محمد ضیف
حماس کے کمانڈر اور اسرائیل کا مقابلہ | |
![]() | |
کوائف | |
---|---|
لقب | ابن الموت (موت بیٹا) |
تاریخ پیدائش | 29 اکتوبر سنہ 1962ء |
سکونت | غزہ |
ملک | فلسطین |
تاریخ/مقام شہادت | 13 جولائی 2024ء |
علت وفات/شہادت | اسرائیل کا حملہ |
دین | اسلام |
مذہب | اہل سنت |
سیاسی کوائف | |
مناصب | غزہ میں حماس کے عسکری کمانڈر |
علمی و دینی معلومات |
محمد دیاب ابراہیم المصری (1965-2024ء)، المعروف محمد ضیف، حماس کے عسکری ونگ عزالدین قسام بریگیڈز کے ایک نمایاں کمانڈر تھے۔ حماس کی عسکری کارروائیوں اور زیرِ زمین سرنگوں کے نیٹ ورک کی منصوبہ بندی ان کی اسرائیل کے خلاف انجام دی جانے والی اہم فعالیتیں تھیں۔ انہیں "طوفان الاقصیٰ" آپریشن کا معمار بھی قرار دیا جاتا ہے۔ وہ 13 جولائی 2024ء کو اسرائیل کے ایک میزائل حملے میں غزہ کی پٹی میں شہید ہو گئے۔
اسرائیل کے خلاف مزاحمت میں ان کا کردار
محمد ضیف، جو "ابو خالد" کے لقب سے بھی مشہور تھے، حماس کے عسکری کمانڈروں میں سے ایک تھے اور اس گروہ کی اہم فوجی کاروائیوں کی منصوبہ بندی اور ان کو عملیاتی کرنے میں ان کا کلیدی کردار تھا۔[1] انہیں "طوفان الاقصیٰ" آپریشن کا اصل معمار سمجھا جاتا ہے،[2] جس کے دوران کئی صیہونی باشندوں کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے گرفتار کر کے غزہ منتقل کیا گیا۔[3]
محمد ضیف جدید جنگی حربوں کے استعمال جن میں زیرِ زمین وسیع سرنگوں کا نیٹ ورک اور قسام راکٹوں کی تیاری شامل ہے، کی وجہ سے فلسطینی مزاحمت کی علامت بن گئے۔[4]
انہوں نے پہلی بار 1994ء میں میڈیا کے سامنے آ کر ایک صیہونی فوجی کو قید کئے جانے کا اعلان کیا اور حماس کے بانی شیخ احمد یاسین کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ یہ واقعہ حماس اور فلسطینی جدوجہد کی تاریخ میں ایک سنگِ میل ثابت ہوا۔[5]
حالات زندگی
محمد دیاب ابراہیم المصری، جو محمد ضیف کے نام سے مشہور ہے، 1965ء میں غزہ کی پٹی کے خان یونس مہاجر کیمپ میں پیدا ہوئے۔[6] سنہ 1989ء میں اسرائیلی افواج نے انہیں گرفتار کیا اور حماس کے عسکری ونگ میں سرگرمیوں کے الزام میں 16 ماہ قید میں رکھا۔ رہائی کے بعد، انہوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر عزالدین قسام بریگیڈز کی بنیاد رکھی۔ صلاح شحادہ کی شہادت سے قبل، 2002ء میں، ضیف نے مغربی کنارے میں قسام بریگیڈز کو منظم کیا، اور شحادہ کی شہادت کے بعد وہ اس عسکری تنظیم کے مرکزی کمانڈر مقرر ہوئے۔[7] وہ حماس کے بانی رہنماؤں میں شامل یحییٰ عیاش کے قریبی رشتہ دار تھے اور انہوں نے اسرائیل کے خلاف متعدد عسکری کارروائیوں میں اہم کردار ادا کیا۔[8]
قاتلانہ حملے
اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی (شاباک) نے کئی سالوں تک محمد ضیف کو قتل کرنے کی متعدد کوششیں کیں، لیکن ان کی غیر معمولی بچاؤ کی صلاحیت اور خفیہ رہنے کی مہارت کی وجہ سے وہ بچتے رہے۔ کچھ رپورٹس میں انہیں "موت کا بیٹا" (Son of Death) بھی کہا گیا ہے۔[9] 2006ء میں ایک فضائی حملے کے دوران، غزہ میں ایک مکان پر بمباری کی گئی، جس میں وہ شدید زخمی ہوئے، لیکن زندہ بچ گئے۔ اس کے بعد انہوں نے خفیہ زندگی گزارنی شروع کی، یہاں تک کہ 13 جولائی 2024ء کو، اسرائیلی افواج نے ایک خصوصی کارروائی میں انہیں میزائل حملے کا نشانہ بنایا اور وہ شہید ہو گئے۔[10]
متعلقہ مضامین
حوالہ جات
- ↑ «محمد الضیف مہندس نبرد طوفان الاقصی کیست؟»، العالم ٹی وی چینل ویب سائٹ۔
- ↑ ««محمد الضیف» کہ امروز شہادتش تأیید شد، کہ بود؟»، خبرگزاری تابناک۔
- ↑ «لحظہ بہ لحظہ با عملیات توفان الاقصیٰ»، شبکہ العالم۔
- ↑ ««محمد الضیف» کہ امروز شہادتش تأیید شد، کہ بود؟»، خبرگزاری تابناک۔
- ↑ ««محمد الضیف» کہ امروز شہادتش تأیید شد، کہ بود؟»، خبرگزاری تابناک۔
- ↑ ««محمد الضیف» کہ امروز شہادتش تأیید شد، کہ بود؟»، تابناک نیوز ایجنسی۔
- ↑ «محمد الضیف مہندس نبرد طوفان الاقصی کیست؟»، العالم ٹی وی چینل ویب سائٹ۔
- ↑ ««محمد الضیف» کہ امروز شہادتش تأیید شد، کہ بود؟»، تابناک نیوز ایجنسی۔
- ↑ «رجل الظل و ابن الموت۔۔ تعرف محمد الضیف قائد ارکان کتائب القسام»، وبگاہ شبکہ خبری TRT۔
- ↑ ««محمد الضیف» کہ امروز شہادتش تأیید شد، کہ بود؟»، خبرگزاری تابناک۔
مآخذ
- «رجل الظل و ابن الموت۔۔ تعرف محمد الضیف قائد ارکان کتائب القسام»، وبگاہ شبکہ خبری TRT، تاریخ اشاعت: 12 بہمن 1403شمسی، تاریخ مشاہدہ: 13 بہمن 1403ہجری شمسی۔
- ««محمد الضیف» مہندس نبرد طوفان الاقصی کیست؟»، العالم نیوز چینل، تاریخ اشاعت: 11 بہمن 1403شمسی، تاریخ مشاہدہ: 12 بہمن 1403ہجری شمسی۔
- «لحظہ بہ لحظہ با عملیات توفان الاقصیٰ»، شبکہ العالم، تاریخ اشاعت: 15 مہر 1402شمسی، تاریخ مشاہدہ: 24 مہر 1402ہجری شمسی۔
- ««محمد الضیف» کہ امروز شہادتش تأیید شد، کہ بود؟»، خبرگزاری تابناک، تاریخ اشاعت: 11 بہمن 1403شمسی، تاریخ مشاہدہ: 12 بہمن 1403ہجری شمسی۔