المزار الکبیر (کتاب)
فائل:کتاب المزار الکبیر.jpg | |
زبان | عربی |
---|---|
موضوع | دعا |
ناشر | موسسه نشر اسلامی |
المزار الکبیر [الَمزاُر الکَبِیر] عربی زبان کی کتاب، محمد بن جعفر مشہدی (متوفٰی 610ھ) کی تالیف ہے جو مختلف النوع زیارات کا مجموعہ ہے جنہیں معصومینؑ کے مشاہد مشرفہ اور مراقد منورہ میں پڑھا جاتا ہے۔
المزار کو آٹھ قسموں (حصوں) میں تقسیم کیا گیا ہے اور ہر قسم کئی ابواب پر مشتمل ہے۔ یہ تالیف زیارت، مقدس مقامات اور اسلامی مہینوں کے آداب اور دعاؤں کے قدیم مآخذ میں سے ہے۔ بہت سے نامی گرامی شیعہ علماء نے اس کتاب پر اعتماد کیا ہے اور اس میں منقولہ روایات، زیارات، اعمال اور دعاؤں کو اپنی تالیفات میں نقل کیا ہے۔
درباره مؤلف
ابو عبداللّہ محمد بن جعفر بن على المشہدى الحائرى المعروف بہ محمد بن مشہدی اور ابن مشہدى چھٹی صدی ہجری کے شیعہ علماء میں سے ہیں۔ وہ حدیث کے مشہور مشائخ میں سے ہیں اور ان کا نام بہت سی اجازات میں دیکھا جا سکتا ہے ہرچند ان کی شخصیت کے بارے میں کافی شافی معلومات دستیاب نہیں ہیں۔[1]
اسباب تالیف
مؤلف خود کتاب کے مقدمے میں لکھتے ہیں: میں نے یہ کتاب ابوالقاسم ہبۃ اللہ بن سلمان نامی شخص کی درخواست پر تالیف کی ہے اور اس میں مسجد کوفہ کی زیارات و اعمال، رجب، شعبان اور رمضان کے اعمال اور ان مہینوں میں واردہ دعاؤں، ہر شب و روز کے مخصوص اعمال، ایام ہفتہ کی دعاؤں، یومیہ نمازوں کی تعقیبات اور بعض دیگر دعاؤں کو اکٹھا کیا۔
مؤلف بعض زیارت اور دعاؤں میں امام معصوم تک کے راویوں کا تذکرہ بھی کرتے ہیں۔[2]
کتاب کا ڈھانچہ
المزار الکبیر ذیل کے آٹھ حصوں میں مرتب کی کئی ہے اور ہر حصہ کئی ابواب پر مشتمل ہے:
- القسم الاول: زیارت اہل بیت کی فضیلت؛
- القسم الثانی: پیغمبر اکرمؐ، ائمۂ بقیع اور حضرت فاطمہ زہراؑ کی زیارات۔
- القسم الثالث: کوفہ، اس کی مساجد کی فضیلت و زیارت امیرالمؤمنینؑ۔
- القسم الرابع: ابو عبداللہ الحسینؑ کی زيارت اور شعبان اور ذوالحجہ کی فضیلت۔
- القسم الخامس: دوسرے ائمۂ اطہارؑ کی زیارات۔
- القسم السادس: حج کا ثواب، دوسری کی نیابت میں زیارت اہل قبور۔
- القسم السابع: ماہ مبارک رمضان کے اعمال نیز عید فطر کے شب و روز کے اعمال۔
- القسم الثامن: زیارات ائمہؑ۔
آخر میں کتاب کی تفصیلی فہرست مندرج ہے۔[3]
اعتبار کتاب
ابن مشہدی کی کتاب المزار الکبیر قدیم ترین کتب میں سے ہے جس پر اکابرین شیعہ منجملہ سید بن طاؤس نے مصباح الزائر میں، عبد الکریم بن طاؤس نے فرحۃ الغرٰی میں اور علامہ مجلسی نے بحار میں نیز دیگر علماء نے اپنی کتب میں اعتماد کیا ہے۔ علامہ مجلسی نے ان کی کتاب کو المزار الکبیر کا عنوان دیا ہے اور کہا ہے کہ میں نے اس کتاب میں منقولہ روایات کو دیکھ کر سمجھ لیا کہ یہ معتبر کتاب ہے۔[4]
نسخہ جات اور اشاعت
- نجف کے کتب خانہ آل کاشف الغطاء میں موجود نسخہ؛
- نجف کے کتب خانہ میرزا محمد علی اردوبای میں محفوظ نسخہ۔[5]
- ایران میں ابن المشہدی کی کتاب المزار الکبیر کا صرف ایک نسخہ قم کے کتب خانۂ آیت اللہ مرعشی نجفی میں محفوظ ہے جس کا تعلق صفوی دور سے ہے۔ اس کتاب کی موجودہ طباعت اسی نسخے کے مطابق انجام پائی ہے۔[6]
حوالہ جات
مآخذ
- طهرانی، آقا بزرگ، الذریعہ، بیروت، دار الاضواء
- مشہدی، محمد بن جعفر، المزار الکبیر، تحقیق جواد قیومی اصفہانی، قم، قیوم، 1419 ہجری قمری
- مشهدی، محمد بن جعفر، المزار الکبیر، تحقیق جواد قیومی اصفهانی، قم، موسسہ النشر الاسلامی، 1378 ہجری شمسی