شرعی مسافت
بعض عملی اور فقہی احکام |
---|
یہ ایک توصیفی مقالہ ہے جو عبادات کی انجام دہی کیلئے معیار نہیں بن سکتا لہذا اس مقصد کیلئے اپنے مجتہد کی توضیح المسائل کی طرف مراجعہ فرمائیں۔ |
مسافت شرعی وہ مسافتی مقدار ہے کہ جس کے طے کرنے سے شخص شرعی نظر میں مسافر شمار ہوتا ہے۔ اس صورت میں ضروری ہے کہ وہ نماز قصر پڑھے اور روزہ نہ رکھے۔ اکثر شیعہ فقہاء کے فتوے کے مطابق شرعی مسافت 8 شرعی فرسخ ہے اگرچہ صرف ایک طرف جانا ہو یا جانا اور آنا دونوں طرف ہو۔
شرعی مسافت اور حد ترخص کے مابین فرق
شیعہ فقہاء کے فتوے کے مطابق مسافر کی نماز قصر ہونے کی شرائط میں سے ایک یہ ہے کہ مسافر اپنے سفر کی ابتدا سے ہی کم از کم 8 فرسخ یعنی (40 - 45 کلو میٹر) سفر کرنے کا قصد و ارادہ رکھتا ہو۔ اس 8 فرسخ کو شرعی مسافت کہتے ہیں[1] جبکہ حد ترخص اس جگہے کو کہا جاتا ہے جہاں پہنچنے کے بعد مسافر سفر پر جاتے ہوئے نماز کو قصر اور روزہ افطار کرسکتا ہے۔ احادیث میں حد ترخص اس جگہے کو کہا جاتا ہے جہاں سے شہر کی اذان سنائی نہ دے یا شہر کی دیواریں نظر نہ آئے۔ یہی معیار وطن یا اس جگہے کی طرف سفر سے واپس آتے ہوئے بھی ہے جہاں انسان دس دن ٹھہرنے کا قصد رکھتا ہو یعنی حد ترخص تک پہنچنے کے بعد وہ مسافر نہیں کہلائے گا۔[2]
شرعی فاصلے کا حساب
شیخ حرعاملی نے اپنی کتاب وسائل الشیعہ کے باب الصوم میں اس بارے میں 30 سے زیادہ احادیث جمع کی ہیں۔[3]ائمہ معصومینؑ کی احادیث میں شرعی مسافت کے حساب و کتاب کے لئے چند معیار ذکر ہوئے ہیں۔
- اتنی مقدار کہ جسے قافلہ والے ایک دن میں طے کرتے ہیں۔
- آٹھ فرسخ
- دو برید (دو منزلوں کا درمیانی فاصلہ جو ایک ڈاکیہ طے کرتا ہے)
- چوبیس میل
حدیث میں دو یا تین معیار اکٹھے ذکر ہوئے ہیں۔ امام رضاؑ کی ایک حدیث میں توضیح دی گئی ہے کہ آٹھ فرسخ وہی مقدار ہے جو قافلہ والے ایک دن میں طے کرتے ہیں۔[4]امام صادقؑ سے منقول ایک روایت میں بریدین(دو ڈاک) کو 24 میل سے تطبیق دی گئی ہے۔[5]
کلومیٹر کا حساب
شرعی فرسخ کو کلو میٹر میں حساب کیا جائے تو اس بارے میں شیعہ فقہاء کے چند نظریے ہیں، یہاں اختلاف نظر کی وجہ آٹھ فرسخ کی مقدار ہے جو کہ شرعی فرسخ شمار ہوتی ہے: 40 کلومیٹر [6]، 43 کلو میٹر[7]، 44 کلو میٹر[8] اور 45 کلومیٹر[9]
شرعی مسافت طے کرنے کا ارادہ
اکثر شیعہ فقہاء کے فتوے کے مطابق ایک شخص پر مسافر کے احکام اس وقت جاری ہوتے ہیں جب وہ ابتداء سے ہی 8 فرسخ مسافت طے کرنے کا ارادہ رکھتا ہو لہذا اگر وہ بغیر ارادے کے اتنی مقدار مسافت طے کرے تو اس کی نماز پوری ہوگی اور روزہ بھی رکھنا ہوگا۔ مثلا ایسا شخص جو کسی گمشدہ چیز کی تلاش میں نکلا ہے اور ابتداء میں معلوم نہیں کہ کتنی مقدار شرعی مسافت طے کرے گا، ایسا شخص ۸ فرسخ سفر کرنے کے باوجود نماز پوری پڑھے گا اور روزہ بھی رکھے گا۔ [10]
حوالہ جات
- ↑ یزدی، العروۃ الوثقی، 1420ھ، ج3، ص414
- ↑ فرہنگ فقہ، ج3، ص 245۔
- ↑ حر عاملی، وسائل الشیعہ، ج۸، ص۴۵۱-۴۶۲
- ↑ حر عاملی، وسائل الشیعہ، ج۸، ص۴۵۱
- ↑ حر عاملی، وسائل الشیعہ، ج۸، ص۴۵۲
- ↑ آیت اللہ زنجانی کی نظر کے مطابق
- ↑ آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی کی نظر کے مطابق
- ↑ آیات عظام: خوئی، تبریزی، وحید، سیستانی کی نظر کے مطابق
- ↑ آیات عظام: امام خمینی، اراکی، فاضل، گلپایگانی، صافی، بہجت، خامنہای، اور نوری کی نظر میں، احکام مسافر، ص۲۳، بنیہاشمی، توضیح المسائل مراجع ۱/ ۶۸۳۔
- ↑ یزدی، العروۃ الوثقی، ج۳، ص۴۲۳
مآخذ
- بنیہاشمی، سید محمدحسن، توضیح المسائل مراجع، دفتر نشر اسلامی، قم۔
- حر عاملی، وسايل الشیعہ، موسسہ آل البیت، قم۔
- فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہمالسلام۔ موسسہ دایرۃ المعارف فقہ اسلامی، قم، ۱۳۹۰ہجری شمسی۔
- مرکز ملی پاسخگویی بہ سوالات دینی، احکام مسافر، انتشارات فراکاما۔
- یزدی، سید محمدکاظم، العروہ الوثقی مع تعلیقات عدۃ من الفقہاء العظام، موسسہ النشر الاسلامی، قم، ۱۴۲۰ھ۔