مندرجات کا رخ کریں

قبرستان وادی ایمن (کربلا)

ویکی شیعہ سے
قبرستان وادی ایمن
ابتدائی معلومات
استعمالقبرستان
محل وقوعکربلا
دیگر اسامیوادی القدیم • وادی‌ الصفا
مشخصات
معماری


قبرستان وادی اَیمَن، وادی‌القدیم یا وادی‌ الصفا، عراق کے شہر کربلا کا ایک تاریخی قبرستان ہے۔ جس میں سید محمد جودہ، شیخ عبد الزہرا کعبی، سید ہاشم حداد اور سید ابو القاسم شجاعی جیسی اہم اور معروف شخصیات مدفون ہیں۔ باب طُوَیریج سڑک پر واقع ابن حمزہ کا مقبرہ بھی، ماضی میں اسی قبرستان کا حصہ اور جزو تھا۔ تاہم، ابن حمزہ کے مزار میں مدفون شخصیت کے بارے میں مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔

ہر سال 13 محرم کو بنی اسد قبیلے کی خواتین کی عزاداری کی رسم اسی قبرستان سے شروع ہوتی ہے۔

مقام و مرتبہ

قبرستان وادی اَیمَن، کربلا شہر کا ایک قدیم قبرستان ہے جو حرم حضرت عباس (علیہ السلام) کے جنوب مشرق میں واقع ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس قبرستان کا ایک بڑا حصہ شہری تعمیرات میں شامل ہوچکا ہے اور اس کا باقی ماندہ حصہ جو شارع النجف پر واقع ہے، آج وادی‌ القدیم یا وادی‌الصفا کے نام سے جانا جاتا ہے۔ پندرہویں صدی ہجری کے آغاز کے قریب، اس قبرستان کو مزید تدفین کے لیے استعمال کرنا بند کر دیا گیا اور اس کے بجائے قبرستان وادی‌الجدید کو کربلا کے جنوب میں تقریباً 5 کلومیٹر کے فاصلے پر مرحومین کی تدفین کے لیے بنایا گیا۔[1] قبرستان وادی اَیمَن کو چودہویں صدی ہجری کے اواخر میں اس وجہ سے خاص احترام کیا جانے لگا کہ اس میں اہم شیعہ شخصیات کو دفن کیا گیا ہے۔[2]

بنی‌ اسد کی خواتین کی عزاداری کے آغاز کا مقام

اصل مضمون: بنی‌ اسد کی خواتین کی عزاداری

قبرستان میں واقع سید جودہ کی قبر وہ جگہ ہے جہاں قبیلہ بنی‌ اسد نے 13 محرم کو شہدائے کربلا کی تدفین کے لیے اجتماع کیا تھا۔ اب بھی بنی‌ اسد کی خواتین ہر سال 13 محرم کو اپنی عزاداری کا آغاز اسی مقام سے کرتی ہیں اور پھر حرم امام حسین (علیہ السلام) تک ماتم کرتے ہوئے جاتی ہیں۔[3]

مدفون شخصیات

اس قبرستان میں مدفون بعض شخصیات درج ذیل ہیں:

کربلا میں علی بن حمزه سے منسوب مقبرہ جو حضرت عباس(ع) کے پوتے تھے

مقبرۂ ابنِ حمزہ

ابن حمزہ کا مقبرہ کربلا کے مشرق میں شارع باب طُوَیریج پر واقع ہے۔ یہ مقام ماضی میں قبرستان وادیِ ایمن کا حصہ تھا۔[8] مگر آج کے دور میں نئی سڑکوں کی تعمیر کی وجہ سے اس مقبرے اور وادی‌القدیم کے درمیان فاصلہ پیدا ہوگیا ہے۔[9] اس مقبرے میں مدفون شخصیت کے بارے میں مختلف نظریات پائے جاتے ہیں:

بعض کا کہنا ہے کہ اس مقبرے کے قریب، حضرت عباسؑ کے پوتے محمد بن علی بن حمزہ کی قبر بھی واقع ہے۔ چونکہ ان دونوں شخصیتوں کا نسب اور شہرت کافی مشابہ ہے، اس لئے انہیں ایک ہی شخص سمجھا جاتا ہے، حالانکہ یہ دو الگ افراد ہیں۔[14]

حوالہ جات

  1. نبوی، «نیم‌روزی در وادی ایمن»، ص287۔
  2. نبوی، «نیم‌روزی در وادی ایمن»، ص287_288۔
  3. نبوی، «نیم‌روزی در وادی ایمن»، ص296۔
  4. فقیہ بحرالعلوم، زیارتگاہ‌ہای عراق، نشر مشعر، ج1، ص255۔
  5. نبوی، «نیم‌روزی در وادی ایمن»، ص290، 294 و 296۔
  6. «آخرین شاگرد مرحوم فلسفی کہ در کربلا دفن شد»، خبرگزاری فارس۔
  7. حائری، رجل العلم و التقی، 1422ھ، ص18۔
  8. آل طعمہ، «مرقد ابن‌الحمزۃ»، ص60۔
  9. نبوی، «نیم‌روزی در وادی ایمن»، ص289۔
  10. آقابزرگ تہرانی، الذریعہ، 1408ھ، ج5، ص5؛ آل طعمہ، تراث کربلا، 1403ھ، ص116؛ صدر، تأسیس الشیعۃ، 1411ھ، ص305۔
  11. حرزالدین، مراقد المعارف، 2007ء، ج1، ص57۔
  12. فقیہ بحرالعلوم، زیارتگاہ‌ہای عراق، نشر مشعر، ج1، ص250۔
  13. فقیہ بحرالعلوم، زیارتگاہ‌ہای عراق، نشر مشعر، ج1، ص251۔
  14. دائرۃ المعارف تشیع، ج1، ص65؛ بہ‌ نقل از نبوی، «نیم‌روزی در وادی ایمن»، ص289۔

مآخذ

  • «آخرین شاگرد مرحوم فلسفی کہ در کربلا دفن شد»، خبرگزاری فارس، تاریخ بازدید 14 اسفند 1403ہجری شمسی۔
  • آقا بزرگ تہرانی، محمدمحسن، الذریعۃ إلی تصانیف الشیعہ، قم، اسماعیلیان، 1408ھ۔
  • آل طعمہ، سلمان ہادی، تراث کربلا، بیروت، موسسہ اعلمی، 1403ھ۔
  • آل طعمہ، سلمان ہادی، «مرقد ابن‌الحمزۃ»، مجلہ ینابیع، شمارہ 13، رجب و شعبان 1427ھ۔
  • حائری، احمد، رجل العلم و التقی: نبذہ من حیاہ ہادی بن ملاامین الشیرازی الحائری، قم، دارالحدیث، 1422ھ۔
  • حرزالدین، محمد، مراقد المعارف، قم، سعید بن جبیر، 2007ء۔
  • صدر، سید حسن، تأسیس الشیعۃ لعلوم الاسلام، بیروت، موسسہ النعمان، 1411ھ۔
  • فقیہ جلالی بحرالعلوم، محمدمہدی، زیارتگاہ‌ہای عراق، تہران، مشعر، بی‌تا۔
  • نبوی، احمد، «نیم‌روزی در وادی ایمن»، فصلنامہ فرہنگ زیارت، شمارہ 10 و 11، بہار و تابستان 1391ہجری شمسی۔