شرعی سفر
بعض عملی اور فقہی احکام |
---|
یہ ایک توصیفی مقالہ ہے جو عبادات کی انجام دہی کیلئے معیار نہیں بن سکتا لہذا اس مقصد کیلئے اپنے مجتہد کی توضیح المسائل کی طرف مراجعہ فرمائیں۔ |
شرعی سفر اسلامی فقہ کے مطابق اس سفر کو کہا جاتا ہے کہ جس میں چار رکعتی نماز قصر (دو رکعت) پڑھی جاتی ہے اور روزہ نہیں رکھا جاتا۔ سورہ بقرہ کی آیت 184 میں مسافر کے روزے کا اور سورہ نساء کی آیت 101 میں مسافر کی نماز کا ذکر آیا ہے۔ توضیح المسائل کی کتابوں میں شرعی سفر کے لئے آٹھ شرطیں ذکر ہوئی ہیں جن میں کم از کم آٹھ فرسخ (40 سے 45 کلو میٹر کے درمیان) پر سفر مشتمل ہونا اور جانے کی مسافت چار فرسخ سے کم نہ ہونا شرعی سفر کی بنیادی شرطوں میں سے ہے۔ سفر کے احکام میں سے ایک یہ بھی ہے کہ سفر کسی حرام کام کے انجام دینے کی غرض سے نہ ہو بصورت دیگر نماز پوری پڑھنا ہوگی اور یہ سفر رمضان المبارک میں ہو تو روزے رکھنا ہونگے۔
تعریف
شرعی سفر اس سفر کو کہا جاتا ہے جس میں نماز قصر ہوتی ہے اور روزہ نہیں رکھا جاتا ہے۔[1] شرعی احکام کے مطابق اگر کوئی شخص اپنے وطن سے نکل جائے تو بعض شرائط کے ساتھ وہ مسافر کہلاتا ہے اور اس کے لئے بعض مخصوص احکام ہیں۔[2]
شرعی سفر کی شرائط
اسلامی شریعت میں مسافر اس شخص کو کہا جاتا ہے جس کے اندر درج ذیل آٹھ شرائط موجود ہوں:
- آنے جانے میں کم از کم آٹھ فرسخ (40 سے 45 کلو میٹر کے درمیان) طے کرے اور جانے کی مسافت چار فرسخ سے کم نہ ہو۔
- سفر شروع کرتے وقت آٹھ فرسخ کی مسافت طے کرنے کا ارادہ رکھتا ہو۔
- سفر کے دوران اپنا ارادہ تبدیل نہ کرے۔
- آٹھ فرسخ سفر کے دوران اپنے وطن سے نہ گزرے اور نہ ہی کسی ایسی جگہ سے گزرے جہاں دس دن یا اس سے زیادہ رکنے کا ارادہ رکھتا ہو۔
- حرام کام کے لئے سفر نہ کرے۔
- صحرا نشین نہ ہوں جو ہمیشہ حالت سفر میں ہوتے ہیں اور جہاں انہیں اور ان کے مال مویشی کے لئے پانی اور خوراک فراہم ہو وہیں ٹھہر جاتے ہیں اور چند دنوں بعد وہاں سے بھی کوچ کر جاتے ہیں۔
- سفر اس کا مشغلہ نہ ہو، جیسے ڈرائیور وغیرہ۔
- وطن سے نکل کر حد ترخص تک پہنچ جائے، یعنی وطن سے اس حد تک دور ہوجائے کہ وہاں کی دیوار اور اذان کی آواز سنائی نہ دے۔[3]
شرعی سفر آیات اور روایات کی روشنی میں
سورہ بقرہ کی آیت 184 میں سفر میں روزے کا تذکرہ آیا ہے۔ ارشاد ربانی ہے: «تم میں سے جو بھی بیمار ہو یا سفر میں ہو تو اتنے دن کسی اور زمانے میں روزہ رکھے.» بعض فقہا نے مسافر کے روزے کے فقہی حکم کے سلسلے میں اس آیت کا حوالہ دیا ہے۔[4]
سورہ نساء کی آیت 101 میں سفر میں نماز کے بارے میں یوں ارشاد ہوتا ہے:«اور جب تم سفر کے لیے نکلو تو تم پر کوئی گناہ نہیں کہ نماز میں سے کچھ کم کر دو، اگر تمہیں یہ ڈر ہو کہ کافر تمہیں ستائیں گے.» بعض فقہی کتابوں میں نماز مسافر کے حکم کو اس آیت سے استناد کیا گیا ہے۔[5]
وسائلالشیعہ کے باب «نماز مسافر» میں مسافر کی نماز کے بارے میں 248 احادیث ذکر ہوئی ہیں۔[6] اسی طرح 99 احادیث مسافر کے روزہ کے بارے میں نقل ہوئی ہیں۔[7]
مسافر کی نماز کا حکم
مسافر کی نماز کے بعض احکام درج ذیل ہیں:
- مسافر کو چاہیے کہ چار رکعتی نمازوں یعنی نماز ظہر، عصر اور عشا کو قصر پڑھے۔[8]
- مسافر جب حد ترخص تک پہنچے تو نماز قصر پڑھے، یعنی شہر سے اتنا دور ہوجائے کہ شہر کی دیواریں نظر نہ آنے لگے اور اذان کی آواز سنائی نہ دے۔[9]
- اگر سفر میں نماز کا وقت ہوجائے لیکن مسافر نے نماز نہیں پڑھی ہو اور وقت ختم ہونے سے پہلے وطن پہنچ جائے تو نماز پوری پڑھے۔ اسی طرح اگر سفر شروع کرنے سے پہلے نماز کا وقت داخل ہوجائے اور نماز پڑھے بغیر سفر شروع کیا جائے اور نماز کا وقت ختم ہوجائے تو نماز قضا پوری پڑھے اوراگر نماز کا وقت باقی ہے تو نماز قصر پڑھے۔[10]
- اگر نماز قضاء ہو جائے تو اسی طرح سے اس کی قضاء بجا لائی جائے، یعنی اگر قصر پڑھنی تھی اور قضا ہو گئی تو قضا بھی قصر ہو گی اور اگر پوری ہو تو، قضا بھی پوری ہوگی.[11]
- اگر کسی حرام کام کی انجام دہی (مثلا چوری) کے لئے سفر کیا ہو تو نماز پوری پڑھنا ہوگی۔[12]
مسافر کے روزے کا حکم
مسافر کے روزے کے بعض احکام درج ذیل ہیں:
- جو شخص سفر میں چار رکعتی نماز کو قصر پڑھتا ہے وہ سفر میں روزہ نہیں رکھ سکتا ہے اور جو مسافر نماز پوری پڑھتا ہے جیسے ڈرائیور یا جس کا سفر حرام ہو، ایسے سفر میں روزہ رکھنا ضروری ہے۔[13]
- اگر کوئی شخص ظہر کا وقت داخل ہونے کے بعد سفر کا آغاز کرے تو اس کا روزہ صحیح ہوگا اور اگر ظہر سے پہلے سفر شروع کرے اور حد ترخص تک پہنچ جائے تو روزہ توڑنا ہوگا۔[14]
- رمضان کے مہینے میں سفر کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن اگر روزے سے فرار کرنے کی نیت سے ہو تو ایسا سفر مکروہ ہے. [15]
- اگر مسافر ظہر سے پہلے اپنے وطن پہنچ جائے یا ایسی جگہ پہنچ جائے جہاں پر دس دن سے زیادہ رکنا ہے تو اس دن کا روزہ پورا کرے، البتہ اس شرط کے ساتھ کے اس سے پہلے کوئی ایسا کام انجام نہ دیا ہو جو روزے کو باطل کرنے کا سبب بنتا ہے لیکن اگر وطن یا حکم وطن والی جگہ پہنچنے سے پہلے کوئی ایسا کام کیا ہو جو روزے کو باطل کرتا ہے (جیسے کھانا پینا وغیرہ) تو اس صورت میں اس دن کا روزہ صحیح نہیں ہوگا لہذا ضروری ہے کہ ماہ رمضان کے بعد اس کی قضا بجا لائے.[16]
اہل سنت کا نظریہ
سیدعبدالحسین شرفالدین (1290-1377ق) کا کہنا ہے کہ فقہائے اہل سنت سفر میں روزہ رکھنے کو جائز سمجھتے ہیں یعنی ان کا فتوا یہ ہے کہ حالت سفر میں مسافر کے لیے روزہ رکھنے اور نہ رکھے میں اختیار حاصل ہے۔[17] اور سفر میں نماز پڑھنے کے بارے میں بھی یہی حکم ہے؛ سوائے مذہب حنفی اور کوفیوں کے، ان کا کہنا ہے کہ نماز کو قصر پڑھنا ضروری ہے۔ [18]
حوالہ جات
- ↑ مؤسسہ دایرة المعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، 1392شمسی، ج4، ص469.
- ↑ بنی ہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، 1381شمسی، ج1، ص683.
- ↑ بنی ہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، 1381شمسی، ج1، ص683-707۔
- ↑ ملاحظہ کریں: علامہ حلی، منتہیالمطلب، 1412ھ، ج9، ص315؛ فاضل کاظمی، مسالک الافہام الی آیات الاحکام، 1365شمسی، ج1، ص332-333۔
- ↑ ملاحظہ کریں: موسوی سبزواری، مہذبالاحکام، 1413ھ، ج9، ص309؛ سبحانی، الانصاف فی مسائل دام فیہا الخلاف، 1381شمسی/1423ھ، ج1، ص325.
- ↑ حر عاملی، وسایلالشیعہ، 1409ھ، ج8 ص451- 539۔
- ↑ حر عاملی، وسایلالشیعہ، 1409ھ، ج10، ص173=209۔
- ↑ بنیہاشمی خمینی، توضیحالمسائل مراجع، 1381شمسی، ج1، ص683.
- ↑ بنیہاشمی خمینی، توضیحالمسائل مراجع، 1381شمسی، ج1، ص707.
- ↑ بنیہاشمی خمینی، توضیحالمسائل مراجع، 1381شمسی، ج1، ص733.
- ↑ بنیہاشمی خمینی، توضیحالمسائل مراجع، 1381شمسی، ج1، ص733.
- ↑ بنیہاشمی خمینی، توضیحالمسائل مراجع، 1381شمسی، ج1، ص695.
- ↑ بنیہاشمی خمینی، توضیحالمسائل مراجع، 1381شمسی، ج1، ص951.
- ↑ بنیہاشمی خمینی، توضیحالمسائل مراجع، 1381شمسی، ج1، ص953.
- ↑ بنیہاشمی خمینی، توضیحالمسائل مراجع، 1381شمسی، ج1، ص951.
- ↑ بنیہاشمی خمینی، توضیحالمسائل مراجع، 1381شمسی، ج1، ص994.
- ↑ شرفالدین، موسوعۃ الامام شرفالدین، 1431ھ، ج4، ص56.
- ↑ شرفالدین، موسوعۃ الامام شرفالدین، 1431ھ، ج4، ص51.
مآخذ
- قرآن کریم.
- بنی ہاشمی خمینی، سید محمد حسن، توضیح المسائل مراجع، قم، دفتر انتشارات اسلامی جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم، 1381ہجری شمسی۔
- حر عاملی، محمد بن حسن، وسایلالشیعہ، تحقیق و تصحیح گروہ پژوہش مؤسسہ آلالبیت، قم، مؤسسہ آلالبیت، چاپ اول، 1409ھ.
- سبحانی، جعفر، الانصاف فی مسائل دام فیہا الخلاف، قم، مؤسسہ امام صادق(ع)، 1381ش/1423ھ.
- شرفالدین، سیدعبدالحسین، موسوعة الامام شرفالدین، بیروت، دار المؤرخ العربی، 1431ھ.
- علامہ حلّی، حسن بن یوسف، منتہی للمطلب فی تحقیق المذہب، مشہد، مجمع البحوث الاسلامیہ، چاپ اول، 1412ھ.
- فاضل جواد کاظمی، جواد، مسالک الاَفہام الی آیات الاحکام، تصحیح محمدباقر شریفزادہ، تہران، مرتضوی، 1365ہجری شمسی۔
- مؤسسہ دایرة المعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ مطابق با مذہب اہلبیت علیہمالسلام، چاپ اول، 1392ہجری شمسی۔
- موسوی سبزواری، سیدعبدالاعلی، مہذب الاحکام فی بیان الحلال و الحرام، قم، فروردین، 1413ھ.