مندرجات کا رخ کریں

"اصول دین" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 35: سطر 35:
یا ایک [[حدیث]] میں [[امام محمد باقر علیہ السلام|امام باقر(ع)]] سے مروی ہے کہ اسلام کے پانچ ستون ہیں: [[نماز]]، [[زكات]]، [[روزہ]]، [[حج]] اور [[ولایت]]، اور ولایت سب سے اہم ہے۔<ref>كلینی‌، الکافی، ج2 ص18۔</ref> [جو ان کے قیام و نفاذ کی ضمانت ہے]۔ یہ [[حدیث|احادیث]] جو [[ائمۂ شیعہ]] سے منقول ہیں، بتا رہی ہیں کہ دین سے متعلق معارف و تعلیمات کا ایک حصہ ایسا ہے کہ ان پر یقین نہ رکھنا انکار دین کے مترادف (ہم معنی) ہے، جبکہ ان تعلیمات کا ایک حصہ اس سے مختلف ہے۔
یا ایک [[حدیث]] میں [[امام محمد باقر علیہ السلام|امام باقر(ع)]] سے مروی ہے کہ اسلام کے پانچ ستون ہیں: [[نماز]]، [[زكات]]، [[روزہ]]، [[حج]] اور [[ولایت]]، اور ولایت سب سے اہم ہے۔<ref>كلینی‌، الکافی، ج2 ص18۔</ref> [جو ان کے قیام و نفاذ کی ضمانت ہے]۔ یہ [[حدیث|احادیث]] جو [[ائمۂ شیعہ]] سے منقول ہیں، بتا رہی ہیں کہ دین سے متعلق معارف و تعلیمات کا ایک حصہ ایسا ہے کہ ان پر یقین نہ رکھنا انکار دین کے مترادف (ہم معنی) ہے، جبکہ ان تعلیمات کا ایک حصہ اس سے مختلف ہے۔


== یقین یا ظن ==
== اصول دین میں یقین یا ظن ==


اس میں کسی قسم کا اختلاف نہیں ہے کہ اصول دین پر [[ایمان]]  رکھنا لازمی ہے لیکن بحث اس میں ہے کہ کیا اصول دین پر ایمان یقینی اور قطعی و جزمی علم پر استوار ہونا چاہئے یا صرف ظنی (اور گمان غالب پر مبنی) معرفت کافی ہے؟ اور اگر اصول دین پر ایمان کو قطعی علم پر استوار ہونا چاہئے تو کیا یہ علم دلیل و برہان کے ذریعے حاصل ہونا چاہئے یا تقلید کے ذریعے حاصل ہونے والا علم کافی ہے؟ اور اس سلسلے میں اقوال مختلف ہیں۔ اکثریت کی رائے ہے کہ اصول دین پر ایمان یقینی اور جزمی علم و معرفت پر استوار ہونا چاہئے اور ظنی معرفت کافی نہیں ہے۔
اس میں کسی قسم کا اختلاف نہیں ہے کہ اصول دین پر [[ایمان]]  رکھنا لازمی ہے لیکن بحث اس میں ہے کہ کیا اصول دین پر ایمان یقینی اور قطعی و جزمی علم پر استوار ہونا چاہئے یا صرف ظنی (اور گمان غالب پر مبنی) معرفت کافی ہے؟ اور اگر اصول دین پر ایمان کو قطعی علم پر استوار ہونا چاہئے تو کیا یہ علم دلیل و برہان کے ذریعے حاصل ہونا چاہئے یا تقلید کے ذریعے حاصل ہونے والا علم کافی ہے؟ اور اس سلسلے میں اقوال مختلف ہیں۔ اکثریت کی رائے ہے کہ اصول دین پر ایمان یقینی اور جزمی علم و معرفت پر استوار ہونا چاہئے اور ظنی معرفت کافی نہیں ہے۔
گمنام صارف