اسرافیل
معاد | |
---|---|
احتضار(جان کنی) . قبض روح . سکرات موت . عزرائیل . غسل میت . کفن . نماز میت . دفن | |
برزخ | |
قبر کی پہلی رات . نکیر و منکر . حیات برزخی . نفخہ صور . بدن برزخی | |
قیامت | |
اسرافیل . معاد جسمانی . نفخ صور . نامہ اعمال . صراط . میدان حشر . اصحاب یمین . اصحاب شمال | |
بہشت | |
بہشت کے دروازے. حور العین. غلمان. رضوان. بہشتی نعمتیں | |
جہنم | |
جہنم کے دروازے . جہنم کے طبقے . زقوم . اسفل سافلین . ہاویہ . جحیم | |
مرتبط مضامین | |
شفاعت . تجسم اعمال . تناسخ . رجعت . روح . باقیات صالحات | |
اسرافیل وہ فرشتہ ہے جو دنیا کے ختم ہونے اور قیامت شروع ہوتے وقت صور پھونکے گا۔ روایات کے مطابق، یہ خداوند کا ایک مقرب فرشتہ ہے جو صور پھونکے گا، اور اس کے اہم فرائض، خدا کا پیغام دوسرے فرشتوں تک پہنچانا اور جو دو فرشتے انسان کے روزانہ کے اعمال کے موکل ہیں ان سے نامہ اعمال دریافت کرنا ہے۔ اس کے دوسرے امور جیسے اصحاب کہف جو کہ کئی سالوں سے سوئے ہوئے تھے انہیں بیدار کیا، جنگ بدر میں رسول خدا(ص) کی مدد کی اور معراج تک رسول خدا(ص) کی ہمراہی ہیں۔
صفات و خصوصیات
اسرافیل اللہ تعالیٰ کا مقرب فرشتہ ہے جسے اکثر دنیا ختم ہوتے وقت صور پھونکنے سے پہنچانتے ہیں۔ روایات میں اس کا دوسرا نام "عبدالرحمان" اور کنیت "ابوالمنافخ" ذکر ہوئی ہے۔[1] قرآن کریم میں اسرافیل کا لفظ ذکر نہیں ہوا، لیکن کئی آیات صور پھونکنے کے بارے میں موجود ہیں [2] اور روایات کے مطابق یہ صور پھونکنا اسرافیل کا کام ہے۔[3] احادیث کے مطابق یہ فرشتہ، اللہ تعالیٰ کے نام "الرحمن" کا مظہر [4] اور لوح محفوظ میں موجود "حیات" کا مظہر رکن ہے۔[5] اسی طرح یہ سب سے پہلی مخلوق ہے جس نے ذکر "سبحان ربی الاعلی و بحمدہ" کو زبان پر جاری کیا۔ [6]
اس فرشتے کی صفات کے بارے میں روایات میں آیا ہے کہ اسرافیل کے بارہ پر ہیں اور ان میں سے ایک مشرق اور دوسرا مغرب میں ہے اور عرش اس کے کندہوں پر قرار دیا گیا ہے، لیکن اللہ تعالیٰ کی عظمت کے برابر حتی ایک چھوٹی چڑیا سے بھی چھوٹا ہے۔ [7] وہ خدا کے مقابلے میں خود کو اتنا چھوٹا دیکھتا ہے کہ شرم کے مارے خود کو اپنے ایک پر کے نیچے چھپا لیتا ہے۔ [8] اس نکتے کی طرف اشارہ کرنا ضروری ہے کہ متکلمین اور شیعہ فلاسفہ کی نگاہ میں، فرشتے غیر مادی مخلوق ہیں اور فرشتوں کے پر پرندوں کے پروں جیسے نہیں ہیں بلکہ ان سے مختلف ہیں۔ [9]
فرائض
روایات کے مطابق، اسرافیل کا اصلی فریضہ صور میں پھونکنا ہے۔[10] فرشتوں کا ایک لشکر اسرافیل کے اختیار میں ہے [11] اور جب قیامت نزدیک آئے گی، تو اللہ تعالیٰ انہیں حکم دے گا کہ قیامت کے مقدمات کا آغاز کریں۔ اس کے بعد اسرافیل صور پھونکے گا، تو تمام موجودات فنا ہو جائیں گے، اور دنیا ختم ہو جائے گی، [12] اس کے بعد دوبارہ صور پھونکے گا تو تمام موجودات زندہ ہو جائیں گے اور قیامت شروع ہو جائے گی۔ [13]
بعض علماء، اسرافیل کو حمل کرنے والا فرشتہ کہتے ہیں۔ [14] اور پیام الہیٰ کو دوسرے فرشتوں تک پہنچانے والا بھی کہتے ہیں، اس طرح کہ جب اللہ تعالیٰ وحی بھیجنا چاہتا ہے، تو اسرافیل کو لوح محفوظ دکھاتا ہے اور وہ جو کچھ وہاں دیکھتا ہے جبرئیل پر وحی کرتا ہے۔ [15] ایک اور حدیث میں آیا ہے، جب نمرود نے ابراہیم(ع) کو آگ میں ڈالا، اسرافیل پہلا فرشتہ تھا جو اللہ تعالیٰ کے حکم سے ابراہیم(ع) کی مدد کے لئے دوڑ کر گیا۔ [16] روایات میں اسرافیل کے کچھ اور فرائض بھی ذکر ہوئے ہیں جو درج ذیل ہیں:
- قوم یونس (ع) سے عذاب کو دور کرنا۔[17]
- قوم لوط (ع) کو ہلاک کرنا۔[18]
- اصحاب کہف کو نیند سے جگانا۔[19]
- بعثت سے پہلے تین سال پیغمبر (ص) کے ساتھ ہونا۔[20]
- جنگ بدر میں حضور (ص) کی مدد کرنا۔[21]
- معراج میں حضور (ص) کا ساتھ دینا۔[22]
- پیغمبر (ص) پر نماز پڑھنا۔[23]
- ابراہیم(ع) کو اسحاق (ع) کی ولادت کی خوشخبری دینا۔[24]
- آسمانوں پر اذان دینا۔[25]
- موکل فرشتوں سے انسان کے اعمال نامے دریافت کرنا۔[26]
- آخری زمانے کے مسلمان سپاہیوں کی مدد کرنا۔[27]
فضائل
اللہ تعالیٰ کی درگاہ میں چار مقرب اور بڑے فرشتے ہیں جن کے نام اسرافیل، جبرائیل، میکائیل اور عزرائیل ہیں کہ جنہیں "رئوس ملائکہ" بھی کہا جاتا ہے۔ [28] روایات کے مطابق، اللہ تعالیٰ نے اسرافیل، جبرائیل اور میکائیل کو ایک تسبیح سے خلق فرمایا، [29] اسرافیل اور جبرائیل سب مخلوق سے زیادہ اللہ تعالیٰ کے قریب ہیں، ان کے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان صرف چار پردے کا فاصلہ ہے، جب کہ باقی تمام مخلوق اور اللہ تعالیٰ کے درمیان ستر ہزار پردوں کا فاصلہ ہے۔ [30] حدیث کے مطابق، پیغمبر اسلام(ص) ہمیشہ رات کی دعا میں، اللہ تعالیٰ کو یوں خطاب فرماتے تھے:"اللَّهُمَّ ربّ جبرئیل و میکائیل و اسرافیل"[31] اور امام سجاد(ع) بھی اس کے حق میں یوں دعا فرماتے تھے کہ خدایا! اسرافیل پر درود بھیج کیونکہ وہ صور پھونکنے والا ہے اور تیرے انتظار میں ہے تا کہ سور پھونکنے سے قبروں میں سونے والوں کو جگائے۔ [32]
اسرافیل مختلف ادیان اور ثقافتوں میں
توریت میں سرافین نام کے فرشتوں کا ذکر ہوا ہے، جو کرسی پر بیٹھے ہیں، اور "مقدس، مقدس، مقدس کا ذکر ان کی زبان پر جاری ہے۔ [33] اگرچہ اسلامی مآخذ میں اسرافیل کا عرش کو حمل کرنا، اور تسبیح کرنا ذکر ہوا ہے، لیکن وہ صرف ایک فرشتے کا نام ہے لیکن "سرافین" یہود کے دین میں ملائکہ کا گروہ ہے۔ [34]
اسرافیل کا صور پھونکنا، ہندو مذہب میں "شیوا" کے اس عمل سے مشابہت رکھتا ہے جہاں پر وہ اپنے طبل پر بجا کر، انسانوں کو فنا کریں گے یا زندہ کریں گے۔ [35] قدیمی مصر میں یہ عقیدہ موجود تھا کہ اہل بہشت اسرافیل کی آواز سن کر لذت محسوس کریں گے۔ [36]اسی طرح شام کے ایک قدیمی دانشمند نے اسرافیل کو ایک خوش آواز فرشتہ کہا ہے، کہ جب اسرافیل تسبیح کرتا ہے تو آسمان والے اپنی عبادت کو چھوڑ کر اس کی تسبیح سننے لگ جاتے ہیں۔[37]
متعلقہ مضامین
- فرشتہ
- صور میں پھونکنا
- آخرالزمان
- قیامت
حوالہ جات
- ↑ ضیائی ارزگانی، «اسرافیل»، ج۱، ص۲۴۱.
- ↑ سوره زمر، آیہ۶۸؛ سوره یس، آیہ۵۳.
- ↑ ر.ک علامہ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۶، ص۳۴۰.
- ↑ رستمی و آلبویہ، سیری در اسرار فرشتگان، ۱۳۹۳ش، ص۲۵۹.
- ↑ ابن فناری، مصباح الانس، ۱۳۷۴ش، ص۴۰۲.
- ↑ پاکتچی، «اسرافیل»، ج۸، ص۲۸۶.
- ↑ طباطبائی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۷، ص۱۱.
- ↑ پاکتچی، «اسرافیل»، ج۸، ص۲۸۶.
- ↑ طباطبائی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۸، ص۱۷۰.
- ↑ رستمی و آل بویہ، سیری در اسرار فرشتگان، ۱۳۹۳ش، ص۲۴۹.
- ↑ رستمی و آلبویہ، سیری در اسرار فرشتگان، ۱۳۹۳ش، ص۲۴۸.
- ↑ سوره یس، آیہ۵۳.
- ↑ سوره زمر، آیہ۶۸.
- ↑ امام خمینی، آدابالصلواة، ۱۳۸۶ش، ص۲۷۳.
- ↑ طباطبائی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۲۰، ص۲۵۷.
- ↑ ضیائی ارزگانی، «اسرافیل»، ج۱، ص۲۴۳.
- ↑ رستمی و آل بویہ، سیری در اسرار فرشتگان، ۱۳۹۳ش، ص۲۶۱.
- ↑ رستمی و آل بویہ، سیری در اسرار فرشتگان، ۱۳۹۳ش، ص۲۶۱.
- ↑ رستمی و آل بویہ، سیری در اسرار فرشتگان، ۱۳۹۳ش، ص۲۶۱.
- ↑ ضیائی ارزگانی، «اسرافیل»، ج۱، ص۲۴۳.
- ↑ پاکتچی، «اسرافیل»، ج۸، ص۲۸۸.
- ↑ طباطبائی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۳، ص۸.
- ↑ پاکتچی، «اسرافیل»، ج۸، ص۲۸۸.
- ↑ رستمی و آل بویہ، سیری در اسرار فرشتگان، ۱۳۹۳ش، ص۲۶۱.
- ↑ ضیائی ارزگانی، «اسرافیل»، ج۱، ص۲۴۳.
- ↑ رستمی و آل بویہ، سیری در اسرار فرشتگان، ۱۳۹۳ش، ص۲۶۰.
- ↑ پاکتچی، «اسرافیل»، ج۸، ص۲۸۸.
- ↑ رجالی تہرانی، فرشتگان تحقیقی قرآنی روائی و عقلی، ۱۳۷۶ش، ص۱۰۶.
- ↑ طباطبائی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۷، ص۸.
- ↑ رستمی و آلبویہ، سیری در اسرار فرشتگان، ۱۳۹۳ش، ص۲۴۷.
- ↑ پاکتچی، «اسرافیل»، ج۸، ص۲۸۶.
- ↑ صحیفہ سجادیہ، ۱۳۸۷ش، تیسری دعا، ص۲۰.
- ↑ کتاب مقدس، اشعیاء نبى، ۶: ۲-۳.
- ↑ ضیائی ارزگانی، «اسرافیل»، ج۱، ص۲۴۳.
- ↑ بلخاری، «طبل شیوا و صور اسرافیل»، ص۵۳.
- ↑ پاکتچی، «اسرافیل»، ج۸، ص۲۸۷.
- ↑ پاکتچی، «اسرافیل»، ج۸، ص۲۸۶.
مآخذ
- قرآن کریم
- ابن فناری، محمد بن حمزه، مصباح الانس، تہران، نشر موالی، ۱۳۷۴ش.
- بلخاری، حسن، «طبل شیوا و صور اسرافیل»، فصلنامہ فرہنگ و ہنر، بہار، ۱۳۸۳ش.
- پاکتچی، احمد، «اسرافیل»، دایرةالمعارف بزرگ اسلامی، ج۸، کاظم موسوی بجنوردی کی کوشش، تہران، مرکز دایرةالمعارف بزرگ اسلامی، ۱۳۷۷ش.
- رجالی تہرانی، علی رضا، فرشتگان تحقیقی قرآنی روائی و عقلی، قم، انتشارات دفتر تبلیغات اسلامی، ۱۳۷۶ش.
- رستمی، محمد زمان و طاہره آل بویہ، سیری در اسرار فرشتگان با رویکردی قرآنی و عرفانی، قم، پژوہشگاه علوم و فرہنگ اسلامی، ۱۳۹۳ش.
- صحیفہ سجادیہ، مشہد، انتشارات آستان قدس، ۱۳۸۷ش.
- ضیائی ارزگانی، رحمت اللہ، «اسرافیل» در دانشنامہ کلام اسلامی، قم، ج۱، انتشارات موسسہ امام صادق، ۱۳۸۷ش.
- کتاب مقدس، اشعیاء، ۶: ۲-۳.
- طباطبائی، محمدحسین، تفسیر المیزان، قم، انتشارات جامعہ مدرسین، ۱۴۱۷ق.
- مجلسی، محمد باقر، بحار الانوار، بیروت، دار احیاءالتراث، ۱۴۰۳ق.
- موسوی خمینی، روح الله، آداب الصلواة، تہران، مؤسسہ تنظیم نشر و آثار امام خمینی، ۱۳۸۷ش،