گمنام صارف
"علم کلام" کے نسخوں کے درمیان فرق
←تعریف و نام
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 11: | سطر 11: | ||
* '''نام و وجہ تسمیہ''' | * '''نام و وجہ تسمیہ''' | ||
اس علم کا مشہور ترین نام کلام ہے اور اس علم کے علماء کو [[متکلم]] کہتے ہیں۔<ref> ربانی گلپایگانی، درآمدی بر علم کلام، ۱۳۸۷ش، ص۶۷.</ref> کیوں اس علم کو کلام کہتے ہیں اس بارے میں مختلف نظریات پائے جاتے ہیں۔<references group="نوٹ" | اس علم کا مشہور ترین نام کلام ہے اور اس علم کے علماء کو [[متکلم]] کہتے ہیں۔<ref> ربانی گلپایگانی، درآمدی بر علم کلام، ۱۳۸۷ش، ص۶۷.</ref> کیوں اس علم کو کلام کہتے ہیں اس بارے میں مختلف نظریات پائے جاتے ہیں۔<references group="نوٹ" ایک دن کے بعد > | ||
ان میں سے بہترین<ref> جبرئیلی، سیر تطور کلام شیعہ، ۱۳۹۶ش، ص۳۸.</ref> یہ ہے کہ علم کلام انسان کے اندر مناظرہ و جدال کی قدرت کو تقویت پہچاتا ہے اور مناظرہ تو تکلم و گفتگو ہی کا نام ہے۔<ref> ربانی گلپایگانی، درآمدی بر علم کلام، ۱۳۸۷ش، ص۷۳.</ref> ماضی میں علم کلام کو دوسرے ناموں سے بھی جانا جاتا تھا جیسے: علم اصول دین، علم اصول عقاید، فقہ اکبر، علم توحید، علم الذات و الصفات۔<ref> جبرئیلی، سیر تطور کلام شیعہ، ۱۳۹۶ش، ص۳۷، پانویس ۲؛ ربانی گلپایگانی، درآمدی بر علم کلام، ۱۳۸۷ش، ص۶۷.</ref> | ان میں سے بہترین<ref> جبرئیلی، سیر تطور کلام شیعہ، ۱۳۹۶ش، ص۳۸.</ref> یہ ہے کہ علم کلام انسان کے اندر مناظرہ و جدال کی قدرت کو تقویت پہچاتا ہے اور مناظرہ تو تکلم و گفتگو ہی کا نام ہے۔<ref> ربانی گلپایگانی، درآمدی بر علم کلام، ۱۳۸۷ش، ص۷۳.</ref> ماضی میں علم کلام کو دوسرے ناموں سے بھی جانا جاتا تھا جیسے: علم اصول دین، علم اصول عقاید، فقہ اکبر، علم توحید، علم الذات و الصفات۔<ref> جبرئیلی، سیر تطور کلام شیعہ، ۱۳۹۶ش، ص۳۷، پانویس ۲؛ ربانی گلپایگانی، درآمدی بر علم کلام، ۱۳۸۷ش، ص۶۷.</ref> | ||