مندرجات کا رخ کریں

"آیت الکرسی" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی شیعہ سے
imported>Jaravi
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{زیر تعمیر}}
{{زیر تعمیر}}
[[ملف:آیة الکرسی.jpg|تصغیر|آیۃ الکرسی]]
[[ملف:آیة الکرسی.jpg|تصغیر|آیۃ الکرسی]]
'''آيَۃ الْكُرْسى‌''' [[سورہ بقرہ ]] کی [[آیت]] نمبر 255 کو کہا جاتا ہے۔ بعض مفسرین اسی سورت کی آیت نمبر 256 اور 257 کو بھی مذکورہ آیت کے مضامین کے ساتھ ہماہنگ ہونے کی وجہ سے آیت الکرسی میں شامل کرتے ہیں۔ [[قرآن|قرآن‌ مجيد]] کی صرف اسی آیت میں "خدا کی کرسی" کا نام لیا ہے جہاں فرماتے ہیں:<font color=green>{{حدیث|"وَسِعَ کُرسِیُّهُ السَّمواتِ و الارضَ}}</font> اس کی کرس علم و اقتدار زمین و آسمان سے وسیع تر ہے۔ اس آیت کا '''"آيۃ الكرسى‌"''' کے نام سے مشہور ہونا بھی اسی وجہ سے ہے۔ یہ آیت [[پیغمبر اکرم(ص‌)]] کے زمانے میں ہی اسی نام سے مشہور تھی۔
'''آيَۃ الْكُرْسى‌''' [[سورہ بقرہ ]] کی [[آیت]] نمبر 255 کو کہا جاتا ہے۔ بعض مفسرین اسی سورت کی آیت نمبر 256 اور 257 کو بھی مذکورہ آیت کے مضامین کے ساتھ ہماہنگ ہونے کی وجہ سے آیت الکرسی میں شامل کرتے ہیں۔ [[قرآن|قرآن‌ مجيد]] کی صرف اسی آیت میں "خدا کی کرسی" کا نام لیا ہے جہاں فرماتے ہیں:<font color=green>{{حدیث|"وَسِعَ کُرسِیُّهُ السَّمواتِ و الارضَ}}</font> اس کی کرس علم و اقتدار زمین و آسمان سے وسیع تر ہے۔ اس آیت کا '''"آيۃ الكرسى‌"''' کے نام سے مشہور ہونا بھی اسی وجہ سے ہے۔ یہ آیت [[پیغمبر اکرمؐ]] کے زمانے میں ہی اسی نام سے مشہور تھی۔


[[ائمہ معصومین]] کی احادیث میں اس آیت کا پڑھنا ہر حال میں اور بالاخص [[نماز]] کے بعد،نیند سے پہلے، گھر سے باہر جاتے وقت، کسی خطرے سے دوچار ہوتے وقت، کسی سختی یا مشکلات میں گرفتاری کے وقت، سواری پر سوار ہوتے وقت، آنکھوں کی بیماری سے نجات پانے کیلئے پڑھنے کی بہت زیادہ تاکید اور مستحب گردانا گیا ہے۔
[[ائمہ معصومین]] کی احادیث میں اس آیت کا پڑھنا ہر حال میں اور بالاخص [[نماز]] کے بعد،نیند سے پہلے، گھر سے باہر جاتے وقت، کسی خطرے سے دوچار ہوتے وقت، کسی سختی یا مشکلات میں گرفتاری کے وقت، سواری پر سوار ہوتے وقت، آنکھوں کی بیماری سے نجات پانے کیلئے پڑھنے کی بہت زیادہ تاکید اور مستحب گردانا گیا ہے۔

نسخہ بمطابق 16:22، 1 دسمبر 2018ء



آیۃ الکرسی

آيَۃ الْكُرْسى‌ سورہ بقرہ کی آیت نمبر 255 کو کہا جاتا ہے۔ بعض مفسرین اسی سورت کی آیت نمبر 256 اور 257 کو بھی مذکورہ آیت کے مضامین کے ساتھ ہماہنگ ہونے کی وجہ سے آیت الکرسی میں شامل کرتے ہیں۔ قرآن‌ مجيد کی صرف اسی آیت میں "خدا کی کرسی" کا نام لیا ہے جہاں فرماتے ہیں:"وَسِعَ کُرسِیُّهُ السَّمواتِ و الارضَ اس کی کرس علم و اقتدار زمین و آسمان سے وسیع تر ہے۔ اس آیت کا "آيۃ الكرسى‌" کے نام سے مشہور ہونا بھی اسی وجہ سے ہے۔ یہ آیت پیغمبر اکرمؐ کے زمانے میں ہی اسی نام سے مشہور تھی۔

ائمہ معصومین کی احادیث میں اس آیت کا پڑھنا ہر حال میں اور بالاخص نماز کے بعد،نیند سے پہلے، گھر سے باہر جاتے وقت، کسی خطرے سے دوچار ہوتے وقت، کسی سختی یا مشکلات میں گرفتاری کے وقت، سواری پر سوار ہوتے وقت، آنکھوں کی بیماری سے نجات پانے کیلئے پڑھنے کی بہت زیادہ تاکید اور مستحب گردانا گیا ہے۔

آیت الکرسی کا متن اور ترجمہ

سورہ بقرہ کی آیت نمبر 255 اور بعض مفسرین کے مطابق مذکورہ آیت کے علاوہ اسی سورت کی آیت نمبر 256 اور 257 آیت الکرسی کا جز ہے۔ [1]

آیت الکرسی
ترجمہ
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ
آیة الکرسی

اَللَّـهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ ۚ لَا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ ۚ لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْ‌ضِ ۗ مَن ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِندَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ ۚ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ ۖ وَلَا يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهِ إِلَّا بِمَا شَاءَ ۚ وَسِعَ كُرْ‌سِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضَ ۖ وَلَا يَئُودُهُ حِفْظُهُمَا ۚ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ * لَا إِكْرَ‌اهَ فِي الدِّينِ ۖ قَد تَّبَيَّنَ الرُّ‌شْدُ مِنَ الْغَيِّ ۚ فَمَن يَكْفُرْ‌ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِن بِاللَّـهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْ‌وَةِ الْوُثْقَىٰ لَا انفِصَامَ لَهَا ۗ وَاللَّـهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ * اللَّـهُ وَلِيُّ الَّذِينَ آمَنُوا يُخْرِ‌جُهُم مِّنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ‌ ۖ وَالَّذِينَ كَفَرُ‌وا أَوْلِيَاؤُهُمُ الطَّاغُوتُ يُخْرِ‌جُونَهُم مِّنَ النُّورِ‌ إِلَى الظُّلُمَاتِ ۗ أُولَـٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ‌ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ

آیت الکرسی

اللہ جس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے زندہ بھی ہے اوراسی سے کِل کائنات قائم ہے اسے نہ نیند آتی ہے نہ اُونگھ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ بھی ہے سب اسی کا ہے. کون ہے جو اس کی بارگاہ میں اس کی اجازت کے بغیر سفارش کرسکے. وہ جو کچھ ان کے سامنے ہے اور جو پبُ پشت ہے سب کوجانتا ہے اور یہ اس کے علم کے ایک حّصہ کا بھی احاطہ نہیں کرسکتے مگر وہ جس قدر چاہے. اس کی کرس علم و اقتدار زمین و آسمان سے وسیع تر ہے اور اسے ا ن کے تحفظ میں کوئی تکلیف بھی نہیں ہوتی وہ عالی مرتبہ بھی ہے اور صاحبِ عظمت بھی * دین میں کسی طرح کا جبر نہیں ہے. ہدایت گمراہی سے الگ اور واضح ہوچکی ہے. اب جو شخص بھی طاغوت کا انکار کرکے اللہ پر ایمان لے آئے وہ اس کی مضبوط رسّی سے متمسک ہوگیا ہے جس کے ٹوٹنے کا امکان نہیں ہے اور خدا سمیع بھی ہے اور علیم بھی ہے *اللہ صاحبانِ ایمان کا ولی ہے وہ انہیں تاریکیوں سے نکال کر روشنی میں لے آتا ہے اور کفارکے ولی طاغوت ہیں جو انہیں روشنی سے نکال کر اندھیروں میں لے جاتے ہیں یہی لوگ جہّنمی ہیں اور وہاں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔

آیت الکرسی کے معنی

آیۃ الکرسی خط ثلث میں، خطاط احمد کامل

اس آیت کی معدد مفاہیم میں سے دو مفهوم‌ "قيوم‌" اور "كرسى‌" سب سے زیادہ محققین کا مورد توجہ قرار پایا ہے۔ لفظ "کرسی" تخت، علم اور قلمرو حکومت کے معنی میں آیا ہے۔[2]

ائمہ معصومین(ع) کی مختلف احادیث میں آیۃ الکرسی میں لفظ "کرسی" سے خداوندعالم کے علم سے تفسیر ہوئی ہے۔ اس طرح اس آیت کا معنی یہ ہوگا کہ خداوند عالم انکے آگے اور پیجھے سب چیزوں سے آگاہ ہے اور اس کی علم و آگاہی سے کوئی واقف نہیں ہوگا مگر یہ کہ وہ خود چاہے ۔ اس کی کرسی(علم) نے آسمانوں اور زمین کو احاطہ کیا ہوا ہے۔ :[3]

امام صادق(ع) کی ایک حدیث کے مطابق "کرسی" خدا کا مخصوص علم ہے اور کسی بھی پیغمبر یا ولی خدا کو اس سے آگاہ نہیں کیا ہے۔ [4]

آیت الکرسی کی فضیلت اور خصوصیات

آیت الکرسی مضامین کے حوالے سے دینی تعلیمات کا عمیق سمندر ہے اور اس کے پڑھنے کی فضیلت اور انسانی زندگی میں اس کے جو آثار اور برکات ہیں اس کی طرف احادیث میں بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے۔

یہ آیت پیغمبر اکرم(ص) کے زمانے میں بھی آيۃالكرسى‌ کے نام سے معروف‌ تھی۔ پیغمبر اکرم(ص) نے فرمایا کہ : قرآن کی باعظمت ترین آیت آیت الکرسی ہے۔[5] تمام باتوں کا سردار قرآن اور قرآنی سورتوں کا سردار سورہ بقرہ اور سورہ بقرہ کا سردار آیت الکرسی ہے۔[6] یہ آیت کے ہاں ہمیشہ ایک خاص توجہ کا مرکز رہا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اسلام کے تمام تعلیمات "توحید" پر استوار ہے اور آیت الکرسی میں توحید کو نہایت مختصر و مفید طور پر بیان فرمایا ہے. اس آیت میں خدا کی ذات، صفات اور افعال سب مورد بحث واقع ہوا ہے۔[7]

مختلف مواقع میں آیت الکرسی کی تلاوت کے آثار کے حوالے سے شیعہ و سنی دونوں طرف سے بہت زیادہ احادیث نقل ہوئی ہیں۔ اس آیت کا پڑھنا ہر حالت میں بالاخص نماز کے بعد، سونے سے پہلے، گہر سے نکلتے وقت، کسی مشکل یا سختی سے آمنا سامنا ہوتے وقت، کسی سواری پر سورا ہوتے وقت اور آنکھوں کی سلامتی اور اس کو امراض سے بچانے کیلئے اس کا پڑھنا مستحب ہے۔[8]

کتاب‌شناسی

بہت سارے دانشمندوں نی مستقل طور پر اس آیت کی تفسیر لکھی ہے. جن میں کمال الدین عبدالرزاق کاشانی، شمس الدین خفری، ملاصدرا اور اس کا بیٹا، معاصرین میں سے محمدتقی فلسفی ہے۔

حوالہ جات

  1. معینی، محسن، آیۃ الکرسی، در دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۱، ص۱۰۰.
  2. تفسیر نمونہ، ج‏۲، ص۲۷۲.
  3. عقاید اسلام در قرآن کریم، علامه سید مرتضی عسگری، ص۴۷۳-۴۷۵
  4. صدوق، معانی الاخبار، ص۲۹.
  5. سيوطى‌، جامع‌ الصغير، ج۱، ص۴۷
  6. سيوطى‌، جامع‌ الصغير، ج۲، ص۳۵
  7. غزالى‌، جواہر القرآن، ص۵۶
  8. معینی، محسن، آیۃ الکرسی، در دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۱، ص۱۰۱.

مآخذ

  • قرآن کریم، ترجمہ محمدمہدی فولادوند، تہران: دارالقرآن الکریم، ۱۴۱۸ق/۱۳۷۶ش.
  • سيوطى‌، جلال‌الدين‌، الجامع‌ الصغير، قاہرہ، ۱۳۷۳ق‌.
  • سیوطی، الدر المنثور، قم‌، ۱۴۰۴ق‌.
  • شیخ صدوق، معانی الاخبار، تصحیح و تعلیق: علی اکبر الغفاری، قم: مؤسسۃ النشر الاسلامی، ۱۳۷۹-۱۳۳۸ش.
  • طباطبايى‌، محمدحسين‌، الميزان‌، بيروت‌، ۱۳۹۳ق‌.
  • عسگری، سید مرتضی، عقائد اسلامی در قرآن کریم.
  • غزالى‌، محمد، جواہر القرآن‌، قاہرہ، ۱۳۲۹ق‌.
  • فخرالدين‌ رازی، التفسير الكبير، بيروت‌، داراحياء التراث‌ العربى‌.
  • دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۱، بہ کوشش بہاءالدین خرمشاہی، تہران: دوستان-ناہید، ۱۳۷۷.


بیرونی لینکس