خیمے جلانا (رسم)

ویکی شیعہ سے
(خیمہ سوزان سے رجوع مکرر)
خیمے جلانا (رسم)
علامتی خیموں کو جلانے کی رسم
تہران کے گلوبندک چوک پر عصر عاشورا خیموں کو آگ لگانے کی علامتی رسم منائی جارہی ہے
تہران کے گلوبندک چوک پر عصر عاشورا خیموں کو آگ لگانے کی علامتی رسم منائی جارہی ہے
معلومات
زمان‌10 محرم
جغرافیائی حدودعراقایران، ندوستان
منشاء تاریخیسنہ10ھ
انواع و اقسامعزاداری، سینہ ‌زنی، ماتم داری
اشعاروالخِیام حَرَقوه
اہم مذہبی تہواریں
سینہ‌زنی، زنجیرزنی، اعتکاف، شب بیداری، تشییع جنازہ،
متفرق رسومات


علامتی خیموں کو آگ لگانے کی رسم محرم کے مہینے میں منائی جانے والی عزاداری کی ایک رسم ہے جسے ایران، عراق اور ہندوستان میں عصر عاشورا کو منائی جاتی ہے۔ اس رسم میں سرخ کپڑوں میں ملبوس ایک گروہ ابن زیاد کی سپاہیوں کی علامت کے طور پر امام حسینؑ سے منسوب علامتی خیموں کو آگ لگاتے ہیں۔

عزاداری کی یہ رسم شیعوں کے قدیم ترین رسومات میں شامل ہے۔ اس رسم کی تاریخ آل بویہ کے دوران حکومت(322-448ھ) سے جاملتی ہے۔ آج بھی شیعہ نشین ملکوں کے مختلف شہروں میں یہ رسم منائی جاتی ہے۔

اہمیت اور مقام

امام حسینؑ سے منسوب علامتی خیموں کو آگ لگانا شیعوں کے ہاں ماہ محرم الحرام میں عزاداری منانے کی ایک مذہبی رسم ہے۔[1] تاریخی نقل کے مطابق شیعیان ایران، ،[2] ہندوستان[3] اور عراق اس رسم کے ذریعے محرم کی عزاداری کو اختتام پذیر کرتے ہیں۔[4]

سماجی علوم کے محقق، بلوک باشی کے مطابق، لشکر ابن زیاد کے ہاتھوں امام حسینؑ اور آپؑ کے شہدائے کربلا کے خیموں کو آگ لگانے جیسے واقعات نے شیعہ عاشورائی ثقافت کی تشکیل میں کلیدی اور اہم کردار ادا کیا ہے۔ [5]

تاریخی اطلاعات کے مطابق سنہ61 ہجری کو واقعہ کربلا میں لشکر عمر بن سعد نے امام حسینؑ کے خیموں کو آگ لگا دی تھی۔[6]مکارم شیرازی کی کتاب "مأساة الحسین" میں منقول ایک روایت کے مطابق، منصور دوانیقی نے جب امام صادقؑ کے گھر کو آگ لگا دی، تو امامؑ عصر عاشورا امام حسینؑ کے خیموں کو لگی آگ اور اس سے مخدرات عصمت کے فرار ہونے کو یاد کر کے غم منایا۔[7]

مرجع تقلید شیعیان جہاں سید علی خامنه‌ای نے اپنے ایک استفتاء میں اس رسم کو منانے کے سلسلے میں کہا: اگر اس رسم میں جھوٹ، مفسدہ اور وقت کے تقاضوں کے مطابق توہین مذہب کا پہلو نہ ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے۔ اگرچہ ان کی رائے کے مطابق مجالس حسینیؑ میں وعظ و نصیحت، مرثیہ خوانی اور مصائب حسینی پڑھنا بہتر ہے۔[8]

تاریخی پس منظر

محرم کی عزاداری
واقعات
امام حسینؑ کے نام کوفیوں کے خطوطحسینی عزیمت، مدینہ سے کربلا تکواقعۂ عاشوراواقعۂ عاشورا کی تقویمروز تاسوعاروز عاشوراواقعۂ عاشورا اعداد و شمار کے آئینے میںشب عاشورا
شخصیات
امام حسینؑ
علی اکبرعلی اصغرعباس بن علیزینب کبریسکینہ بنت الحسینفاطمہ بنت امام حسینمسلم بن عقیلشہدائے واقعہ کربلا
مقامات
حرم حسینیحرم حضرت عباسؑتل زینبیہقتلگاہشریعہ فراتامام بارگاہ
مواقع
تاسوعاعاشوراعشرہ محرماربعینعشرہ صفر
مراسمات
زیارت عاشورازیارت اربعینمرثیہنوحہتباکیتعزیہمجلسزنجیرزنیماتم داریعَلَمسبیلجلوس عزاشام غریبانشبیہ تابوتاربعین کے جلوس


علامتی خیموں کو آگ لگانا جسے عربی زبان میں «التشابیہ و حرق الخیام» کہتے ہیں؛ ماہ محرم کے سلسلہ عزادری کی ایک بہت پرانی رسم ہے[9] اس کی تاریخ دوران حکومت آل بویہ سے جاملتی ہے[10] اس رسم عزاداری میں محرم کے پہلے دن لگائے گئے سبز، سیاہ اور سفید علامتی خیموں[11] کو دسویں محرم کو آگ لگا دی جاتی ہے تاکہ عصر یوم عاشور امام حسینؑ کے خیموں کو جلائے جانے کی یاد تازہ کی جا سکے۔[12]

بعض تاریخی اطلاعات کے مطابق یہ رسم ایران میں صفوی دور (حکومت 907-1135ھ) سے شہر اہواز میں شروع ہوئی تھی۔[13]نیز دورہ قاجار میں روز عاشورا امام حیسنؑ کے علامتی خیموں کو آگ لگا کر تعزیہ خوانی کی رسم منائی جاتی تھی۔ اس رسم میں سرخ لباس پہنے ہوئے ایک گروہ، جو ابن زیاد کے سپاہیوں کی علامت تھی، علامتی خیموں پر حملہ کرتے اور خیموں کو آگ لگا دیتے تھے۔[14]ایران میں رضا شاہ پہلوی کے دور میں اس طرح کی رسم عزاداری پر پابندی لگا دی گئی؛ لیکن لوگ خفیہ طور پر اس قسم کے رسوم کو منعقد کرتے تھے۔[15]

عراق میں رسم خیمہ سوزان کا آغاز تیرہویں صدی ہجری سے ہوا. ایرانی سیاح ادیب الممالک (متوفی: 1336ھ) کے مطابق عزاداران عاشورا کے دن حرم امام حسینؑ پر جمع ہوتے اور امام حسینؑ اور آپؑ کے اصحاب کے علامتی خیموں کو آگ لگاتے تھے، اس طرح عزاداری کا سلسلہ اختتام پذیر ہوتا تھا۔ تاریخی اس نقل کے مطابق، اس تقریب کے دوران سوگواران «والخِیام حَرَقوه» (امام حسینؑ کے خیموں کو دشمنوں نے آگ لگا دی) کے شعار بلند کرتے تھے۔[16]

ہندوستان کے شیعہ بھی امام حسینؑ کے خیموں کو جلانے کی یاد میں گڑھے کھود کر اس میں آگ تپاتے ہیں اور ننگے پاؤں ان پر چلتے ہیں تاکہ امام حسینؑ کے خیموں کو لگی آگ یاد کر کے عزاداری کریں۔[17]

حوالہ جات

  1. کاشی‌پور، «آشنایی با ریشه و تاریخچه مراسم خیمه‌سوزی در ایران و عراق»، خبرگزاری رضوی.
  2. کاشی‌پور، «آشنایی با ریشه و تاریخچه مراسم خیمه‌سوزی در ایران و عراق»، خبرگزاری رضوی.
  3. Hollister, The Shi'a of India, p.170.
  4. صالحی، «خیمه‌گاه»، 1380ہجری شمسی، ج7 ص372.
  5. بلوکباشی و دیگران، «حسین(ع)، امام»، 1392ہجری شمسی، ج20 ص695.
  6. ابن‌اعثم کوفی، الفتوح، 1411ھ، ج5، ص138؛ ابن‌طاووس، لهوف، 1383ہجری شمسی، ص180.
  7. مکارم شیرازی، عاشورا و ریشه‌ها، 1387ہجری شمسی، ص541.
  8. «مراسم خیمه‌سوزان در روز عاشورا»، خبرگزاری حوزه.
  9. کاشی‌پور، «آشنایی با ریشه و تاریخچه مراسم خیمه‌سوزی در ایران و عراق»، خبرگزاری رضوی.
  10. کاشی‌پور، «آشنایی با ریشه و تاریخچه مراسم خیمه‌سوزی در ایران و عراق»، خبرگزاری رضوی.
  11. کاشی‌پور، «آشنایی با ریشه و تاریخچه مراسم خیمه‌سوزی در ایران و عراق»، خبرگزاری رضوی.
  12. کاشی‌پور، «آشنایی با ریشه و تاریخچه مراسم خیمه‌سوزی در ایران و عراق»، خبرگزاری رضوی.
  13. کاشی‌پور، «آشنایی با ریشه و تاریخچه مراسم خیمه‌سوزی در ایران و عراق»، خبرگزاری رضوی.
  14. معتمدی، عزاداری‌های سنتی شیعیان، 1378ہجری شمسی، ج2، ص226.
  15. کاشی‌پور، «ریشه و تاریخچه مراسم خیمه سوزان»، 1395؛ کلاته، «کهن‌ترین سوگواری مذهبی»، 1390ہجری شمسی.
  16. ادیب‌الممالک، سفرنامه، نسخه خطی، به نقل از: صالحی، «خیمه گاه»، 1380ہجری شمسی، ج7، ص372.
  17. Hollister, The Shi'a of India, p.167.

مآخذ

  • ابن‌اعثم کوفی، الفتوح، تحقیق علی شیری، بیروت، دارالاضواء، 1411ھ.
  • ابن‌طاووس، علی بن موسی، اللهوف علی قتلی الطفوف، قم، اسوه، 1383ہجری شمسی.
  • بلوکباشی، علی، و دیگران، «حسین(ع)، امام». به کوشش کاظم موسوی بجنوردی، دائرةالمعارف بزرگ اسلامی، تهران، مرکز دائرةالمعارف بزرگ اسلامی، 1392ہجری شمسی.
  • صالحی، شهیدی، «خیمه‌گاه»، دایرةالمعارف تشیع، تهران، نشر شهید سعید محبی، 1380ہجری شمسی.
  • کاشی‌پور، مهسا، «آشنایی با ریشه و تاریخچه مراسم خیمه‌سوزی در ایران و عراق»، خبرگزاری رضوی، 1395ہجری شمسی، تاریخ بازبینی 6 خرداد 1402ہجری شمسی.
  • «مراسم خیمه سوزان در روز عاشورا»، پایگاه اطلاع رسانی حوزه، 1394ہجری شمسی، بازبینی 6 خرداد 1402ہجری شمسی.
  • معتمدی، حسین، عزاداری‌های سنتی شیعیان در بیوت علما و حوزه‌های علمیه و کشورهای جهان، قم، عصر ظهور، 1378ہجری شمسی.
  • مکارم شیرازی، ناصر، عاشورا ریشه‌ها، انگیزه‌ها، رویدادها و پیامدها، قم، انتشارات امام علی بن ابی‌طالب(ع)، 1387ہجری شمسی.
  • Hollister, John Norman. The Shi'a of India. : Oriental Books Reprint Corporation, NewDehli , 1979.