"میقات" کے نسخوں کے درمیان فرق
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 6: | سطر 6: | ||
میقات [[عمرہ مفردہ]] ان لوگوں کیلئے جو مکہ کے اندر ہے اَدْنَی الْحِلّ ہے (یعنی وہ پہلا نطقہ جو حرم کا حصہ نہیں ہے)۔ | میقات [[عمرہ مفردہ]] ان لوگوں کیلئے جو مکہ کے اندر ہے اَدْنَی الْحِلّ ہے (یعنی وہ پہلا نطقہ جو حرم کا حصہ نہیں ہے)۔ | ||
== | ==لغوی اور اصطلاحی معنی== | ||
"میقات"، "مِفْعال" کے وزن پر اصل میں "مِوْقاتْ" تھا جو عربی زبان کے قواعد کی رو سے اس کا حرف "واو" "یا" میں تبدیل ہوا ہے۔ آیا "میقات" اسم آلہ ہے؟ (وہ چیز جس کے ذریعے کسی موضوع کے زمان اور مکان کو ناپا جاتا ہے) یا اسم زمان و مکان ہے؟ (کسی کام کے انجام دینے کا زمان یا مکان) اس بارے میں اختلاف نظر پایا جاتا ہے۔ "سلطان العلماء" اسے اسم آلہ قرار دیتے ہیں۔<ref>«میقات اسم آلہ ہے مانند مفتاح»شرح لمعه، چاپ سنگی، ج۱، ص۲۱۹</ref> لیکن "طریحی" مجمع البحرین میں اور "ابن منظور" لسان العرب میں اسے اسم زمان و مکان قرا دیتے ہیں۔<ref>[http://lib.eshia.ir/20008/4/531/%D8%A7%D9%84%D9%82%D9%8A%D8%A7%D9%85%D8%A9 مجمع البحرین]</ref><ref>[http://lib.eshia.ir/20007/2/108/%D9%88%D8%A7%D9%84%D9%85%D9%8A%D9%82%D8%A7%D8%AA لسان العرب]</ref> | |||
صاحب | صاحب جواہر مواقیت کی بجث میں فرماتے ہیں: حج کی بحث میں میقات سے مراد حقیقتا یا مجازاً اماكن خاص ہے۔<ref>المواقیت جمع میقات و المراد به هنا «فی الحج» حقیقةً او توسعاً مكان الاحرام. [http://lib.eshia.ir/10088/18/102 جواهرالکلام، ج۱۸، ص۱۰۲]</ref> | ||
مذکورہ بحث کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ میقات دو قسم کے ہیں: میقات زمانی اور میقات مکانی۔ | |||
==میقات زمانی== | ==میقات زمانی== | ||
احرام [[عمرہ تمتع]]، [[حج تمتع|حجّ تمتع]]، [[حج افراد|حج اِفراد]] اور [[حج قران|حج قِران]] کا میقات زمانی [[شوال]]، [[ذوالقعدہ]] اور 9 [[ذی الحجہ]] تک معین ہے، تاکہ حجاج حج اور عمرہ کے تمام اعمال آسانی کے ساتھ انجام دے کر خود کو 9 ذی الحجہ تک میدان عرفات میں پہنچا دیں۔ <ref>[http://lib.eshia.ir/10023/1/509 کتاب السرائر، ابن ادریس، ص۵۰۹]</ref> آیت مجیدہ <font color=green>{{حدیث| اَلْحَجُّ أَشْهُرٌ مَّعْلُومَاتٌ ۚ فَمَن فَرَضَ فِیهِنَّ الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَلَا فُسُوقَ وَلَا جِدَالَ فِی الْحَجِّ |ترجمہ= حج چند مقررہ مہینوں میں ہوتا ہے اور جو شخص بھی اس زمانے میں اپنے اوپر حج لازم کرلے اسے عورتوں سے مباشرتً گناہ اور جھگڑے کی اجازت نہیں ہے}}۔</font> <ref>سورہ بقرہ/ آیت=۱۹۷</ref> میں اسی میقات زمانی کی طرف اشارہ ہے۔ | |||
==میقات مكانی== | ==میقات مكانی== | ||
میقات مکانی | حج اور عمرہ کے میقات مکانی دو قسم کے ہیں: | ||
===اَدْنَی الْحِلّ=== | ===اَدْنَی الْحِلّ=== | ||
جو شخص [[مكہ]] کے اندر رہ رہے ہیں وہ اگر [[عمرہ مفردہ]] انجام دینا چاہے تو اس پر ضروری ہے کہ [[حرم]] کے محدودے سے خارج ہو اور وہ پہلا مقام جو حرم کا حصہ نہیں ہے (اَدْنَی الْحِلّ) سے مُحرم ہو جائے اگرپہ بہت رہے درج ذیل تین میقات میں سے کسی ایک سے محرم ہو جائے: | |||
# [[مسجد تنعیم|مسجد تَنْعیم]]: یہ میقات حرم کے شمال مغرب میں واقع ہے اور شہر مکہ سے سب سے زیادہ نزدیک جگہ ہے۔ آجکل شہر مکہ کے اندر داخل ہے۔ | |||
# [[مسجد تنعیم|مسجد تَنْعیم]]: | # حُدَیبِیہ: [[جدہ|جدّہ]] کے راستے میں [[مسجدالحرام]] سے تقریبا ۴۸ كیلومٹر کے فاصلے پر واقع ایک گاوں ہے۔ یہ وہی جگہ ہے جہاں پر تقریبا ۱۳۰۰ سے ۱۵۰۰ صحابہ نے پیغمبر اکرم(ص) کے ساتھ ایک درخت (حدباء) کے سایے میں بیعت کی جسے "[[بیعت رضوان]]" کہا جاتا ہے۔ | ||
# | # [[جعرانہ|جِعْرانَۃ]]: یہ جگہ مکہ کے شمال مشرق میں [[طائف]] کے راستے میں واقع ہے اور اسک کا مسجد الحرام سے فاصلہ تقریبا ۲۹ كیلومٹر ہے ۔ <ref>[http://lib.eshia.ir/22019/2/142 معجم البلدان، ج۲، ص۱۴۲]</ref> | ||
# [[ | |||
=== | ===پانچ میقات=== | ||
مشہور [[شیعہ]] اور [[اہل سنت]] فقہاء کے مطابق وہ اشخاص جو مکہ سے 16 فرسخ (تقریبا 90 کیلو میتر سے زیادہ فاصلے پر رہتے ہیں انہیں ان پانچ میقات میں سے کسی ایک سے محرم ہونا ضروری قرار دیتے ہیں: ۱-[[مسجد شجرہ]] یا ذوالحُلَیفہ ۲-[[جحفہ|جُحْفَہ]] ۳-[[وادی عَقیق]] یا ذات عرق ۴-[[قرن المنازل|قَرْنُ الْمَنازِل]] یا السیل الکبیر ۵- [[یلملم|یلَمْلَم]] | |||
مسلمانانی که فاصلهشان تا مکه کمتر از این فاصله است به جای حج تمتع، حج قِران یا اِفراد انجام میدهند و میقات آنها از محل سکونتشان است، مگر اینکه در مسیر خود تا مکه از یکی از پنج میقات بگذرند که در اینصورت احرام بستن را تا میقات به تأخیر میاندازند. | مسلمانانی که فاصلهشان تا مکه کمتر از این فاصله است به جای حج تمتع، حج قِران یا اِفراد انجام میدهند و میقات آنها از محل سکونتشان است، مگر اینکه در مسیر خود تا مکه از یکی از پنج میقات بگذرند که در اینصورت احرام بستن را تا میقات به تأخیر میاندازند. | ||
سطر 33: | سطر 31: | ||
[[امام صادق]](ع) فرمود: «محرِم شدن جهت عمره و حج، از مواقیت پنجگانهای است که رسول خدا(ص) آن را معین نمود... پیامبر برای اهل [[مدینه]] و کسانی که از آنجا به مکه میروند، ذوالحلیفه (مسجد شجره) و برای آنان که از [[شامات]] میآیند جحفه و برای اهل [[نجد]] و [[عراق]] وادی عقیق و برای اهل [[طائف]] و آنانی که از آن مسیر عبور میکنند قرن المنازل و برای اهل [[یمن]] و عبور کنندگان از آن، مسیر یلملم را میقات قرار داد... کسی که قصد خانه خدا را دارد، نباید از غیر این میقاتها عبور کند.»<ref>[http://lib.eshia.ir/11024/8/223 وسائل الشیعه، ج۸، ص۲۲۳]</ref> | [[امام صادق]](ع) فرمود: «محرِم شدن جهت عمره و حج، از مواقیت پنجگانهای است که رسول خدا(ص) آن را معین نمود... پیامبر برای اهل [[مدینه]] و کسانی که از آنجا به مکه میروند، ذوالحلیفه (مسجد شجره) و برای آنان که از [[شامات]] میآیند جحفه و برای اهل [[نجد]] و [[عراق]] وادی عقیق و برای اهل [[طائف]] و آنانی که از آن مسیر عبور میکنند قرن المنازل و برای اهل [[یمن]] و عبور کنندگان از آن، مسیر یلملم را میقات قرار داد... کسی که قصد خانه خدا را دارد، نباید از غیر این میقاتها عبور کند.»<ref>[http://lib.eshia.ir/11024/8/223 وسائل الشیعه، ج۸، ص۲۲۳]</ref> | ||
====۱- مسجد شَجَرِه یا ذوالْحُلَیفَه==== | ====۱- مسجد شَجَرِه یا ذوالْحُلَیفَه====<!-- | ||
[[مسجد شجره]] یا ذوالحُلَیفَه اولین میقاتی است که پیامبر(ص) معین کرده و میقات كسانی است كه از سمت مدینه به سوی خانه خدا میروند. از مسجد شجره تا مکه حدود ۴۵۰ کیلومتر فاصله است. پیامبر سه بار از این میقات برای [[زیارت]] خانه خدا محرم شدند: | [[مسجد شجره]] یا ذوالحُلَیفَه اولین میقاتی است که پیامبر(ص) معین کرده و میقات كسانی است كه از سمت مدینه به سوی خانه خدا میروند. از مسجد شجره تا مکه حدود ۴۵۰ کیلومتر فاصله است. پیامبر سه بار از این میقات برای [[زیارت]] خانه خدا محرم شدند: | ||
# در سال ششم [[هجرت]] كه با منع [[مشرکان]]، منتهی به صلح حدیبیه گشت.<ref>تاریخ پیامبر اسلام، محمد ابراهیم آیتی، ص۴۲۵</ref> | # در سال ششم [[هجرت]] كه با منع [[مشرکان]]، منتهی به صلح حدیبیه گشت.<ref>تاریخ پیامبر اسلام، محمد ابراهیم آیتی، ص۴۲۵</ref> |
نسخہ بمطابق 06:38، 15 ستمبر 2016ء
یہ تحریر توسیع یا بہتری کے مراحل سے گزر رہی ہے۔تکمیل کے بعد آپ بھی اس میں ہاتھ بٹا سکتے ہیں۔ اگر اس صفحے میں پچھلے کئی دنوں سے ترمیم نہیں کی گئی تو یہ سانچہ ہٹا دیں۔اس میں آخری ترمیم Waziri (حصہ · شراکت) نے 8 سال قبل کی۔ |
بعض عملی اور فقہی احکام |
---|
میقات، حج یا عمره کیلئے احرام باندھنے کی جگہ کو کہا جاتا ہے۔ مکہ کے اطراف میں رہنے والے مسلمان جو خانہ خدا کی زیارت کرنا چاہے اسے پانچ مقررہ میقات میں سے کسی ایک سے احرام باندھنا واجب ہے۔ مقررہ میقات میں: ۱. مسجد شجرہ یا ذوالْحُلَیفَہ، ۲. جُحْفَہ، ۳. وادی عَقیق یا ذاتُ عِرْق، ۴. قَرْنُ الْمَنازِل یا اَلسیلُ الکَبیر، ۵. یَلَمْلَم شامل ہیں۔
میقات عمرہ مفردہ ان لوگوں کیلئے جو مکہ کے اندر ہے اَدْنَی الْحِلّ ہے (یعنی وہ پہلا نطقہ جو حرم کا حصہ نہیں ہے)۔
لغوی اور اصطلاحی معنی
"میقات"، "مِفْعال" کے وزن پر اصل میں "مِوْقاتْ" تھا جو عربی زبان کے قواعد کی رو سے اس کا حرف "واو" "یا" میں تبدیل ہوا ہے۔ آیا "میقات" اسم آلہ ہے؟ (وہ چیز جس کے ذریعے کسی موضوع کے زمان اور مکان کو ناپا جاتا ہے) یا اسم زمان و مکان ہے؟ (کسی کام کے انجام دینے کا زمان یا مکان) اس بارے میں اختلاف نظر پایا جاتا ہے۔ "سلطان العلماء" اسے اسم آلہ قرار دیتے ہیں۔[1] لیکن "طریحی" مجمع البحرین میں اور "ابن منظور" لسان العرب میں اسے اسم زمان و مکان قرا دیتے ہیں۔[2][3] صاحب جواہر مواقیت کی بجث میں فرماتے ہیں: حج کی بحث میں میقات سے مراد حقیقتا یا مجازاً اماكن خاص ہے۔[4]
مذکورہ بحث کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ میقات دو قسم کے ہیں: میقات زمانی اور میقات مکانی۔
میقات زمانی
احرام عمرہ تمتع، حجّ تمتع، حج اِفراد اور حج قِران کا میقات زمانی شوال، ذوالقعدہ اور 9 ذی الحجہ تک معین ہے، تاکہ حجاج حج اور عمرہ کے تمام اعمال آسانی کے ساتھ انجام دے کر خود کو 9 ذی الحجہ تک میدان عرفات میں پہنچا دیں۔ [5] آیت مجیدہ اَلْحَجُّ أَشْهُرٌ مَّعْلُومَاتٌ ۚ فَمَن فَرَضَ فِیهِنَّ الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَلَا فُسُوقَ وَلَا جِدَالَ فِی الْحَجِّ (ترجمہ: حج چند مقررہ مہینوں میں ہوتا ہے اور جو شخص بھی اس زمانے میں اپنے اوپر حج لازم کرلے اسے عورتوں سے مباشرتً گناہ اور جھگڑے کی اجازت نہیں ہے)۔ [6] میں اسی میقات زمانی کی طرف اشارہ ہے۔
میقات مكانی
حج اور عمرہ کے میقات مکانی دو قسم کے ہیں:
اَدْنَی الْحِلّ
جو شخص مكہ کے اندر رہ رہے ہیں وہ اگر عمرہ مفردہ انجام دینا چاہے تو اس پر ضروری ہے کہ حرم کے محدودے سے خارج ہو اور وہ پہلا مقام جو حرم کا حصہ نہیں ہے (اَدْنَی الْحِلّ) سے مُحرم ہو جائے اگرپہ بہت رہے درج ذیل تین میقات میں سے کسی ایک سے محرم ہو جائے:
- مسجد تَنْعیم: یہ میقات حرم کے شمال مغرب میں واقع ہے اور شہر مکہ سے سب سے زیادہ نزدیک جگہ ہے۔ آجکل شہر مکہ کے اندر داخل ہے۔
- حُدَیبِیہ: جدّہ کے راستے میں مسجدالحرام سے تقریبا ۴۸ كیلومٹر کے فاصلے پر واقع ایک گاوں ہے۔ یہ وہی جگہ ہے جہاں پر تقریبا ۱۳۰۰ سے ۱۵۰۰ صحابہ نے پیغمبر اکرم(ص) کے ساتھ ایک درخت (حدباء) کے سایے میں بیعت کی جسے "بیعت رضوان" کہا جاتا ہے۔
- جِعْرانَۃ: یہ جگہ مکہ کے شمال مشرق میں طائف کے راستے میں واقع ہے اور اسک کا مسجد الحرام سے فاصلہ تقریبا ۲۹ كیلومٹر ہے ۔ [7]
پانچ میقات
مشہور شیعہ اور اہل سنت فقہاء کے مطابق وہ اشخاص جو مکہ سے 16 فرسخ (تقریبا 90 کیلو میتر سے زیادہ فاصلے پر رہتے ہیں انہیں ان پانچ میقات میں سے کسی ایک سے محرم ہونا ضروری قرار دیتے ہیں: ۱-مسجد شجرہ یا ذوالحُلَیفہ ۲-جُحْفَہ ۳-وادی عَقیق یا ذات عرق ۴-قَرْنُ الْمَنازِل یا السیل الکبیر ۵- یلَمْلَم
مسلمانانی که فاصلهشان تا مکه کمتر از این فاصله است به جای حج تمتع، حج قِران یا اِفراد انجام میدهند و میقات آنها از محل سکونتشان است، مگر اینکه در مسیر خود تا مکه از یکی از پنج میقات بگذرند که در اینصورت احرام بستن را تا میقات به تأخیر میاندازند.
امام صادق(ع) فرمود: «محرِم شدن جهت عمره و حج، از مواقیت پنجگانهای است که رسول خدا(ص) آن را معین نمود... پیامبر برای اهل مدینه و کسانی که از آنجا به مکه میروند، ذوالحلیفه (مسجد شجره) و برای آنان که از شامات میآیند جحفه و برای اهل نجد و عراق وادی عقیق و برای اهل طائف و آنانی که از آن مسیر عبور میکنند قرن المنازل و برای اهل یمن و عبور کنندگان از آن، مسیر یلملم را میقات قرار داد... کسی که قصد خانه خدا را دارد، نباید از غیر این میقاتها عبور کند.»[8]
۱- مسجد شَجَرِه یا ذوالْحُلَیفَه
- ↑ «میقات اسم آلہ ہے مانند مفتاح»شرح لمعه، چاپ سنگی، ج۱، ص۲۱۹
- ↑ مجمع البحرین
- ↑ لسان العرب
- ↑ المواقیت جمع میقات و المراد به هنا «فی الحج» حقیقةً او توسعاً مكان الاحرام. جواهرالکلام، ج۱۸، ص۱۰۲
- ↑ کتاب السرائر، ابن ادریس، ص۵۰۹
- ↑ سورہ بقرہ/ آیت=۱۹۷
- ↑ معجم البلدان، ج۲، ص۱۴۲
- ↑ وسائل الشیعه، ج۸، ص۲۲۳