اطعمہ و اشربہ

ویکی شیعہ سے
(کھانے پینے کے آداب سے رجوع مکرر)

اَطْعِمَہ‌ و اَشْرِبَہ‌، فقہ کے ابواب میں سے ایک باب ہے جو کھانے اور پینے کے احکام سے مختص ہے۔ یہ احکام اس باب کے علاوہ شکار اور ذبح، طہارت، حج اور مکاسب کے ابواب میں بھی بیان ہوئے ہیں۔

کھانے والی چیزیں

ایک عام تقسیم کے مطابق کھانے والی چیزیں دو گروہ میں تقسیم ہوتی ہیں یا جانوروں سے حاصل ہوتی ہیں یا جانوروں کے علاوہ کسی اور چیز سے حاصل ہوتی ہیں۔

الف. حیوانات

جانوروں سے حاصل ہونے والی چیزوں میں بھی بحث دو حصوں پر مشتمل ہے جانوروں کی تقسیم بندی نیز حرام گوشت اور حلال گوشت جانوروں کی پہچان۔ جانور تین قسم کے ہیں:

  • خشکی کے جانور: جو دو قسم کے ہیں:
  1. پالتو جانور.
  2. غیر پالتو جانور: اس قسم کے جانور بھی ان کے خوراک کو دیکھ کر دو قسموں میں تقسیم ہوتے ہیں:
    1. وہ جانور جو گھاس کھانے میں مشترک ہیں۔
    2. وہ جانور جس کے کاٹنے والے دانت ہیں اور گوشتخوار ہیں۔
  • دریایی جانور: بعض مذاہب میں ان جانوروں کی اقسام بیان کرنے کی ضرورت نہیں ہے لیکہ شیعہ مذہب میں دریائی جانور بھی مچھلی اور غیر مچھلی میں تقسیم ہوتے ہیں اور مچھلی بھی دو قسم کی ہے یا بدن پر چھلکے ہیں یا نہیں۔
  • پرندے: پرندے بھی دو طرح کے ہیں پنجہ ہے یا پنجہ نہیں۔

ب. غیر جانور

یہ اکثر مختلف جڑی بوٹیوں کو شامل ہے لیکن فقہ میں بعض مخصوص موضوعات جیسے مٹی اور نجاسات کی طرف اشارہ کیا جا سکتا ہے۔ فقہ میں ایسے موضوعات ان کو دو عنوان کھانے والی چیزیں اور نہ کھائی جانے والی چیزوں میں تقسیم ہوتے ہیں۔

  • کھانے پینے کی بعض چیزوں کی حرمت کا مآخذ

کھانے پینے والی بعض چیزوں کے حرام ہونے کا مآخذ قرآن مجید کی بعض آیات ہیں جہاں ان کو استعمال کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ خاص کر بعض آیات میں مردار، خون اور سور کے گوشت کو حرام قرار دیا ہے۔[1] اور کھانے پینے والی ان چیزوں کی حرمت کے بارے میں سنت نبوی میں بہت زیادہ بحث کی گئی ہے اور مذکورہ موارد کے علاوہ بعض دیگر موارد کو بھی ان کے ساتھ شامل کیا ہے۔

  • فقہی اختلاف کا منشاء

کھانے پینے کی مختلف چیزوں کے شرعی احکام کے بارے میں مختلف مذاہب کے فقہا کے درمیان اختلاف کی کچھ وجوہات یہ ہیں:

  1. آیات کو سمجھنے میں فرق
  2. متعارض احادیث کا وجود
  3. طیبات کی حلیت اور خبائث کی حرمت میں طیب اور خبیث کی عرفی تعریف میں اختلاف [2]
  • اصلی اور ثانوی احکام

فقہ میں کھانے پینے کی چیزوں کے بارے میں بیان ہونے والے احکام اصلی اور عام حالات میں ہیں۔

لیکن بعض اضطراری اور مجبوری حالات میں ان احکام میں تبدیلی آتی ہے۔ کیونکہ حالات معمول کے مطابق نہیں ہیں۔

پینے کی چیزیں

پینے والی چیزیں اگرچہ فقہ میں ان تمام چیزوں کو شامل ہوتی ہیں جن کو پیا جاتا ہے لیکن فقہی مآخذ میں اطعمہ اور اشربہ کے باب میں جن پینے والی چیزوں کا ذکر ہوتا ہے وہ اکثر مست کرنے والی مایع چیزوں کے احکام کے بارے میں خاص ہے۔

مسکرات کا حکم اور اس کا مآخذ

مآخذ کے مطابق مسکر (مست کرنے والی) چیزیں مسلمانوں پر بعثت کے ابتدائی سالوں میں حرام نہیں ہوئی ہیں اس بارے میں زیادہ تاکید مكی‌ دو آیتیں [3] اور مدنی‌ تین آیتوں[4] میں ہوئی ہے۔[5]

مُسکر مایعات

مست کرنے والی مایع چیزوں کو پینا حرام ہونے میں اسلامی مذاہب کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے لیکن مصداق میں اختلاف ہے کہ کہ کونسی چیز مست کرنے والی ہے اور کونسی نہیں اس میں خاص کر‌ نبیذ [یادداشت 1] اور فقّاع‌ تاریخ میں مختلف مذاہب کے درمیان مورد اختلاف رہے ہیں۔.[6]

کھانے پینے کی چیزوں کے بارے میں لکھی گئی قدیمی کتابیں

اس بارے میں الاشربہ‌ کے نام سے بہت ساری کتابیں ملتی ہیں جن میں سے معتزلہ کے علما جیسے‌ جعفر بن‌ مبشر اور ابو جعفر اسکافی[7]، اور اصحاب حدیث میں سے‌ احمد بن حنبل وغیرہ قابل ذکر ہیں۔[8] صفویہ دور کے بعد بعض فقہی کتابیں‌ الاطعمہ و الاشربہ کے نام سے شیعہ فقہ میں لکھی گئی ہیں جیسے رضی‌ الدین‌ خوانساری‌ (متوفی 1125 ھ‌) کی کتاب قابل ذکر ہے۔[9]

پانی پینے کے مستحبات

پانی پیتے وقت کچھ چیزیں مستحب ہیں: اول: پانی کو چوس چوس کر پینا۔ دوم: دن کو کھڑے ہو کر پینا۔ سوم: پینے سے پہلے بسم اللہ اور پینے کے بعد الحمد للہ کہنا۔ چہارم: پانی کو تین سانسوں میں پینا۔ پنجم: پیاس لگنے کے بعد پینا۔ ششم: پانی پیتے کے بعد امام حسین علیہ السلام ‏‏اور ان کے اہل بیتؑ کو یاد کرنا اور ان کے دشمنوں پر لعنت بھیجنا۔[10]

متعلقہ صفحات

حوالہ جات

  1. بقرہ‌، آیہ173؛ مائدہ، آیہ 3؛ انعام، آیہ145؛ نحل، آیہ 115
  2. اعراف، آیہ157. تفصیل‌ کیلیے مراجعہ کریں: ماوردی‌، الحاوی الکبیر، ج5، ص137 کے‌ بعد؛ ابن‌ رشد، الفہرست، ج1، ص464 کے‌ بعد؛ محقق‌ حلی‌، شرایع الاسلام، ج3، ص217 کے بعد؛ مرداوی‌، الانصاف، ج10، ص304 کے بعد؛ شہید ثانی‌، الروضہ البہیہ، ج2، ص277 کے‌ بعد
  3. اعراف(7): 32؛ نحل(16):67
  4. نساء، آیہ43؛ بقرہ‌، آیہ219؛ مائدہ، آیہ90
  5. مراجعہ کریں: سرخسی‌، المبسوط، ج24، ص2-3؛ نیز طوسی‌، المبسوط، ج7، ص57-58؛ ماوردی‌، الحاوی الکبیر، ج13، ص378-384
  6. بعض موارد کے لیے مراجعہ کریں: رودانی‌، صلة الخلف، ص129؛ آقابزرگ‌، الذریعہ، ج2، ص217
  7. مراجعہ کریں: ابن‌ ندیم‌، الفہرست، ص208، 213
  8. مراجعہ کریں: I/507؛ GAS, دیگر کتابوں کے لئے مراجعہ کریں: ابن‌ ندیم‌، الفہرست، ص286، جاہای مختلف؛ رودانی‌، صلة الخلف؛ آقابزرگ‌، الذریعہ، ج2، ص104-106
  9. مراجعہ کریں: آقابزرگ، الذریعہ، ج2، ص217-218
  10. http://www.imam-khomeini.ir/fa/c78_63652/کتاب/رساله_توضیح_المسائل/مستحبات_آب_آشامیدن امام خمینی، رساله توضیح المسائل، ص422۔

نوٹ

  1. شراب ، خرما یا کشمش کا شراب (فرہنگ فارسی معین

مآخذ

  • تہرانی، آقا بزرگ، الذریعہ
  • ابن‌ رشد، محمد. بدایہ المجتہد. بیروت‌. 1402ھ/ 1982ء
  • ابن ندیم، الفہرست
  • رودانی‌، محمد. صلہ الخلف‌. بہ‌ کوشش‌ محمد حجی‌. بیروت‌. 1408ھ/1988ء
  • سرخسی‌، محمد. المبسوط. بیروت‌: دارالمعرفہ‌.
  • شہید ثانی، زین‌ الدین‌. الروضہ البہیہ. بہ‌ کوشش‌ محمد کلانہتر. بیروت‌. 1403ھ/ 1983ء
  • شیخ طوسی، محمد. المبسوط. بہ‌ کوشش‌ محمد باقر بہبودی‌. تہران‌: المکتبہ المرتضویہ‌
  • ماوردی‌، علی‌. الحاوی‌ الکبیر بہ‌ کوشش‌ علی‌ محمد معوض‌ و دیگران‌ بیروت‌، دار الکتب‌ العلمیہ‌.
  • محقق‌ حلی‌، جعفر. شرائع‌ الاسلام‌ بہ‌ کوشش‌ عبد الحسین‌ محمد علی‌. نجف‌. 1389ھ/1969ء
  • مرداوی‌، علی‌. الانصاف‌. بہ‌ کوشش‌ محمد حامد فقی‌. بیروت‌. 1377ھ/1957ء
  • GAS.
  • Horten, M. & Wiedemann, Eilhard, X Avicennas Lehre vom Regenbogen nach seiner Werk al - Schifa n , Meteorologische Zeitschrift, 1913.

بیرونی روابط