زکریا بن ادریس اشعری قمی
زکریا بن ادریس قمی | |
ذاتی کوائف | |
---|---|
نام کامل | زکریا بن ادریس بن عبدالله اشعری قمی |
محل زندگی | قم |
نسب | اشعری خاندان |
مشہور اقرباء | آدم بن عبدالله، ادریس بن عبد اللہ، زکریا بن آدم |
شہادت/وفات | قم |
مدفن | قبرستان شیخان، قم |
صحابی | امام صادق،امام کاظم،امام رضا (ع) |
تالیفات | حدیث کے موضوع پر کتاب |
زکریا بن ادریس بن عبد اللہ اشعری قمی، ابو جریر قمی کے نام سے معروف، دوسری و تیسری صدی ہجری کے شیعہ محدث اور امام جعفر صادق (ع)[1]، امام موسی کاظم (ع) اور امام علی رضا (ع)[2] کے اصحاب میں سے ہیں۔ وہ قم کے شیخان نامی قبرستان میں مدفون ہیں۔
نسب
زکریا بن ادریس کا تعلق اشعری خاندان سے ہے۔ ان کے والد ادریس بن عبد اللہ، امام رضا (ع) کے خاص اصحاب میں سے تھے۔[3]
شخصیت حدیثی
شیخ طوسی نے اپنی کتاب رجال میں ان کا شمار امام صادق،[4] امام کاظم[5] اور امام رضا[6] علیہم السلام کے اصحاب میں کیا ہے۔ انہوں نے کئی حدیثیں ان سے نقل کی ہیں۔ اسی طرح سے امام کاظم (ع) سے مسئلہ فقہی کے سلسلہ میں ان کے خط و کتابت کا ذکر ہوا ہے۔[7]
امام موسی کاظم (ع) کی شہادت اور واقفیہ فرقہ کی پیدائش کے بعد وہ امر امامت کی تحقیق کے لئے امام رضا (ع) کی خدمت میں شرفیاب ہوئے تا کہ آپ کی امامت سے اطمینان پیدا کر سکیں۔[8]
نجاشی کے قول کے مطابق انہوں نے حدیث کے موضوع پر ایک کتاب تالیف کی تھی۔[9]
وفات
ان کی تاریخ وفات معلوم نہیں ہے۔ نقل ہوا ہے کہ جب امام رضا (ع) کو ان کی وفات کی خبر ہوئی تو انہوں نے ان کے لئے رحمت کی دعا کی۔[10]
ان کی قبر شہر قم میں حرم حضرت معصومہ (ع) کے پاس شیخان نامی قبرستان میں ہے۔
ابو جریر قمی
شیعہ رجال میں ابو جریر قمی کا عنوان تین حضرات کے لئے مشترکہ طور پر ذکر ہوا ہے:
زکریا بن ادریس، زکریا بن عبد الصمد اور محمد بن عبد اللہ۔ ان میں سے زکریا بن ادریس معروف و مشہور ہیں لہذا اس لقب کا تبادر ان کی طرف ہو گیا ہے۔[11]
متعلقہ مضامین
حوالہ جات
مآخذ
- احمدی میانجی، مكاتيب الأئمہ، اول، قم، دار الحديث، ۱۴۲۶ق۔
- خویی، ابو القاسم، معجم رجال الحدیث، مؤسسہ الخوئي الإسلاميہ۔
- شیخ طوسی، رجال طوسی، تحقیق جواد قیومی اصفہانی، موسسہ النشر الاسلامی (تابع جامعہ مدرسین قم)، ۱۴۱۵ق۔
- كلينى، الكافى، دوم، تہران، اسلاميہ، ۱۳۶۲ش
- نجاشی، رجال النجاشی، قم، جامعہ مدرسين، ۱۴۰۷ق