سہم امام

ویکی شیعہ سے

سَہم اِمام خمس کا ایک حصہ ہے جو خدا، پیامبر(ص) اور امام معصوم سے متعلق ہے۔[یادداشت 1]شیعہ فقہا آیت خمس[یادداشت 2]میں بیان ہونے والے خمس کے چھ مصارف میں سے خدا، پیامبر اور ذوی‌القربی کو امام کے متعلق سمجھتے ہیں۔[1] اور اسے سہم امام کے نام سے یاد کرتے ہیں۔سہم امام کو سہم خدا، سہم پیامبر اور سہم ذوی‌ القربی بھی کہا جاتا ہے۔[2]

غیبت امام کے زمانے میں شیعہ مراجع تقلید سہم امام دریافت کرتے ہیں اور اسے اسلام کی تقویت کیلئے خرچ کرتے ہیں۔ [3] بعض فقہا معتقد ہیں کہ زمانۂ غیبت میں سہم امام کو انہی موارد میں خرچ کرنا چاہئے جن کے بارے ميں مرجع تقلید کو گمان ہو یا جانتا ہو کہ اگر امام حاضر ہوتے تو انہی موارد میں خرچ کرتے؛ جیسے حوزه علمیہ، مساجد کی تعمیر، لائبریریوں اور مدارس کا قیام اور ضرورتمندوں کی ضرورتوں کو برطرف کرنا۔[4] البتہ غیبت کے زمانے میں سہم امام کے متعلق دیگر اقوال بھی ہیںّ؛ جيسے خمس کاوجوب ساقط ہونا، شیعوں کیلئے مباح ہونا، محتاج سید کو دینا، صدقہ دینا، دفن کرنا، يا الگ کر کے ظہور تک اس کی حفاظت کرنا وغیرہ. آیت الله مکارم ان اقوال کے نقل کے بعد کہتے ہیں کہ متاخرین اور معاصرین کے نزدیک قول مشہور یہ ہے کہ مرجع تقلید سہم امام کو ان امور میں خرچ کرے جس کے بارے میں امام کے راضى ہونے کا اسے گمان ہو۔[5]

وابستہ لنک

نوٹ

  1. روایات کی بنا پر آیت خمس میں ذوی‌ القربی شیعہ آئمہ ہیں۔ (حر عاملی، وسائل الشیعہ، ۱۴۰۹ق، ج۹، ص۵۰۹-۵۲۰).
  2. وَ اعْلَمُواْ أَنَّمَا غَنِمْتُم مِّن شیءٍ فَأَنَّ لِلَّهِ خُمُسَهُ وَ لِلرَّسُولِ وَ لِذِی الْقُرْبی وَ الْیتَامَی وَ الْمَسَاکینِ وَ ابْنِ السَّبِیلِ إِن کنتُمْ ءَامَنتُم بِاللَّهِ وَ مَا أَنزَلْنَا عَلی عَبْدِنَا یوْمَ الْفُرْقَانِ یوْمَ الْتَقَی الْجَمْعَانِ وَ اللَّهُ عَلی کلّ شیءٍ قَدِیر؛ اور جان لو کہ جو چیز بھی تمہیں بطورِ غنیمت حاصل ہو اس کا پانچواں حصہ اللہ کے لئے، رسول کے لئے، اور (رسول کے) قرابتداروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کے لئے ہے (یہ واجب ہے) اگر تم اللہ پر اور اس (غیبی نصرت) پر ایمان رکھتے ہو جو ہم نے اپنے بندۂ خاص پر حق و باطل کا فیصلہ کر دینے والے دن نازل کی تھی جس دن (مسلمانوں اور کافروں کی) دو جمعیتوں میں مڈبھیڑ ہوئی تھی اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔ (41) (سوره انفال، آیت ۴۱)

حوالہ جات

  1. سید مرتضی، رسائل شریف مرتضی، ۱۴۰۵ق، ج۱، ص۲۲۶.
  2. نجفی، جواہرالکلام، ۱۴۰۴ق، ج۱۶، ص۸۴؛ ابن براج، المہذب، ۱۴۰۶ق، ج۱، ص۱۸۰.
  3. بروجردی،مرتضی، المستند فی شرح عروة الوثقی، ص۳۳۰؛ مکارم شیرازی، ناصر، انوارالفقاہہ، کتاب الخمس و الانفال، ص۴۸۳.
  4. مکارم شیرازی، انوارالفقاہہ، کتاب الخمس و الانفال، ۱۴۱۶ق، ص۴۸۳.
  5. مکارم شیرازی، انوارالفقاہہ، کتاب الخمس و الانفال، ۱۴۱۶ق، ص۴۸۰-۴۸۳.

مآخذ

  • ابن براج طرابلسی، المہذب، قاضی عبدالعزیز، قم، دفتر انتشارات اسلامی وابستہ بہ جامعہ مدرسین حوزه علميہ قم، ۱۴۰۶ق.
  • بروجردی،مرتضی، المستند فی شرح عروة الوثقی (الخمس) در موسوعہ الامام الخوئی ج۲۵، موسسہ احیاء آثار الامام الاخوئی، قم، ۱۴۲۱ق.
  • حر عاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعہ، قم، مؤسسہ آل البیت علیہم‌السلام، ۱۴۰۹ق.
  • سید مرتضی، علی بن حسین، رسايل الشریف المرتضی، تصحیح: سید مہدی رجائی، قم، دارالقرآن الکریم، ۱۴۰۵ق.
  • نجفی، محمدحسن، جواہرالکلام فی شرح شرائع الاسلام، تصحیح: عباس قوچانی و علی آخوندی، بیروت، داراحیاء التراث العربی، ۱۴۰۴ق.
  • مکارم شیرازی، ناصر، انوارالفقاہہ کتاب الخمس و الانفال، قم، مدرسہ الامام علی بن ابی‌ طالب، ۱۴۱۶ق.