سورہ بقرہ
فاتحہ | سورۂ بقرہ | آل عمران | |||||||||||||||||||||||
|
سوره بقره قرآن کا دوسرا، سب سے بڑا اور مدنی سورہ ہے جو پہلے، دوسرے اور تیسرے پارے میں واقع ہے۔ اس سورہ کا نام "سورہ بقرہ" اس میں موجود بنی اسرائیل کی اس داستان کی وجہ سے رکھا گیا ہے جس میں بقرہ (گائے) کا تذکرہ آیا ہے۔
سورہ بقرہ کا عمدہ مقصد انسان کی ہدایت اور یہ بتانا مقصود ہے کہ انسان کو چاہئے کہ وہ ان تمام چیزوں پر ایمان لے آئیں جنہیں خدا نے پیغمبروں کے ذریعے نازل کی ہیں اور اس سلسلے میں ان کے درمیان کسی قسم کی تفاوت کا قائل نہیں ہونا چاہئے۔ سورہ بقرہ کو مضامین کے حوالے سے ایک جامع سورہ قرار دیا جاتا ہے جس میں جہاں اصول دین سے سیر حاصل بحث کی ہیں وہاں فروع دینِ سمیت دیگر اہم سياسى، سماجی اور اقتصادى مسائل پر بھی بحث و گفتگو ہوئی ہے۔ آدم اور فرشتوں کی داستان، بنیاسرائیل سے مربوط داستانیں، ابراہیم اور مردہ پرندوں کا زندہ ہونے کی داستان اور طالوت اور جالوت کی داستان من جملہ اس سورت میں ذکر ہونے والے تاریخی واقعات میں سے ہیں۔
آیت الکرسی، آیت آمن الرسول، آیت قبلہ اور قرآن کی سب سے بڑی آیت (آیت نمبر 282) بھی اسی سورت میں موجود ہیں۔ پیغمبر اکرمؐ سے منقول ایک حدیث میں آیا ہے کہ قرآن مجید کا بافضیلت ترین سورہ، سورہ بقرہ اور با فضیلت ترین آیت، آیت الکرسی ہے۔
اجمالی تعارف
وجہ تسمیہ
اس سورہ کا نام "بقرہ" (مادہ گائے) اس میں موجود بنی اسرائیل کے اس داستان سے لیا گیا ہے جس میں بقرہ کا تذکرہ موجود ہے۔ اس سلسلے میں قرآن میں بنی اسرائیل کے بے جا بہانہ بازیوں سے متعلق گفتگو کی ہیں[1] فَسْطاط القرآن، سَنام القرآن، سید القرآن اور زہرا اس سورے کے دوسرے اسامی ہیں۔[2] سورہ بقرہ اور سورہ آل عمران کو زَہراوان بھی کہا جاتا ہے۔[3]
محل اور ترتیب نزول
سورہ بقرہ قرآن کی مدنی سورتوں میں سے ہے اور ترتیب نزول کے اعتبار میں 86ویں اور مُصحَف کی موجودہ ترتیب کے اعتبار سے دوسرا سورہ ہے جو پہلے، دوسرے اور تیسرے پارے میں واقع ہے۔[4] سورہ بقرہ سورہ مطففین کے بعد اور سورہ آل عمران سے پہلے مدینے میں نازل ہوا۔[5]
آیات کی تعداد اور دوسری خصوصیات
سورہ بقرہ 286 آیات اور 6156 کلمات پر مشتمل ہے۔ یہ سورہ قرآن کا سب سے بڑا سورہ ہے جو تقریبا اڑھائی سپاروں پر محیط ہے۔[6] سورہ بقرہ سات سور طوال اور حروف مقطعہ سے شروع ہونے والی 29 سورتوں میں پہلا سورہ ہے۔[7] اسی طرح قرآن کا سب سے بڑا لفظ "فَسَيَكْفِيكَهُمُ اللَّـهُ[؟–؟] اور سب سے بڑی آیت (آیت نمبر 282) بھی اسی سورے میں موجود ہے۔[8]
مضامین
علامہ طباطبائی کے مطابق سورۂ بقرہ کا اصل مقصد اس بات کا اعلان کرنا ہے کہ انسان کو ہر اس چیز پر ایمان لانا ضروری ہے جسے خدا نے انبیاء کے توسط سے نازل کیا ہے اور اس سلسلے میں پیغمبروں کے درمیان کسی تفاوت کا قائل نہ ہو۔ اسی طرح کافرون اور منافقین کی تنقید نیز مختلف بدعات ایجاد کرنے پر اہل کتاب کی سرزنش کو اس سورت کے دیگر اہم مطالب میں شمار کرتے ہیں۔[9]
اسلامی قوانین؛ انسانی معاشرے کی نجات کا واحد راستہ | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
دوسرا حصہ: آیت 40-162 مخالفین کو اسلامی قوانین کی طرف دعوت | حصہ اول: آیت 1-39 قوانین پر ایمان کی اہمیت | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
گفتار پنجم: آیت 153-162 اسلام کے مقابلے میں مؤمنین اور مخالفین کی ذمہ داری | گفتار چہارم: آیت 91-152 مخالفین اسلام کے بہانوں کا جواب | گفتار سوم: آیت 75-90 یہودیوں کا پیغمبر اسلامؐ پر ایمان نہ لانے کے علل و اسباب | گفتار دوم: آیت 49-74 یہودیوں کے حق ستیزی کے نمونے | گفتار اول: آیت 40-88 اسلام کے مقابلے میں بنی اسرائیل کی ذمہ داری | گفتار سوم: آیت 28-39 خدا کا انکار اور شرک کے صحیح نہ ہونے کے دلائل | گفتار دوم: آیت 21-27 انسانوں کو اسلام کی دعوت | گفتار اول: آیت 1-20 انسان اور اسلام پر ایمان | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پہلا مطلب: آیت 153-158 مؤمنین کی ذمہ داری: مشکلات کے مقابلے میں صبر، شعائر دینی کا احیاء | پہلا بہانہ: آیت 91-93 صرف انبیاء بنی اسرائیل پر نازل ہونے والی چیزوں پر ایمان لائیں گے | پہلی دلیل: آیت 75 کتاب خدا کی تحریف کا رجحان | مقدمہ: آیت 49-50 فرعون کے ظلم سے نجات کے بعد بنی اسرائیل کا بڑا امتحان | پہلا وظیفہ: آیت 40 عہد الہی کی پابندی | پہلی دلیل: آیت 28-29 انسان کی مادی زندگی کا خدا سے وابستہ ہونا | پہلا مطلب: آیت 21-22 خدا کی عبادت کے دلائل | آیت 3-5 پہلا گروہ: مؤمنین | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
دوسرا مطلب: آیت 159-162 مخالفین اسلام کی ذمہ داری: حقائق کو نہ چھپانا، دین خدا کی مخالف سے توبہ | دوسرا توبه: آیت 94-96 آخرت کی سعادت یہودیوں سے مختص ہے | دوسری دلیل: آیت 76-77 پیغمبر اسلام کے حقائق کو چھپانے کی کوشش | پہلا نمونہ: آیت 51-54 بنی اسرائیل کی گوسالہ پرستی | دوسری ذمہ داری: آیت 41-42 قرآن اور پیغمبر اسلام پر ایمان | دوسری دلیل : آیت 30-39 انسان کی سعادت دین خدا کی پیروی میں ہے | دوسرا مطلب: آیت 23-24 قرآن سے جنگ کی سزا | آیت 6-7 دوسرا گروہ: کفار | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
تیسرا بہانہ: آیت 97-98 چونکہ فرشتہ وحی جبرئیل ہے اسلئے ہم ایمان نہیں لائیگے | تیسری دلیل: آیت 78-79 توریت کے احکام کو اہمیت نہ دینا | دوسرا نمونہ: آیت 55-56 خدا کو دکھنے کی فرمائش | تیسری ذمہ داری: آیت 43 شریعت اسلام پر عمل پیرا ہونا | تیسرا مطلب: آیت 25 قرآن پر ایمان لانے کا ثواب | آیت: 8-20 تیسرا گروہ: منافقین | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
چوتھا بہانہ: آیت 99-103 قرآن کی آیتیں واضح اور قابل فہم نہیں! | چوتھی دلیل: آیت 80-82 یہودیوں کا عذاب الہی سے محفوظ رہنے کا عقیدہ | تیسرا نمونہ: آیت 57 خدا کی نعمتوں کے مقابلے میں اسراف اور ناشکری | آیت: 44-48 اپنی ذمہ درای پر عمل کرنے کے لئے بنی اسرائیل کو تین سفارش | چوتھا مطلب: آیت 26-27 فسق اور گناہ قرآن کی مخالفت کا سبب | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پانچواں بہانہ: آیت 104-105 مسلمانوں کے ان پڑھ ہونے اور بے ادب ہونے کا دعوا | پانچویں دلیل: آیت 83-86 خدا کے عہد و پیمان پر پابند نہ رہنا | چوتھا نمونہ: آیت 58-59 سرزمین موعود میں داخل ہوتے وقت خدا کے فرمان کا مزاق اڑانا | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
چھٹا بہانہ: آیت 106-107 کیوں اسلام نے یہودیت کو نسخ کیا؟ | پانچواں مطلب: آیت 100-120 اہل کتاب کی سازشوں کے مقابلے میں مؤمنین کی ذمہ داری | پانچواں نمونہ: آیت 60 نعمتوں سے بہرہ مند ہونے کے بعد زمین پر فساد پھیلانا | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ساتواں بہانہ: آیت 108-110 پیغمبر اکرم سے مزید معجزات کی درخواست | چھٹا نمونہ: آیت 61-62 ناشکری اور عافیت طلبی | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
آٹھواں بہانہ: آیت 111-117 فقط یہودی و مسیحی بہشت میں جائیں گے | ساتواں نمونہ: آیت 63-66 خدا کے عہد و پیمان سے رو گردانی | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
نواں بہانہ: آیت 118-123 کیوں خدا براہ راست ہم سے ہمکلام نہیں ہوتا؟! | آٹھواں نمونہ: آیت 67-74 خدا کے احکام پر عمل پیرا ہونے میں لجاجت | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
دسواں بہانہ: آیت 124-134 حضرت ابراہیم کو یہودیت اور مسیحت کی پیروی کرنے کی نصیحت | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
گیارہواں بہانہ: آیت 135-139 ہدایت کا واحد راستہ یہودیت اور عیسایت کی پیروی ہے! | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
بارہواں بہانہ: آیت 140-141 حضرت ابراہیم اور دوسرے انبیاء بھی یہودی یا نصرانی تھے! | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
تیرہواں بہانہ: آیت 142-152 کیوں مسلمانوں نے اپنا قبلہ تبدیل کئے؟ | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
سورہ بقرہ کو مورد بحث موضوعات کے لحاظ سے ایک جامع سورہ جانا جاتا ہے جس میں اصول دین کے علاوہ فروع دین کے اہم مسائل کے بارے میں بھی گفتگو ہوئی ہے۔[11]
تفسیر نمونہ میں سورہ بقرہ کے مطالب کو درج ذیل حصوں میں خلاصہ کیا ہے:
- توحيد اور خدا کی شناخت؛
- معاد اور موت کے بعد کی زندگى؛
- اعجاز قرآن اور اس کی اہميت؛
- يہودیت اور منافقین اور اسلام کے مقابلے میں ان کے اقدامات؛
- تاريخ انبیاء، خاص کر حضرت ابراہيم اور حضرت موسى؛
- نماز کے احکام ؛
- روزہ کے احکام؛
- خدا کی راہ میں جہاد ؛
- حج اور تغيير قبلہ؛
- شادی اور طلاق؛
- دجارت اور قرض کے احكام؛
- ربا کے احکام؛
- خدا کی راہ میں انفاق؛
- قصاص کے احکام؛
- حرام گوشت کے احکام؛
- قمار کے احکام؛
- شراب کے احکام؛
- وصيت کے احکام۔[12]
اسلامی قوانین؛ انسانی معاشرے کی نجات کا واحد راستہ | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
خاتمہ: آیت ۲۸۵-۲۸۶ اسلام پر ایمان لانے والوں کی خصوصیات | چوتھا حصہ: آیت ۲۴۳-۲۸۴ معاشرے میں دینی احکام کی ترویج اور ان کی حفاظت کے عوامل | تیسرا حصہ: آیت ۱۶۳-۲۴۲ اسلامی احکام و قوانین کی افضلیت | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
تیسرا عامل: آیت ۲۶۱-۲۸۴ اقتصادی معاملات میں بہتری لانا | دوسرا عامل: آیت ۲۵۵-۲۶۰ معاشرے میں توحیدی تمدن کا رواج | پہلا عامل: آیت ۲۴۳-۲۵۴ دشمنان دین کے ساتھ جہاد | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پہلا مطلب : ۲۸۵ مؤمنین کے عقائد | تیسرا اصول : آیت ۲۸۲-۲۸۴ اقتصادی سرمایہ کاری کیلئے مناسب ماحول پیدا کرنا | دوسرا اصول: ۲۷۵-۲۸۱ سود کھانے والوں کا مقابلہ | پہلا اصول: آیت ۲۶۱-۲۷۴ معاشرے میں انقاق کی ثقافت کی ترویج | پہلا مطلب: آیت ۲۵۵ خدا کی صفات | پہلا مطلب: آیت ۲۴۳-۲۴۵ جہاد سے فرار، مقتدر ملت کی ذلت کا سبب | مقدمہ: آیت ۱۶۳-۱۶۷ زندگی میں الہی قوانین کی پیروی کی دلائل | پہلا قانون: آیت ۱۶۸-۱۷۷ کھانے پینے احکام | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
دوسرا مطلب: آیت ۲۸۶ خدا سے مؤمنین کی درخواستیں | پہلا مطلب؛ آیت ۲۸۲ معاملات کی دقیق ثبت و ضبط | پہلا مطلب : آیت ۲۷۵ سود کھانے والوں کی نا متعادل شخصیت | پہلا مطلب : آیت ۲۶۱ انقاف کے ثمرات | دوسرا مطلب: آیت ۲۵۶-۲۵۷ توحید پر حقیقی ایمان کے اثرات | دوسرا مطلب : آیت ۲۴۶-۲۵۲ جہاد یہودیوں کے ایک آوارہ گروہ کی اقتدار کا سبب | تیسرا قانون: آیت ۱۸۳-۱۸۷ وصیت کے احکام | دوسرا قانون : آیت ۱۷۸-۱۷۹ قصاص کا قانون | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
دوسرا مطلب: آیت ۲۸۲ معامات کے ثبت و ضبط میں گواہ رکھنا | دوسرا مطلب : آیت ۲۷۵ اقتصادی توجیہ کا صحیح نہ ہونا | دوسرا مطلب: آیت ۲۶۲-۲۶۳ انفاق کے شرائط | تیسرا مطلب: آیت ۲۵۸-۲۶۰ توحیدی تعلیمات کی طرف انسانوں کی ہدایت پانے کے مراتب | تیسرا مطلب: آیت ۲۵۳-۲۵۴ جہاد میں فتح کے عوامل | جوتھا قانون: آیت ۱۸۳-۱۸۷ واجب روزے کے احکام | پانچواں قانون: آیت ۱۸۸ حرام خواری کی ممنوعیت | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
تیسرا مطلب: آیت ۲۸۲ غیر نقدی معاملات کی ثبت و ضبط میں جدیت | تیسرا مطلب: آیت ۲۷۵ ان مسلمانوں کا حکم جو پہلے سود کھاتے تھے | تیسرا مطلب: آیت ۲۶۴-۲۶۶ انفاق کے باطل ہونے کے عوامل | ساتواں قانون: آیت ۱۹۰-۱۹۵ دشمنان دین کے ساتھ جہاد | چھٹا قانون: آیت ۱۸۹ عبادات کے طریقہ کار میں تبدیلی کا حرام ہونا | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
چوتھا مطلب: آیت ۲۸۲ معاملات کے گواہوں اور تحریر کرنے والوں کے حقوق کی رعایت | چوتھا مطلب : آیت ۲۷۶-۲۷۷ سوت اور انفاق کے اثرات کا تقابل | چوتھا مطلب : آیت ۲۶۷ اانفاق کے شائستہ موال | آٹھواں قانون: آیت ۱۹۶-۲۰۷ حج تمتع کے احکام اور آداب | نواں قانون: آیت ۲۰۸-۲۱۴ اسلامی معاشرے میں اختلاف سے پرہیز | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
پانچواں مطلب: آیت ۲۸۳ خاص موارد میں معاملات کو ثبت نہ کرنے کی اجازت | پانچوااں مطلب: آیت ۲۷۸-۲۸۱ حکم ربا کے صادر ہونے کے مسلمانوں کی ذمہ داری | پانچواں مطلب: آیت ۲۶۸-۲۷۰ ترک انفاق کی علت اور اس کا علاج | گیارہواں قانون: آیت ۲۱۶-۲۱۸ حرام مہینوں میں جنگ کا حکم | دسواں قانون: آیت ۲۱۵ مصرف انفاق | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
چھٹا مطلب: آیت ۲۸۳-۲۸۴ معاملہ کے گواہوں کی ذمہ داری | چھٹا مطلب: آیت ۲۷۱ انفاق کا طریقہ کار | بارہواں قانون: ۲۱۹-۲۲۰ شراب اور قمار کا حکم | تیرہواں قانون: آیت ۲۲۰ یتیموں کے ساتھ سلوک کی کیفیت | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
ساتواں مطلب: آیت ۲۷۲ انفاق کی ثقافت کی ترویج کا طریقہ | پندرہواں قانون: آیت ۲۲۲-۲۲۳ عورتوں کے ماہانہ عادت کے ایام میں ان کے ساتھ معاشرت کے آداب | چودہواں قانون: آیت ۲۲۱ مشرکوں کے ساتھ شادی کا حرام ہونا | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
آٹھواں مطلب: آیت ۲۷۳ کن لوگوں پر انفاق کرنا چاہئے؟ | سوالہواں قانون: آیت ۲۲۴-۲۲۷ مباشرت کو ترک کرنے کی قسم کھانے کا حرام ہونا | سترہواں قانون: آیت ۲۲۸-۲۳۱ طلاق کے احکام | |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
نواں مطلب : آیت ۲۷۴ دائمی انفاق کی اہمیت | اٹھارہواں قانون: آیت ۲۳۲-۲۴۲ بیوہ عورتوں کے حقوق | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
تاریخی واقعات اور داستانیں
خدا نے سورہ بقرہ میں متعدد تاریخی واقعات اور داستانوں کی طرف اشارہ فرمایا ہے من جملہ ان میں حضرت آدم کی آفرینش، بنی اسرائیل سے مربوط داستانیں، حضرت ابراہیم کے حکم پر پرندوں کے زندہ ہونے کی داستان اور طالوت اور جالوت کی داستان شامل ہیں۔
- حضرت آدم کی داستان، یہ داستان سورہ بقرہ کی آیت نمبر 30 سے 39 تک میں بیان ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ حضرت آدم کی داستان کا تذکرہ سورہ اعراف آیت نمبر 10 سے 27، سورہ حجر آیت نمبر 26 سے 43، سورہ اسراء آیت نمبر 61 سے 65 اور سورہ طہ آیت نمبر 115 سے 124 تک میں بھی آیا ہے۔
- شجرہ ممنوعہ کی داستان، آیت نمبر 35 سے 37۔
- بنی اسرائیل کی داستان، آیت نمبر 40 سے 66۔
- فرعون سے نجات، آیت 49 اور 50۔
- گوسالہ پرستی، آیت نمبر 51 سے 54 نیز 92 اور 93۔
- خدا کو دیکھنے کی درخواست، آیت 55 اور 56۔
- کلمات کی تبدیلی، آیت 58 اور 59۔
- 12 چشموں کا معجزہ، آیت نمبر 60۔
- متعدد کھانوں کی درخواست اور ان کی بینوایی، آیت نمبر 61۔
- عہد و پیمان، آیت نمبر 63 ارو 64 نیز 83 سے 85۔
- ہفتے کے دن کی نافرمانی، آیت نمبر 65 اور 66۔
- گائے کی داستان، آیت نمبر 67 سے 74 تک اور یہ دستان صرف سورہ بقرہ میں ذکر ہوئی ہے۔
- ہاروت اور ماروت کی داستان، ہاروت اور ماروت دو فرشتوں کے نام ہیں جن کی طرف آیت سحر میں اشارہ ہوا ہے اور جادوگروں کی جادو کو ختم کرنے کے لئے خدا کی طرف سے بھیجے گئے تھے۔
- حضرت ابراہیم کی آزمائش اور خانہ کعبہ کی تولیت کی ذمہ داری سونپنا، آیت نمبر 124 سے 127۔
- پیغمبر اکرمؐ کے زمانے میں قبلہ کی تبدیلی، آیت 142 سے 150۔
- طالوت اور جالوت کی داستان، آیت نمبر 246 سے 251۔
- موت کے بارے میں حضرت ابراہیم کا سوال، آیت 258۔
- حضرت ابراہیم اور مردہ پروندوں کے زندہ ہونے کا مشاہدہ، آیت 260۔
- حضرت عزیر کی داستان، آیت نمبر 259۔
بعض آیتوں کی شأن نزول
سورہ بقرہ کی تقریبا اسی آیات کی شأن نزول ذکر کئے گئے ہیں۔[14] جن میں سے بعض درج ذیل ہیں:
منافقین کی طرف سے مسلمانوں کا مزاق اڑایا جانا
ابن عباس کے مطابق سورہ بقرہ کی آیت نمبر 14 وَإِذَا لَقُوا الَّذِينَ آمَنُوا قَالُوا آمَنَّا وَإِذَا خَلَوْا إِلَىٰ شَيَاطِينِهِمْ قَالُوا إِنَّا مَعَكُمْ إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِئُونَ؛ (ترجمہ: اور یہ لوگ جب اہل ایمان سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم بھی ایمان لائے ہیں اور جب علیحدگی میں اپنے شیطانوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم تو تمہارے ساتھ ہیں ان (مسلمانوں) سے تو ہم صرف مذاق کر رہے ہیں۔)[؟–؟] عبداللہ بن ابی اور ان کے ساتھی منافقین کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ یہ لوگ جب پیغمبر اکرمؐ کے بعض اصحاب کے ساتھ ملاقات کرتے تو ان کی تعریف و تمجید کیا کرتے تھے لیکن جب آپس میں خلوت کرتے تو ان سے بیزاری اختیار کرتے ہوئے مسلمانوں کا مزاق اڑایا کرتے تھے۔[15]
دیگر ادیان کے پیروکاروں کا بہشتی ہونا
مجاہد نقل کرتے ہیں کہ جب سلمان نے پیغمبر اکرمؐ کی خدمت میں اپنے گذشتہ ساتھیوں کی داستان اور ان کی عبادت کے واقعات سنایا تو آپؐ نے فرمایا ان تمام اوصاف کے باوجود یہ لوگ جہنمی ہیں۔ اس موقع پر سلمان بہت غمگین ہو گئے اس موقع پر سورہ بقرہ کی آیت نمبر 62 نازل ہوئی جس میں گذشتہ ادیان میں سے خدا اور معاد پر ایمان رکھنے اور عمل صالح انجام دینے والوں کی نجات پانے کی بشارت دی گئی ہے۔ سلمان کہتے ہیں کہ اس آیت نے گویا غموں کے پہاڑ میرے سینے سے ہٹا دی۔[16]
بنی اسرائیل کی گائے کی داستان
سورہ بقرہ کی آیت نمبر 67 سے 74 تک میں بنی اسرائیل کی گائے سے مربوط مشہور داستان بیان ہوتی ہے۔ ان آیتوں میں بنی اسرائیل کے بے جا بہانوں اور ان کی سنگدلی کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔[17] تفسیر نمونہ میں اس واقعے کی تفصیل یوں بیان ہوئی ہے: بنى اسرائيل کا ایک شخص مارا جاتا ہے جس کے بعد ان کے مختلف قبائل کے درمیان اس شخص کے قاتل کے بارے میں اختلاف پیدا ہوتا ہے۔ آخر کار وہ حضرت موسى کے پاس فیصلے کیلئے جاتے ہیں، حضرت موسی خدا کے حکم سے ایک مخصوص گائے کے ایک حصے کو مقتول کے بدن پر مارتے ہیں جس سے معجزانہ طور پر یہ شخص زندہ ہو کر اپنے قاتل کی خود معرفی کرتا ہے۔[18] اس کتاب میں اس داستان کو خدا کی بے پناہ قدرت، معاد اور روزمرہ کاموں میں سختی سے کام نہ لینے جیسے سبق آموز امور کی طرف اشارہ قرار دیتے ہیں۔[19]
رمضان کی راتوں میں بعض امور کا حلال ہونا
علی بن ابراہیم قمی نے اپنی تفسیر میں امام صادقؑ سے ایک حدیث نقل کی ہیں جس کے مطابق صدر اسلام میں ماہ رمضان کی ابتداء سے آخر تک عورتوں کے ساتھ مباشرت حرام تھی۔ اسی طرح اگر کسی شخص کو افطار کے موقع پر نیندھ آجاتی تو وہ دوسرے دن افطار سے پہلے کچھ کھا پی نہیں سکتا تھا۔[20] اس سلسلے میں انہوں نے ایک واقعے کو بھی نقل کیا ہے کہ جنگ احزاب کے وقت افطاری کے موقع پر پیغمبر اکرمؐ کے ایک عمر رسیدہ ضغیف صحابی کو نیندھ آگئی یوں یہ شخص افطار نہ کر سکا اسی بنا پر ضعیفی کی وجہ سے دوسرے دن خندق کھوتے وقت وہ بے ہوش ہو گئے۔ اسی طرح بعض مسلمان ماہ رمضان کی راتوں میں اپنی بیویوں کے ساتھ مباشرت کرتے تھے۔ ان کاموں کی وجہ سے سورہ بقرہ کی آیت نمبر 187 نازل ہوئی یوں یہ احکام نسخ ہو گئے۔[21]
مشرکین کے ساتھ نکاح کا حرام ہونا
سورہ بقرہ کی آیت نمبر 221، مرثد بن ابی مرثد غنوی کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ مرثد ایک دلیر اور طاقتور شخص تھا۔ رسول اکرمؐ کے حکم سے مرثد مکہ میں موجود بعض مسلمانوں کو لانے کے لئے مکہ چلا گیا۔ جب مرثد مکہ پہنچا تو ایک عورت نے ان سے شادی کی خوہش ظاہر کی لیکن مرثد چونکہ شریعت کا پابند تھا، شادی کے اس خواہش کو پیغمبر اکرمؐ کی اجازت پر موکول کیا۔ جب وہ پیغمبر اکرمؐ کے پاس مدینہ پہنچے اور اس واقعے کا تذکرہ کیا تو مذکورہ آیت نازل ہوئی جس میں مسلمانوں کو مشرکین کے ساتھ شادی کرنے کو حرام قرار کیا گیا ہے۔[22]
مردوں کا زندہ ہونے کی کیفیت
سورہ بقرہ کی آیت نمبر 260 کی شأن نزول کے بارے میں کئی احادیث نقل ہوئی ہیں۔ ان میں سے ایک حدیث میں آیا ہے کہ حضرت ابراہیم ایک جگہ سے گزر رہے تھے کہ ایک نہنگ کا لاشہ دیکھا جس کا آدھا حصہ خشکی پر جبکہ آدھا حصہ پانی میں تھا اور خشکی اور دریا کے جانور اس کے لاشے کو کھا رہے تھے۔ ابلیس نے حضرت ابراہیم سے کہا خدا کس طرح اس جانور کے لاش کے اجزاء کو ان تمام حیوانوں کے پیٹ سے دوبارہ جمع کرے گا؟ اس موقع پر حضرت ابراہیم نے خدا سے مردوں کے زندہ ہونے کی کیفیت سے متعلق انہیں آگاہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ خدا کی طرف سے ندا آئی کہ کیا آپ اس پر ایمان نہیں رکھتے؟ حضرت ابراہیم نے جواب دیا ایمان رکھتا ہوں؛ لیکن دلی اطمینان اور شیطان کے وسوسوں سے چھٹکارا حاصل کرنے کی خاطر مردوں کے زندہ ہونے کی کیفیت سے مجھے آگاہ فرما۔[23]
مشہور آیات
سورہ بقرہ کی متعدد آیات من جملہ آیت خلافت انسان، آیت الکرسی، آیت شراء، آیت استرجاع، آیت ابتلائے ابراہیم اور آیت آمن الرسول مشہور آیات میں شامل ہیں۔
آیت خلافت انسان (30)
وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَائِكَةِ إِنِّي جَاعِلٌ فِي الْأَرْضِ خَلِيفَةً ۖ قَالُوا أَتَجْعَلُ فِيهَا مَن يُفْسِدُ فِيهَا وَيَسْفِكُ الدِّمَاءَ وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَنُقَدِّسُ لَكَ ۖ قَالَ إِنِّي أَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُونَ﴿30﴾
(ترجمہ: (اے رسول وہ وقت یاد کرو) جب تمہارے پروردگار نے فرشتوں سے کہا کہ میں زمین پر ایک خلیفہ (جانشین) بنانے والا ہوں تو انہوں نے کہا کیا تو اس میں اس کو (خلیفہ) بنائے گا جو اس میں فساد پھیلائے گا اور خون ریزی کرے گا۔ حالانکہ ہم تیری حمد و ثنائ کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں اور تیری تقدیس (پاکیزگی بیان) کرتے ہیں۔ فرمایا: یقینا میں وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔)[؟–؟]
سورہ بقره کی آیت نمبر 30 میں خدا کی طرف سے انسان کو زمین پر اپنا خلیفہ بنانے کا اعلان اور اس سے متعلق ملائکہ کا خدا کے ساتھ ہونے والے سوالات اور ان کے جوابات کا تذکرہ ہوا ہے۔ یہ آیت ان دس آیتوں کا آغاز ہے جن میں کائنات میں انسان کا مقام و مرتبہ، انسان کی خصوصیات، قابلیتیں، انسان کی خلافت کی حقیقت اور اس کے آثار نیز انسان کا زمین پر ہبوط ہونے سے متعلق بحث کی گئی ہیں۔[24]
سورہ بقره کی آیت نمبر 30 کے مطابق جب خدا نے فرشتوں کو اس بات کی خبر دی کہ آپ زمین پر اپنا خلیفہ اور جانشین بنانے والے ہیں تو فرشتوں نے یہ سمجھ لیا کہ اس سے زمین میں فتنہ و فساد برپا ہوگا۔ اکثر مفسرین فرشتوں کے ذہن میں آنے والے اس تصور کی علت کو زمین پر موجود سابقہ موجودات قرار دیتے ہیں جنہوں نے زمین پر فساد برپا کئے تھے۔[25]
مجمع البیان میں ابن عباس اور ابن مسعود سے نقل کرتے ہیں کہ فرشتوں کو معلوم تھا کہ حضرت آدم اہل گناه اور معصیت نہیں ہیں لیکن چونکہ خدا نے فرشتوں سے کہا تھا کہ آدم کی نسل سے بعض افراد زمین پر فساد پھیلائیں گے، اسی وجہ سے ان کے ذہن میں اس طرح کے سوالات پیدا ہوئے تھے۔[26]
علامہ طباطبائی کے مطابق چونکہ فرشتے اس زمینی مخلوق کے خصوصیات سے آگاہ تھے کہ وہ غضب اور شہوت کا مرکب ہے اس بنا پر ان کے ذہن میں انسان کے بارے میں یہ تصور پیدا ہوا تھا۔[27]
آیت سحر (102)
وَاتَّبَعُوا مَا تَتْلُو الشَّيَاطِينُ عَلَىٰ مُلْكِ سُلَيْمَانَ ۖ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَـٰكِنَّ الشَّيَاطِينَ كَفَرُوا يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ ۚ ...﴿102﴾
(ترجمہ: اور (یہ لوگ) ان (بے بنیاد) چیزوں کی پیروی کرنے لگے جو شیاطین سلیمان کے عہد سلطنت میں پڑھ کر سنایا کرتے تھے۔ حالانکہ سلیمان نے کبھی کفر نہیں کیا۔ بلکہ ان شیطانوں نے کفر کیا جو لوگوں کو جادو کی تعلیم دیتے تھے (نیز) وہ اس چیز (جادو) کی پیروی کرنے لگے جو بابل کے مقام پر ہاروت و ماروت نامی دو فرشتوں پر اتاری گئی۔)[؟–؟]
سورہ بقرہ کی آیت نمبر 102 آیت سحر کے نام سے معروف ہے۔ اس آیت میں یہودیوں کے یہاں سحر اور جادو کے رائج ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے حضرت سلیمان اور ہاروت و ماروت پر ساحر ہونے کے الزام کا جواب دیا گیا ہے۔
آیت نسخ (106)
مَا نَنسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِّنْهَا أَوْ مِثْلِهَا ۗ أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللَّـهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴿106﴾
(ترجمہ: ہم جس آیت کو منسوخ کر دیتے ہیں یا اسے بھلا دیتے ہیں تو اس سے بہتر یا اس جیسی لاتے ہیں۔ کیا تم نہیں جانتے کہ اللہ ہر چیز پر بڑی قدرت رکھتا ہے۔)[؟–؟]
اکثر مفسرین اس آیت کو یہودیوں کا جواب قرار دیتے ہیں جو مسلمانوں کو طعنہ دیا کرتے تھے کہ محمدؐ ایک دن ایک کام کا حکم دیتے ہیں اور دوسرے دن اس کام کو انجام نہ دینے کا حکم دیتے ہیں، اگر ان کی باتیں وحی ہوتیں تو ان میں کسی قسم کی تضاد نہیں ہونی چاہئے تھی۔[28] اسی طرح اس آیت کو احکام اسلام پر خدا کی حاکمیت اور اس بات کی دلیل قرار دیتے ہیں کہ خدا اپنے بندوں کے مصلحت سے آگاہ ہے، پس اس بنا پر مؤمنین کو چاہئے کہ وہ لوگوں کی بے جا باتوں پر دھیان نہ دیں اور نہ نسخ کے بارے میں کسی قسم کی شک و تردید کا شکار ہوں۔[29]
آیت بدیع (117)
بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ وَإِذَا قَضَىٰ أَمْرًا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُن فَيَكُونُ﴿117﴾
(ترجمہ: (وہی) آسمانوں اور زمین کا موجد ہے۔ جب وہ کسی کام کے کرنے کا فیصلہ کر لیتا ہے۔ تو اسے بس اتنا ہی کہتا ہے کہ ہو جا اور وہ ہو جاتا ہے۔)[؟–؟]
علامہ طباطبائی امام باقرؑ سے منقول ایک حدیث سے استناد کرتے ہوئے خدا کے بدیع ہونے سے یہ مراد لیتے ہیں کہ خدا نے تمام اشیاء کو اپنے علم کے سے بغیر کسی پیشگی نمونے کے خلق فرمایا ہے۔[30] اس بنا پر اس کائنات میں کوئی بھی دو موجود ایسے نہیں ملیں گے جو ایک دوسرے سے مختلف نہ ہو؛ پس ہر موجود بدیع الوجود ہے یعنی اپنے سے پہلے کسی شبیہ کے بغیر وجود میں لایا گیا ہے، پس خدا مبدع اور بدیع السموات و الارض ہے۔[31]
آیت ابتلائے ابراہیم (124)
وَ إِذْ ابتلی إِبراهیمَ ربّه بِکلماتٍ فأتمهنّ قالَ إِنّی جاعِلُک لِلنّاسِ إِماماً قالَ وَمِنْ ذُرّیتی قالَ لایَنالُ عَهدی الظّالِمینَ﴿124﴾
(ترجمہ: (اور وہ وقت یاد کرو) جب ابراہیم کا ان کے پروردگار نے چند باتوں کے ساتھ امتحان لیا۔ اور جب انہوں نے پوری کر دکھائیں ارشاد ہوا۔ میں تمہیں تمام انسانوں کا امام بنانے والا ہوں۔ انہوں نے کہا اور میری اولاد (میں سے بھی)؟ ارشاد ہوا: میرا عہدہ (امامت) ظالموں تک نہیں پہنچے گا۔)[؟–؟]
سورہ بقرہ کی آیت نمبر 124 آیت ابتلاء کے نام سے معروف ہے۔ اس آیت سے بحث شیعہ ائمہؑ کے دور سے چلی آرہی ہے اور ائمہ معصومینؑ کے اصحاب اسی آیت کے ذریعے اماموں کی عصمت پر استدلال کرتے چلے آرہے ہیں۔[32] شیعہ علماء اس بات کے معتقد ہیں کہ آیت ابتلاء امام کی عصمت پر دلالت کرتی ہے اور اس آیت میں موجود لفظ امام سے مراد مقام نبوت اور رسالت سے بالاتر ایک مقام ہے۔[33] ان کے مقابلے میں اہل سنت علماء لفظ امام کو مقام نبوت یا رسالت پر ہی تطبیق کرتے ہیں۔[34]
آیت استرجاع
الَّذِینَ إِذَا أَصَابَتْهُم مُّصِیبَةٌ قَالُوا إِنَّا لِلهِ وَ إِنَّا إِلَیهِ رَاجِعُونَ﴿156﴾
(ترجمہ: کہ جب بھی ان پر کوئی مصیبت آپڑے تو وہ کہتے ہیں بے شک ہم صرف اللہ ہی کے لیے ہیں اور اسی کی طرف پلٹ کر جانے والے ہیں۔)[؟–؟]
اس سورت کی آیت نمبر 156 کا آخری حصہ جس میں انسانوں کی بازگشت خدا کی طرف ہونے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے، آیت استرجاع کے نام سے معروف ہے۔ اس آیت میں صابرین کی تعریف کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ صابرین ایسے اشخاص کو کہا جاتا ہے جن پر جب بھی کوئی مصیبت آ جاتی ہے تو وہ کہتے ہیں: "ہم خدا کی طرف سے آئے ہیں اور اسی کی طرف پلٹ کر جانے والے ہیں"۔[35] مسلمان اس آیت اور اس سے مشابہ احادیث کی بنا پر جب بھی کوئی مصیبت کا شکار ہوتے ہیں تو اسی آیت کی تلاوت کرتے ہیں۔ تفسیر مجمع البیان میں پیغمبر اکرمؐ سے ایک حدیث نقل کی ہے جس میں آپ نے فرمایا کہ جو شخص مصیبت کے وقت آیت استرجاع کی تلاوت کرے تو وہ شخص اہل بہشت ہو گا۔[36]
آیت استجابت دعا (186)
وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ ۖ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ ۖ فَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ ﴿186﴾
(ترجمہ: اور جب میرے بندے آپ سے میرے بارے میں سوال کریں تو (آپ کہہ دیں) میں یقینا قریب ہوں جب کوئی پکارنے والا مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی دعا و پکار کو سنتا ہوں اور جواب دیتا ہوں۔ تو ان پر لازم ہے کہ وہ میری آواز پر لبیک کہیں اور مجھ پر ایمان لائیں (یقین رکھیں) تاکہ وہ نیک راستہ پر آجائیں۔)[؟–؟]
یہ آیت متعدد دلائل کی بنا پر استجابت دعا پر خدا کے اہتمام کی نشاندہی کرتی ہے۔
- کلام کی بنیاد متکلم وحدہ ہونے پر رکھی گئی ہے۔
- لوگ کی بجای عبادی (میرے بندے) کی تعبیر لائی گئی ہے۔
- بغیر واسطہ گفتگو کی گئی ہے۔
- خدا کا بندوں کے قریب ہونے پر تاکید کی گئی ہے۔
- استجابت کو دعا کرنے کے ساتھ مشروط کیا گیا ہے۔[37]
آیت شراء (207)
وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْرِي نَفْسَهُ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ اللَّـهِ ۗ وَاللَّـهُ رَءُوفٌ بِالْعِبَادِ﴿207﴾
(ترجمہ: اور انسانوں میں سے کچھ ایسے (انسان) بھی ہیں جو خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کی خاطر اپنی جان بیچ ڈالتے ہیں (خطرے میں ڈال دیتے ہیں) اور اللہ (ایسے جاں نثار) بندوں پر بڑا شفیق و مہربان ہے۔)[؟–؟]
سورہ بقرہ کی آیت نمبر 207 کو آیتٔ شراء یا اشتراء کہا جاتا ہے۔ اس آیت میں اس شخص کی تعریف و تمجید کی گئی ہے جو خدا کی خشنودی کیلئے اپنی جان بھیج دیتا ہے۔ مفسرین نے اس آیت کی شأن نزول کے بارے میں کافی بحث کی ہیں۔ شیعہ علماء اور بعض اہل سنت علماء اس بات کے معتقد ہیں کہ یہ آیت امام علیؑ اور لیلۃ المبیت کے واقعے کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔[38]
آیۃ الکرسی (255)
اَللَّـهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ ۚ لَا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ ۚ لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۗ مَن ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِندَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ ۚ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ ۖ وَلَا يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهِ إِلَّا بِمَا شَاءَ ۚ وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ ۖ وَلَا يَئُودُهُ حِفْظُهُمَا ۚ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ﴿255﴾
(ترجمہ: اللہ (ہی وہ ذات) ہے۔ جس کے علاوہ کوئی الٰہ نہیں ہے۔ زندہ (جاوید) ہے۔ جو (ساری کائنات کا) بندوبست کرنے والا ہے۔ اسے نہ اونگھ آتی ہے اور نہ نیند۔ جو کچھ آسمانوں اور جو کچھ زمین میں ہے وہ سب اسی کا ہے۔ کون ہے جو اس کی (پیشگی) اجازت کے بغیر اس کی بارگاہ میں (کسی کی) سفارش کرے؟ جو کچھ بندوں کے سامنے ہے وہ اسے بھی جانتا ہے۔ اور جو کچھ ان کے پیچھے ہے اسے بھی جانتا ہے۔ اور وہ (بندے) اس کے علم میں سے کسی چیز (ذرا) پر بھی احاطہ نہیں کر سکتے۔ مگر جس قدر وہ چاہے۔ اس کی کرسی (علم و اقتدار) آسمان و زمین کو گھیرے ہوئے ہے۔ ان دونوں (آسمان و زمین) کی نگہداشت اس پر گراں نہیں گزرتی وہ برتر ہے اور بڑی عظمت والا ہے۔)[؟–؟]
آیۃالکرسی مسلمانوں کے یہاں کافی شہرت اور عظمت کا حامل ہے اسی وجہ سے مسلمان اس آیت کی طرف خاص توجہ دیتے ہیں۔ یہ آیت خود پیغمبر اکرمؐ کی حیات مبارکہ میں بھی آيۃ الكرسى کے نام سے معروف تھی۔ پيغمبر اکرم فرماتے ہیں: قرآن کی سب سے زیادہ عظمت والی آیت، آیۃ الکرسی ہے۔ اہل بیت ؑ نے بھی متعدد احادیث میں آیۃ الکرسی کی اہمیت اور اس کی تفسیر سے متعلق گفتگو فرمائی ہیں۔[39] علامہ طباطبائی آيۃ الكرسى کی عظمت کی دلیل اس میں موجود خالص توحید اور خدا کی مطلق قیمومیت سے متعلق مطالب قرار دیتے ہیں اور اسماء ذات خدا کے علاوہ تمام اسماء الحسنی کا مرجع خدا کی قیمومیت ہے۔[40]
امام صادقؑ سے منقول ایک حدیث کے مطابق: "کرسی سے مراد خدا کے ساتھ مختص علم ہے جس سے کوئی نبی یا رسول یا کوئی اور ہستی آگاہ نہیں ہے۔[41]
دین میں اکراہ کا نہ ہونا (256)
لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ ۖ قَد تَّبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ ۚ فَمَن يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِن بِاللَّـهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَىٰ لَا انفِصَامَ لَهَا ۗ وَاللَّـهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ﴿207﴾
(ترجمہ: دین کے معاملہ میں کوئی زبردستی نہیں ہے۔ ہدایت گمراہی سے الگ واضح ہو چکی ہے۔ اب جو شخص طاغوت (شیطان اور ہر باطل قوت) کا انکار کرے اور خدا پر ایمان لائے اس نے یقینا مضبوط رسی تھام لی ہے۔ جو کبھی ٹوٹنے والی نہیں ہے۔ اور خدا (سب کچھ) سننے والا اور خوب جاننے والا ہے۔)[؟–؟]
سورہ بقرہ کی آیت نمبر 256 اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ کسی دین خاص کر دین اسلام کو قبول کرنے میں کافروں، مشرکوں اور دوسرے افراد پر کوئی زبردستی نہیں کی گئی ہے؛ کیونکہ حق کا راستہ باطل سے جدا اور مشخص شدہ ہے۔ اسی طرح اس آیت کے مطابق شریعت میں اکراہ یا مجبوری کے تحت انجام دیئے جانے والے کاموں کی کا کوئی دنیوی یا اخروی فائدہ نہیں ہے۔[42]
اس آیت کی شأن نزول کے باری میں کہا گیا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ کے اصحاب میں سے ایک صحابی جس کے دو بیٹے عیسائی ہو گئے تھے، نے اپنے بیٹوں کو دوبارہ دین اسلام کی طرف لے آنے کی درخواست کی۔ اس درخواست کے جواب میں سورہ بقرہ کی آیت نمبر 256 نازل ہوئی اور یہ بتایا گیا کہ زبردستی ایمان لانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔[43] تفسیر نمونہ میں آیت اللہ مکارم شیرازی کے مطابق اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ دین اسلام زبردستی یا تلوار اور طاقت کے بل بوتے پر نہیں پھیلا۔ کیونکہ آپ کے بقول اس سے پہلی آیت میں اسلام کے بنیادی عقائد جسیے توحید اور خدا کے صفات سے متعلق گفتگو کی گئی ہے اور یہ عقائد عقل کے ذریعے قابل اثبات ہیں اب اس آیت سے یہ نتیجہ لیا جا سکتا ہے کہ دین میں زبردستی کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔[44]
علامہ طباطبائی یہ احتمال دیتے ہیں کہ ممکن ہے اس آیت میں اکراہ اور اجبار سے مراد تکوینی ہو یعنی چونکہ ایمان لانا ایک قلبی اور درونی کام ہے اس بنا پر اس میں اکراہ اور زبردستی کا کوئی امکان نہیں پایا جاتا ہے۔[45]
آیت آمن الرسول (285)
آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مِن رَّبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ ۚ كُلٌّ آمَنَ بِاللَّـهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِّن رُّسُلِهِ ۚ وَقَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا ۖ غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ ... ﴿285﴾
(ترجمہ: رسول(ص) ان تمام باتوں پر ایمان رکھتا ہے جو ان کے پروردگار کی طرف سے ان پر اتاری گئی ہیں اور مؤمنین بھی (سب) خدا پر اس کے ملائکہ پر، اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ایمان رکھتے ہیں۔ (وہ کہتے ہیں کہ) ہم خدا کے رسولوں میں تفریق نہیں کرتے اور کہتے ہیں کہ ہم نے فرمانِ الٰہی سنا اور اس کی اطاعت کی! پروردگار ہمیں تیری مغفرت درکار ہے۔ اور تیری ہی طرف پلٹ کر آنا ہے۔)[؟–؟]
سورہ بقرہ کی آیت نمبر 285 اور 286 آیات آمَنَ الرّسول کے نام سے معروف ہیں۔ ان آیتوں میں جن موضوعات پر بحث کی گئی ہے ان میں خدا پر ایمان لانا، انبیاء کی تصدیق کرنا، معاد پر ایمان لانا، خدا کی عبادت کا حق ادا کرنا، مؤمنین کی طرف سے دل سے ایمان لانا اور عملی طور پر اطاعت کرنا، خدا کی مغفرت، بندوں پر ان کی توانائی سے زیادہ تکلیف اور ذمہ داری عائد نہ کرنا اور دین اسلام کا آسان ہونا وغیرہ شامل ہبں۔[46]
دیگر مشہور آیات
سورہ بقرہ کی مذکورہ آیتوں کے علاوہ بھی بعض دیگر آیات، مشہور آیات میں شامل ہیں۔ جن میں آیت نمبر 23 قرآن کا اپنے مخالفین کو مقابلے کی دعوت دینے کے بارے میں، آیت نمبر 112 خدا کے سامنے خالص تسلیم ہونے کے بارے میں، آیت نمبر 115 خدا کا مشرق اور مغرب میں حاضر و ناظر ہونے کے بارے میں، آیت نمبر 155 صابرین کی آزمائش اور امتحان کے بارے میں، آیت نمبر 159 آیت کتمان کے نام سے، آیت نمبر 177 نیکی اور بر کی ماہیت کے بارے میں، آیت نمبر 201 ذکر قنوت پر مشتمل ہے، آیت نمبر 207 آیت سلم کے نام سے، آیت نمبر 213 امت واحده کے بارے میں، آیت نمبر 238 نماز کے اوقات کی پابندی کے بارے میں اور آیت نمبر 269 خدا کی طرف سے حکمت عطا ہونے کے بارے میں ہے۔
آیات الاحکام
فقہا سورہ بقرہ کی بعض آیات سے مختلف فقہی احکام استنباط کرتے ہیں۔ وہ آیات جن میں کوئی نہ کوئی فقہی حکم موجود ہو یا کسی فقہی حکم کو استنباط کرنے میں معاون و مددگار ثابت ہو آیات الاحکام کہا جاتا ہے۔[47] درج ذیل جدول میں سورہ بقرہ کی بعض آیات الاحکام کی طرف اشارہ کیا گیا ہے:
آیت | متن | باب | موضوع |
---|---|---|---|
3 -5 | الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ [؟–؟] | عبادات | ایمان، عبادت کے صحیح ہونے کی شرط |
21 | يَا أَيُّهَا النَّاسُ اعْبُدُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ وَالَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ[؟–؟] | عبادات | تمام انسانوں پر عبادت کا واجب ہونا |
21 | ... فَلَا تَجْعَلُوا لِلَّـهِ أَندَادًا وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ[؟–؟] | عبادات | عبادت میں شرک سے منع |
27 | الَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهْدَ اللَّـهِ مِن بَعْدِ مِيثَاقِهِ [؟–؟] | نذر، عہد اور قسم | نقض عہد کا حرام ہونا اور اس کا انجام |
29 | هُوَ الَّذِي خَلَقَ لَكُم مَّا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا[؟–؟] | اطعمہ و اشربہ | تمام اشیاء کا اصل میں حلال اور پاک ہونا |
43 | وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَارْكَعُوا مَعَ الرَّاكِعِينَ[؟–؟] | نماز اور زکات | نماز اور زکات کا واجب ہونا |
114 | وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن مَّنَعَ مَسَاجِدَ اللَّـهِ أَن يُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ...[؟–؟] | نماز | مساجد میں نماز قائم کرنے سے منع کرنا حرام ہے |
124 | وَإِذِ ابْتَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ رَبُّهُ بِكَلِمَاتٍ فَأَتَمَّهُنَّ ۖ قَالَ إِنِّي جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ إِمَامًا...[؟–؟] | نماز | امام جماعت کی عدالت و... |
125 | وَإِذْ جَعَلْنَا الْبَيْتَ مَثَابَةً لِّلنَّاسِ وَأَمْنًا وَاتَّخِذُوا...[؟–؟] | حج | تشریع حج، نماز طواف و ... |
140 | وَ مَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ كَتَمَ شَهادَةً عِنْدَهُ مِنَ اللَّهِ...[؟–؟] | شہادت | گواہی کا چھپانا حرام ہے |
144 | قَدْ نَرَىٰ تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا...[؟–؟] | نماز | قبلہ اور اسے کے احکام |
158 | إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِن شَعَائِرِ اللَّـهِ...[؟–؟] | حج | صفا اور مروه کے درمیان سعی |
168 | يا أَيُّهَا النَّاسُ كُلُوا مِمَّا فِي الْأَرْضِ حَلالاً طَيِّبا...[؟–؟] | اطعمہ و اشربہ | تمام غیر مفسد اشیاء کا اصل میں پاک اور حلال ہونا |
170 | ...أَوَلَوْ كَانَ آبَاؤُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ شَيْئًا وَلَا يَهْتَدُونَ[؟–؟] | تقلید | مجتہد اور اہل علم کے علاوہ کسی اور کی تقلید کا جائز نہ ہونا |
172 | يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ...[؟–؟] | اطعمہ و اشربہ | تمام غیر مفسد اشیاء کا اصل میں پاک اور حلال ہونا |
170 | إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنزِيرِ...[؟–؟] | صید اور ذباحہ | مردار، خون، سور کا گوشت اور شرعی طریقے سے ذبح نہ ہونے والے جانور کے گوشت کا حرام ہونا |
177 | وَالْمُوفُونَ بِعَهْدِهِمْ إِذَا عَاهَدُوا[؟–؟] | نذر، عہد اور قسم | عہد کی پاسداری کا لازمی ہونا |
178-179 | كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِصَاصُ فِي الْقَتْلَى الْحُرُّ بِالْحُرِّ وَالْعَبْدُ بِالْعَبْدِ وَالْأُنثَىٰ بِالْأُنثَىٰ...[؟–؟] | حدود اور دیات | تشریع قصاص اور اس اس کے اقسام |
180 | كُتِبَ عَلَيْكُمْ إِذَا حَضَرَ أَحَدَكُمُ الْمَوْتُ إِن تَرَكَ خَيْرًا الْوَصِيَّةُ...[؟–؟] | وصیت | قریبی رشتہ دراوں کے لئے وصیت لکھنا واجب ہونا |
182 | فَمَنْ خَافَ مِن مُّوصٍ جَنَفًا أَوْ إِثْمًا فَأَصْلَحَ بَيْنَهُمْ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ...[؟–؟] | وصیت | طرفین میں صلح کا اچھا ہونا |
183- 185 | يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ...[؟–؟] | روزه | مسلمانوں پر روزے کا وجوب اور اس کے بعض احکام |
187 | أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَىٰ نِسَائِكُمْ...[؟–؟] | روزه | روزہ کے احکام |
188 | وَلَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُم بَيْنَكُم بِالْبَاطِلِ...[؟–؟] | متاجر | باطل طریقے سے مال کھانا حرام ہے |
190- 191 | وَقَاتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّـهِ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَكُمْ وَلَا تَعْتَدُوا...[؟–؟] | جہاد | جہاد کا وجوب اور اس میں عدالت کی رعایت |
194 | ...فَمَنِ اعْتَدَىٰ عَلَيْكُمْ فَاعْتَدُوا عَلَيْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدَىٰ عَلَيْكُمْ...[؟–؟] | حدود اور دیات | قصاص میں مثلیت کی رعایت |
196 | وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلَّـهِ...[؟–؟] | حج | حج و عمرہ کے بعض احکام کا بیان |
198 | ... فَإِذَا أَفَضْتُم مِّنْ عَرَفَاتٍ فَاذْكُرُوا اللَّـهَ عِندَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ...[؟–؟] | حج | سرزمین مشعرالحرام میں وقوف |
203 | وَاذْكُرُوا اللَّـهَ فِي أَيَّامٍ مَّعْدُودَاتٍ...[؟–؟] | حج | اعمال ایام تشریق |
217 | يَسْأَلُونَكَ عَنِ الشَّهْرِ الْحَرَامِ قِتَالٍ فِيهِ ۖ قُلْ قِتَالٌ فِيهِ كَبِيرٌ...[؟–؟] | جہاد | حرام مہینوں کے احکام |
221 | وَلَا تَنكِحُوا الْمُشْرِكَاتِ حَتَّىٰ يُؤْمِنَّ...[؟–؟] | نکاح | مشرکین کے ساتھ نکاح کا حرام ہونا |
222 | وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ ۖ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ...[؟–؟] | طہارت و نجاست | احکام حیض |
223 | نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّىٰ شِئْتُمْ...[؟–؟] | نکاح | مباشرت کے احکام |
224-225 | وَلَا تَجْعَلُوا اللَّـهَ عُرْضَةً لِّأَيْمَانِكُمْ...[؟–؟] | نذر، عہد اور قسم | بے جا قسم کھانے سے منع |
226-227 | لِّلَّذِينَ يُؤْلُونَ مِن نِّسَائِهِمْ تَرَبُّصُ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ ۖ...[؟–؟] | طلاق | ایلاء اور اس کے احکام |
228 | وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ ثَلَاثَةَ قُرُوءٍ...[؟–؟] | طلاق | عدت طلاق |
229- 232 | الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ ۖ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ...[؟–؟] | طلاق | احکام طلاق |
233 | وَالْوَالِدَاتُ يُرْضِعْنَ أَوْلَادَهُنَّ حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ...[؟–؟] | نکاح | احکام رضاع، بچے کو دودھ پلانا واجب ہونا |
234 | وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا...[؟–؟] | نکاح | عدت وفات |
235 | وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا عَرَّضْتُم بِهِ مِنْ خِطْبَةِ النِّسَاءِ...[؟–؟] | نکاح | منگنی |
236-237 | لَّا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ إِن طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ مَا لَمْ تَمَسُّوهُنَّ...[؟–؟] | طلاق | مباشرت کے بغیر طلاق کے احکام |
238 | حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَىٰ...[؟–؟] | نماز | اوقات نماز کی پابندی |
240 | وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا وَصِيَّةً لِّأَزْوَاجِهِم...[؟–؟] | وصیت | زوجہ کیلئے وصیت |
245 | مَّن ذَا الَّذِي يُقْرِضُ اللَّـهَ قَرْضًا حَسَنًا فَيُضَاعِفَهُ لَهُ أَضْعَافًا كَثِيرَةً...[؟–؟] | قرض | قرض کی اہمیت |
265 | يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُبْطِلُوا صَدَقَاتِكُم بِالْمَنِّ وَالْأَذَىٰ...[؟–؟] | قرض | قرض کے ثواب کا باطل ہونا |
270 | وَمَا أَنفَقْتُم مِّن نَّفَقَةٍ أَوْ نَذَرْتُم مِّن نَّذْرٍ...[؟–؟] | نذر، عہد اور قسم | نذر پر عمل کرنا واجب ہے |
275- 276 | الَّذِينَ يَأْكُلُونَ الرِّبَا لَا يَقُومُونَ إِلَّا كَمَا يَقُومُ الَّذِي يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطَانُ مِنَ الْمَسِّ...[؟–؟] | بیع | سود کا حرام ہونا |
278- 280 | يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّـهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا...[؟–؟] | بیع | سود کے احکام |
282- 283 | يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا تَدَايَنتُم بِدَيْنٍ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى فَاكْتُبُوهُ...[؟–؟] | قرض | قرضہ دیتے وقت اسے تحریر کرنا ور گواہ رکھنا |
283 | ... فَإِنْ أَمِنَ بَعْضُكُم بَعْضًا فَلْيُؤَدِّ الَّذِي اؤْتُمِنَ أَمَانَتَهُ...[؟–؟] | امانت | امانت کا واپس کرنا |
فضیلت اور خواص
مجمع البیان میں پیغمبر اکرمؐ سے منقول ایک حدیث کے مطابق سورہ بقرہ قرآن کی سب سے بافضیلت ترین سورہ اور آیۃ الکرسی اس سورت کی سب سے بافضیلت ترین آیت ہے۔[48] اس سورت کا افضل ہونا اس کی جامعيت کی وجہ سے ہے اور آيۃ الكرسى کی فضیلت اس کے توحیدی مضمون کی وجہ سے ہے۔[49]
امام سجادؑ سے منقول ایک حدیث میں آیا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ نے فرمایا جو شخص سورہ بقرہ کی ابتدائی چار آیتیں اور آیت الکرسی اور اس کے بعد والی دو آیتوں کی تلاوت کرے تو اس کی جان و مال میں کوئی ناخوشایند چیز نہیں دیکھے گا اور شيطان اس کے نزدیک بھی نہیں آئے گا اور یہ شخص قرآن کو فراموش نہیں کرے گا۔[50]
متن اور ترجمہ
متن
|
ترجمہ
|
---|---|
الم ﴿1﴾ ذَلِكَ الْكِتَابُ لاَ رَيْبَ فِيهِ هُدًى لِّلْمُتَّقِينَ ﴿2﴾ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ وَيُقِيمُونَ الصَّلاةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ ﴿3﴾ والَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ وَبِالآخِرَةِ هُمْ يُوقِنُونَ ﴿4﴾ أُوْلَئِكَ عَلَى هُدًى مِّن رَّبِّهِمْ وَأُوْلَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ﴿5﴾ إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُواْ سَوَاءٌ عَلَيْهِمْ أَأَنذَرْتَهُمْ أَمْ لَمْ تُنذِرْهُمْ لاَ يُؤْمِنُونَ ﴿6﴾ خَتَمَ اللّهُ عَلَى قُلُوبِهمْ وَعَلَى سَمْعِهِمْ وَعَلَى أَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌ وَلَهُمْ عَذَابٌ عظِيمٌ ﴿7﴾ وَمِنَ النَّاسِ مَن يَقُولُ آمَنَّا بِاللّهِ وَبِالْيَوْمِ الآخِرِ وَمَا هُم بِمُؤْمِنِينَ ﴿8﴾ يُخَادِعُونَ اللّهَ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَمَا يَخْدَعُونَ إِلاَّ أَنفُسَهُم وَمَا يَشْعُرُونَ ﴿9﴾ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ فَزَادَهُمُ اللّهُ مَرَضاً وَلَهُم عَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْذِبُونَ ﴿10﴾ وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ لاَ تُفْسِدُواْ فِي الأَرْضِ قَالُواْ إِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُونَ ﴿11﴾ أَلا إِنَّهُمْ هُمُ الْمُفْسِدُونَ وَلَكِن لاَّ يَشْعُرُونَ ﴿12﴾ وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آمِنُواْ كَمَا آمَنَ النَّاسُ قَالُواْ أَنُؤْمِنُ كَمَا آمَنَ السُّفَهَاء أَلا إِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَاء وَلَكِن لاَّ يَعْلَمُونَ ﴿13﴾ وَإِذَا لَقُواْ الَّذِينَ آمَنُواْ قَالُواْ آمَنَّا وَإِذَا خَلَوْاْ إِلَى شَيَاطِينِهِمْ قَالُواْ إِنَّا مَعَكْمْ إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِؤُونَ ﴿14﴾ اللّهُ يَسْتَهْزِىءُ بِهِمْ وَيَمُدُّهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ ﴿15﴾ أُوْلَئِكَ الَّذِينَ اشْتَرُوُاْ الضَّلاَلَةَ بِالْهُدَى فَمَا رَبِحَت تِّجَارَتُهُمْ وَمَا كَانُواْ مُهْتَدِينَ ﴿16﴾ مَثَلُهُمْ كَمَثَلِ الَّذِي اسْتَوْقَدَ نَاراً فَلَمَّا أَضَاءتْ مَا حَوْلَهُ ذَهَبَ اللّهُ بِنُورِهِمْ وَتَرَكَهُمْ فِي ظُلُمَاتٍ لاَّ يُبْصِرُونَ ﴿17﴾ صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لاَ يَرْجِعُونَ ﴿18﴾ أَوْ كَصَيِّبٍ مِّنَ السَّمَاء فِيهِ ظُلُمَاتٌ وَرَعْدٌ وَبَرْقٌ يَجْعَلُونَ أَصْابِعَهُمْ فِي آذَانِهِم مِّنَ الصَّوَاعِقِ حَذَرَ الْمَوْتِ واللّهُ مُحِيطٌ بِالْكافِرِينَ ﴿19﴾ يَكَادُ الْبَرْقُ يَخْطَفُ أَبْصَارَهُمْ كُلَّمَا أَضَاء لَهُم مَّشَوْاْ فِيهِ وَإِذَا أَظْلَمَ عَلَيْهِمْ قَامُواْ وَلَوْ شَاء اللّهُ لَذَهَبَ بِسَمْعِهِمْ وَأَبْصَارِهِمْ إِنَّ اللَّه عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴿20﴾ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اعْبُدُواْ رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ وَالَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ﴿21﴾ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الأَرْضَ فِرَاشاً وَالسَّمَاء بِنَاء وَأَنزَلَ مِنَ السَّمَاء مَاء فَأَخْرَجَ بِهِ مِنَ الثَّمَرَاتِ رِزْقاً لَّكُمْ فَلاَ تَجْعَلُواْ لِلّهِ أَندَاداً وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴿22﴾ وَإِن كُنتُمْ فِي رَيْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلَى عَبْدِنَا فَأْتُواْ بِسُورَةٍ مِّن مِّثْلِهِ وَادْعُواْ شُهَدَاءكُم مِّن دُونِ اللّهِ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ ﴿23﴾ فَإِن لَّمْ تَفْعَلُواْ وَلَن تَفْعَلُواْ فَاتَّقُواْ النَّارَ الَّتِي وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ أُعِدَّتْ لِلْكَافِرِينَ ﴿24﴾ وَبَشِّرِ الَّذِين آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الأَنْهَارُ كُلَّمَا رُزِقُواْ مِنْهَا مِن ثَمَرَةٍ رِّزْقاً قَالُواْ هَذَا الَّذِي رُزِقْنَا مِن قَبْلُ وَأُتُواْ بِهِ مُتَشَابِهاً وَلَهُمْ فِيهَا أَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ وَهُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ﴿25﴾ إِنَّ اللَّهَ لاَ يَسْتَحْيِي أَن يَضْرِبَ مَثَلاً مَّا بَعُوضَةً فَمَا فَوْقَهَا فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُواْ فَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِن رَّبِّهِمْ وَأَمَّا الَّذِينَ كَفَرُواْ فَيَقُولُونَ مَاذَا أَرَادَ اللَّهُ بِهَذَا مَثَلاً يُضِلُّ بِهِ كَثِيراً وَيَهْدِي بِهِ كَثِيراً وَمَا يُضِلُّ بِهِ إِلاَّ الْفَاسِقِينَ ﴿26﴾ الَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهْدَ اللَّهِ مِن بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَن يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الأَرْضِ أُولَئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ ﴿27﴾ كَيْفَ تَكْفُرُونَ بِاللَّهِ وَكُنتُمْ أَمْوَاتاً فَأَحْيَاكُمْ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيكُمْ ثُمَّ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ ﴿28﴾ هُوَ الَّذِي خَلَقَ لَكُم مَّا فِي الأَرْضِ جَمِيعاً ثُمَّ اسْتَوَى إِلَى السَّمَاء فَسَوَّاهُنَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ﴿29﴾ وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلاَئِكَةِ إِنِّي جَاعِلٌ فِي الأَرْضِ خَلِيفَةً قَالُواْ أَتَجْعَلُ فِيهَا مَن يُفْسِدُ فِيهَا وَيَسْفِكُ الدِّمَاء وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَنُقَدِّسُ لَكَ قَالَ إِنِّي أَعْلَمُ مَا لاَ تَعْلَمُونَ ﴿30﴾ وَعَلَّمَ آدَمَ الأَسْمَاء كُلَّهَا ثُمَّ عَرَضَهُمْ عَلَى الْمَلاَئِكَةِ فَقَالَ أَنبِئُونِي بِأَسْمَاء هَؤُلاء إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ﴿31﴾ قَالُواْ سُبْحَانَكَ لاَ عِلْمَ لَنَا إِلاَّ مَا عَلَّمْتَنَا إِنَّكَ أَنتَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ ﴿32﴾ قَالَ يَا آدَمُ أَنبِئْهُم بِأَسْمَآئِهِمْ فَلَمَّا أَنبَأَهُمْ بِأَسْمَآئِهِمْ قَالَ أَلَمْ أَقُل لَّكُمْ إِنِّي أَعْلَمُ غَيْبَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَأَعْلَمُ مَا تُبْدُونَ وَمَا كُنتُمْ تَكْتُمُونَ ﴿33﴾ وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلاَئِكَةِ اسْجُدُواْ لآدَمَ فَسَجَدُواْ إِلاَّ إِبْلِيسَ أَبَى وَاسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ الْكَافِرِينَ ﴿34﴾ وَقُلْنَا يَا آدَمُ اسْكُنْ أَنتَ وَزَوْجُكَ الْجَنَّةَ وَكُلاَ مِنْهَا رَغَداً حَيْثُ شِئْتُمَا وَلاَ تَقْرَبَا هَذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الْظَّالِمِينَ ﴿35﴾ فَأَزَلَّهُمَا الشَّيْطَانُ عَنْهَا فَأَخْرَجَهُمَا مِمَّا كَانَا فِيهِ وَقُلْنَا اهْبِطُواْ بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ وَلَكُمْ فِي الأَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَمَتَاعٌ إِلَى حِينٍ ﴿36﴾ فَتَلَقَّى آدَمُ مِن رَّبِّهِ كَلِمَاتٍ فَتَابَ عَلَيْهِ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ ﴿37﴾ قُلْنَا اهْبِطُواْ مِنْهَا جَمِيعاً فَإِمَّا يَأْتِيَنَّكُم مِّنِّي هُدًى فَمَن تَبِعَ هُدَايَ فَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ ﴿38﴾ وَالَّذِينَ كَفَرواْ وَكَذَّبُواْ بِآيَاتِنَا أُولَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ﴿39﴾ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُواْ نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَوْفُواْ بِعَهْدِي أُوفِ بِعَهْدِكُمْ وَإِيَّايَ فَارْهَبُونِ ﴿40﴾ وَآمِنُواْ بِمَا أَنزَلْتُ مُصَدِّقاً لِّمَا مَعَكُمْ وَلاَ تَكُونُواْ أَوَّلَ كَافِرٍ بِهِ وَلاَ تَشْتَرُواْ بِآيَاتِي ثَمَناً قَلِيلاً وَإِيَّايَ فَاتَّقُونِ ﴿41﴾ وَلاَ تَلْبِسُواْ الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَتَكْتُمُواْ الْحَقَّ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴿42﴾ وَأَقِيمُواْ الصَّلاَةَ وَآتُواْ الزَّكَاةَ وَارْكَعُواْ مَعَ الرَّاكِعِينَ ﴿43﴾ أَتَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَتَنسَوْنَ أَنفُسَكُمْ وَأَنتُمْ تَتْلُونَ الْكِتَابَ أَفَلاَ تَعْقِلُونَ ﴿44﴾ وَاسْتَعِينُواْ بِالصَّبْرِ وَالصَّلاَةِ وَإِنَّهَا لَكَبِيرَةٌ إِلاَّ عَلَى الْخَاشِعِينَ ﴿45﴾ الَّذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُم مُّلاَقُو رَبِّهِمْ وَأَنَّهُمْ إِلَيْهِ رَاجِعُونَ ﴿46﴾ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُواْ نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ ﴿47﴾ وَاتَّقُواْ يَوْماً لاَّ تَجْزِي نَفْسٌ عَن نَّفْسٍ شَيْئاً وَلاَ يُقْبَلُ مِنْهَا شَفَاعَةٌ وَلاَ يُؤْخَذُ مِنْهَا عَدْلٌ وَلاَ هُمْ يُنصَرُونَ ﴿48﴾ وَإِذْ نَجَّيْنَاكُم مِّنْ آلِ فِرْعَوْنَ يَسُومُونَكُمْ سُوَءَ الْعَذَابِ يُذَبِّحُونَ أَبْنَاءكُمْ وَيَسْتَحْيُونَ نِسَاءكُمْ وَفِي ذَلِكُم بَلاء مِّن رَّبِّكُمْ عَظِيمٌ ﴿49﴾ وَإِذْ فَرَقْنَا بِكُمُ الْبَحْرَ فَأَنجَيْنَاكُمْ وَأَغْرَقْنَا آلَ فِرْعَوْنَ وَأَنتُمْ تَنظُرُونَ ﴿50﴾ وَإِذْ وَاعَدْنَا مُوسَى أَرْبَعِينَ لَيْلَةً ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِن بَعْدِهِ وَأَنتُمْ ظَالِمُونَ ﴿51﴾ ثُمَّ عَفَوْنَا عَنكُمِ مِّن بَعْدِ ذَلِكَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ﴿52﴾ وَإِذْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَالْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ ﴿53﴾ وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ إِنَّكُمْ ظَلَمْتُمْ أَنفُسَكُمْ بِاتِّخَاذِكُمُ الْعِجْلَ فَتُوبُواْ إِلَى بَارِئِكُمْ فَاقْتُلُواْ أَنفُسَكُمْ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ عِندَ بَارِئِكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ ﴿54﴾ وَإِذْ قُلْتُمْ يَا مُوسَى لَن نُّؤْمِنَ لَكَ حَتَّى نَرَى اللَّهَ جَهْرَةً فَأَخَذَتْكُمُ الصَّاعِقَةُ وَأَنتُمْ تَنظُرُونَ ﴿55﴾ ثُمَّ بَعَثْنَاكُم مِّن بَعْدِ مَوْتِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ﴿56﴾ وَظَلَّلْنَا عَلَيْكُمُ الْغَمَامَ وَأَنزَلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَى كُلُواْ مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَمَا ظَلَمُونَا وَلَكِن كَانُواْ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ ﴿57﴾ وَإِذْ قُلْنَا ادْخُلُواْ هَذِهِ الْقَرْيَةَ فَكُلُواْ مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُمْ رَغَداً وَادْخُلُواْ الْبَابَ سُجَّداً وَقُولُواْ حِطَّةٌ نَّغْفِرْ لَكُمْ خَطَايَاكُمْ وَسَنَزِيدُ الْمُحْسِنِينَ ﴿58﴾ فَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُواْ قَوْلاً غَيْرَ الَّذِي قِيلَ لَهُمْ فَأَنزَلْنَا عَلَى الَّذِينَ ظَلَمُواْ رِجْزاً مِّنَ السَّمَاء بِمَا كَانُواْ يَفْسُقُونَ ﴿59﴾ وَإِذِ اسْتَسْقَى مُوسَى لِقَوْمِهِ فَقُلْنَا اضْرِب بِّعَصَاكَ الْحَجَرَ فَانفَجَرَتْ مِنْهُ اثْنَتَا عَشْرَةَ عَيْناً قَدْ عَلِمَ كُلُّ أُنَاسٍ مَّشْرَبَهُمْ كُلُواْ وَاشْرَبُواْ مِن رِّزْقِ اللَّهِ وَلاَ تَعْثَوْاْ فِي الأَرْضِ مُفْسِدِينَ ﴿60﴾ وَإِذْ قُلْتُمْ يَا مُوسَى لَن نَّصْبِرَ عَلَىَ طَعَامٍ وَاحِدٍ فَادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُخْرِجْ لَنَا مِمَّا تُنبِتُ الأَرْضُ مِن بَقْلِهَا وَقِثَّآئِهَا وَفُومِهَا وَعَدَسِهَا وَبَصَلِهَا قَالَ أَتَسْتَبْدِلُونَ الَّذِي هُوَ أَدْنَى بِالَّذِي هُوَ خَيْرٌ اهْبِطُواْ مِصْراً فَإِنَّ لَكُم مَّا سَأَلْتُمْ وَضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ الذِّلَّةُ وَالْمَسْكَنَةُ وَبَآؤُوْاْ بِغَضَبٍ مِّنَ اللَّهِ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَانُواْ يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَيَقْتُلُونَ النَّبِيِّينَ بِغَيْرِ الْحَقِّ ذَلِكَ بِمَا عَصَواْ وَّكَانُواْ يَعْتَدُونَ ﴿61﴾ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُواْ وَالَّذِينَ هَادُواْ وَالنَّصَارَى وَالصَّابِئِينَ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَعَمِلَ صَالِحاً فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ ﴿62﴾ وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُواْ مَا آتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ وَاذْكُرُواْ مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ ﴿63﴾ ثُمَّ تَوَلَّيْتُم مِّن بَعْدِ ذَلِكَ فَلَوْلاَ فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ لَكُنتُم مِّنَ الْخَاسِرِينَ ﴿64﴾ وَلَقَدْ عَلِمْتُمُ الَّذِينَ اعْتَدَواْ مِنكُمْ فِي السَّبْتِ فَقُلْنَا لَهُمْ كُونُواْ قِرَدَةً خَاسِئِينَ ﴿65﴾ فَجَعَلْنَاهَا نَكَالاً لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهَا وَمَا خَلْفَهَا وَمَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِينَ ﴿66﴾ وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ إِنَّ اللّهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تَذْبَحُواْ بَقَرَةً قَالُواْ أَتَتَّخِذُنَا هُزُواً قَالَ أَعُوذُ بِاللّهِ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْجَاهِلِينَ ﴿67﴾ قَالُواْ ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لّنَا مَا هِيَ قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ لاَّ فَارِضٌ وَلاَ بِكْرٌ عَوَانٌ بَيْنَ ذَلِكَ فَافْعَلُواْ مَا تُؤْمَرونَ ﴿68﴾ قَالُواْ ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا لَوْنُهَا قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنّهَا بَقَرَةٌ صَفْرَاء فَاقِعٌ لَّوْنُهَا تَسُرُّ النَّاظِرِينَ ﴿69﴾ قَالُواْ ادْعُ لَنَا رَبَّكَ يُبَيِّن لَّنَا مَا هِيَ إِنَّ البَقَرَ تَشَابَهَ عَلَيْنَا وَإِنَّآ إِن شَاء اللَّهُ لَمُهْتَدُونَ ﴿70﴾ قَالَ إِنَّهُ يَقُولُ إِنَّهَا بَقَرَةٌ لاَّ ذَلُولٌ تُثِيرُ الأَرْضَ وَلاَ تَسْقِي الْحَرْثَ مُسَلَّمَةٌ لاَّ شِيَةَ فِيهَا قَالُواْ الآنَ جِئْتَ بِالْحَقِّ فَذَبَحُوهَا وَمَا كَادُواْ يَفْعَلُونَ ﴿71﴾ وَإِذْ قَتَلْتُمْ نَفْساً فَادَّارَأْتُمْ فِيهَا وَاللّهُ مُخْرِجٌ مَّا كُنتُمْ تَكْتُمُونَ ﴿72﴾ فَقُلْنَا اضْرِبُوهُ بِبَعْضِهَا كَذَلِكَ يُحْيِي اللّهُ الْمَوْتَى وَيُرِيكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ ﴿73﴾ ثُمَّ قَسَتْ قُلُوبُكُم مِّن بَعْدِ ذَلِكَ فَهِيَ كَالْحِجَارَةِ أَوْ أَشَدُّ قَسْوَةً وَإِنَّ مِنَ الْحِجَارَةِ لَمَا يَتَفَجَّرُ مِنْهُ الأَنْهَارُ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَشَّقَّقُ فَيَخْرُجُ مِنْهُ الْمَاء وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَهْبِطُ مِنْ خَشْيَةِ اللّهِ وَمَا اللّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ ﴿74﴾ أَفَتَطْمَعُونَ أَن يُؤْمِنُواْ لَكُمْ وَقَدْ كَانَ فَرِيقٌ مِّنْهُمْ يَسْمَعُونَ كَلاَمَ اللّهِ ثُمَّ يُحَرِّفُونَهُ مِن بَعْدِ مَا عَقَلُوهُ وَهُمْ يَعْلَمُونَ ﴿75﴾ وَإِذَا لَقُواْ الَّذِينَ آمَنُواْ قَالُواْ آمَنَّا وَإِذَا خَلاَ بَعْضُهُمْ إِلَىَ بَعْضٍ قَالُواْ أَتُحَدِّثُونَهُم بِمَا فَتَحَ اللّهُ عَلَيْكُمْ لِيُحَآجُّوكُم بِهِ عِندَ رَبِّكُمْ أَفَلاَ تَعْقِلُونَ ﴿76﴾ أَوَلاَ يَعْلَمُونَ أَنَّ اللّهَ يَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ ﴿77﴾ وَمِنْهُمْ أُمِّيُّونَ لاَ يَعْلَمُونَ الْكِتَابَ إِلاَّ أَمَانِيَّ وَإِنْ هُمْ إِلاَّ يَظُنُّونَ ﴿78﴾ فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ يَكْتُبُونَ الْكِتَابَ بِأَيْدِيهِمْ ثُمَّ يَقُولُونَ هَذَا مِنْ عِندِ اللّهِ لِيَشْتَرُواْ بِهِ ثَمَناً قَلِيلاً فَوَيْلٌ لَّهُم مِّمَّا كَتَبَتْ أَيْدِيهِمْ وَوَيْلٌ لَّهُمْ مِّمَّا يَكْسِبُونَ ﴿79﴾ وَقَالُواْ لَن تَمَسَّنَا النَّارُ إِلاَّ أَيَّاماً مَّعْدُودَةً قُلْ أَتَّخَذْتُمْ عِندَ اللّهِ عَهْدًا فَلَن يُخْلِفَ اللّهُ عَهْدَهُ أَمْ تَقُولُونَ عَلَى اللّهِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ ﴿80﴾ بَلَى مَن كَسَبَ سَيِّئَةً وَأَحَاطَتْ بِهِ خَطِيئَتُهُ فَأُوْلَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ﴿81﴾ وَالَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ أُولَئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ﴿82﴾ وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ لاَ تَعْبُدُونَ إِلاَّ اللّهَ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَاناً وَذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَقُولُواْ لِلنَّاسِ حُسْناً وَأَقِيمُواْ الصَّلاَةَ وَآتُواْ الزَّكَاةَ ثُمَّ تَوَلَّيْتُمْ إِلاَّ قَلِيلاً مِّنكُمْ وَأَنتُم مِّعْرِضُونَ ﴿83﴾ وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ لاَ تَسْفِكُونَ دِمَاءكُمْ وَلاَ تُخْرِجُونَ أَنفُسَكُم مِّن دِيَارِكُمْ ثُمَّ أَقْرَرْتُمْ وَأَنتُمْ تَشْهَدُونَ ﴿84﴾ ثُمَّ أَنتُمْ هَؤُلاء تَقْتُلُونَ أَنفُسَكُمْ وَتُخْرِجُونَ فَرِيقاً مِّنكُم مِّن دِيَارِهِمْ تَظَاهَرُونَ عَلَيْهِم بِالإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَإِن يَأتُوكُمْ أُسَارَى تُفَادُوهُمْ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْكُمْ إِخْرَاجُهُمْ أَفَتُؤْمِنُونَ بِبَعْضِ الْكِتَابِ وَتَكْفُرُونَ بِبَعْضٍ فَمَا جَزَاء مَن يَفْعَلُ ذَلِكَ مِنكُمْ إِلاَّ خِزْيٌ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يُرَدُّونَ إِلَى أَشَدِّ الْعَذَابِ وَمَا اللّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ ﴿85﴾ أُولَئِكَ الَّذِينَ اشْتَرَوُاْ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا بِالآَخِرَةِ فَلاَ يُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَلاَ هُمْ يُنصَرُونَ ﴿86﴾ وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَقَفَّيْنَا مِن بَعْدِهِ بِالرُّسُلِ وَآتَيْنَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ الْبَيِّنَاتِ وَأَيَّدْنَاهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ أَفَكُلَّمَا جَاءكُمْ رَسُولٌ بِمَا لاَ تَهْوَى أَنفُسُكُمُ اسْتَكْبَرْتُمْ فَفَرِيقاً كَذَّبْتُمْ وَفَرِيقاً تَقْتُلُونَ ﴿87﴾ وَقَالُواْ قُلُوبُنَا غُلْفٌ بَل لَّعَنَهُمُ اللَّه بِكُفْرِهِمْ فَقَلِيلاً مَّا يُؤْمِنُونَ ﴿88﴾ وَلَمَّا جَاءهُمْ كِتَابٌ مِّنْ عِندِ اللّهِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَهُمْ وَكَانُواْ مِن قَبْلُ يَسْتَفْتِحُونَ عَلَى الَّذِينَ كَفَرُواْ فَلَمَّا جَاءهُم مَّا عَرَفُواْ كَفَرُواْ بِهِ فَلَعْنَةُ اللَّه عَلَى الْكَافِرِينَ ﴿89﴾ بِئْسَمَا اشْتَرَوْاْ بِهِ أَنفُسَهُمْ أَن يَكْفُرُواْ بِمَا أنَزَلَ اللّهُ بَغْياً أَن يُنَزِّلُ اللّهُ مِن فَضْلِهِ عَلَى مَن يَشَاء مِنْ عِبَادِهِ فَبَآؤُواْ بِغَضَبٍ عَلَى غَضَبٍ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ مُّهِينٌ ﴿90﴾ وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آمِنُواْ بِمَا أَنزَلَ اللّهُ قَالُواْ نُؤْمِنُ بِمَآ أُنزِلَ عَلَيْنَا وَيَكْفُرونَ بِمَا وَرَاءهُ وَهُوَ الْحَقُّ مُصَدِّقاً لِّمَا مَعَهُمْ قُلْ فَلِمَ تَقْتُلُونَ أَنبِيَاء اللّهِ مِن قَبْلُ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ﴿91﴾ وَلَقَدْ جَاءكُم مُّوسَى بِالْبَيِّنَاتِ ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِن بَعْدِهِ وَأَنتُمْ ظَالِمُونَ ﴿92﴾ وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُواْ مَا آتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ وَاسْمَعُواْ قَالُواْ سَمِعْنَا وَعَصَيْنَا وَأُشْرِبُواْ فِي قُلُوبِهِمُ الْعِجْلَ بِكُفْرِهِمْ قُلْ بِئْسَمَا يَأْمُرُكُمْ بِهِ إِيمَانُكُمْ إِن كُنتُمْ مُّؤْمِنِينَ ﴿93﴾ قُلْ إِن كَانَتْ لَكُمُ الدَّارُ الآَخِرَةُ عِندَ اللّهِ خَالِصَةً مِّن دُونِ النَّاسِ فَتَمَنَّوُاْ الْمَوْتَ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ﴿94﴾ وَلَن يَتَمَنَّوْهُ أَبَدًا بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ وَاللّهُ عَلِيمٌ بِالظَّالِمينَ ﴿95﴾ وَلَتَجِدَنَّهُمْ أَحْرَصَ النَّاسِ عَلَى حَيَاةٍ وَمِنَ الَّذِينَ أَشْرَكُواْ يَوَدُّ أَحَدُهُمْ لَوْ يُعَمَّرُ أَلْفَ سَنَةٍ وَمَا هُوَ بِمُزَحْزِحِهِ مِنَ الْعَذَابِ أَن يُعَمَّرَ وَاللّهُ بَصِيرٌ بِمَا يَعْمَلُونَ ﴿96﴾ قُلْ مَن كَانَ عَدُوًّا لِّجِبْرِيلَ فَإِنَّهُ نَزَّلَهُ عَلَى قَلْبِكَ بِإِذْنِ اللّهِ مُصَدِّقاً لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ وَهُدًى وَبُشْرَى لِلْمُؤْمِنِينَ ﴿97﴾ مَن كَانَ عَدُوًّا لِّلّهِ وَمَلآئِكَتِهِ وَرُسُلِهِ وَجِبْرِيلَ وَمِيكَالَ فَإِنَّ اللّهَ عَدُوٌّ لِّلْكَافِرِينَ ﴿98﴾ وَلَقَدْ أَنزَلْنَآ إِلَيْكَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ وَمَا يَكْفُرُ بِهَا إِلاَّ الْفَاسِقُونَ ﴿99﴾ أَوَكُلَّمَا عَاهَدُواْ عَهْداً نَّبَذَهُ فَرِيقٌ مِّنْهُم بَلْ أَكْثَرُهُمْ لاَ يُؤْمِنُونَ ﴿100﴾ وَلَمَّا جَاءهُمْ رَسُولٌ مِّنْ عِندِ اللّهِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَهُمْ نَبَذَ فَرِيقٌ مِّنَ الَّذِينَ أُوتُواْ الْكِتَابَ كِتَابَ اللّهِ وَرَاء ظُهُورِهِمْ كَأَنَّهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ ﴿101﴾ وَاتَّبَعُواْ مَا تَتْلُواْ الشَّيَاطِينُ عَلَى مُلْكِ سُلَيْمَانَ وَمَا كَفَرَ سُلَيْمَانُ وَلَكِنَّ الشَّيْاطِينَ كَفَرُواْ يُعَلِّمُونَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَا أُنزِلَ عَلَى الْمَلَكَيْنِ بِبَابِلَ هَارُوتَ وَمَارُوتَ وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّى يَقُولاَ إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلاَ تَكْفُرْ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ وَمَا هُم بِضَآرِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلاَّ بِإِذْنِ اللّهِ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلاَ يَنفَعُهُمْ وَلَقَدْ عَلِمُواْ لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الآخِرَةِ مِنْ خَلاَقٍ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْاْ بِهِ أَنفُسَهُمْ لَوْ كَانُواْ يَعْلَمُونَ ﴿102﴾ وَلَوْ أَنَّهُمْ آمَنُواْ واتَّقَوْا لَمَثُوبَةٌ مِّنْ عِندِ اللَّه خَيْرٌ لَّوْ كَانُواْ يَعْلَمُونَ ﴿103﴾ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَقُولُواْ رَاعِنَا وَقُولُواْ انظُرْنَا وَاسْمَعُوا ْوَلِلكَافِرِينَ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴿104﴾ مَّا يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُواْ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَلاَ الْمُشْرِكِينَ أَن يُنَزَّلَ عَلَيْكُم مِّنْ خَيْرٍ مِّن رَّبِّكُمْ وَاللّهُ يَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهِ مَن يَشَاء وَاللّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ ﴿105﴾ مَا نَنسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِّنْهَا أَوْ مِثْلِهَا أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللّهَ عَلَىَ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴿106﴾ أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللّهَ لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ اللّهِ مِن وَلِيٍّ وَلاَ نَصِيرٍ ﴿107﴾ أَمْ تُرِيدُونَ أَن تَسْأَلُواْ رَسُولَكُمْ كَمَا سُئِلَ مُوسَى مِن قَبْلُ وَمَن يَتَبَدَّلِ الْكُفْرَ بِالإِيمَانِ فَقَدْ ضَلَّ سَوَاء السَّبِيلِ ﴿108﴾ وَدَّ كَثِيرٌ مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَوْ يَرُدُّونَكُم مِّن بَعْدِ إِيمَانِكُمْ كُفَّاراً حَسَدًا مِّنْ عِندِ أَنفُسِهِم مِّن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ الْحَقُّ فَاعْفُواْ وَاصْفَحُواْ حَتَّى يَأْتِيَ اللّهُ بِأَمْرِهِ إِنَّ اللّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴿109﴾ وَأَقِيمُواْ الصَّلاَةَ وَآتُواْ الزَّكَاةَ وَمَا تُقَدِّمُواْ لأَنفُسِكُم مِّنْ خَيْرٍ تَجِدُوهُ عِندَ اللّهِ إِنَّ اللّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ ﴿110﴾ وَقَالُواْ لَن يَدْخُلَ الْجَنَّةَ إِلاَّ مَن كَانَ هُوداً أَوْ نَصَارَى تِلْكَ أَمَانِيُّهُمْ قُلْ هَاتُواْ بُرْهَانَكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ﴿111﴾ بَلَى مَنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلّهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ فَلَهُ أَجْرُهُ عِندَ رَبِّهِ وَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ ﴿112﴾ وَقَالَتِ الْيَهُودُ لَيْسَتِ النَّصَارَى عَلَىَ شَيْءٍ وَقَالَتِ النَّصَارَى لَيْسَتِ الْيَهُودُ عَلَى شَيْءٍ وَهُمْ يَتْلُونَ الْكِتَابَ كَذَلِكَ قَالَ الَّذِينَ لاَ يَعْلَمُونَ مِثْلَ قَوْلِهِمْ فَاللّهُ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُواْ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ ﴿113﴾ وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن مَّنَعَ مَسَاجِدَ اللّهِ أَن يُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ وَسَعَى فِي خَرَابِهَا أُوْلَئِكَ مَا كَانَ لَهُمْ أَن يَدْخُلُوهَا إِلاَّ خَآئِفِينَ لهُمْ فِي الدُّنْيَا خِزْيٌ وَلَهُمْ فِي الآخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ ﴿114﴾ وَلِلّهِ الْمَشْرِقُ وَالْمَغْرِبُ فَأَيْنَمَا تُوَلُّواْ فَثَمَّ وَجْهُ اللّهِ إِنَّ اللّهَ وَاسِعٌ عَلِيمٌ ﴿115﴾ وَقَالُواْ اتَّخَذَ اللّهُ وَلَدًا سُبْحَانَهُ بَل لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ كُلٌّ لَّهُ قَانِتُونَ ﴿116﴾ بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَإِذَا قَضَى أَمْراً فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُن فَيَكُونُ ﴿117﴾ وَقَالَ الَّذِينَ لاَ يَعْلَمُونَ لَوْلاَ يُكَلِّمُنَا اللّهُ أَوْ تَأْتِينَا آيَةٌ كَذَلِكَ قَالَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِم مِّثْلَ قَوْلِهِمْ تَشَابَهَتْ قُلُوبُهُمْ قَدْ بَيَّنَّا الآيَاتِ لِقَوْمٍ يُوقِنُونَ ﴿118﴾ إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ بِالْحَقِّ بَشِيرًا وَنَذِيرًا وَلاَ تُسْأَلُ عَنْ أَصْحَابِ الْجَحِيمِ ﴿119﴾ وَلَن تَرْضَى عَنكَ الْيَهُودُ وَلاَ النَّصَارَى حَتَّى تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمْ قُلْ إِنَّ هُدَى اللّهِ هُوَ الْهُدَى وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءهُم بَعْدَ الَّذِي جَاءكَ مِنَ الْعِلْمِ مَا لَكَ مِنَ اللّهِ مِن وَلِيٍّ وَلاَ نَصِيرٍ ﴿120﴾ الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَتْلُونَهُ حَقَّ تِلاَوَتِهِ أُوْلَئِكَ يُؤْمِنُونَ بِهِ وَمن يَكْفُرْ بِهِ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ ﴿121﴾ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُواْ نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ ﴿122﴾ وَاتَّقُواْ يَوْماً لاَّ تَجْزِي نَفْسٌ عَن نَّفْسٍ شَيْئاً وَلاَ يُقْبَلُ مِنْهَا عَدْلٌ وَلاَ تَنفَعُهَا شَفَاعَةٌ وَلاَ هُمْ يُنصَرُونَ ﴿123﴾ وَإِذِ ابْتَلَى إِبْرَاهِيمَ رَبُّهُ بِكَلِمَاتٍ فَأَتَمَّهُنَّ قَالَ إِنِّي جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ إِمَامًا قَالَ وَمِن ذُرِّيَّتِي قَالَ لاَ يَنَالُ عَهْدِي الظَّالِمِينَ ﴿124﴾ وَإِذْ جَعَلْنَا الْبَيْتَ مَثَابَةً لِّلنَّاسِ وَأَمْناً وَاتَّخِذُواْ مِن مَّقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى وَعَهِدْنَا إِلَى إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ أَن طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ ﴿125﴾ وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ اجْعَلْ هََذَا بَلَدًا آمِنًا وَارْزُقْ أَهْلَهُ مِنَ الثَّمَرَاتِ مَنْ آمَنَ مِنْهُم بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ قَالَ وَمَن كَفَرَ فَأُمَتِّعُهُ قَلِيلاً ثُمَّ أَضْطَرُّهُ إِلَى عَذَابِ النَّارِ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ ﴿126﴾ وَإِذْ يَرْفَعُ إِبْرَاهِيمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَيْتِ وَإِسْمَاعِيلُ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّكَ أَنتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ﴿127﴾ رَبَّنَا وَاجْعَلْنَا مُسْلِمَيْنِ لَكَ وَمِن ذُرِّيَّتِنَا أُمَّةً مُّسْلِمَةً لَّكَ وَأَرِنَا مَنَاسِكَنَا وَتُبْ عَلَيْنَآ إِنَّكَ أَنتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ ﴿128﴾ رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَسُولاً مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ إِنَّكَ أَنتَ العَزِيزُ الحَكِيمُ ﴿129﴾ وَمَن يَرْغَبُ عَن مِّلَّةِ إِبْرَاهِيمَ إِلاَّ مَن سَفِهَ نَفْسَهُ وَلَقَدِ اصْطَفَيْنَاهُ فِي الدُّنْيَا وَإِنَّهُ فِي الآخِرَةِ لَمِنَ الصَّالِحِينَ ﴿130﴾ إِذْ قَالَ لَهُ رَبُّهُ أَسْلِمْ قَالَ أَسْلَمْتُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ ﴿131﴾ وَوَصَّى بِهَا إِبْرَاهِيمُ بَنِيهِ وَيَعْقُوبُ يَا بَنِيَّ إِنَّ اللّهَ اصْطَفَى لَكُمُ الدِّينَ فَلاَ تَمُوتُنَّ إَلاَّ وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ ﴿132﴾ أَمْ كُنتُمْ شُهَدَاء إِذْ حَضَرَ يَعْقُوبَ الْمَوْتُ إِذْ قَالَ لِبَنِيهِ مَا تَعْبُدُونَ مِن بَعْدِي قَالُواْ نَعْبُدُ إِلَهَكَ وَإِلَهَ آبَائِكَ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَقَ إِلَهًا وَاحِدًا وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ ﴿133﴾ تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُم مَّا كَسَبْتُمْ وَلاَ تُسْأَلُونَ عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴿134﴾ وَقَالُواْ كُونُواْ هُودًا أَوْ نَصَارَى تَهْتَدُواْ قُلْ بَلْ مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ ﴿135﴾ قُولُواْ آمَنَّا بِاللّهِ وَمَآ أُنزِلَ إِلَيْنَا وَمَا أُنزِلَ إِلَى إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَقَ وَيَعْقُوبَ وَالأسْبَاطِ وَمَا أُوتِيَ مُوسَى وَعِيسَى وَمَا أُوتِيَ النَّبِيُّونَ مِن رَّبِّهِمْ لاَ نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِّنْهُمْ وَنَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ ﴿136﴾ فَإِنْ آمَنُواْ بِمِثْلِ مَا آمَنتُم بِهِ فَقَدِ اهْتَدَواْ وَّإِن تَوَلَّوْاْ فَإِنَّمَا هُمْ فِي شِقَاقٍ فَسَيَكْفِيكَهُمُ اللّهُ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ﴿137﴾ صِبْغَةَ اللّهِ وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ اللّهِ صِبْغَةً وَنَحْنُ لَهُ عَابِدونَ ﴿138﴾ قُلْ أَتُحَآجُّونَنَا فِي اللّهِ وَهُوَ رَبُّنَا وَرَبُّكُمْ وَلَنَا أَعْمَالُنَا وَلَكُمْ أَعْمَالُكُمْ وَنَحْنُ لَهُ مُخْلِصُونَ ﴿139﴾ أَمْ تَقُولُونَ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَقَ وَيَعْقُوبَ وَالأسْبَاطَ كَانُواْ هُودًا أَوْ نَصَارَى قُلْ أَأَنتُمْ أَعْلَمُ أَمِ اللّهُ وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن كَتَمَ شَهَادَةً عِندَهُ مِنَ اللّهِ وَمَا اللّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ ﴿140﴾ تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُم مَّا كَسَبْتُمْ وَلاَ تُسْأَلُونَ عَمَّا كَانُواْ يَعْمَلُونَ ﴿141﴾ سَيَقُولُ السُّفَهَاء مِنَ النَّاسِ مَا وَلاَّهُمْ عَن قِبْلَتِهِمُ الَّتِي كَانُواْ عَلَيْهَا قُل لِّلّهِ الْمَشْرِقُ وَالْمَغْرِبُ يَهْدِي مَن يَشَاء إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ ﴿142﴾ وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِّتَكُونُواْ شُهَدَاء عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا وَمَا جَعَلْنَا الْقِبْلَةَ الَّتِي كُنتَ عَلَيْهَا إِلاَّ لِنَعْلَمَ مَن يَتَّبِعُ الرَّسُولَ مِمَّن يَنقَلِبُ عَلَى عَقِبَيْهِ وَإِن كَانَتْ لَكَبِيرَةً إِلاَّ عَلَى الَّذِينَ هَدَى اللّهُ وَمَا كَانَ اللّهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ إِنَّ اللّهَ بِالنَّاسِ لَرَؤُوفٌ رَّحِيمٌ ﴿143﴾ قَدْ نَرَى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاء فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَحَيْثُ مَا كُنتُمْ فَوَلُّواْ وُجُوِهَكُمْ شَطْرَهُ وَإِنَّ الَّذِينَ أُوْتُواْ الْكِتَابَ لَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِن رَّبِّهِمْ وَمَا اللّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا يَعْمَلُونَ ﴿144﴾ وَلَئِنْ أَتَيْتَ الَّذِينَ أُوْتُواْ الْكِتَابَ بِكُلِّ آيَةٍ مَّا تَبِعُواْ قِبْلَتَكَ وَمَا أَنتَ بِتَابِعٍ قِبْلَتَهُمْ وَمَا بَعْضُهُم بِتَابِعٍ قِبْلَةَ بَعْضٍ وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءهُم مِّن بَعْدِ مَا جَاءكَ مِنَ الْعِلْمِ إِنَّكَ إِذَاً لَّمِنَ الظَّالِمِينَ ﴿145﴾ الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَعْرِفُونَهُ كَمَا يَعْرِفُونَ أَبْنَاءهُمْ وَإِنَّ فَرِيقاً مِّنْهُمْ لَيَكْتُمُونَ الْحَقَّ وَهُمْ يَعْلَمُونَ ﴿146﴾ الْحَقُّ مِن رَّبِّكَ فَلاَ تَكُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ ﴿147﴾ وَلِكُلٍّ وِجْهَةٌ هُوَ مُوَلِّيهَا فَاسْتَبِقُواْ الْخَيْرَاتِ أَيْنَ مَا تَكُونُواْ يَأْتِ بِكُمُ اللّهُ جَمِيعًا إِنَّ اللّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ﴿148﴾ وَمِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَإِنَّهُ لَلْحَقُّ مِن رَّبِّكَ وَمَا اللّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ ﴿149﴾ وَمِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَحَيْثُ مَا كُنتُمْ فَوَلُّواْ وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُ لِئَلاَّ يَكُونَ لِلنَّاسِ عَلَيْكُمْ حُجَّةٌ إِلاَّ الَّذِينَ ظَلَمُواْ مِنْهُمْ فَلاَ تَخْشَوْهُمْ وَاخْشَوْنِي وَلأُتِمَّ نِعْمَتِي عَلَيْكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ ﴿150﴾ كَمَا أَرْسَلْنَا فِيكُمْ رَسُولاً مِّنكُمْ يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِنَا وَيُزَكِّيكُمْ وَيُعَلِّمُكُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُعَلِّمُكُم مَّا لَمْ تَكُونُواْ تَعْلَمُونَ ﴿151﴾ فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ وَاشْكُرُواْ لِي وَلاَ تَكْفُرُونِ ﴿152﴾ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اسْتَعِينُواْ بِالصَّبْرِ وَالصَّلاَةِ إِنَّ اللّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ ﴿153﴾ وَلاَ تَقُولُواْ لِمَنْ يُقْتَلُ فِي سَبيلِ اللّهِ أَمْوَاتٌ بَلْ أَحْيَاء وَلَكِن لاَّ تَشْعُرُونَ ﴿154﴾ وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِّنَ الْخَوفْ وَالْجُوعِ وَنَقْصٍ مِّنَ الأَمَوَالِ وَالأنفُسِ وَالثَّمَرَاتِ وَبَشِّرِ الصَّابِرِينَ ﴿155﴾ الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُم مُّصِيبَةٌ قَالُواْ إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعونَ ﴿156﴾ أُولَئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَوَاتٌ مِّن رَّبِّهِمْ وَرَحْمَةٌ وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ ﴿157﴾ إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِن شَعَآئِرِ اللّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِ أَن يَطَّوَّفَ بِهِمَا وَمَن تَطَوَّعَ خَ |