سفیانی کا خروج

ویکی شیعہ سے

سُفْیانی کا خروج ان پانچ حتمی نشانیوں میں سے ہیں جو حضرت مہدی(عج) کے ظہور سے پہلے شام میں ظاہر ہونگے۔ امام رضاؑ سے منقول ایک حدیث میں آیا ہے کہ قائم کا ظہور سفیانی کے خروج کے بغیر نہیں ہو گا۔ اس کے علاوہ دیگر احادیث میں آیا ہے کہ سفیانی شام پر 9 ماہ حکومت کرنے کے بعد مدینہ پر لشکر کشی کریں گے اور بیداء نامی مقام پر زمین میں دھنس جائیں گے۔

شیعہ سنی احادیث میں سفیانی کو ابوسفیان کی نسل سے قرار دیا گیا ہے جو خونخور اور بے رحم چہرے کا مالک ہوگا اور لوگ اسے دکھ کر وحشت زدہ ہونگے۔ اس کے مختلف اسامی من جملہ عنبسۃ بن مرۃ کا ذکر ہوا ہے۔

ذاتی کوائف اور خصوصیات

شیعہ اور اہل سنت حدیثی منابع میں سفیانی کیلئے کئی نام ذکر ہوئے ہیں؛ من جملہ امام علیؑ سے مروی احادیث میں عنبسۃ بن مرۃ[1]، حرب بن عنبسۃ[2] اور عثمان بن عنبسۃ[3] جیسے نام ذکر ہوئے ہیں اور اسے ابوسفیان کی نسل سے قرار دیا گیا ہے۔[4] اسی طرح اہل سنت منابع میں اس کا نام حرب بن عنبسۃ[5] اور معاویہ بن عتبہ ذکر کیے گئے ہیں۔[6]

احادیث میں سفیانی کو حد سے زیادہ خونخوار، قاتل[7] اور بے رحم قرار دیا گیا ہے۔[8] اسی طرح امام علیؑ سے نقل شدہ احادیث کے مطابق سفیانی کو عظیم الجثہ، چیچک میں مبتلا اور ایک آنکھ کا مالک ہوگا جسے دیکھ کر ہی لوگوں کو وحشت ہو گی[9] امام صادقؑ سے منقول ایک حدیث میں جو بحار الانوار میں نقل ہوئی ہے میں آیا ہے کہ سفیانی شیعوں کا دشمن ہوگا اور مسجد کوفہ میں اس کی طرف سے منادی ندا دے گا کہ جو کوئی کسی شیعہ کا سر کاٹ کر لائے گا اسے ہزار درہم انجام دوں گا۔[10]

اس کے خروج کا حتمی ہونا

امام صادقؑ سے مروی احادیث میں سفیانی کے خروج کو[11] یمانی کے خروج، صیحہ آسمانی، قتل نفس زکیہ اور بیداء میں زمیں کا دھنس جانا کے ساتھ حضرت قائم آل محمد کے ظہور کی پانچ حتمی نشانیوں میں سے ایک قرار دیا ہے۔[12]

اسی طرح امام رضاؑ سے نقل شدہ ایک حدیث میں آیا ہے که حضرت قائم آل محمدؑ کا ظہور حتمی ہے اور سفیانی کا خروج بھی حتمی ہے اور سفیانی کے خروج کے بغیر قائم آل محمد ظہور نہیں فرمائیں گے۔[13] امام صادقؑ سے منقول ایک اور روایت میں سفیانی کے خروج کو ماہ رجب میں حتمی قرار دیا گیا ہے۔[14] امام باقرؑ سے منقول ایک حدیث میں آیا ہے کہ سفیانی، سید یمانی اور سید خراسانی کا ایک ہی سال ایک ہی مہنے اور ایک ہی دن واقع ہو گا۔[15]

خسف بیداء:سفیانی کی ہلاکت

پیغمبر اکرمؐ سے نقل شدہ ایک حدیث میں امام زمانہؑ کے ظہور کے حتمی نشانیوں میں سے ایک کو شام سے ایک لشکر کا خروج کرنا اور بیداء نامی مقام پر ان کا زمین میں دھنس جانے کا ذکر آیا ہے یہ واقعے منابع میں خسف بیداء کے نام سے مشہور ہے۔[16] امام علیؑ سے منقول ایک حدیث میں سورہ سبأ کی آیت نمبر 51 وَ لَوْ تَرىٰ‌ إِذْ فَزِعُوا فَلاٰ فَوْتَ‌ وَ أُخِذُوا مِنْ‌ مَكٰانٍ‌ قَرِيبٍ کو سفیانی کے بارے میں نازل ہونے کے بارے میں آیا ہے ہے اور اس میں اس بات کی تصریح ہوئی ہے کہ سفیانی شام پر 9 ماہ حکومت کرنے کے بعد مدینہ پر لشکر کشی کرے گا اور بیداء نامی مقام پر خدا اسے زمین میں دھنسا دیں گے۔[17]

متعلقہ صفحات

حوالہ جات

  1. ابن طاووس، التشریف بالمنن، ۱۴۱۶ق، ص۲۹۶؛ فتلاوی، علامات المہدی المنتظر، ۱۴۲۱ق، ص۲۷۹۔
  2. شوشتری، احقاق الحق، ۱۴۰۹ق، ص۵۶۷؛ فتلاوی، علامات المہدی المنتظر، ۱۴۲۱ق، ص۳۳۷۔
  3. تاج الدین، المجالس المہدویۃ، ۱۴۳۷ق، ص۲۲۳۔
  4. شوشتری، احقاق الحق، ۱۴۰۹ق، ص۵۶۷؛ فتلاوی، علامات المہدی المنتظر، ۱۴۲۱ق، ص۳۳۷؛ تاج الدین، المجالس المہدویۃ، ۱۴۳۷ق، ص۲۲۳۔
  5. مقدسی، عقد الدرر، ۱۴۲۸ق، ص۱۲۸۔
  6. مقدسی، عقد الدرر، ۱۴۲۸ق، ص۱۱۶۔
  7. ابن طاووس، التشریف بالمنن، ۱۴۱۶ق، ص۱۱۵ و ۱۱۷۔
  8. ابن طاووس، التشریف بالمنن، ۱۴۱۶ق، ص۱۱۶؛ مقدسی، عقد الدرر، ۱۴۲۸ق، ص۷۶۔
  9. علامہ مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۵۲، ص۲۰۵۔
  10. علامہ مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۵۲، ص۲۱۵۔
  11. شیخ صدوق، کمال الدین، ۱۴۲۹ق، ج۲، ص۶۷۸، ح۵؛ ص۶۸۰، ح۱۴ و ۱۵۔
  12. شیخ صدوق، کمال الدین، ۱۴۲۹ق، ج۲، ص۶۷۸، ح۵۔
  13. حمیری، قرب الإسناد، ص۳۷۴، ح۱۳۲۹۔
  14. نعمانی، الغیبۃ، [۱۳۹۷ق]، ص۳۰۲۔
  15. نعمانی، الغیبہ، [۱۳۹۷ق]، ص۳۶۹۔
  16. ابن طاووس، التشریف بالمنن، ۱۴۱۶ق، ص۱۵۸، ح۲۰۵ و ۲۰۶۔
  17. نعمانی، الغیبہ، [۱۳۹۷ق]، ص۳۰۵۔

مآخذ

  • ابن طاووس، علی بن موسی، التشریف بالمنن فی التعریف بالفتن: یا الملاحم والفتن، اصفہان، گلبہار، ۱۴۱۶ق۔
  • تاج الدین، مہدی، المجالس المہدویۃ، قم، مؤسسۃ المکتبۃ الحیدریۃ، ۱۴۳۷ق۔
  • حمیری، عبداللہ بن جعفر، قرب الإسناد، قم، مؤسسۃ آل البیت، ۱۴۱۳ق۔
  • شوشتری، نوراللہ بن شریف الدین، احقاق الحق و ازہاق الباطل، با مقدمہ شہاب الدین مرعشی نجفی، قم، مکتبۃ آیۃ اللہ العظمی المرعشی النجفی، ۱۴۰۹ق۔
  • شیخ صدوق، محمد بن علی، کمال الدین و تمام النعمۃ، تحقیق علی اکبر غفاری، قم، مؤسسۃ النشر الإسلامی، ۱۴۲۹ق۔
  • علامہ مجلسی، محمدباقر، بحار الأنوار الجامعۃ لدرر أخبار الأئمۃ الأطہار، بیروت، مؤسسۃ الوفاء، ۱۴۰۳ق/۱۹۸۳م۔
  • فتلاوی، مہدی حمد، علامات المہدی المنتظر علیہ السلام فی خطب الامام علی علیہ السلام و رسائلہ و احادیثہ، بیروت، دار الہادی، ۱۴۲۱ق/۲۰۰۱م۔
  • مقدسی شافعی سلمی، یوسف بن یحیی، عقد الدرر فی أخبار المنتظر، تحقیق عبدالفتاح محمد حلو، تصحیح علی نظری منفرد، قم، مسجد جمکران، ۱۴۲۸ق۔
  • نعمانی، محمد بن ابراہیم، الغیبۃ، تصحیح علی اکبر غفاری، تہران، مکتبۃ الصدوق، [۱۳۹۷ق]۔