صحیفہ سجادیہ کی پانچویں دعا

ویکی شیعہ سے
(صحیفہ سجادیہ دعا 5 سے رجوع مکرر)
صحیفہ سجادیہ کی پانچویں دعا
کوائف
موضوع:اپنے لئے اپنے خاندان والوں اور دوستوں کے لئے دعا اور طلب نعمت و طلب ہدایت کے لئے
مأثور/غیرمأثور:مأثور
صادرہ از:امام سجادؑ
راوی:متوکل بن ہارون
شیعہ منابع:صحیفہ سجادیہ
مشہور دعائیں اور زیارات
دعائے توسلدعائے کمیلدعائے ندبہدعائے سماتدعائے فرجدعائے عہددعائے ابوحمزہ ثمالیزیارت عاشورازیارت جامعہ کبیرہزیارت وارثزیارت امین‌اللہزیارت اربعین


صحیفہ سجادیہ کی پانچویں دعاء امام سجادؑ کی ماثورہ دعاوں میں سے ایک ہے۔ جس میں خود اپنے آپ کے لئے دعا ہے اور اپنے گھر والوں اور دوستوں کے لئے دعا ہے۔ یہ دعا صراط مستقیم پر استقامت، نعمت و ہدایت اور تقرب الہی کے حصول کے لئے ہے۔ امام سجاد (ع) نے اسی طرح اس دعاء میں خلقت کی بے پایا حیرت انگیزیوں، رحمت الہی سے لو لگانے کے آثار اور اسکے برکات، نعمت الہی کی طرف توجہ رکھنا، اور خدا کی لا متناہی و لازوال حکمرانی کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔

صحیفہ سجادیہ کی اس پانچویں دعا کی بھی شرح صحیفہ سجادیہ کی شرحوں میں عربی فارسی زبان میں بیان ہوئی ہے مثلا دیار عاشقان حسین انصاریان صاحب کی شرح فارسی زبان میں، اور ریاض السالکین سید علی‌ خان مدنی صاحب کی شرح عربی زبان میں موجود ہے۔

نصیحتیں

صحیفہ سجادیہ کی اس پانچویں دعاء کا اہم موضوع : اپنے، اپنے خاندان اور دوستوں کے لئے دعا ہے۔ جو کہ صراط مستقیم پر استقامت، خدا کی بندگی، اور اسی طرح سے نعمت ہدایت اور امن و امنیت کی طلب ہے۔ اس دعاء کے پیغامات مندرجہ ذیل ہیں:

  • خلقت کی بے پایہ حیرت انگیزیاں، خدا کی عظمت و جلالت کی نشانیوں میں سے ایک ہے۔
  • خدا کی حکمرانی لا زوال ہے۔
  • دعا دنیا کی رسوائیوں اور عذاب آخرت سے برای آزادى از خزى دنيا و عذاب آخرت سے رہائی کے لئے
  • اس خدا سے رحمت کا تقاضا جس کی رحمتوں کو کبھی فنا نہیں ہے۔
  • تقرب الہی کی طلب
  • خدا بزرگ و عظیم سے کرامت انسانی کا مطالبہ
  • وہ خدا جو انسان کے تمام ظاہر و باطن کا جاننے والا ہے اس سامنے بھی اپنے رسوا نہ ہونے کا مطالبہ۔
  • رحمت الہی سے امید لگانے کا فائدہ: (اس کے غیر سے بے نیازی اور دوسروں کے ساتھ چھوڑنے کے خوف سے نجات)
  • دشمنوں کی نیرنگیوں سے تدبیر الہی کی امان چاہنا اور حادثات زمانہ سے محفوظ رہنا
  • نعمت الہی اور ہدایت کا مطالبہ۔
  • اللہ کی نصرت اور اسکی ہدایت کی پناہ چاہنا ہر ذلیل و رسوا کرنے والی طاقت اور گمراہ کرنے والی قدرت سے۔
  • عزت اور عطائے الہی کا مطالبہ
  • اللہ کی نعمتوں اور اسکی عظمتوں کی طرف متوجہ رہنا
  • اللہ کی طرف دعوت دینے والوں کا مقام و مرتبہ (خدا کی طرف بلانا نہ کہ اپنی طرف لوگوں کو بلانا)[1]

شرحیں

اس دعاء کی عربی اور فارسی زبانوں میں مختلف شرحیں لکھیں گئیں ہیں صحیفہ سجادیہ کی شرحوں، میں اس دعا کی بھی شرح موجود ہے، کتاب دیار عاشقان جو کہ حسین انصاریان، کی تالیف ہے،[2] کتاب شہود و شناخت جو محمد حسن ممدوحی کرمانشاہی، کی تالیف ہے،[3] کتاب اسرار خاموشان جو محمد تقی خلجی، کی تالیف ہے[4] یہ ساری کتابیں فارسی زبان میں صحیفہ سجادیہ کی اس پانچویں دعا کی بھی شرح بیان کرتی ہیں۔

اسی طرح سے صحیفہ سجادیہ کی پانچویں دعاء کی عربی کتابوں میں بھی شرح پیش کی گئی ہے۔ ان میں سے: ریاض السالکین، جو کہ سید علی‌خان مدنی، کی شرح ہے۔[5] ریاض العارفین جو کہ محمد بن محمد دارابی کی شرح ہے[6] اسی طرح سے کچھ دوسری کتابیں مثلا آفاق الروح جو سید محمد حسین فضل اللہ کی شرح ہے[7] و ریاض السالکین فی شرح صحیفہ سید الساجدین مولف سید علی ‌خان مدنی[8] یہ تمام شرحیں عربی زبان میں لکھیں گئیں ہیں۔ اس دعاء کے الفاظ کی بھی لغوی شرح تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، جو فیض کاشانی کی تالیف ہے میں پیش کی گئیں ہیں۔[9]

دعا کا متن اور ترجمہ

متن ترجمه
وَ کانَ مِنْ دُعَائِه علیه السلام لِنَفْسِه و لِأَہلِ وَلَایتِه
امام سید سجاد علیہ السلام کی دعا خود، اہل و عیال اور دوستوں کے لئے۔


حوالہ جات

  1. انصاریان، دیار عاشقان، ۱۳۷۲ش، ج۳، ص۳۴۷-۵۶۵؛ خلجی، اسرار خاموشان، ۱۳۸۵ش، ص۲۹۹-۵۳۶
  2. انصاریان، دیار عاشقان، ۱۳۷۳ش، ج۳، ص۳۴۷-۵۶۵۔
  3. ممدوحی، کتاب شہود و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۱، ص۳۳۷-۳۵۶۔
  4. خلجی، اسرار خاموشان، ۱۳۸۳ش، ج۲، ص۲۹۹-۵۳۶۔
  5. مغنیہ، فی ظلال الصحیفہ، ۱۴۲۸ھ۔ ص۱۰۷-۱۱۸۔
  6. دارابی، ریاض العارفین، ۱۳۷۹ش، ص۹۷-۱۰۳۔
  7. فضل اللہ، آفاق الروح، ۱۴۲۰ھ۔ ج۱، ص۱۱۵-۱۳۱۔
  8. مدنی شیرازی، ریاض السالکین، ۱۴۳۵ھ۔ ج۲، ص۱۳۵-۱۷۳۔
  9. فیض کاشانی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۷ھ۔ ص۲۹-۳۰۔

مآخذ

  • انصاریان، حسین، دیار عاشقان: تفسیر جامع صحیفہ سجادیہ، تہران، پیام آزادی، ۱۳۷۳ ہجری شمسی۔
  • خلجی، محمد تقی، اسرار خاموشان، قم، پرتو خورشید، ۱۳۸۳ ہجری شمسی۔
  • دارابی، محمد بن محمد، ریاض العارفین فی شرح الصحیفہ السجادیہ، محقق حسین درگاہی، تہران، نشر اسوہ، ۱۳۷۹ ہجری شمسی۔
  • فضل ‌اللہ، سید محمد حسین، آفاق الروح، بیروت، دار المالک، ۱۴۲۰ھ۔
  • فیض کاشانی، محمد بن مرتضی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، تہران، مؤسسہ البحوث و التحقیقات الثقافیہ، ۱۴۰۷ھ۔
  • مدنی شیرازی، سید علی ‌خان، ریاض السالکین فی شرح صحیفۃ سیدالساجدین، قم، مؤسسہ النشر الاسلامی، ۱۴۳۵ھ۔
  • مغنیہ، محمد جواد، فی ظلال الصحیفہ السجادیہ، قم، دار الکتاب الاسلامی، ۱۴۲۸ھ۔
  • ممدوحی کرمانشاہی، حسن، شہود و شناخت، ترجمہ و شرح صحیفہ سجادیہ، با مقدمہ آیت ‌اللہ جوادی آملی، قم، بوستان کتاب، ۱۳۸۸ ہجری شمسی۔

بیرونی روابط