المعمدانی ہسپتال کا قتل عام

ویکی شیعہ سے
معمدانی ہسپتال قتل عام
دیگر اسامیالاہلی العربی ہسپتال قتل عام
واقعہ کی تفصیلاسرائیل کا فلسطینی پناہگزینوں اور زخمیوں پر ہسپتال میں حملہ
طرفیناسرائیل اور فلسطین کے عام شہری
زمان17 اکتوبر سنہ 2023ء
مکانغزّه
عناصراسرائیلی فوج
نقصانات500 سے زیادہ ہلاکتیں
عکس العملمختلف ممالک میں اس حملے کی مزمت اور مظاہرے
مربوططوفان الاقصی


المُعَمَّدانی ہسپتال میں قتل عام؛ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب 17 اکتوبر 2023ء کو اسرائیل نے غَزہ میں المعمدانی ہسپتال پر ہوائی حمله کیا جس کے نتیجے میں 500 سے زیادہ عام شہری ہلاک ہوئے۔ فسلطینی وزیر صحت کی جانب سے غزہ میں تعینات ترجمان کے مطابق مذکورہ حملے میں زیادہ تر بچے اور عورتیں ہلاک ہوئی ہیں۔ خبر رساں ادارہ روئٹرز کے مطابق المعمدانی ہسپتال پر حملے کو الاقصیٰ طوفان آپریشن کے بعد اسرائیل کی جوابی کارروائی کا سب سے تہلکہ خیز واقعہ ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور دنیا کے کئی سربراہان مملکت نے اس قتل عام کی مذمت کی ہے۔ مختلف ممالک میں اسرائیل کے خلاف ریلیاں اور مظاہرے کیے گئے ہیں۔ ایران، عراق اور شام میں عوامی سطح پر سوگ کا اعلان کیا گیا اور ایران اور نجف کے مدارس میں عام تعطیل بھی کی گئی۔ اخبارات کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے ان حملات میں امریکی ساخت کے MK-84 بمب استعمال کیے ہیں۔

عام شہریوں کا قتل

اسرائیل نے مورخہ 17 اکتوبر2023ء کو فلسطین کے المعمدانی ہسپتال میں موجود زخمیوں اور یہاں پناہ لیے ہوئے افراد پر ہوائی حملہ کیا۔ [یادداشت 1] اس حملے میں 500 سے زیادہ عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔[1] ہلاک شدگان کی تعداد 800[2] اور بعض نے 1000 بھی بتائی ہے[3] فلسطینی وزیر صحت کی جانب سے غزہ میں تعینات ترجمان کے مطابق اس حملے میں زیادہ تر بچے اور عورتیں ہلاک ہوئی ہیں۔[4] عالمی میڈیا اس قتل عام کو نسل کشی، حقیقی ہولوکاسٹ اور جنگی جرائم سے تعبیر کرتا ہے۔[5]

علل و اہداف

المعمدانی ہسپتال کا یہ حملہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر حماس کے الاقصیٰ طوفانی آپریشن کے جواب میں کیا گیا۔ حماس نے 7 اکتوبر 2023ء کو ایک فوجی آپریشن کیا جس کا مقصد فلسطین کے مقبوضہ علاقوں کو اسرائیل کے قبضے سے آزاد کرنا تھا، اس حملے کو اسرائیل کے کے لیے ایک بے مثال اور ناقابل تلافی شکست قرار دیا گیا ہے۔[6] خبر رساں ایجنسی رائٹرز نے معمدانی ہسپتال پر اسرائیلی حملے کو 7 اکتوبر کے حماس کے الاقصی طوفانی حملے کی جوابی کاروائی کا سب سے بڑا تہلکہ خیز واقعہ قرار دیا ہے۔[7] "العالم" کی تحلیل اور تجزیے کے مطابق اس حملے کے مقاصد میں دہشت پیدا کرنا اور غزہ کے لوگوں کو اس شہر سے نقل مکانی پر مجبور کرنا، نسل کشی اور ایک قوم کو یہاں سے نکالنا اور الاقصیٰ آپریشن میں اسرائیلی فوج کی شکست کی تلافی کرنا ہے۔[8]

اور اس حملے کے ردعمل میں مختلف اسلامی اور غیر اسلامی ممالک میں ہونے والے مظاہروں کی خبر دی ہے۔[9] اردن میں اسرائیلی سفارت خانے کو آگ لگا دی گئی۔[10] دنیا کے مختلف ممالک من جملہ ایران، عراق، اردن، فرانس، سعودی عرب، اسپین، ترکی، مصر، قطر اور شام میں اس حملے کی مذمت کی گئی اور ایران، عراق، اردن، لبنان، کویت اور قطر میں اس کے خلاف مظاہرے ہوئے۔[11]

رد عمل

غزہ، المعمدانی ہسپتال پر اسرائیلی دہشت گردانہ حملے کے شہداء کے درمیان غزہ کی وزارت صحت کی پریس کانفرنس

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹریس نے اس حملے میں سینکڑوں شہریوں کی ہلاکت کو ’خوفناک‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔[12] اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس حملے کی تحقیقات کے لئے ایک ہنگامی اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔[13] روسی حکومت نے بھی اس حملے کو گھناؤنا، غیر انسانی اور افسوسناک جرم قرار دیا ہے۔[14]

دنیا کے مختلف ممالک میں اس حملے کے خلاف مظاہرے

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس حملے کے ردعمل میں مختلف اسلامی اور غیر اسلامی ممالک میں اسرائیل کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے عام لوگ سڑکوں پر آگئے، ریلیاں نکالیں اور مظاہرے کیے۔[15] اردن میں اسرائیل کے سفارت خانے کو نذر آتش کیا گیا۔[16] دنیا کے بہت سے ممالک جیسے ایران، عراق، اردن، فرانس، سعودی عرب، اسپین، ترکی، فن لینڈ، انڈونیشیا، چین، مصر، قطر، شام، متحدہ عرب امارات، تیونس اور بعض دیگر ممالک نے اس حملے کی مذمت کی ہے۔[17]

مظاہرین نے فلسطینیوں کی حمایت میں اسلامی ممالک سے جوابی اقدامات اور بین الاقوامی اداروں اور عدالتوں میں اسرائیلی رہنماؤں کے خلاف مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا۔

شیعہ مدارس دینیہ میں عام تعطیل اور سوگ کا اعلان

المعمدانی ہسپتال میں قتل عام کی مذمت میں ایران میں ایک دن،[18] عراق[19] اور شام[20] میں تین دن سوگ کیا اعلان کیا گیا ہے۔ ایران میں غم کے اظہار کے طور پر حرم امام رضاؑ پر کالے رنگ کا پرچم لہرایا گیا۔[21] اسی طرح حوزہ علمیہ قم سمیت ایران کے دینی مدارس[22] اور حوزہ علمیہ نجف[23] میں 18 اکتوبر کو عام چھٹی کا اعلان کیا گیا۔ ایرانی اور غیر ایرانی طلاب نے بدھ کے دن حوزہ علمیہ قم میں بیت المقدس پر اسرائیلی ناجائز قبضے اور اس منحوس رجیم کے ظالمانہ اور غیر انسانی حملوں کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں شرکت کی۔[24] شیعہ مرجع تقلید آیت‌ الله نوری ہمدانی نے اپنے ایک پیغام میں اسرائیل کے اس حملے کی مذمت کی اور ملت اسلامیہ سے مطالبہ کیا کہ غزہ کے عوام کے ساتھ تعاون کرنے میں کوتاہی نہ کریں۔[25]

کولمبیا سے اسرائیلی سفیر کی ملک بدری

اس حملے کے جواب میں کولمبیا نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کر دیے اور اسرائیلی سفیر کو ملک بدر کر دیا۔[26] نیز اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے اسلامی تعاون تنظیم کے سکریٹری جنرل کے ساتھ ملاقات میں اسلامی ممالک سے اسرائیلی حکومت کے سفیروں کی بے دخلی، اسرائیلی اشیاء کے بائیکاٹ اور تیل کی برآمدات بند کرنے کا مطالبہ کیا۔[27] ترکی کی دو اسلام پسند سیاسی پارٹیوں "سعادت" اور "آیندہ" نے انقرہ سے اسرائیلی سفیر کو نکالنے اور اس کے ساتھ تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔[28]

بعض عرب ممالک کے سربراہان سے امریکی صدر کی ملاقات کی منسوخی

الجزیرہ ٹی وی رپورٹ کے مطابق اس حملے کے بعد اردن نے چار فریقی اجلاس منسوخ کر دیا جو اردن میں بائیڈن (امریکی صدر )، مصری صدر اور فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ کی موجودگی میں ہونا تھا۔[29]

صیہونی حکومت: بمباری اور قتل و غارت کا سبب

الجزیرہ نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیلی حکام نے ابتدائی طور پر علی الاعلان اس ہسپتال پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی؛ جیسا کہ اسرائیلی فوج کے ڈیجیٹل میڈیا کے ترجمان حنانیہ نفتالی نے ایک ٹویٹ میں لکھا: "اسرائیلی فضائیہ نے غزہ کے ایک اسپتال میں حماس سے تعلق رکھنے والے اڈے کو نشانہ بنایا۔" نفتالی نے اس ٹویٹ کو حذف کر دیا۔ لیکن الجزیرہ نے اس ٹویٹ کی تصویر شائع کی۔[30]

امریکی وال سٹریٹ اخبار کا حوالہ دیتے ہوئے میڈیا نے رپورٹ کی ہے کہ اسرائیل نے اس حملے میں امریکی ایم کے 84 بم کا استعمال کیا ہے۔[31]

ترک خبر رساں ایجنسی اناطولیہ نے ایک ریٹائرڈ فوجی افسر اور گولہ بارود کے ماہر کے انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے اس دعوے کی تصدیق کی اور بتایا کہ اسپتال میں راکٹ کے دھماکے کے بعد سوراخ نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ امریکی "ایم کے" 84 بم ہدف کو نشانہ بنانے سے پہلے ہی ایک خاص فاصلے پر پھٹ جاتا ہے۔[32]

تاہم اسرائیلی اور امریکی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ اسپتال میں دھماکہ فلسطینی اسلامی جہاد تحریک کے ناکام راکٹ آپریشن کا نتیجہ تھا۔[33]اسلامی جہاد تحریک نے اسرائیل کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے اسرائیل کو اس جرم کا ذمہ داری قرار دیا ہے۔ اسلامی تحریک نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اسرائیل نے بارہا اس اسپتال اور غزہ کے دیگر اسپتالوں کو خالی کرنے اور بمباری کرنے کی دھمکی دی ہے۔ نیز، اس قتل عام کے ان کے متضاد بیانات ان کے جھوٹ کو ثابت کرتے ہیں۔[34] این بی سی نیوز نیٹ ورک کے مطابق، فلسطینیوں کے پاس ایسی تباہ کن اور دھماکہ خیز طاقت والا ہتھیار نہیں ہے۔ اسرائیل کی جھوٹ بولنے اور دوسروں پر الزام لگانے کی ایک لمبی تاریخ ہے۔[35]۔ بی بی سی کے رپورٹر کا بتانا تھا کہ دھماکے کی شدت کو دیکھتے ہوئے اس میزائل کو غیر اسرائیلی میزائل سمجھنا بہت مشکل ہے۔[36]

فلسطینی مقبوضہ علاقوں میں الجزیرہ نیٹ ورک کے دفاتر کی بندش

قطر کے الجزیرہ چینل نے اس وقت کی ایک ویڈیو دستاویزی فلم شائع کردی جب اسرائیل نے اس اسپتال کو نشانہ بنایا اور اسرائیل کے اس دعوے کی تردید کی کہ تحریک جہاد اسلامی فلسطین نے راکٹ فائر کیا تھا۔[37] "مشرق نیوز" کے مطابق اس رپورٹ کی اشاعت کے بعد اسرائیل نے مقبوضہ علاقوں میں اس نیٹ ورک کی سرگرمیوں کو روکنے اور اس کے دفاتر کو بند کرنے کا حکم جاری کیا۔[38]

متعلقہ مضامین

نوٹ

  1. المعمدانی ہسپتال المعمدانی چرچ سے منسلک ہے اور غزہ کے سب سے اہم اور قدیم ترین ہسپتالوں میں سے ایک ہے جو غزہ کے جنوب میں واقع ہے۔ («سه روز عزای عمومی»، خبرگزاری جمهوری اسلامی.)

حوالہ جات

  1. .What we know so far about the deadly strike on a Gaza hospital", AlJAZEERA"
  2. «بیش از 800 شهید در بمباران بیمارستان المعمدانی غزه»،‌ خبرگزاری مهر.
  3. «چهارشنبه در سراسر کشور عزای عمومی است»،‌ خبرگزاری فارس.
  4. «وزارت بهداشت غزه: اغلب قربابیان فاجعه بیمارستان المعمدانی زن و کودک هستند»، شبکه العالم.
  5. ملاحظہ کیجیے: «هولوکاست واقعی این تصویر است»، خبرگزاری مشرق‌نیوز؛ «شوک جهانی بعد از بمباران بیمارستاتن غزه/هولوکاست واقعی اینجاست»، خبرگزاری خبرآنلاین.
  6. ملاحظہ کیجیے: «مراسم مشترک دانش‌آموختگی دانشجویان دانشگاه‌های افسری نیروهای مسلح»، دفتر حفظ و نشر آثار حضرت آیت‌الله العظمی خامنه‌ای.
  7. "Reactions to strike on Gaza hospital killing hundreds", Reuters.
  8. «فاجعه بمباران و کشتار بیمارستان المعمدانی غزه؛ علل و اهداف؟»، العالم.
  9. "Reactions to strike on Gaza hospital killing hundreds", Reuters.
  10. «آتش زدن سفارت رژیم صہیونیستی در اردن»، خبرآنلاین.
  11. رجوع کریں: «محکومیت گستردہ بمباران بیمارستان معمدانی در غزہ»، وبگاہ مرکز اطلاع‌رسانی فلسطین.
  12. «نشست شورای امنیت سازمان ملل در بارہ بمباران بیمارستان غزہ»، دویچہ ولہ.
  13. «نشست شورای امنیت سازمان ملل در بارہ بمباران بیمارستان غزہ»، دویچہ ولہ.
  14. «مسکو: حمله به بیمارستان غزه جنایت است»، خبرگزاری جمهوری اسلامی.
  15. "Reactions to strike on Gaza hospital killing hundreds", Reuters.
  16. «آتش زدن سفارت رژیم صهیونیستی در اردن»، خبرآنلاین.
  17. ملاحظہ کیجیے: «محکومیت گسترده بمباران بیمارستان معمدانی در غزه»، وبگاه مرکز اطلاع‌رسانی فلسطین.
  18. «اعلام عزای عمومی در سراسر کشور»،‌ خبرگزاری ایسنا.
  19. «لحظہ بہ لحظہ با دوازدہمین روز عملیات طوفان الاقصی»، خبرگزاری جمہوری اسلامی.
  20. «سوریہ سہ روز عزای عمومی اعلام کرد»، خبرگزاری جمہوری اسلامی.
  21. «پرچم عزا بر گنبد حرم مطہر رضوی برافراشتہ شد»، خبرگزاری ایرنا.
  22. «تعطیلی درس‌ہای حوزہ علمیہ در واکنش بہ حملہ وحشیانہ بہ بیمارستان در غزہ»، خبرگزاری ابنا.
  23. «الحوزۃ العلميۃ في النجف تعلن الحداد وتعطل دروسہا»، الفرات نیوز.
  24. «عکس/ راهپیمایی طلاب قم در محکومیت حمله به بیمارستان غزه»، مشرق نیوز.
  25. «آیت‌الله نوری همدانی: سران کشورهای اسلامی بجای بیانیه اقدام عملی کنند»، خبرگزاری فارس.
  26. «کلمبیا سفیر رژیم اسرائیل را اخراج کرد»، العالم.
  27. «امیرعبداللهیان: خواستار تحریم فوری و کامل رژیم صهیونیستی توسط کشورهای اسلامی هستیم»، خبرگزاری ایرنا.
  28. «درخواست اخراج سفیر رژیم صهیونیستی از ترکیه»، خبرگزاری تسنیم.
  29. «لأردن يلغي القمة الرباعية مع بايدن والسيسي وعباس بعد قصف المستشفى بغزة»، الجزیره.
  30. «من المسؤول عن قصف مستشفى المعمداني في غزة؟»، الجزیره.
  31. ملااحظہ کریں: «وال استریت: بیمارستان المعمدانی غزه با بمب آمریکایی بمباران شد»، شبکه العالم؛ «تلویزیون آمریکا: اسرائیل دروغگوست»،‌ خبرگزاری مشرق نیوز؛ «بمب انفجاری در بیمارستان غزه، آمریکایی بود»، خبرگزاری مهر.
  32. Tutak, "Absence of craters in Gaza hospital attack suggests use of ‘proximity fuse’: Ammunition specialist".
  33. «Israel-Hamas WarIsraelis and Palestinians Blame Each Other for Blast at Gaza Hospital That Killed Hundreds»، The New York Times; «What we know about the Gaza hospital blast», nbcnews.
  34. «جهاد اسلامی ادعاهای رژیم صهیونیستی را رد کرد»، وبگاه مرکز اطلاع‌رسانی فلسطین.
  35. «تلویزیون آمریکا: اسرائیل دروغگوست»،‌ خبرگزاری مشرق نیوز.
  36. «تلویزیون آمریکا: اسرائیل دروغگوست»،‌ خبرگزاری مشرق نیوز.
  37. «شاهد.. لحظة استهداف المستشفى المعمداني في غزة بغارة إسرائيلية»، الجزیره.
  38. «دستور تعطیلی تمام دفاتر شبکه «الجزیره» در فلسطین اشغالی»، مشرق نیوز.

مآخذ