"شہادت فاطمہ زہرا" کے نسخوں کے درمیان فرق
←خلفاء سے حضرت علی کے اچھے تعلقات
سطر 118: | سطر 118: | ||
=== خلفاء سے حضرت علی کے اچھے تعلقات === | === خلفاء سے حضرت علی کے اچھے تعلقات === | ||
شہادت فاطمہ کا انکار کرنے کے لئے [[اہل سنت]] کے دلائل میں سے ایک یہ ہے کہ [[خلفائے ثلاثہ]] اور حضرت علی اور آپ کے خانوادے کے درمیان بڑے اچھے تعلقات تھے۔ «فاطمۃ بنت النبی» نامی | شہادت فاطمہ کا انکار کرنے کے لئے [[اہل سنت]] کے دلائل میں سے ایک یہ ہے کہ [[خلفائے ثلاثہ]] اور حضرت علی اور آپ کے خانوادے کے درمیان بڑے اچھے تعلقات تھے۔ «فاطمۃ بنت النبی» نامی مفصل کتاب کے مصنف نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ پہلے اور دوسرے خلیفہ، فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا سے بڑی محبت رکھتے تھے،<ref>دیکھئے: المدیہش، فاطمہ بنت النبی، ۱۴۴۰ھ، ج۴، ص۳۵۷، تا آخر، و ج۵ از ابتدا تا ص۸۹۔</ref> اس کے باوجود مصنف نے آخر میں نتیجہ یہی نکالا ہے کہ بی بی فاطمہ نے [[واقعہ فدک]] کے بعد [[ابوبکر]] سے قطع تعلق کر لیا تھا اور ان کی [[بیعت]] بھی نہیں کی۔<ref>دیکھئے: المدیہش، فاطمہ بنت النبی، ۱۴۴۰ھ، ج۴، ص۵۲۱-۵۲۳۔</ref> اہل سنت کے ایک مصنف محمد نافع نے «رحماء بینہم» کے نام سے ایک کتاب لکھی ہے جس میں مصنف نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ [[خلفائے ثلاثہ]] کے حضرت علی علیہ السلام سے اچھے تعلقات تھے۔<ref>[https://www۔neelwafurat۔com/itempage۔aspx?id=lbb185806-154633&search=books «رحماء بینہم»]، نیل و فرات سائٹ۔</ref> اسی طرح ندائے اسلام نامی سہ ماہی رسالہ کے مقالہ میں مصنف نے خلفاء اور حضرت علی علیہ السّلام کے حسن تعلق اور خلفاء کی عورتوں اور بیٹیوں کے فاطمہ زہرا سے اچھے تعلقات کی مثالیں دیکر کوشش کی ہے کہ یہ ظاہر کرے کہ یہ تعلقات بی بی فاطمہ کی توہین اور ان پر حملہ کرنے سے میل نہیں کھاتے ہیں۔<ref> مرجانی، [http://sunnionline۔us/farsi/2016/07/6823 «ارتباط و محبت خلفای ثلاثہ با علی و فاطمہ رضی اللہ عنہما»]، سنی آنلاین سائٹ۔</ref> شیعہ متکلم [[سید مرتضی]] (وفات: ۴۳۶ھ) کے بقول، حضرت علیہ السّلام کی جانب سے خلفاء کو مشورہ دینے سے یہ استفادہ نہیں کیا جاسکتا کہ آپ ان کے ساتھ تعاون کرتے تھے کیونکہ احکام الہٰی کی رہنمائی اور مسلمانوں کا دفاع کرنا ہر عالم پر واجب ہے۔<ref>سید مرتضی، الشافی فی الامامۃ، ۱۴۱۰ھ، ج۳، ص۲۵۱۔</ref> اسی طرح «دانشنامہ روابط سیاسی حضرت علی(ع) با خلفاء» کے مصنف نے خلفاء کو حضرت علی علیہ السّلام کے 107 مشوروں کا جائزہ لیکر یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ خلفاء کا حضرت علی علیہ السلام سے مشورہ لینا آپ کے خلفاء سے اتفاق اور ہمدلی کا قرینہ نہیں ہو سکتا۔ کیونکہ ان میں سے اکثر مشورے عام طریقے کے مشوروں کے تحت ہوئے ہیں نہ یہ کہ خلفاء نے حضرت علی علیہ السّلام کو اپنا وزیر یا مشیر بنایا ہو بلکہ حضرت علی سیاسی گوشہ نشینی کے دوران زراعت کرنے اور کنویں کھودنے میں مشغول تھے۔ اسی طرح اگر کچھ مواقع پر خلفاء حضرت علی علیہ السّلام سے مشورہ کرتے تھے تو وہ ناچاری اور مجبوری کی وجہ سے تھا تاکہ مشکلات کی گرہیں کھولی جاسکیں۔<ref>لباف، دانشنامہ روابط سیاسی حضرت علی(ع) با خلفا، ۱۳۸۸ش، ص۷۳-۷۶۔</ref> | ||
تاکہ مشکلات کی گرہیں | |||
[[ام کلثوم کا عمر سے نکاح|دوسرے خلیفہ سے حضرت علیہ السّلام کی بیٹی کا نکاح]] بھی ان مثالوں میں سے ہے جس کو عمر کی اہل بیت علیہم السلام سے دوستی ثابت کرنے کے لئے | [[ام کلثوم کا عمر سے نکاح|دوسرے خلیفہ سے حضرت علی علیہ السّلام کی بیٹی کا نکاح]] بھی ان مثالوں میں سے ایک ہے جس کو عمر کی اہل بیت علیہم السلام سے دوستی ثابت کرنے کے لئے پیش کیا جاتا ہے کہ یہ شہادت فاطمہ میں ان کی مداخلت سے منافی ہے۔<ref> المدیہش، فاطمۃ بنت النبی، ۱۴۴۰ھ، ج۵، ص۵۴۔</ref> کچھ صاحبان قلم نے اس نکاح کا انکار کیا ہے<ref> دیکھئے: اللہ اکبری، «ازدواج ام کلثوم با عمر از نگاہ فریقین»، ص۱۱-۱۲۔</ref> [[سید مرتضی]] نے اس کو زور زبردستی اور دھمکی کا نتیجہ قرار دیا ہے <ref> دیکھئے: سید مرتضی، الشافی فی الامامۃ، ۱۴۱۰ھ، ج۳، ص۲۷۲-۲۷۳۔</ref> | ||
اس صورت میں ان دونوں کے درمیان اچھے تعلقات | اس صورت میں یہ نکاح ان دونوں کے درمیان اچھے تعلقات کی علامت نہیں کر سکتا۔<ref> اللہ اکبری، «ازدواج ام کلثوم با عمر از نگاہ فریقین»، ص۱۱-۱۲۔</ref> امام صادق علیہ السلام سے منقول ایک روایت میں بھی اس نکاح کے جبری ہونے کو بیان کرتے ہوئے «غصب» کی تعبیر بیان ہوئی ہے۔<ref> کلینی، الکافی، ۱۴۰۷، ج۵، ص۳۴۶، ح۱۔</ref> | ||
=== خلفاء کے نام پر اولاد اہل بیت کے نام=== | === خلفاء کے نام پر اولاد اہل بیت کے نام=== |