لحد
لَحَد، قبر کی تہہ میں قبلہ کی سمت کھودے جانے والے مستطیل نما شگاف کو کہا جاتا ہے جس میں مسلمان اپنے مردوں کو دفن کرتے ہیں۔ لحد کھودنے کا فلسفہ یہ ہے کہ مردے تک گرد و غبار نہ پہنچنے پائے۔
مسلمان فقہا لحد کھونے کو مستحب قرار دیتے ہیں۔ شیعہ فقہا نے لحد کو گارے اور سیمنٹ وغیره کے ساتھ مضبوط کرنے اور لحد کے پھتر کو اس کے دھانے پر رکھتے وقت مخصوص دعاوں کی سفارش کی ہیں۔ شیعہ فقہاء کے مطابق اگر زمین نرم ہو تو لحد کی جگہ شقّ (قبر کی تہہ میں مستطیل نما شگاف جس میں مردے کو رکھ کر اس کی چھت کو ڈھانپ دیا جاتا ہے) کھودنا بہتر ہے۔
مفہوم شناسی
لحد ایک مستطیل نما گڑھا ہے جو قبر کے اندر ایک جانب کھودا جاتا ہے۔ لحد بنانے کے لئے قبر کی تہہ میں قبلہ کی سمت لمبائی میں اتنا گڑھا بنایا جاتا ہے جس میں مردے کو لٹایا جا سکے۔ [1]
وہ اینٹ، پتھر یا اس طرح کی دوسری اشیاء جس سے لحد کو بند کیا جاتا ہے، سنگ لحد کہلاتا ہے۔[2]
حکم فقہی
شیعہ فقہا کے مطابق مردے کو دفن کرنے کے لئے لحد بنانا مستحب ہے۔[3] اگر زمین نرم ہو تو لحد کے بجائے شَقّ (قبر کی تہہ میں مستطیل نما شگاف جس میں مردے کو رکھ کر اس کی چھت کو ڈھانپ دیا جاتا ہے) کھودنا بہتر ہے۔[4]
شیعہ فقہ میں اینٹ اور پتھر وغیرہ کے ذریعے لحد کو بند کرنا مستحب ہے۔[5] اس کا فلسفہ یہ ہے کہ مردے کی جسد تک خاک نہ پہچ سکے۔[6] پھتر، لکڑی یا ہر وہ چیز جس سے مردے کے جسد تک خاک پہچنے سے روکا جا سکتا ہے اس کا استعمال جائز ہے۔[7] ہاں محمد حسن نجفی (وفات سنہ 1266ھ)، کتاب جواہر الکلام کے مصنّف نے اینٹ سے لحد بند کرنے کو بہتر قرار دیا ہے۔[8] کتاب تہذیب کی ایک روایت کی بنیاد پر امام علیؑ نے بھی امام حسنؑ اور امام حسینؑ کو اس بات کی وصیت کی کہ وہ آپ کی لحد کو اینٹ سے بند کریں۔[9] ایک دوسری روایت کی بنیاد پر امام علیؑ نے پیغمبرؐ کی لحد کو اینٹ سے بند کیا۔[10] شیعہ مرجمع تقلید سید محمد سعید حکیم (سنہ 1354ھ) کے مطابق جو چیز مستحب ہے وہ قبر کو مضبوط کرنا ہے اگرچہ یہ کام اینٹ کے علاوہ کسی اور چیز کے ذریعے ہی کیوں نہ ہو۔[11]
بعض اہل سنت فقہاء نے لحد کو بند کرنے کے لئے لکڑی اور پکے ہوئے اینٹ کا استعمال مکروہ جانا ہے۔[12]
آداب
شیعہ فقہاء[13] احادیث کی روشنی میں[14] کہتے ہیں کہ لحد کے پتھر کو گارے یا سیمنٹ وغیرہ کے ذریعے مضبوط کرنا بہتر ہے اور بند کرتے وقت یہ دعا پڑھی جائے:
اللَّهُمَّ صِلْ وَحْدَتَهُ، وَ آنِسْ وَحْشَتَهُ، وَ أَسْکِنْ إِلَیْهِ مِنْ رَحْمَتِکَ رَحْمَةً تُغْنِیهِ عَنْ رَحْمَةِ مَنْ سِوَاکَ
خدایا! اس کو تنہائی سے نکال کے وصال تک پہچا دے اور اس کی تنہائی میں اس کا ہمدم بن جا اور اس پر ایسے اپنی رحمت نازل فرما کہ یہ تیرے غیر کی رحمت سے بے نیاز ہو جائے۔[15]
شیخ طوسی، المبسوط، 1387ھ، ج1، ص186
چھٹی صدی ہجری کے شیعہ محدث اور فقیہ قطب رواندی کے مطابق شیعہ لحد کو بند کرنے کا آغاز مردے کے سرھانے کی جانب سے کرتے ہیں۔[16]کتاب جواہر الکلام کے مصنف محمد حسن نجفی (متوفی سنہ 1266 ھ) کے مطابق اس کام کی دلیل یہ ہے کہ سر تمام اعضائے بدن سے افضل اور اہم ہوتا ہے۔[17]
متعلقہ صفحات
حوالہ جات
- ↑ شہید ثانی، حاشیۃ المختصر النافع، 1380ش، ص21۔
- ↑ امام خمینی، تحریر الوسیلہ، 1392ش، ج1، ص94۔
- ↑ نجفی، جواہر الکلام، دار احیاء تراث عربی، ج4، ص301۔
- ↑ شہید ثانی، حاشیۃ المختصر النافع، 1380ش، ص21؛ ملاحظہ کریں: طباطبایی یزدی، العروۃ الوثقی، 1388ش، ج5، ص245۔
- ↑ موسوی عاملی، مدارک الاحکام، 1411ھ، ج2، ص141؛ ملاحظہ کریں: نجفی، جواہر الکلام، دار احیاء التراث العربی، ج4، ص308 و امام خمینی، تحریر الوسیلہ، 1392ش، ج1، ص94۔
- ↑ موسوی عاملی، مدارک الاحکام، 1411ھ، ج2، ص141؛ نجفی، جواہر الکلام، دار احیاء التراث العربی، ج4، ص308؛ امام خمینی، تحریر الوسیلہ، 1392ش، ج1، ص94۔
- ↑ علامہ حلی، منتہی المطلب، 1412ھ، ج7، ص389؛ رجوع کریں : ابن زہرہ، غنیۃ النزوع، 1417ھ، ج1، ص106۔
- ↑ نجفی، جواہر الکلام، دار احیاء التراث العربی، ج4، ص309۔
- ↑ شیخ طوسی، تہذیب الأحکام، 1407ھ، ج6، ص107۔
- ↑ محدث نوری، مستدرک الوسائل، 1408ھ، ج2، ص331۔
- ↑ طباطبایی حکیم، مصباح المنہاج، 1417ھ، ج7، ص395۔
- ↑ ابن عابدین، رد المحتار علی الدر المختار، 1412ھ، ج2، ص236؛ ملاحظہ کریں: ابن قدامہ، المقنع فی الامام الحمد بن حنبل، 1421ھ، ص80۔
- ↑ شیخ طوسی، الأمالی، 1414ھ، ص427؛ محقق کرکی، جامع الامقاصد، 1414ھ، ج1، ص441۔
- ↑ کلینی، الکافی، 1429ھ، ج5، ص500؛ شیخ طوسی، تہذیب الأحکام، 1407ھ، ج1، ص458۔
- ↑ شیخ طوسی، المبسوط، 1387ھ، ج1، ص186؛ موسوی عاملی، مدارک الاحکام، 1411ھ، ج2، ص141؛ ابن براج، المہذب، 1406ھ، ج1، ص63۔
- ↑ فاضل ہندی، کشف اللثام، 1416ھ، ج2، ص391۔
- ↑ نجفی، جواہر الکلام، دار احیاء التراث العربی، ج4، ص309۔
مآخذ
- ابن زہرہ، حمزۃ بن علی، غنیۃ النزوع الی علمی الاصول و الفروع، قم، مؤسسۃ الامام الصادق(ع)، 1417ھ۔
- ابن براج، عبدالعزیز بن نحریر، المہذب، مقدمہ جعفر سبحانی، قم، دفتر انتشارات اسلامى وابستہ بہ جامعہ مدرسين حوزہ علميہ قم، 1406ھ۔
- ابن عابدین، محمد امین بن عبدالعزیز، رد المحتار علی الدر المختار، بیروت، دارالفکر، 1412ھ۔
- ابن قدامہ، محمد عبداللہ بن احمد، المقنع فقہ الامام احمد بن حنبل الشیبانی، تحقیق محمود الارناؤوط و یاسین محمود الخطیب، جدہ، مکتبۃ السوادی، 1421ھ۔
- امام خمینی، سید روحاللہ، تحریر الوسیلہ، تہران، مؤسسہ تنظیم و نشر آثار الامام الخمینی، 1392ش۔
- طباطبایی یزدی، سید محمد کاظم بن عبدالعظیم، العروۃ الوثقی و التعلیقات علیہا، اعداد مؤسسۃ السبطین علیہماالسلام العالمیۃ، قم، مؤسسۃ السبطین علیہماالسلام العالمیۃ، 1388ش۔
- شہید ثانی، زین الدین بن علی، حاشیۃ المختصر النافع، تحقیق مرکز الابحاث و الدراسات الاسلامیہ، قم، مرکز النشر التابع لمکتب الاعلام الاسلامی، 1380ش/1422ھ۔
- شیخ طوسی، محمد بن حسن، المبسوط فی فقہ الامامیہ، تحقیق محمد باقر بہبودی و محمد تقی کشفی، تہران، مکتبۃ المرتضویہ، 1387ھ۔
- شیخ طوسی، محمد بن حسن، الأمالی، تحقیق و تصحیح مؤسسۃ البعثۃ، قم، دار الثقافۃ، 1414ھ۔
- شیخ طوسی، محمد بن حسن، تہذیب الأحکام، تحقیق و تصحیح حسن الموسوی خرسان، تہران، دار الکتب الإسلامیہ، 1407ھ۔
- شیخ مفید، محمد بن محمد، الإرشاد فی معرفۃ حجج اللہ علی العباد، تحقیق و تصحیح مؤسسۃ آل البیت(ع)، قم، کنگرہ شیخ مفید، 1413ھ۔
- نجفی، محمد حسن بن باقر، جواہر الکلام، تحقیق رضا استادی و دیگران، تصحیح ابراہیم میانجی، بیروت، دار احیاء التراث العربی، بیتا۔
- طباطبایی حکیم، محمد سعید، مصباح المنہاج (الطہارۃ)، بیجا، بینا، 1417ھ۔
- علامہ حلی، حسن بن یوسف، منتہی المطلب فی تحقیق المذہب، مقدمہ محمود بستانی و صفاءالدین بصری، تحقیق مجمع البحوث الاسلامیہ قسم الفقہ، مشہد، آستانۃ الرضویۃ المقدسۃ، مجمع البحوث الاسلامیۃ، 1412ھ۔
- فاضل ہندی، محمد بن حسن، کشف اللثام عن قواعد الاحکام، تحقیق دفتر انتشارات اسلامى وابستہ بہ جامعہ مدرسين حوزہ علميہ قم، مؤسسۃ النشر الاسلامی، 1416ھ۔
- کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تصحیح دارالحدیث، قم، دار الحدیث، 1429ھ۔
- محدث نوری، حسین بن محمد تقی، مستدرک الوسائل و مستنبط المسائل، تحقیق موسسۃ آل البیت(ع)، بیروت، مؤسسۃ آل البیت(ع) لاحیاء التراث، 1408ھ۔
- محقق کرکی، علی بن حسین، جامع المقاصد فی شرح القواعد، تحقیق مؤسسۃ ال البیت(ع) لاحیاء التراث، قم، مؤسسۃ آل البیت(ع) لاحیاء التراث، 1414ھ۔