب" سے مراد عذابِ استیصال (یعنی ایسا اجتماعی عذاب جو پوری قوم کو یکبارگی ختم کر دے)[3] لیا ہے۔[4] اس وجہ سے علامہ محمد حسین طباطبائی کے مطابق، یہ آیت پوری امت سے اس طرح کا عذاب اٹھا لینے پر دلالت کرتی ہے، مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ کسی خاص فرد جیسے ابو لہب پر عذاب نہ آئے، کیونکہ انفرادی سزا اس کے دائرے میں نہیں آتی۔[5]

علماء نے اس طرح کے عذاب کے اٹھائے جانے کو رسول اللہؐ کے رحمۃ للعالمین ہونے کا ایک نمایاں مظہر قرار دیا ہے۔[6] فضل بن حسن طبرسی جیسے بعض مفسرین اس حکم کو مکہ کے مشرکین پر بھی لاگو سمجھتے ہیں،[7] البتہ آیت میں مذکور استغفار کی تشریح میں اختلاف ہے؛ چنانچہ عبد اللہ جوادی آملی کے نزدیک یہاں استغفار کا مطلب اسلام قبول کرنا ہے۔[8] تفسیر البرہان میں حضرت امام جعفر صادقؑ سے منقول ایک روایت کے مطابق، پیغمبر اکرمؐ کی امت کے لیے استغفار آپؐ کی وفات کے بعد بھی جاری رہتا ہے۔[9]

حوالہ جات

  1. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374شمسی، ج7، ص154-155۔
  2. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374شمسی، ج7، ص152۔
  3. طیب، اطیب البیان، 1378شمسی، ج6، ص112۔
  4. طبرسی، مجمع البیان، 1372شمسی، ج4، ص829۔
  5. طباطبایی، المیزان، 1417ھ، ج9، ص68۔
  6. طبرسی، مجمع البیان، 1372شمسی، ج4، ص829۔
  7. طبرسی، مجمع البیان، 1372شمسی، ج4، ص829۔
  8. جوادی‌آملی، تفسیر تسنیم، 1393شمسی، ج33، ص392۔
  9. بحرانی، البرہان، 1416ھ، ج2، ص680–681۔

مآخذ

  • بحرانی، سید ہاشم،‌ البرہان فی تفسیر القرآن، تہران، بنیاد بعثت، چاپ اول، 1416ھ۔
  • جوادی‌آملی، عبداللہ، تسنیم، قم، مرکز نشر اسراء، چاپ دوم، 1393ہجری شمسی۔
  • طباطبایی، سید محمد‌ حسین، المیزان فی تفسیر القرآن، قم، دفتر نشر اسلامی (جامعہ مدرسین)، چاپ پنجم، 1417ھ۔
  • طبرسی، فضل بن حسن،‌ مجمع البیان فی تفسیر القرآن، تہران، انتشارات ناصر خسرو، چاپ سوم، 1372ہجری شمسی۔
  • طيب، عبدالحسين، اطيب البيان في تفسير القرآن، تہران، انتشارات اسلام، چاپ دوم، 1378ہجری شمسی۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران،‌ دار الکتب الإسلامیۃ، چاپ اول، 1374ہجری شمسی۔