صیحہ آسمانی
ندائے آسمانی یا صیحہ آسمانی امام مہدی(عج) کے ظہور کی علامات میں سے ہے جو آسمان سے آتی ہے۔ احادیث کے مطابق یہ ندا امام زمانہ کے ظہور کی بشارت، ان کے نام اور شیعوں کی حقانیت پر مشتمل ہوگی۔ اسی دن کے اختتام پر شیطان بھی اس سے مشابہ ایک آواز بلند کرے گا جس میں عثمان بن عفان اور اس کے پیروکاروں کو برحق قرار دے گا جس کی وجہ سے بعض لوگ تردید و شک میں پڑ جائیں گے۔
ندائے آسمانی کے لئے احادیث میں بعض خصوصیات ذکر ہوئی ہیں؛ ان میں سے ایک یہ ہے کہ ہر انسان اپنی زبان میں اسے سن لے گا اور اس کے بعد امام مہدی کا نام ہر ایک کی زبان پر ہوگا۔ اس واقعہ کے رونما ہونے کو دو طریقوں سے بیان کیا ہے: ایک گروہ کا کہنا ہے کہ یہ سب معجزے سے ہوجائے گا؛ جبکہ دوسرے گروہ کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ یہ مادی وسائل کی مدد سے اور طبیعی طور پر ہوگا۔
آسمانی ندا ظہور کی حتمی نشانی
«قَبْلَ قِيَامِ الْقَائِمِ خَمْسُ عَلَامَاتٍ مَحْتُومَاتٍ الْيَمَانِيُّ وَ السُّفْيَانِيُّ وَ الصَّيْحَۃُ وَ قَتْلُ النَّفْسِ الزَّكِيَّۃِ وَ الْخَسْفُ بِالْبَيْدَاءِ؛
قائمؑ کے قیام سے پہلے پانچ نشانیاں ہونگی اور سب حتمی اور یقینی ہونگی: یمانی، سفیانی، صیحہ، قتل نفس زکیہ اور بیداء میں زمین دھنس جانا۔»
صدوق، کمال الدین، 1395ھ، ج2، ص650، ح7.
ندائے آسمانی (عربی:الصَّيْحَۃُ) اس آواز کی طرف اشارہ ہے جو امام زمانہ کے ظہور کے نزدیک آسمان سے سنی جائے گی۔[1] احادیث کے مطابق یہ ندا حضرت جبرئیل امین بلند کرتے ہیںref>ملاحظہ کریں، نعمانی، الغیبہ، 1397ھ، ص290، ح6.</ref> اور ظہور کی نشانیوں میں سے ایک ہے۔[2] بعض کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے احادیث متواتر معنوی ہیں۔[3] کہا گیا ہے کہ کتاب الغیبۃ نعمانی میں مذکور 68 احادیث میں سے 30 احادیث ان نشانیوں کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔[4]
احادیث کی کتابوں میں آسمانی صیحہ کی جگہ «آسمانی ندا» (النِّداء) کا لفظ بھی ذکر ہوا ہے۔[5] اسی طرح روایت میں آیات شریفہ «إِنْ نَشَأْ نُنَزِّلْ عَلَيْہِمْ مِنَ السَّماءِ آيَۃً فَظَلَّتْ أَعْناقُہُمْ لَہا خاضِعِينَ؛ اگر ہم چاہیں تو ان پر آسمان سے کوئی ایسی نشانی اتاریں جس کے آگے ان کی گردنیں جھک جائیں۔»[6][7] و آیہ «فَإِذا نُقِرَ فِي النَّاقُور؛ اور جب صور پھونکا جائے گا۔»[8][9] کو بھی صیحہ آسمانی سے تأویل کیا ہے۔
حتمی ہونا
شیخ صدوق کی امام صادقؑ سے مروی روایت کے مطابق اس علامت کو باقی چار علامتوں؛ خروج سفیانی، خروج یمانی، خَسفِ بَیداء اور قتل نفس زکیہ کے ساتھ قیام امام زمان سے پہلے کی حتمی علامتوں کے طور پر ذکر کیا ہے۔[10] ایک اور روایت کے مطابق ان نشانیوں میں سب سے پہلی نشانی ندائے آسمانی ہے جو ماہ رمضان میں واقع ہوگی۔
مضمون اور خصوصیات
امام محمد باقر(ع) |
ینَادِی مُنَادٍ مِنَ السَّمَاءِ بِاسْمِ الْقَائِمِ علیہ السلام فَیسْمَعُ مَنْ بِالْمَشْرِقِ وَ مَنْ بِالْمَغْرِبِ |
ایک منادی آسمان سے قائم کے نام سے ندا دیتا ہے اور مشرق و مغرب میں بیٹھا ہر شخص اسے سنتا ہے۔ |
نعمانی، الغیبۃ، 1397ھ، ص181. |
احادیث کے مطابق آسمانی ندا میں امام مہدیؑ کا نام اور ان کی خصوصیات شامل ہیں۔[11] بعض روایات کے مطابق آسمانی ندا میں امام علیؑ کی حقانیت اور شیعوں کی نجات اور ہدایت یافتہ ہونا بھی شامل ہے۔[12] اسی طرح یہ بھی روایت میں آیا ہے کی آسمانی صیحہ میں استکبار کی حکمرانی کا خاتمہ اور پیغمبر اکرمؐ کی امت میں سے بہترین شخص کی حکمرانی کی خبر اور حضرت مہدی سے ملنے کے لئے لوگوں کو مکہ آنے کی دعوت دی جائے گی۔[13]
خصوصیات
آسمانی ندا کے لئے روایات میں کچھ خصوصیات ذکر ہوئی ہیں:
ندا کا وقت
روایات میں اس ندا کے مختلف اوقات بیان ہوئے ہیں: بعض روایات میں آسمانی ندا کا وقت ظہور سے پہلے،[20] اور بعض کے مطابق ظہور کے ساتھ[21] جبکہ بعض کے مطابق ظہور کے بعد اور قیام سے پہلے ہوگا۔[22] بعض روایات کے مطابق یہ آواز رمضان کے مہینے میں آئے گی[23] جبکہ بعض کے مطابق رجب کے مہینے[24] میں جبکہ بعض دیگر روایات کے مطابق روز عاشورا[25] یہ ندا آئے گی۔
بعض کا یہ عقیدہ ہے کہ ظہور اور قیام کے مختلف اوقات میں امام مہدی کی عالمی حکومت قائم ہونے تک آواز آئے گی۔[26]
شیطانی ندا
بعض روایات میں یہ بات ذکر ہوئی ہے کہ اسی دن کے آخر میں شیطان کی ندا آئے گی جس کا مقصد لوگوں کو امام مہدی کے بارے میں شک و تردید میں ڈالنے کی کوشش ہوگی۔[27] وہ کہتا ہے: جان لو! حق عثمان بن عفان اور اس کے پیروکاروں کے ساتھ ہے۔ وہ مظلوم قتل ہوا۔ پس خون عثمان کیلئے قیام کرو۔[28] اس ندا کی وجہ سے لوگوں کی ایک جماعت شک و تردید کا شکار ہو جائے گی۔[29]
دیگر بعض روایات کے مطابق ندائے شیطان میں لوگوں کو مسیحیت کی طرف بلایا جائے گا۔[30] بعض کا کہنا ہے کہ ان دو قسم کی روایات میں تضاد نہیں ہے کیونکہ ممکن ہے کہ امام مہدی کے خلاف فعال ہر گروہ نے مختلف آوازیں بلند کی ہوں[31] ان آوازوں کو شیطان کی طرف نسبت دینے کی وجہ یہ ہے کہ یہ سب شیطان کے بہکاؤے کی وجہ سے اٹھتی ہیں۔[32]
آسمانی ندا اور شیطانی ندا کے درمیان فرق بھی بیان ہوا ہے صیحہ آسمانی معجزاتی طور پر آئے گی اور شیطانی ندا مادی وسائل کی مدد سے آئے گی۔[33]
واقعے کی کیفیت
سید محمد صدر اپنی کتاب تاریخ الغیبۃ الکبری میں ظہور کی بعض علامتیں بیان کرتے ہیں جن میں سے ایک ندائے آسمانی ہے جو معجزاتی طور پر آئے گی۔[34] مہدویت کے محقق، خدا مراد سلیمیان کا کہنا ہے کہ روایات سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ آسمانی ندا طبیعی نہیں ہوگی۔[35]
اس کے برخلاف بعض کا کہنا ہے کہ ندائے آسمانی مصنوعی سیارات جیسی جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ممکن ہوجائے گی۔ لہذا یہ نتیجہ نہیں لینا چاہئے کہ یہ معجزاتی طور پر ہوگا۔[36]
متعلقہ مضامین
حوالہ جات
- ↑ سلیمیان، فرہنگنامہ مہدویت، 1388شمسی، ص441۔
- ↑ ملاحظہ کریں، نعمانی، الغیبہ، 1397ق، ص290، ح6۔
- ↑ مہوری، «صیحہ آسمانی نشانہ ظہور»، ص67۔
- ↑ محمدی ری شہری، دانشنامہ امام مہدی، 1393شمسی، ج7، ص441۔
- ↑ ملاحظہ کریں: نعمانی، الغیبہ، 1397ھ، ص274، ح6۔
- ↑ سورہ شعراء، آیہ4۔
- ↑ طوسی، الغیبہ، 1411ھ، ص177۔
- ↑ سورہ مدثر، آیہ8۔
- ↑ استرآبادی، تأویل الآیات الظاہرہ، 1409ھ، ص708۔
- ↑ شیخ صدوق، کمال الدین و اتمام النعمہ، 1412ھ، ج2، ص650
- ↑ ملاحظہ کریں: شیخ صدوق، کمال الدین، 1412ھ، ج2، ص372، ح5۔
- ↑ کلینی، الکافی، 1401ھ، ج8، ص310۔
- ↑ مفید، الاختصاص، 1413ھ، ص208.
- ↑ نعمانی، الغیبۃ، 1397ھ، ص274، ح54۔
- ↑ کلینی، الکافی، 1401ھ، ج8، ص310۔
- ↑ مجلسی، بحارالانوار، 1403ھ، ج51، ص109، ح42۔
- ↑ ملاحظہ کریں: نعمانی، الغیبۃ، 1397ھ، ص254۔
- ↑ مجلسی، بحارالانوار، 1403ھ، ج51، ص109، ح42۔
- ↑ کورانی، معجم احادیث الامام المہدی، 1411ھ، ج3، ص35، ح589۔
- ↑ نعمانی، الغیبۃ، 1397ھ، ص254۔
- ↑ نعمانی، الغیبۃ، 1397ھ، ص263، ح22؛ شیخ صدوق، کمال الدین، 1412ھ، ج1، ص330، ح16۔
- ↑ کورانی، معجم احادیث الامام المہدی، 1411ھ، ج3، ص489، ح1060۔
- ↑ نعمانی، الغیبۃ، 1397ھ، ص254 و290۔
- ↑ مجلسی، بحارالانوار، 1403ھ، ج51، ص109، ح42۔
- ↑ کورانی، معجم احادیث الامام المہدی، 1411ھ، ج3، ص489، ح1060۔
- ↑ مہوری، «ندای آسمانی نشانہ ظہور»، ص75۔
- ↑ نعمانی، الغیبۃ، 1397ھ، ص265، ح29۔
- ↑ نعمانی، الغیبۃ، 1397ھ، ص261، ح19و20۔
- ↑ نعمانی، الغیبۃ، 1397ھ، ص261، ح19و20۔
- ↑ ابن طاووس، التشریف، 1416ھ، ص133۔
- ↑ مہوری، «ندای آسمانی نشانہ ظہور»، ص70-71۔
- ↑ مہوری، «ندای آسمانی نشانہ ظہور»، ص71۔
- ↑ مہوری، «ندای آسمانی نشانہ ظہور»، ص71۔
- ↑ صدر، تاریخ الغیبۃ الکبری، 1412ھ، ص480۔
- ↑ سلیمیان، فرہنگنامہ مہدویت، 1388شمسی، ص442-443۔
- ↑ اسماعیلی، «بررسی نشانہ ہای ظہور»، 1388شمسی، ص260-261۔
مآخذ
- ابن طاووس، علی بن موسی، التشریف بالمنن فی التعریف بالفتن، قم، مؤسسہ صاحب الامر(عج)، 1416ھ۔
- استرآبادی، علی، تأویل الآیات الظاہرۃ فی فضائل العترۃ الطاہرہ، تصحیح حسین ولی، قم، مؤسسۃ النشر الاسلامی، 1409ھ۔
- اسماعیلی، اسماعیل، «بررسی نشانہ ہای ظہور»، در نشریہ حوزہ، شمارہ 4 و 5، 1374ہجری شمسی۔
- سلیمیان، خدامراد، فرہنگنامہ مہدویت، قم، بنیاد فرہنگی حضرت مہدی موعود، چاپ دوم، 1388ہجری شمسی۔
- صدر، سید محمد، تاریخ الغیبۃ الکبری، بیروت، دارالتعارف للمطبوعات، 1412ھ۔
- صدوق، محمد بن علی، کمال الدین و تمام النعمہ، بیروت، مؤسسۃ الاعلمی، چاپ اول، 1412ھ۔
- طوسی، محمد بن حسن، کتاب الغیبۃ للحجۃ، تصحیح عباداللہ تہرانی و علی احمد ناصح، قم، دارالمعارف الاسلامیہ، 1411ھ۔
- کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، بہ کوشش علی اکبر غفاری، بیروت، دار التعارف، چاپ سوم، 1401ھ۔
- کورانی، علی، معجم احادیث الامام المہدی علیہ السلام، قم، مؤسسۃ المعارف الاسلامیۃ، چاپ اول، 1411ھ۔
- مجلسی، محمدباقر، بحار الانوار، بیروت، مؤسسۃ الوفاء، چاپ دوم، 1403ھ۔
- محمدی ری شہری، محمد، دانشنامہ امام مہدی(عج)، قم، دار الحدیث، 1393ہجری شمسی۔
- مفید، محمد بن محمد، الاختصاص، علی اکبر غفاری و محمود محرمی، قم، المؤتمر العالمی لالفیۃ الشیخ المفید، 1413ھ۔
- مہموری، محمدحسین، «ندای آسمانی نشانہ ظہور»، رواق اندیشہ، ش17، اردیبہشت 1382ہجری شمسی۔
- نعمانی، محمد بن ابراہیم، الغیبۃ، تصحیح علی اکبر غفاری، تہران، نشر صدوق، 1397ھ۔