حرام سے مخلوط مال

ویکی شیعہ سے

حرام سے مخلوط مال یا حرام سے مخلوط حلال مال اس مال کو کہا جاتا ہے کہ جس کا کچھ حصہ شرعی طریقے سے جبکہ کچھ مال غیر شرعی طریقے سے حاصل ہوا ہو۔[1] اس کا مشکوک مال سے فرق یہ ہے کہ مشکوک مال کا حرام سے مخلوط ہونے میں تردید اور شک ہوتا ہے جبکہ یہاں پر اس بارے میں یقین ہے۔[2]

اسلامی فقہ میں حرام مال سے مخلوط ہونے والے حلال مال کا استعمال جائز نہیں ہے۔[3] شیعہ فقہا کے فتوے کے مطابق اگر حرام مال کی مقدار اور اس کا مالک معلوم ہو تو اس مال کو مالک تک پہنچانا واجب ہے۔[4] لیکن اگر حرام مال کی مقدار معلوم ہو لیکن مالک نامعلوم ہو تو بعض فقہا کا فتوا یہ ہے کہ اتنی مقدار میں‌ مالک کی طرف سے صدقہ دیں اور احتیاط واجب کی بنا پر حاکم شرع سے اجازت بھی لے لیں۔[5] اس کے مقابلے میں اگر مالک معلوم ہو لیکن مقدار نامعلوم ہو تو اس حوالے سے بعض فقہا کا کہنا ہے کہ مالک کو راضی کرنا ضروری ہے اور اگر وہ کسی طور راضی نہیں ہوا تو اتنی مقدار میں‌ اسے دیں کہ اس کے مال کی مقدار دینے کا یقین ہو جائے۔[6]

لیکن اگر مال کی مقدار اور اس کا مالک دونوں نامعلوم ہوں تو شیعہ فقہا کے فتوے کے مطابق خمس واجب ہونے کے سات موارد میں سے ایک یہی مورد ہے[7] اور یہ شیعہ مجتہدین کا مشہور فتوا ہے۔[8] لیکن کہا گیا ہے کہ اہل سنت کے ہاں حرام مال سے مخلوط شدہ مال کا خمس دینا واجب نہیں‌ ہے۔[9]

اگر حرام مال سے مخلوط مال کا خمس دینے کے بعد مالک کا پتہ چل جائے تو امام خمینی، سید‌ علی سیستانی اور مکارم شیرازی جیسے بعض مراجع تقلید کے فتوے کے مطابق احتیاط واجب کے طور پر اس کے مال کی مقدار کے مطابق اسے دینا ہوگا۔ جبکہ سید ابوالقاسم خویی، گلپایگانی، اراکی و مرزا جواد تبریزی جیسے بعض فقہا کے مطابق مالک کو کچھ دینا واجب نہیں ہے۔[10]

حوالہ جات

  1. ملاحظہ کریں: منتظری، مبانی فقہی حکومت اسلامی، 1409ھ، ج6، ص184.
  2. ملاحظہ کریں: منتظری، مبانی فقہی حکومت اسلامی، 1409ھ، ج6، ص184.
  3. ملاحظہ کریں: شیخ انصاری، کتاب الخمس، 1415ھ، ص111؛ شہید ثانی، مسالک الافہام، 1413ھ، ج3، ص141.
  4. بحرانی، الحدائق الناضرۃ، 1405ھ، ج12، ص364؛ اصفہانی، وسیلۃ النجاۃ (مع حواشی الگلپایگانی)، 1393ھ، ج1، ص318.
  5. خمینی، توضیح المسائل(محشی)، 1424ھ، بخش خمس، مسئلہ 1814.
  6. خمینی، توضیح المسائل(محشی)، 1424ھ، بخش خمس، مسئلہ 1815.
  7. ملاحظہ کریں: نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج16، ص69؛ خمینی، توضیح المسائل(محشی)، 1424ھ، ج2، ص47.
  8. مؤسسہ دائرۃالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت(ع)، 1426ھ، ج3، ص499؛ اصفہانی، وسیلۃ النجاۃ (مع حواشی الگلپایگانی)، 1393ھ، ج1، ص318؛ خمینی، توضیح المسائل(محشی)، 1424ھ، بخش خمس، مسئلہ 1813.
  9. انصاری شیرازی و دیگران، موسوعۃ احکام الاطفال و ادلتہا، 1429ھ، ج1، ص470.
  10. خمینی، توضیح المسائل(محشی)، 1424ھ، بخش خمس، مسئلہ 1817.

مآخذ

  • اصفہانی، سید ابو‌الحسن، وسیلۃ النجاۃ (مع حواشی الگلپایگانی)، قم، چاپ‌خانہ مہر، چاپ اول، 1393ھ۔
  • انصاری شیرازی، قدرت اللہ و دیگران، موسوعۃ احکام الاطفال و ادلتہا، قم، مرکز فقہی ائمہ اطہار علیہم السلام، 1429ھ۔
  • بحرانی، الحدائق الناضرۃ فی احکام العترۃ الطاہرۃ، 1405ھ۔
  • خمینی، سیدروح اللہ، توضیح المسائل(محشی)، تحقیق و تصحیح سید محمد‌حسن بنی‌ ہاشمی، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ ہشتم، 1424ھ۔
  • شہید ثانی، زین‌الدین بن علی، مسالک الافہام الی تنقیح شرائع الاسلام، تصحیح گروہ پژوہش موسسہ معارف اسلامی، قم، موسسۃ المعارف الاسلامیۃ، چاپ اول، 1413ھ۔
  • شیخ انصاری، مرتضی، کتاب الخمس، تحقیق گروہ پژوہش در کنگرہ، قم، کنگرہ بزرگداشت شیخ اعظم انصاری، چاپ اول، 1415ھ۔
  • مؤسسہ دائرۃالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت(ع)، زیر نظر: سیدمحمود ہاشمی شاہرودی، قم، موسسہ دایرۃ المعارف فقہ اسلامی بر مذہب اہل بیت(ع)، چاپ اول، 1426ھ۔
  • منتظری، حسینعلی، مبانی فقہی حکومت اسلامی، ترجمہ محمود صلواتی و ابوالفضل شکوری، قم، مؤسسہ کیہان، چاپ اول، 1409ھ۔
  • نجفی، محمد‌حسن، جواہر الکلام فی شرح شرائع الاسلام، تصحیح عباس قوچانی و علی آخوندی، بیروت، دار احیاء‌ التراث العربی، چاپ ہفتم، 1404ھ۔