کتاب المزار (شیخ مفید)

ویکی شیعہ سے
(کتاب المزار شیخ مفید سے رجوع مکرر)
کتاب المزار مناسک المزار
مشخصات
مصنفشیخ مفید
موضوعزیارات
زبانعربی


کتابُ الْمَزار؛ مَناسِکُ الْمَزار شیخ مفید (متوفا 413 ھ) کی عربی تالیف ہے جو اَلْمَزارُ الصّغیر کے نام سے مشہور ہے۔ شیخ مفید نے اس کتاب میں پیغمبر اکرم (ص) اور ائمہ (ع) کی ماثورہ زیارتوں کی روایات کی جمع آوری کی ہے۔ شیخ مفید کی المزار بعد والی زیارات اور دعاؤں کی کتب کیلئے ایک معتبر منبع کی حیثیت رکھتی ہے۔

مؤلف

محمد بن محمد بن نعمان (متوفا 413 ھ) شیخ مفید کے نام سے معروف امامیہ مسلک کے مشہور اور برجستہ ترین علما میں سے ہیں۔انہوں نے چوتھی صدی ہجری کے آخری پچاس سال اور پانچویں صدی ہجری کے اوائل کو درک کیا۔ وہ امامیہ اثنا عشریہ کی فرہنگ کے احیا کنندگان اور شیعہ فرہنگ کے مروجین میں سے ہیں۔

سبب تالیف

شیخ مفید نے کتاب کے آغاز میں اس کتاب کی تالیف کا سبب بیان کرتے ہوئے کہا:

علما کی جانب سے اس موضوع یعنی زیارات، میں کوئی مستقل کتاب نہیں لکھی گئی تھی اس بات کے پیش نظر اس کتاب کی تصنیف کا ارادہ کیا۔ شیخ مفید نے کتاب کے دوسرے حصے میں زیارت پیامبر(ص) اور دیگر ائمہ(ع) کی زیارتوں کا اضافہ کیا ہے۔[1]

روش تاکیف اور کتاب کی ڈھانچہ

شیخ مفید نے کتاب المزار کو روائی روش کے مطابق تالیف کیا ہے۔ اس طرح سے کہ ہر روایت سے پہلے اس کی سند ذکر کی ہے پھر امام معصوم(ع) سے روایت نقل کی ہے۔

یہ کتاب 96 ابواب میں تشکیل ہوئی ہے۔ پہلا حصہ 67 ابواب کو شامل ہے اور دوسرا حصہ 29 ابواب پر مشتمل ہے۔[2]

عناوین کتاب

این کتاب درج ذیل موضوعات کو شامل ہے:

  1. زیارت امیرالمؤمنین
  2. بعض مقامات مقدسہ جیسے مسجد کوفہ، مسجد سہلہ کی فضیلت
  3. وجوب زیارت امام حسین (ع)
  4. زیارت اربعین کا ثواب
  5. مسجد کوفہ میں نماز کا ثواب
  6. زیارت علی بن الحسین
  7. زیارت حضرت عباس
  8. فضیلت تربت کربلا
  9. زیارت حضرت رسول (ص)
  10. زیارت ائمہ بقیع
  11. زیارت جامعہ
  12. نیابتی زیارت اور اس کے آداب
  13. زیارت قبور شیعیان کی فضیلت[3]

مقام و منزلت کتاب

کتاب المزار سے پہلے ائمہ کی زیارتوں کے عنوان سے کوئی مستقل نہیں لکھی گئی تھی۔ شیخ مفید کے شاگرد شیخ الطائفہ، ابو جعفر محمد بن حسن طوسی نے تہذیب الاحکام میں کئی مقامات پر اس کتاب سے نقل کیا ہے۔

سید غیاث الدین عبد الکریم بن طاووس نے اپنی کتاب فرحۃ الغری اور شیخ تقی الدین ابراہیم بن علی بن حسن عاملی کفعمی نے البلد الأمین اور المصباح میں اس کتاب سے استفادہ کیا ہے۔[4]

ترجمہ

کتاب المزار نادر شاه افشار کے زمانے میں فارسی زبان میں ترجمہ ہوئی کہ جس کا نسخہ نادر شاه نے 1145 ء آستان قدس رضوی کو وفف کیا۔

کتاب کے نسخے اور طباعت

  1. آستان قدس رضوی کا نسخہ جس تاریخ کتابت مشہد مقدس میں 957 ھ مذکور ہے۔ اس نسخے کو میرزا رضا خان بن محمد حسن نائینی کی بیٹی نے وقف کیا۔
  2. مسجد جامع گوہرشاد کے کتب خانے کا نسخہ[5]

شیخ مفید کی کتاب المزار قم میں مؤسسہ امام مہدی (ع) کی تضقیق کے ساتھ 1409 ھ طبع ہوئی۔

حوالہ جات

  1. المزار شیخ مفید، ۱۴۱۳ق، ص ۳.
  2. مہدی صباحی، تألیفات معروف و موجود شیخ مفید: المزار، مناسک المزار.
  3. شیخ مفید، المزار، ۱۴۱۳ق، فہرست کتاب
  4. المزار شیخ مفید، ۱۴۱۳ق، ص ۱۲.
  5. المزار شیخ مفید، ۱۴۱۳ق، ص ۱۳.

منابع

  • مفید، محمد بن نعمان، المزار، قم، کنگره شیخ مفید، ۱۴۱۳ق.
  • صباحی، مہدی، تألیفات معروف و موجود شیخ مفید: المزار، مناسک المزار، مجموعہ مقالات کنگره شیخ مفید، شماره۸۲.