مندرجات کا رخ کریں

"قاسم سلیمانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی شیعہ سے
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
سطر 123: سطر 123:
*نباتیان، محمداسماعیل و مختار شیخ‌حسینی، زمینہ‌ہای فکری- سیاسی جریان بعثی-تکفیری داعش، مجمع جہانی اہل بیت، اسفند ۹۳ش۔
*نباتیان، محمداسماعیل و مختار شیخ‌حسینی، زمینہ‌ہای فکری- سیاسی جریان بعثی-تکفیری داعش، مجمع جہانی اہل بیت، اسفند ۹۳ش۔
{{خاتمہ}}
{{خاتمہ}}
 
{{مزاحمتی بلاک}}
[[en:Qasim Sulaymani]]
[[en:Qasim Sulaymani]]


[[زمرہ:ایران اور عراق جنگ کے کمانڈر]]
[[زمرہ:ایران اور عراق جنگ کے کمانڈر]]
[[زمرہ:سپاہ قدس کے اعضاء]]
[[زمرہ:سپاہ قدس کے اعضاء]]

نسخہ بمطابق 07:59، 23 نومبر 2020ء

قاسم سلیمانی
کوائف
لقبسلیمانی
تاریخ پیدائش11 مارچ 1957ء
آبائی شہرصوبہ کرمان، رابُر شہر
ملکایران
اولاددو بیٹے ایک بیٹی
دیناسلام
مذہبشیعہ
پیشہفوجی جنرل
سیاسی کوائف
مناصبسپاہ قدس کے کمانڈر
پیشرواحمد وحیدی
جانشیناسماعیل قاآنی
علمی و دینی معلومات


قاسم سلیمانی (1957-2020ء) ایران کے سپاہ قدس کے سربراہ تھے۔ ایران عراق جنگ میں آپ 41 برگیڈ (ثار اللہ) کی قیادت کر رہے تھے۔

جنرل قاسم سلیمانی سنہ 2001ء میں جمہوری اسلامی ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے حکم سے سپاہ قدس کے سپہ سالار منصوب ہوئے۔ عراق اور شام میں داعش کے ظہور کے بعد قاسم سلیمانی نے سپاه قدس کے کمانڈر کی حیثیت سے ان ملکوں میں حاضر ہو کر عوامی رضاکار فورسز کو منظم کرکے ان کا مقابلہ کیا۔ سلیمانی 3 جنوری سنہ 2020ء کو بغداد ایر پورٹ کے قریب امریکی حملے میں اپنے ساتھیوں سمیت شہید ہوئے۔

24 جنوری 2011ء میں آپ میجر جنرل کے عہدے پر فائز ہوئے۔

سوانح حیات

قاسم سلیمانی ولد حسن 11 مارچ 1957ء میں ایران کے صوبہ کرمان کے شہر رابر کے مضافات میں سلیمانی قبیلے میں متولد ہوئے۔ 18 سال کی عمر میں محکمہ آب رسانی میں ملازمت شروع کی۔[1] ایران کے اسلامی انقلاب کے دوران وہ مشہد کے رضا کامیاب نامی عالم دین سے آشنا ہوئے جنہوں نے ان کو انقلابی سرگرمیوں میں شامل کیا۔[2] ان کے بھائی سہراب سلیمانی کے بقول، جنرل قاسم سلیمانی، ایران میں اسلامی انقلاب کے دوران کرمان میں ہونے والے مظاہروں اور احتجاجات کرانے والوں میں سے تھے۔[3]

ایران عراق جنگ کے دوران

قاسم سلیمانی ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد سنہ 1980ء کو سپاہ پاسدارن انقلاب اسلامی میں بھرتی ہوئے اور ایران عراق جنگ کے دوران کرمان میں کئی بٹالین کو جنگی تربیت دے کر مورچوں کی طرف روانہ کیا۔[4] مختصر عرصے کے لئے انہوں نے سپاہ قدس کے آذربایجان غربی برگیڈ کی کمان سنبھالی۔[5] جنرل سلیمانی سنہ 1981ء کو سپاہ پاسداران کے اس وقت کے سپہ سالار، محسن رضایی کے حکم سے سپاہ قدس کے 41ویں برگیڈ ثاراللہ کے سربراہ منصوب ہوئے۔[6] ایران کے خلاف عراق کی مسلط کرده جنگ کے دوران مختلف آپریشنز من جملہ والفجر 8، کربلا 4 اور کربلا 5 نامی آپریشن کے کمانڈروں میں شامل تھے۔[7] عملیات کربلا 5 ایران، عراق جنگ کی سب سے اہم آپریشنز میں سے تھیں جو عراق کی بعثی حکومت کی سیاسی اور فوجی طاقت کو کمزور کرنے اور ایران کی فوجی قدرت میں اضافہ کے باعث بنی[8]

جنرل سلیمانی ایران، عراق جنگ کے خاتمے کے بعد سنہ 1989ء کو دوبارہ کرمان واپس آئے اور ایران کے مشرقی باڈر سے ایران میں داخل ہونے ہونے والے دہشتگرد مسلح گروہوں کے ساتھ مقابلہ کیا۔[9] جنرل سلیمانی سپاہ قدس کی سربراہی پر منصوب ہونے سے پہلے ایران افغانستان کے باڈر پر منشیات سمگلینگ کرنے والے سمگلروں کے ساتھ برسر پیکار رہے۔[9]


جنرل قاسم سلیمانی کو 24 جنوری سنہ 2011ء کو جمہوری اسلامی ایران کے سپریم لیڈر آیت‌اللہ خامنہ ای کی طرف سے میجر جنرل کے عہدے پر ترقی دی گئی۔[10]

سپاہ قدس کی سپہ سالاری

قاسم سلیمانی سنہ 1998ء کو ایران کے سپریم لیڈر آیت‌اللہ خامنہ ای کی طرف سے سپاہ پاسداران انقلاب کے قدس برگیڈ کے سربراہ منصوب ہوئے۔[11] اسرائیلی خصوصی اطلاعاتی مرکز کی رپورٹ کے مطابق سپاہ قدس برگیڈ کو سنہ 1990ء میں ایران سے باہر کاروائیوں میں اضافے کی غرض سے تشکیل دیا گیا تھا اور جنرل احمد وحیدی کے بعد جنرل قاسم سلیمانی اس برگیڈ کے دوسرے سپہ سالار تھے۔[12] اس رپورٹ کے مطابق جنرل قاسم سلیمانی نے مشرق وسطی میں ایرانی اثر رسوخ میں اضافہ، خاص کر اس منطقے میں رونما ہونے والے واقعات یعنی اسلامی بیداری کی تحریک (بہار عربی) میں نہایت کلیدی کردار ادا کیا۔[12] اسی طرح اس رپورٹ میں آیا ہے کہ ایران نے جنرل قاسم سلیمانی کی مضبوط حکمت عملی کے طفیل عراق، شام اور انصاراللہ یمن کی حمایت میں اپنے اثر و رسوخ میں بہت حد تک اضافہ کیا ہے۔[12] سانچہ:نقل قول

عراق اور شام میں حاضری اور داعش سے مقابلہ

قاسم سلیمانی عراق[13] اور شام میں داعش کے خلاف برسر پیکار کمانڈروں میں سے تھے۔[14] داعش ایک سلفی دہشتگر گروہ ہے جو عراق میں صدام کے سقوط کے بعد پیدا ہونے والی سیاسی خلاء کے نتیجے میں وجود میں آیا۔[15] ایران نے مشرق وسطی میں امن و امان کی بحالی کے لئے اس گروہ کے ساتھ مقابلہ شروع کیا۔ ایسنا نیوز کے مطابق سنہ 2011ء میں جنرل سلیمانی کی قیادت میں فاطمیون برگیڈ اور زینبیون برگیڈ نے داعش سے مقابلہ کرنے کے لئے شام کا رخ کیا۔[16][17] اسی طرح سنہ 2014ء میں عراق کے شہر موصل پر داعش نے قبضہ کیا اور قریب تھا کہ عراق کا دارالحکومت بغداد بھی ان کے قبضے میں آجائے؛ ایسے میں جنرل قاسم سلیمانی نے عراق کی رضا کار فورس حشد الشعبی کو منظم کرتے ہوئے داعش کو عراق سے نکال باہر کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ عراق کے اس وقت کے وزیر اعظم حیدر العبادی نے داعش کو شکست دینے میں عراق کے اصلی ترین اتحادیوں میں جنرل قاسم سلیمانی کا نام لیتے ہیں۔[18][19] جنرل قاسم سلیمانی کے 21 نومبر سنہ 2017ء کو ایران کے داخلی اخبارات میں شایع ہونے والے خط میں آیت اللہ خامنہ ای کی خدمت میں داعش کی نابودی کا اعلان کیا اور عراقی کی سرحد پر واقع شام کے البوکمال نامی شہر میں شام کا پرچم لہرانے کی خبر دی۔[20]

اسرائیلی اخبار ہارتز، نے جنرل سلیمانی پر اسرائیل اور دنیا کے یہودیوں کے خلاف میزائل حملے کا الزام لگایا۔[21]

نشان ذوالفقار دریافت کرنا

آیت اللہ خامنہ ای کی طرف سے نشان ذوالفقار لیتے ہوئے (2019)

10 مارچ سنہ 2019ء کو ایران کے سپریم لیڈر آیت‌اللہ خامنہ ای کی طرف سے جنرل سلیمانی کو - ایران کے سب سے اعلی فوجی اعزاز - نشان ذوالفقار سے نوازا گیا۔[22] اسلامی جمہوری ایران کے فوجی اعزاز دینے سے مربوط قانون کے مطابق یہ نشان ان کمانڈروں کو اور فوجی آفیسروں کو دیا جاتا ہے جن کی حکمت عملی مختلف فوجی آپریشنز میں نتیجہ خیز ثابت ہوں۔[23]ایران کے اسلامی انقلاب کے بعد جنرل سلیمانی پہلے شخص ہیں جنہوں نے یہ نشان دریافت کیا ہے۔[24]

عالمی مقبولیت

سنہ 2019ء کو امریکی اخبار فارین پالیسی نے جنرل قاسم سلیمانی کا نام دنیا کے 100 منتخب دفاعی مفکروں میں شامل کیا۔[25]

شہادت

جنرل قاسم سلیمانی 3 جنوری 2020ء کو ان کی گاڑی پر امریکی حملے میں عراق کے رضاکار فورس حشد الشعبی کے نائب سپہ سالار ابو مہدی المہندس سمیت بعض دیگر ساتھیوں کے ساتھ بغداد میں شہید ہوئے۔[26]

عکس العمل

آپ کی شہادت پر دنیا کے مختلف ممالک میں تعزیتی ریفرنس اور مجالس منعقد ہوئے۔ اسی طرح مختلف ممالک کی سیاسی اور مذہبی شخصیات نے آپ کی شہادت پر تعزیتی پیغام دئے۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے تعزیتی پیغام میں آپ کو مقاومتی بلاک کی بین الاقوامی شخصیت قرار دیا اور آپ کی شہادت کی مناسبت سے ایران میں تین دن سوگ کا اعلان کیا۔[27] ان کے علاوہ دیگر سیاسی اور مذہبی شخصیات، نجف اور ایران کے مراجع تقلید نے اپنے پیغام میں آپ کی شجاعت، اخلاص و فداکاری کی تعریف کی۔[28]

حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ، انصار اللہ یمن کے سربراہ، سید عبد الملک بدر الدین الحوثی، ایران، سوریہ، لبنان، عراق اور ترکی کے صدور، آپ کی شہادت پر بیان دینے والی سیاسی شخصیات میں سے ہیں جنہوں نے اس سانحے کو محکوم کیا۔ اسی طرح مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ نے بھی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے امریکہ کے اس اقدام کو محکوم کیا ہے۔ [حوالہ درکار] اسی طرح اقوام متحدہ کے خصوصی رپورٹر، اگنیس کالامرڈ۔(Agnès Callamard) نے قاسم سلیمانی اور ابو مہدی کے قتل کو غیرقانوی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔[29] امریکہ کے مورخ ایروند ابراہمیان (Ervand Abrahamian) نے تاکید کی ہے کہ اس سانحے سے پہلے ایرانی، امریکہ کو ایک سازشکار حکومت سمجھتے تھے اور اس حادثے کے بعد سے ایک دہشتگرد حکومت بھی سمجھیں گے۔[30] امریکہ کے فیلم ساز، مایکل مور نے بھی امریکی حکومت کے اس اقدام کی مذمت کی اور اشاروں میں امریکہ کو جنگ طلب حکومت قرار دیا۔[31]

اثرات

قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعض اثرات مندرجہ ذیل ہیں:

  • عراق سے امریکہ کے اخراج کا بل پاس؛ قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کی شہادت کے بعد، عراق کی بعض سیاسی پارٹیاں اور عوام میں سے بعض نے امریکہ کی فوج کو عراق سے جانے کا مطالبہ کیا اور عراق کی پارلیمنٹ نے 5 جنوری 2020ء میں ایک فوری جلسہ بلایا اور اس میں عراق سے امریکہ کی فوج کے انخلاء کا بل پاس کیا۔[32] اگرچہ اس سے پہلے بھی جب حشد الشعبی کے مورچوں پر جب امریکہ نے حملہ کیا تو امریکی فوج کے انخلاء کی باتیں شروع ہوئی تھیں اور عراق کے مراجع تقلید میں سے آیت اللہ سید کاظم حائری نے امریکی فوجیوں کا عراق میں رہنے کو حرام قرار دیا تھا۔[33]
  • عین الاسد ائیر بیس پر ایرانی میزائیلوں کا حملہ:‌ 8 جنوری 2020ء کو ایران کے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے قاسم سلیمانی کے قتل کے بدلے میں امریکی فوج کے عراق میں عین الاسد ائیربیس پر میزائیلوں سے حملہ کیا۔[34]

تشییع جنازہ

کرمان میں قاسم سلیمانی کا تشییع جنازہ 7 جنوری 2020ء

قاسم سلیمانی اور اب ومہدی المہندس کے ہمراہ ان کے دیگر ساتھیوں کی تشییع جنازہ عراق کے شہر بغداد، کربلا اور نجف میں 4 جنوری 2020ء کو منعقد ہوئی اور عراق کی سیاسی اور مذہبی شخصیات نے شرکت کی۔[35] اس کے بعد ایرانی شہداء اور ابو مہدی المہندس کے جنازے ایران منتقل ہوئے اور 5 جنوری کو اہواز اور مشہد میں، 6 جنوری کو تہران اور قم میں تشییع جنازہ ہوا۔ جبکہ 7 جنوری کو قاسم سلیمان کا تشییع جنازہ کرمان میں ہوا اور 8 جنوری کو اس شہر میں دفن ہوئے۔[36]

تہران میں ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے قاسم سلیمانی، ابو مہدی المہندس اور دیگر شہداء کے جنازے پر نماز میت پڑھائی۔[37] روس کی نیوز ایجنسی روسیا الیوم نے آپ کے تشییع جنازہ کو امام خمینی کے بعد تاریخ کا سب سے بڑا تشییع جنازہ قرار دیا۔[38] کرمان میں بھگدڑ کی وجہ سے بعض لوگ مارے گئے اور بعض زخمی ہوئے۔[39] سپاہ پاسدار انقلاب اسلامی کے ترجمان کے مطابق 25 میلین لوگوں نے تشییع جنازہ میں شرکت کی ہے۔[40]

مونوگراف

کتاب "حاج قاسم" کی جلد
  • کتاب "حاج قاسم: (جستاری در خاطرات حاج قاسم سلیمانی)"، 167 صفحات پر مشتمل کتاب ہے جو ایران اور عراق جنگ کے دوران جنرل قاسم سلیمانی کے بعض تحریر نسخوں اور تقریروں پر مشتمل ہے۔ یہ کتاب انتشارات "یا زہرا(س)" نے سنہ 2016ء میں نشر کی۔[41] اس کتاب کا عربی زبان میں ترجمہ بھی ہوا ہے جسے جمعیت المعارف لبنان نے شائع کیا ہے۔[42]
  • کتاب ذوالفقار: قاسم سلیمانی کی وہ یادداشت ہیں جو 1382ء سے 2015ء تک کے اپنے فوجی دوستوں کے بارے میں لکھا ہے۔ اس کتاب میں ایران عراق جنگ اور سوریہ و عراق میں داعش کے خلاف لڑی جانے والی جنگ کے بارے میں لکھا ہے۔

متعلقہ مضامین

حوالہ جات

  1. «روایت زندگی و کارنامہ سردار قاسم سلیمانی».
  2. مؤمنیان، «شہیدی کہ سردار سلیمانی را با انقلابیون علیہ شاہ پیوند داد».
  3. «سردار سلیمانی چگونہ زندگی می‌کند؟».
  4. «روایت زندگی و کارنامہ سردار قاسم سلیمانی».
  5. «قاسم سلیمانی مورد احترام دوستان و دشمنانش است».
  6. «روایت زندگی و کارنامہ سردار قاسم سلیمانی».
  7. «سردار سلیمانی و کسانی کہ لقب "مردی در سایہ" را بہ او می‌دہند».
  8. «روایت جالب سردار سلیمانی از امدادہای الہی در عملیات کربلای ۵».
  9. 9.0 9.1 «سردار سلیمانی و کسانی که لقب "مردی در سایہ" را بہ او می‌دہند».
  10. «ہمہ سرلشکرہای نیروہای مسلح ایران/ قاسم سلیمانی، رشید، ایزدی، شمخانی و...».
  11. «روایت زندگی و کارنامہ سردار قاسم سلیمانی».
  12. 12.0 12.1 12.2 بہمن، «نقش نیروی قدس در حل بحران‌ہای غرب آسیا»، ص۲۴-۲۵.
  13. «حقایقی ناشنیدہ از حضور سردار قاسم سلیمانی در عراق»۔
  14. «تصاویری از سردار سلیمانی در نبرد با داعش.»
  15. نباتیان، زمینہ ہای فکری سیاسی جریان بعثی تکفیری داعش، ۱۳۹۳ش، ص۸۷.
  16. «اعترافات مامور سابق FBI دربارہ سردار سلیمانی.»
  17. Soufan, «Qassem Soleimani and Iran’s Unique Regional Strategy», 2018.
  18. «اعترافات مامور سابق FBI دربارہ سردار سلیمانی.»
  19. Soufan, «Qassem Soleimani and Iran’s Unique Regional Strategy», 2018.
  20. «نامہ سرلشکر قاسم سلیمانی بہ رہبر انقلاب دربارہ پایان سیطرہ داعش»..
  21. «Who Is Qasem Soleimani, the Head of Iran's Quds Force That Attacked Israel».
  22. «سردار سلیمانی نشان ذوالفقار را از رہبر انقلاب دریافت کرد+ تصویر نشان».
  23. ««نشان عالی ذوالفقار» بہ چہ کسانی دادہ می ‌شود؟»
  24. «سردار سلیمانی نشان ذوالفقار را از رہبر انقلاب دریافت کرد+ تصویر نشان».
  25. سالاری، «یورو نیوز».
  26. «اخبار لحظہ بہ لحظہ از شہادت حاج "قاسم سلیمانی" و "ابومہدی المہندس" و واکنش‌ها به آن»
  27. «پیام تسلیت رهبر انقلاب در پی شهادت سردار شهید سپهبد قاسم سلیمانی و شهدای همراه او»
  28. پیام‌های تسلیت مراجع تقلید، علما و شخصیت‌های حوزوی به شهادت سردار سلیمانی
  29. «سازمان ملل: ترور سلیمانی غیر قانونی و نقض حقوق بین‌الملل بود»، خبرگزاری مہر
  30. «آبراہامیان: ہدف قرار دادن سلیمانی تروریسم بود»، سایت تابناک.
  31. «واکنش دوباره مایکل مور: معذرت می‌خواهیم این دیوانگی است»، خبرگزاری ایسنا.
  32. «مفاد تصمیم پارلمان عراق درباره اخراج نیرو‌های آمریکایی»
  33. «فتوای آیت الله حائری درباره حضور آمریکایی‌ها در عراق»
  34. «انتقام سخت با شلیک دهها موشک به پایگاه آمریکایی عین‌الاسد»
  35. «پیکرهای پاک سردار سلیمانی و المهندس وارد نجف شدند»
  36. « پیکر سردار سلیمانی به خاک سپرده شد»
  37. «اقامه نماز بر پیکر شهید سپهبد قاسم سلیمانی و یاران مجاهد او»
  38. «طهران تودع سلیمانی بأکبر جنازة منذ تشییع الخمینی»
  39. «جان باختن تعدادی از تشییع کنندگان در کرمان»
  40. «سردار شریف: ۲۵ میلیون نفر در مراسم تشییع «حاج قاسم» شرکت کردند»
  41. «بخش‌های خواندنی کتاب «حاج قاسم»».
  42. «انتشار ترجمہ عربی کتاب «حاج قاسم» در لبنان».

مآخذ

  • Soufan، Ali، «Qassem Soleimani and Iran’s Unique Regional Strategy»، The Combating Terrorism Center، NOVEMBER 2018، VOLUME 11، ISSUE 10، تاریخ بازدید: ۲۴ دی ۱۳۹۷۔
  • «Who Is Qasem Soleimani, the Head of Iran's Quds Force That Attacked Israel»، در سایت روزنامہ ہائارتز، تاریخ درج مطلب: ۱۳ می‌۲۰۱۸، تاریخ بازدید: ۲۴ دی ۱۳۹۷۔
  • «اعترافات مامور سابق FBI دربارہ سردار سلیمانی»، در خبرگزاری ایسنا،‌ تاریخ درج مطلب: ۲۸ آبان ۱۳۹۷، ۱۱ بہمن ۱۳۹۷۔
  • «انتشار ترجمہ عربی کتاب «حاج قاسم» در لبنان»، در سایت خبری مشرق، تاریخ درج مطلب: ۰۷ اسفند ۱۳۹۶، تاریخ بازدید: ۱۴ بہمن ۱۳۹۷۔
  • «بخش‌ہای خواندنی کتاب «حاج قاسم»، در خبرگزاری مہر، تاریخ درج مطلب: ۱۳ آذر ۱۳۹۴، تاریخ بازدید: ۱۴ بہمن ۱۳۹۷۔
  • «تصاویری از سردار سلیمانی در نبرد با داعش»، در پایگاہ خبری آفتاب، تاریخ درج مطلب: ۰۱ آذر ۱۳۹۶، تاریخ بازدید:‌ ۱۱ بہمن ۱۳۹۷۔
  • «پاسخ رہبر انقلاب بہ نامہ سرلشکر قاسم سلیمانی دربارہ پایان سیطرہ داعش»، در پایگاہ اطلاع‌رسانی دفتر حفظ و نشر آثار آیت اللہ خامنہ‌ای، تاریخ درج مطلب: ۳۰ آبان ۱۳۹۶، ۱۴ بہمن ۱۳۹۷۔
  • «حقایقی ناشنیدہ از حضور سردار قاسم سلیمانی در عراق»، در خبرگزاری فارس، تاریخ درج مطلب: ۷ آذر ۱۳۹۳، تاریخ بازدید: ۱۱ بہمن ۱۳۹۷۔
  • «روایت جالب سردار سلیمانی از امدادہای الہی در عملیات کربلای ۵»، در سایت باشگاہ خبرنگاران جوان، تاریخ درج مطلب:‌۱۹ دی ۱۳۹۷، تاریخ بازدید، ۱۳ بہمن ۱۳۹۷۔
  • «روایت زندگی و کارنامہ سردار قاسم سلیمانی»، در سایت عصر ایران، تاریخ درج مطلب: ۲ آذر ۱۳۹۶، تاریخ بازدید: ۷ بہمن ۱۳۹۷۔
  • «سردار سلیمانی چگونہ زندگی می‌کند؟»در سایت نہاد نمایندگی مقام معظم رہبری دانشگاہ آزاد اسلامی قزوین، تاریخ بازدید: ۸ بہمن ۱۳۹۷۔
  • «سردار سلیمانی و کسانی کہ لقب "مردی در سایہ" را بہ او می‌دہند»، در سایت باشگاہ خبرنگاران جوان، تاریخ درج مطلب: ۱۷ اسفند ۱۳۹۴، تاریخ بازدید: ۷ بہمن ۱۳۹۷۔
  • «قاسم سلیمانی مورد احترام دوستان و دشمنانش است»، در سایت خبرگزاری دانشجو، تاریخ بازدید: ۷ بہمن ۱۳۹۷۔
  • «نامہ سرلشکر قاسم سلیمانی بہ رہبر انقلاب دربارہ پایان سیطرہ داعش»، در پایگاہ اطلاع‌رسانی دفتر حفظ و نشر آثار آیت اللہ خامنہ‌ای، تاریخ درج مطلب: ۳۰ آبان ۱۳۹۶، تاریخ بازدید: ۱۱ بہمن ۱۳۹۷۔
  • «ہمہ سرلشکرہای نیروہای مسلح ایران/ قاسم سلیمانی، رشید، ایزدی، شمخانی و۔۔۔»، در سایت خبرآنلاین،‌ تاریخ درج مطلب: ۱ شہریور ۱۳۹۶، تاریخ بازدید: ۱۱ بہمن ۱۳۹۷۔
  • بہمن، شعیب، «نقش نیروی قدس در حل بحران‌ہای غرب آسیا»، در مجلہ مطالعات راہبردی جہان اسلام، شمارہ ۶۹، بہار ۱۳۹۶۔
  • سالاری، مسعود، «فارین پالیسی»، در سایت یورو نیوز، تاریخ درج مطلب: ۲۵ ژانویہ ۲۰۱۹، تاریخ بازدید: ۲۷ ژانویہ ۲۰۱۹۔
  • مؤمنیان، معصومہ، ««شہیدی کہ سردار سلیمانی را با انقلابیون علیہ شاہ پیوند داد»، در خبرگزاری فارس، تاریخ درج مطلب: ۸ آبان ۱۳۹۷، تاریخ بازدید: ۸ بہمن ۱۳۹۷۔
  • نباتیان، محمداسماعیل و مختار شیخ‌حسینی، زمینہ‌ہای فکری- سیاسی جریان بعثی-تکفیری داعش، مجمع جہانی اہل بیت، اسفند ۹۳ش۔