سہم سادات
سہم سادات خمس کا ایک حصہ ہے جو نسل بنی ہاشم کے ضرورت مند سادات کو دیا جاتا ہے۔
شیعہ فقہا آیت خمس سے استدلال کرتے ہوئے خمس کا ایک حصہ ضرورت مند سادات سے مخصوص سمجھتے ہیں۔ اس حصے کو سہم سادات کہتے ہیں۔[یادداشت 1]؛ اور جان لو کہ جو چیز بھی تمہیں بطورِ غنیمت حاصل ہو اس کا پانچواں حصہ اللہ کے لئے، رسول کے لئے، (اور رسول کے) قرابتداروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کے لئے ہے۔ (یہ واجب ہے) [1] اس آیت میں يَتامىٰ، مساكين اور ابن السبيل سے مراد نسل بنی ہاشم کے ایتام، مساکین اور مسافر ہیں۔[2] صاحب جواہر کے مطابق مشہور شیعہ فقہا معتقد ہیں کہ سہم سادات صرف ان سادات سے تعلق رکھتا ہے جن کا نسب باپ کی طرف سے ہاشم بن عبد مناف تک پہنچتا ہو اور جن کی والدہ سیده ہو سہم سادات اس سے تعلق نہیں رکھتا ہے۔[3]
سادات کو ان کا سہم دینے کے متعلق فقہا کے درمیان اختلاف نظر پایا جاتا ہے۔ بعض قائل ہیں کہ سہم سادات بھی حاکم شرع یا مرجع کو دیا جائے یا اس کی اجازت سے ضرورتمند سادات تک پہنچایا جائے جبکہ بعض مراجع سہم سادات کی ادائیگی میں مرجع کی اجازت معتبر نہیں سمجھتے ہیں۔ ان کے مطابق سادات سہم سادات خود انہیں دے سکتے ہیں۔[4]
خمس میں سے ایک حصے کے سادات سے مخصوص ہونے کے فلسفے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ غیر سادات کی طرف سے سادات کو صدقہ دینے کی ممنوعیت کا جبران اس سہم سادات کے ذریعے کیا جاتا ہے۔[5]
مربوط لنک
نوٹ
- ↑ وَ اعْلَمُواْ أَنَّمَا غَنِمْتُم مِّن شیءٍ فَأَنَّ لِلَّهِ خُمُسَهُ وَ لِلرَّسُولِ وَ لِذِی الْقُرْبی وَ الْیتَامَی وَ الْمَسَاکینِ وَ ابْنِ السَّبِیلِ...
حوالہ جات
- ↑ سوره انفال، آیت۴۱.
- ↑ نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۱۶، ص۸۸؛ ابن براج، المہذب، ۱۴۰۶ق، ج۱، ص۱۸۰.
- ↑ نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۱۶، ص۹۰.
- ↑ نک: بنی ہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع،۱۳۹۲ش، ج۲، ص۷۵-۷۷.
- ↑ نشریہ الکترونیکی پرسمان، دلیل پرداخت خمس بہ سادات چیست و چرا سختگیری میشود؟، بازبینی: ۲۹ مہر ۱۳۹۶ش.
مآخذ
- ابن براج طرابلسی، المہذب، قاضی عبدالعزیز، قم، دفتر انتشارات اسلامی وابستہ بہ جامعہ مدرسین حوزه علیمہ قم، ۱۴۰۶ق.
- بنی ہاشمی خمینی، سید محمدحسن، توضیح المسائل مراجع؛ مطابق با فتوای شانزده نفر از مراجع معظم تقلید، قم، دفتر انتشارات اسلامی وابستہ بہ جامعہ مدرسین حوزه علمیہ قم، ۱۳۹۲ش.
- نجفی، محمدحسن، جواہر الکلام فی شرح شرائع الاسلام، تصحیح عباس قوچانی و علی آخوندی، بیروت، داراحیاء التراث العربی، ۱۴۰۴ق.