"اصحاب کہف" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 11: | سطر 11: | ||
کھانہ لینے کیلئے کون گیا تھا اس حوالے سے [[قرآن]] میں کچھ نہیں کہا گیا لیکن بعض [[احادیث]] کے مطابق یملیخا یا تملیخا اس کام کیلئے رضاکارانہ طور پر تیار ہوا تھا۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۳۳۴ش، ج۳، ص۶۲۴۔</ref> جب وہ شہر میں داخل ہوا تو دیکھا شہر بالکل تبدیل ہو چکا ہے اس لئے وہ بہت حیران و پریشان ہوا۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۳۳۴ش، ج۳، ص۶۲۴و۶۲۵۔</ref> | کھانہ لینے کیلئے کون گیا تھا اس حوالے سے [[قرآن]] میں کچھ نہیں کہا گیا لیکن بعض [[احادیث]] کے مطابق یملیخا یا تملیخا اس کام کیلئے رضاکارانہ طور پر تیار ہوا تھا۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۳۳۴ش، ج۳، ص۶۲۴۔</ref> جب وہ شہر میں داخل ہوا تو دیکھا شہر بالکل تبدیل ہو چکا ہے اس لئے وہ بہت حیران و پریشان ہوا۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۳۳۴ش، ج۳، ص۶۲۴و۶۲۵۔</ref> | ||
===تعداد | ===نام اور تعداد===<!-- | ||
اصحاب کہف میں کتنے لوگ شامل تھے؟ اس حوالے سے تاریخی اور حدیثی منابع میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ عیسائی منابع میں ان کی تعداد 7، 5 اور 13 تک بتائی گئی ہے۔<ref>الحکیم، اہل الکہف، ۱۳۸۲ش، ص۸۸۔</ref> اسی طرح ان منابع میں ان کا نام کچھ یوں ہے: مکسملینا، یلمیخا، دیمومدس (دیموس)، امبلیکوس، مرطونس، بیرونس اور کشطونس۔<ref>الحکیم، اہل الکہف، ۱۳۸۲ش، ص۸۸۔</ref> لیکن [[محمد بن جریر طبری صغیر|طبری]] نے ان کا نام یوں ذکر کیا ہے: مکسلمینا، محسلمینا، یملیخا، مرطونس، کسطونس، ویبورس، ویکرنوس، یطبیونس اور قالوش۔<ref>طبری، ترجمہ تفسیر طبری(جامع البیان)، ۱۳۵۶ش، ج۱۵، ص۲۷۶۔</ref> | |||
قرآن کریم اما ہیچگونہ تصریحی دربارہ شمار اصحاب کہف ندارد و صرفا بہ اختلاف مردم در عدد اصحاب کہف اشارہ دارد۔ برخی آنہا را با سگ ہمراہشان ۴ تن و برخی ۶ تن و برخی ۸ تن دانستہاند۔<ref>سورہ کہف،آیات۲۲،۱۸۔</ref> برخی معتقدند قرآن، نظر سوم را پذیرفتہ است۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۷۴ش، ج۱۳، ص۲۶۷،۲۶۸ و مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۲، ص۳۸۳۔</ref> | قرآن کریم اما ہیچگونہ تصریحی دربارہ شمار اصحاب کہف ندارد و صرفا بہ اختلاف مردم در عدد اصحاب کہف اشارہ دارد۔ برخی آنہا را با سگ ہمراہشان ۴ تن و برخی ۶ تن و برخی ۸ تن دانستہاند۔<ref>سورہ کہف،آیات۲۲،۱۸۔</ref> برخی معتقدند قرآن، نظر سوم را پذیرفتہ است۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۷۴ش، ج۱۳، ص۲۶۷،۲۶۸ و مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۲، ص۳۸۳۔</ref> | ||
سطر 60: | سطر 60: | ||
# پژوہشی در قصہ اصحاب کہف: داستان ہفت خفتگان، جلال ستاری، تہران: نشر مرکز، ۱۳۷۶ش۔<ref>[http://dlib۔ical۔ir/site/catalogue/270632 کتابخانہ، موزہ و مرکز اسناد مجلس شورای اسلامی]</ref> | # پژوہشی در قصہ اصحاب کہف: داستان ہفت خفتگان، جلال ستاری، تہران: نشر مرکز، ۱۳۷۶ش۔<ref>[http://dlib۔ical۔ir/site/catalogue/270632 کتابخانہ، موزہ و مرکز اسناد مجلس شورای اسلامی]</ref> | ||
--> | --> | ||
== حوالہ جات== | == حوالہ جات== | ||
{{حوالہ جات|2}} | {{حوالہ جات|2}} |