ام وہب بنت عبد
کوائف | |
---|---|
مکمل نام | ام وہب بنت عبد |
محل زندگی | کوفہ |
اقارب | شوہر: عبد اللہ بن عمیر کلبی (شہید کربلا) |
شہادت | 61 ھ، واقعہ کربلا |
دینی معلومات | |
وجہ شہرت | شہدائے کربلا |
ام وہب بنت عبد (شہادت 61 ھ)، عبد اللہ بن عمیر کلبی کی زوجہ اور شہدائے کربلا میں سے ہیں۔
ام وہب اپنے شوہر کے ہمراہ شب میں کوفہ سے کربلا آئیں اور میدان کربلا میں امام حسین (ع) کے لشکر سے ملحق ہوئیں۔ روز عاشورا جب ان کے شوہر جنگ کے لئے چلے گئے تو انہوں نے امام جنگ کی اجازت طلب کی لیکن امام نے منع فرمایا۔ شوہر کی شہادت کے بعد وہ ان کے چہرے سے خون صاف کر رہی تھیں کہ شمر بن ذی الجوشن کے غلام رستم نے انہیں بھی شہید کر دیا۔
نسب
ام وہب بنت عبد کا تعلق نمر بن قاسم قبیلہ سے تھا جو کوفہ میں زندگی بسر کرتا تھا۔[1] وہ اور ان کے شوہر عبد اللہ بن عمیر کلبی دونوں شہدائے کربلا میں سے ہیں۔ بعض نے انہیں وہب بن وہب یا وہب بن عبد اللہ کلبی شہید کربلا کی ماں تصور کیا ہے۔[2] لیکن واقعہ کربلا میں شہداء سے متعلق مآخذ کے مطالعہ اور ان کے مقائسہ سے واضح ہوتا ہے کہ مادر وہب دوسری خاتون ہیں اور ان سے ان کا کوئی واسطہ نہیں ہے۔[3]
واقعہ عاشورا
ام وہب واقعہ کربلا سے پہلے اپنے شوہر کے ہمراہ شب کی تاریکی میں کوفہ سے روانہ ہو کر کربلا میں امام حسین (ع) کے انصار میں شامل ہو گئیں۔[4]
روز عاشورا جب ان کی شوہر جہاد کے لئے روانہ ہو گئے تو انہوں نے ایک چوپ اٹھائی اور میدان جنگ میں جانا چاہا۔ امام (ع) نے انہیں منع کیا اور فرمایا: عورتوں پر جہاد واجب نہیں ہے۔[5] شوہر کی شہادت کے بعد وہ میدان جنگ میں گئیں اور ابھی ان کے چہرے سے خون صاف کر رہی تھیں کہ شمر بن ذی الجوشن نے اپنے غلام کو ان کی طرف بھیجا۔ اس نے آہنی گزر سے ان کے سر پر وار کرکے انہیں بھی شہید کر دیا۔[6]
حوالہ جات
مآخذ
- ابن اثیر، علی بن ابی الکرم، الکامل فی التاریخ، دار صادر، بیروت، ۱۳۸۵ق/۱۹۶۵ ع
- ابن اعثم کوفی، احمد بن اعثم، الفتوح، تحقیق: علی شیری، دار الأضواء، بیروت، ۱۴۱۱ق/۱۹۹۱ ع
- طبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و الملوک، تحقیق: محمد أبو الفضل ابراہیم، دار التراث، بیروت، ۱۳۸۷ق/۱۹۶۷ ع
- ناظم زاده قمی، سید اصغر، اصحاب امام حسین از مدینہ تا کربلا، قم، بوستان کتاب، ایران، ۱۳۹۰