قبرستان
قبرستان وہ جگہ ہے جہاں مُردوں کو دفن کیا جاتا ہے۔ مسلمانوں کی ثقافت میں قبرستان کو قابلِ احترام مقام سمجھا جاتا ہے۔ قبرستان جانا اور قبروں کی زیارت کرنا وغیرہ مسلمانوں کے درمیان رائج سنتیں ہیں۔ احادیث کے مطابق، نجف میں موجود وادی السّلام نامی قبرستان تمام قبرستانوں میں اہمیت کا حامل اور برتری رکھتا ہے۔ بقیع، معلاة، تخت فولاد، باب الصغیر اور شیخان مسلمانوں کے مابین بعض ایسے قبرستان ہیں جو خاصی شہرت رکھتے ہیں۔ اسلامی متون میں قبرستان کے بارے میں مخصوص احکام اور آداب ذکر کیے گئے ہیں؛ جن میں چند احکام و آداب یہ ہیں: مُردوں کو سلام کرنا، قبرستان کا احترام اور صفائی برقرار رکھنا اور کافروں کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن نہ کرنا۔
مفہوم اور اہمیت
قبرستان سے مراد وہ جگہ ہے جہاں مُردوں کو دفن کیا جاتا ہے۔[1] دینی تعلیمات اور مسلمانوں کی ثقافت میں، قبرستان کو محترم مقام شمار کیا جاتا ہے۔[2] مسلمانوں کے کچھ قبرستان جیسے بقیع[3]اور وادی السلام[4] خاص مقام رکھتے ہیں۔ شیعیان، ائمہ (علیہم السلام) اور امام زادوں سے محبت و عقیدت کی وجہ سے اپنے مُردوں کو اُن کے مزارات کے قرب و جوار میں دفن کرنےکو ترجیح دیتے ہیں۔[5] قبرستان کو اردو میں (انسان کی) آخری آرامگاہ بھی کہا جاتا ہے۔[6]
مشہور قبرستان
- قبرستان وادی السلام: نجف شہر میں واقع ایک عظیم اور تاریخی قبرستان ہے۔ احادیث میں اس کی بہت فضیلت بیان کی گئی ہے، اس لیے یہ شیعوں کے لیے خاص اہمیت رکھتا ہے۔ حضرت ہودؑ اور حضرت صالحؑ سے منسوب قبریں بھی یہاں واقع ہیں۔[7]
- قبرستان بقیع: یہ مسلمانوں کا قدیم ترین قبرستان ہے جو مدینہ میں مسجد نبوی کے قریب واقع ہے۔[8] شیعوں کے دوسرے امام حضرت حسن مجتبیٰؑ، چوتھے امام حضرت زین العابدینؑ، پانچویں امام حضرت محمد باقرؑ اور چھٹے امام حضرت جعفر صادقؑ یہاں مدفون ہیں۔[9]
- قبرستان وادی ایمن (کربلا): یہ قبرستان کربلا شہر کا ایک قدیمی قبرستان جو حضرت عباسؑ کے حرم کے جنوب مشرق میں واقع ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ اس کا بڑا حصہ شہر میں ضم ہوچکا ہے اور باقی ماندہ حصہ وادی القدیم یا وادی الصفا کے نام سے جانا جاتا ہے۔
- قبرستان معلاۃ: مکہ مکرمہ کے شمال مشرق میں واقع ایک پرانا قبرستان ہے۔[10] پیغمبر اسلامؐ کے اجداد، عبد مناف،ہاشم بن عبد مناف اور عبد المطلب یہاں مدفون ہیں۔[11]
- قبرستان ابن بابویہ: شہر رے (تہران) میں واقع ایک بڑا اور تاریخی قبرستان ہے جس کی بنیاد قاجار دور (فتح علی شاہ) میں رکھی گئی۔[12]
- قبرستان باب الصغیر: یہ دمشق کا ایک اہم اور قدیم قبرستان ہے جہاں بعض امام زادے، صحابہ اور تابعین مدفون ہیں۔[13] قبرستان باب الصغیر کی تاریخی قدمت اسلام کے ابتدائی ایّام میں اس کے شام کے خطے میں داخلے تک جا پہنچتی ہے۔ مقام رؤوس الشہداء (شہدائے کربلا کے سروں کا مدفن) اس قبرستان کے قریب واقع ہے جو اس کی اہمیت میں مزید اضافہ کرتا ہے۔[14]
- قبرستان دارالسلام (شیراز): ایران کے تاریخی قبرستانوں میں سے ایک ہے جو شیراز میں واقع ہے اور اس کی تاریخ تیسری اور چوتھی صدی ہجری سے ملتی ہے۔ اس قبرستان کی وجہ تسمیہ کے بارے میں مختلف اقوال پائے جاتے ہیں اور اس کا ایک حصہ "صُفّہ تربت" کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
- قبرستان شیخان: قم کا مشہور قبرستان ہے جہاں دو معروف محدثین، زکریا بن ادریس اور زکریا بن آدم مدفون ہیں۔ اسی نسبت سے اسے "شیخان" کہا جاتا ہے۔[15]
- قبرستان نو (قم): سنہ 1929ء میں پہلوی حکومت کے ہاتھوں قبرستان بابلان منہدم ہوگیا، بعد از آں، آیت اللہ عبد الکریم حائری یزدی نے ایک نئے قبرستان کی بنیاد رکھی جو خود انہی کے نام سے سےمشہور ہوا۔
- قبرستان تخت فولاد (اصفہان): اصفہان کا ایک قدیم قبرستان جو اپنے تاریخی آثار اور مشہور شخصیات کی قبروں کے سبب ایران کے ثقافتی ورثے میں شامل ہے۔[16]
- قبرستان بہشت زہرا (تہران): یہ ایک وسیع و عریض قبرستان ہے جو تہران کے جنوب میں واقع ہے۔ تہران کے دارالحکومت کے قبرستانوں کو منظم کرنے کے سلسلے میں سنہ1970ء میں اسے بھی قائم کیا گیا۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس قبرستان میں توسیع ہوتی گئی اور بعد میں اس کا نام تبدیل کرکے ''بہشتِ زہرا (س)'' رکھ دیا گیا۔[17]
یہ قبرستان تہران کے جنوب میں واقع ہے۔ یہ شہر کا سب سے بڑا قبرستان ہے جس کی بنیاد سنہ 1970ء میں رکھی گئی۔ بعد ازاں اسے "بہشت زہرا(س)" کا نام دیا گیا۔
- قبرستان وادی السلام (قم): قم شہر میں واقع ایک قبرستان ہے جو سنہ 1951ء تا 1961ء کے دوران پہلوی دوم کے دور میں قائم کیا گیا۔
- قبرستان ہلسنکی (فن لینڈ): اسکینڈینیویا میں مسلمانوں کا سب سے پرانا قبرستان ہے جو سنہ 1870ء میں فن لینڈ کے دارالحکومت ہلسنکی میں قائم کیا گیا۔ یہاں صرف مسلمانوں کی تدفین ہوتی ہے۔[18]
- وادی حسین قبرستان: یہ قبرستان پاکستان میں کراچی سپر ہائی وے پر واقع ہے۔[19] اس کا کل رقبہ بارہ ایکڑ ہے۔[20] قبرستان میں 57 ہزار قبروں کی گنجائش ہے۔[21] یہ قبرستان صرف شیعہ اثناء عشری مسلمانوں کے لئے مختص ہے۔[22]
قبرستان کے احکام و آداب
دینی متون میں قبرستان سے متعلق مخصوص احکام و آداب بیان کیے گئے ہیں، جیسے: مردوں کو سلام کرنا، احترام کرنا اور صفائی کا خاص خیال رکھنا، کفار کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن نہ کرنا وغیرہ۔ [23]
- مُردوں کو سلام کرنا: علامہ مجلسی نے بحارالانوار میں ایک حدیث نقل کی ہے جس کے مطابق امام علیؑ اہل قبور کو اس دعا سے سلام کرتے ہیں: بِسْمِ اَللّٰهِ اَلرَّحْمٰنِ اَلرَّحِیمِ اَلسَّلاَمُ عَلَی أَهْلِ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اَللَّهُ مِنْ أَهْلِ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اَللَّهُ یا أَهْلَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اَللَّهُ بِحَقِّ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اَللَّهُ کَیفَ وَجَدْتُمْ قَوْلَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اَللَّهُ مِنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اَللَّهُ یا لاَ إِلَهَ إِلاَّ اَللَّهُ بِحَقِّ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اَللَّهُ اِغْفِرْ لِمَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اَللَّهُ وَ اُحْشُرْنَا فِی زُمْرَةِ مَنْ قَالَ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اَللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اَللَّهِ عَلِی وَلِی اَللَّهِ.ترجمہ: «سلام بر اہل لا الہ الا اللہ، از اہل لا الہ الا اللہ، اے اہل لا الہ الا اللہ، بحق لا الہ الا اللہ، کیسے پایا کلمہ لا الہ الا اللہ کو؟ از لا الہ الا اللہ، اے لا الہ الا اللہ، بحق لا الہ الا اللہ، اے اللہ جو کلمہ لا الٰہ الا اللہ کہے اسے بخش دے، اور ہمیں ان لوگوں میں شامل فرما جو کہتے ہیں: لا الٰہ الا اللہ، محمد رسول اللہ، علی ولی اللہ۔" پھر امام علیؑ نے فرمایا: میں نے رسول خداؐ سے سنا، جو کوئی یہ دعا قبروں سے گزرتے ہوئے پڑھے، اس کے پچاس سال کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔[24]

- قبرستان کی صفائی اور اس کا احترام: سید محمد کاظم یزدی نے کتاب العروۃ الوثقی میں لکھا ہے کہ قبروں کو نجس کرنا، قبروں کو گندھا کرنا، قبرستان میں زور سے ہنسنا اور قبروں پر چلنا مکروہ عمل ہے۔
- قبرستان کی دوبارہ تعمیر نہ کرنا: بعض فقہا نے قبرستان کی نشانیاں ختم ہونے کے بعد اسے دوبارہ تعمیر کرنا مکروہ قرار دیا ہے، سوائے ان جگہوں کے جہاں انبیاء، ائمہؑ یا علما دفن ہوں۔[26]
- مسلمانوں کے قبرستان میں کفار کا تدفین نہ کرنا: فقہا کے مطابق، مسلمانوں کے قبرستان میں کفار کی تدفین جائز نہیں۔[27]
زیارت قبور
جمعرات اور جمعہ کے دن قبرسان میں جانا اور زیارت قبور پڑھنا ایران سمیت بعض اسلامی ممالک ایک رائج سنت ہے۔ لوگ اپنے مرحومین کی قبروں پر فاتحہ خوانی کرتے ہیں، قرآن پڑھتے ہیں، قبروں کی صفائی کرتے ہیں اور بعض لوگ قبروں پر شمع روشن کرتے ہیں۔ یہ امور قبرسان کے آداب میں سے ہیں۔[28] آیت اللہ جعفر سبحانی کے مطابق، پیغمبرؐ، اہل بیتؑ اور مومنین کی قبروں کی زیارت اسلامی ثقافت کا اہم حصہ ہے۔[29]
تصویری گیلری
حوالہ جات
- ↑ عمید، فرہنگ فارسی عمید، ذیل واژہ «قبر»؛ انوری، فرہنگ بزرگ سخن، ذیل واژہ «قبر»۔
- ↑ لطیفی، «احترام بہ قبور بزرگان دین سیرہ ائمہ چہارگانہ اہل سنت است»، خبرگزاری شبستان۔
- ↑ جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، 1390شمسی، ص353-356؛۔
- ↑ عبدالصاحب مظفر، «بررسی تاریخ خاکسپاری در نجف و وادی السلام»، ص1۔
- ↑ فقیہ بحرالعلوم، «تاریخچہ انتقال جنائز بہ عتبات عالیات (شہر کربلا)»، ص1۔
- ↑ رئیس سازمان شہرداریہا و دہیاریہای کشور خواستار جایگزینی واژہ آرامستان بہ جای گورستان شد، سایت آفتابنیوز۔
- ↑ عبدالصاحب مظفر، «بررسی تاریخ خاکسپاری در نجف و وادی السلام»، ص1۔
- ↑ رفعت پاشا، مرآت الحرمین (ترجمہ)، 1377ش، ص447۔
- ↑ جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، 1390شمسی، ص353-356۔
- ↑ قائدان، تاریخ و آثار اسلامی مکہ مکرّمہ و مدینہ منوّرہ، 1384شمسی، ص129۔
- ↑ ازرقی، کتاب اخبار مکة شرفہا اللہ تعالی و ما جاء فیہا من الآثار، ص433۔
- ↑ منصوری، «شناخت عوامل مؤثر در شکلگیری گورستانہای تاریخی»، ص22۔
- ↑ یاقوت حموی، معجم البلدان، 1995ھ، ج2، ص468۔
- ↑ فہری، مراقد اہل البیت، 1428ق، ص39-40۔
- ↑ احمدیان، شیخان قم، 1383شمسی، ص32-35۔
- ↑ ترکی، «نقش آرامستانہا در برنامہریزی توسعہ و رشد گردشگری مذہبی بہ عنوان الگوی برتر اقتصادی نمونہ موردی تخت فولاد اصفہان». ص56۔
- ↑ خاوری، «بہشت زہرا(س)»، ص822۔
- ↑ «ماہ و ستارہ ویژگی قدیمی ترین قبرستان مسلمانان در اسکاندیناوی»، مندرج در سایت خبرگزاری شبستان۔
- ↑ کراچی کے قبرستان، روزنامہ جنگ ویب سائٹ
- ↑ کراچی کے قبرستان، روزنامہ جنگ ویب سائٹ
- ↑ انوار الحسن، آن لائن فاتحہ پڑھیئے، بی بی سی اردو نیوز
- ↑ انوار الحسن، آن لائن فاتحہ پڑھیئے، بی بی سی اردو نیوز
- ↑ طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، 1417ق، ج2، ص128؛ مجلسی، بحارالانوار، 1403ھ، ج99، ص301۔
- ↑ مجلسی، بحارالانوار، 1403ھ، ج99، ص301۔
- ↑ «آخرین پنجشنبه سال 99 - آرامستان اراک»، خبرگزاری ایسنا۔
- ↑ طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، 1417ھ، ج2، ص128۔
- ↑ آقابابائی بنی، «تأملی بر تفکیک قبور مسلمانان از غیر مسلمانان»، ص1۔
- ↑ «یاد از دست رفتگان؛ رسم ارزشمند ایرانیان/ برخی اعتقادات پنجشنبہ آخر سال»، سایت خبرگزاری مہر.
- ↑ سبحانی، منشور عقاید امامیہ، 1376شمسی، ص254۔
- ↑ «عکس تابلوی مزار شہدا و گلزار شہدای استان خوزستان»، قاب عشق۔
مآخذ
- «آخرین پنجشنبہ سال 99 - آرامستان اراک»، خبرگزاری ایسنا، تاریخ درج مطلب: 28 اسفند 1399شمسی، تاریخ بازدید: 18 تیر 1403ہجری شمسی۔
- احمدیان، مینا، شیخان قم: زندگینامہ بززگان مدفون در شیخان کبیر (گلزار شیخان). قم، انتشارات دلیل ما، 1383ہجری شمسی۔
- ازرقی، محمد بن عبد اللہ، کتاب اخبار مکۃ شرفہا اللہ تعالی و ما جاء فیہا من الآثار، روایۃ اسحاق بن احمد خزاعی، در اخبار مکۃ المشرفۃ، ج1، غتنغہ 1275ھ۔
- عمید، حسن، فرہنگ فارسی عمید، تہران، انتشارات امیرکبیر، 1375ہجری شمسی۔
- ترکی، زہرا، «نقش آرامستانہا در برنامہریزی توسعہ و رشد گردشگری مذہبی بہ عنوان الگوی برتر اقتصادی نمونہ موردی تخت فولاد اصفہان»، در ہمایش الگوی اسلامی ایرانی پیشرفت، دورہ 8، خردارد 1398ہجری شمسی۔
- جعفریان، رسول، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، قم، نشر مشعر، 1390ہجری شمسی۔
- حموی بغدادی، یاقوت، معجم البلدان، دار صادر، بیروت، 1995ء۔
- خاوری، حاجیہ خان، «بہشت زہرا(س)»، در دانشنامہ جہان اسلام، تہران، بنیاد دائرۃالمعارف اسلامی، 1377ہجری شمسی۔
- «رئیس سازمان شہرداریہا و دہیاریہای کشور خواستار جایگزینی واژہ آرامستان بہ جای گورستان شد»، وبگاہ آفتاب نیوز، تاریخ درج مطلب: 17 دی 1384ہجری شمسی۔
- رفعت، پاشا ابراہیم، مترجم، انصاری ہادی، مرآت الحرمین، انتشارات مشعر، تہران، 1377ہجری شمسی۔
- سبحانی، جعفر، منشور عقاید امامیہ، قم، مؤسسۃ الإمام الصادق(ع)، 1376ہجری شمسی۔
- طباطبایی یزدی، سید محمدکاظم، العروۃ الوثقی، قم، مؤسسہ نشر اسلامی وابستہ بہ جامعہ مدرسین، چاپ اول، 1417ھ۔
- عبدالصاحب مظفر، محسن، «بررسی تاریخ خاکسپاری در نجف و وادی السلام»، مترجم محمدحسین خوشنویس، در فصلنامہ فرہنگ زیارت، شمارہ 39، تابستان 1398ہجری شمسی۔
- «عکس تابلوی مزار شہدا و گلزار شہدای استان خوزستان»، قاب عشق، تاریخ بازدید: 18 تیر 1403ہجری شمسی۔
- انوری، حسن، فرہنگ بزرگ سخن، تہران، انتشارات سخن، 1381ہجری شمسی۔
- فقیہ بحر العلوم، محمدمہدی، «تاریخچہ انتقال جنائز بہ عتبات عالیات (شہر کربلا)»، در فصلنامہ فرہنگ زیارت، دورہ 8، شمارہ 33، دی 1396ہجری شمسی۔
- فہری، سید احمد، مراقد اہل البیت فی الشام، مکتب الامام الخامنئی، سوریہ، 1428ھ۔
- قائدان، اصغر، تاریخ و آثار اسلامی مکہ مکرّمہ و مدینہ منوّرہ، تہران، 1384ہجری شمسی۔
- «ماہ و ستارہ ویژگی قدیمی ترین قبرستان مسلمانان در اسکاندیناوی»، مندرج در سایت خبرگزاری شبستان. تاریخ درج: 22 فروردین 1397شمسی، تاریخ بازدید: 10 اردیبہشت 1402ہجری شمسی۔
- مجلسی، محمدباقر، بحار الانوار، دار احیاء التراث العربی، بیروت، 1403ھ۔
- منصوری، کاوہ و محمد مسعود و محمدسعید ایزدی، «شناخت عوامل مؤثر در شکلگیری گورستانہای تاریخی»، باغ نظر، سال 16، شہریور 1398شمسی، شمارہ 75۔
- «یاد از دست رفتگان؛ رسم ارزشمند ایرانیان/ برخی اعتقادات پنجشنبہ آخر سال»، سایت خبرگزاری مہر، تاریخ درج مطلب: 25 اسفند 1390شمسی، تاریخ بازدید: 15 خرداد 1403ہجری شمسی۔