مندرجات کا رخ کریں

اخروی بدن

ویکی شیعہ سے
(اخروی جسم سے رجوع مکرر)

ابدَانِ اُخرَوی (آخرت کے جسم)، جسمانی معاد کے بارے میں ملا صدرا کے نظریے کی طرف اشارہ ہے۔ زیادہ تر مسلمان قرآنی آیات کے ظاہر پر بنا رکھتے ہوئے معاد کے جسمانی ہونے پر یقین رکھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ انسان قیامت کے بعد بھی جسم رکھے گا، تاہم اس کی کیفیت اور تفصیلات میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ بعض متکلمین (کلامی علماء) قرآنی آیات کے ظاہری معانی کی روشنی میں یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ انسان اسی دنیاوی جسم کے ساتھ قبر سے اٹھے گا اور قیامت کے واقعات کا سامنا کرے گا۔ اس کے برخلاف، بعض فلسفیوں نے جسمانی معاد کا انکار کیا ہے اور صرف روحانی معاد کو تسلیم کیا ہے۔ ملا صدرا نے اپنی حکمتِ متعالیہ کے اصولوں کی بنیاد پر جسمانی معاد کو قبول کیا، مگر اس کی ایک نئی تفسیر پیش کی ہے۔

متکلمین کا نظریہ

قرآنِ کریم کی بہت سی آیات میں قیامت، معاد اور انسان کے حشر و نشر کی طرف اشارہ کیا گیا ہے جن میں سے بعض یہ ہیں:

  • وَضَرَبَ لَنَا مَثَلًا وَنَسِيَ خَلْقَہُ قَالَ مَنْ يُحْيِي الْعِظَامَ وَہِيَ رَمِيمٌ ۝78 قُلْ يُحْيِيہَا الَّذِي أَنْشَأَہَا أَوَّلَ مَرَّۃٍ وَہُوَ بِكُلِّ خَلْقٍ عَلِيمٌ ۝79

(وہ ہمارے لئے مثالیں پیش کرتا ہے اور اپنی خلقت کو بھول گیا ہے وہ کہتا ہے کہ ان ہڈیوں کو کون زندہ کرے گا جبکہ وہ بالکل بوسیدہ ہو چکی ہوں؟ آپ(ص) کہہ دیجئے! انہیں وہی (خدا دوبارہ) زندہ کرے گا جس نے انہیں پہلی بار پیدا کیا تھا وہ ہر مخلوق کو خوب جانتا ہے۔) (یس: 78-79)

  • أَيَحْسَبُ الْإِنْسَانُ أَلَّنْ نَجْمَعَ عِظَامَہُ ۝3 بَلَى قَادِرِينَ عَلَى أَنْ نُسَوِّيَ بَنَانَہُ ۝4

(کیا انسان یہ گمان کرتا ہے کہ ہم اس کی (بوسیدہ) ہڈیوں کو جمع نہیں کریں گے؟ ہاں ضرور جمع کریں گے ہم اس کی انگلیوں کے پور پور درست کرنے پر قادر ہیں۔) (قیامت: 3-4)

  • أَفَلَا يَعْلَمُ إِذَا بُعْثِرَ مَا فِي الْقُبُورِ ۝9

(کیا وہ اس وقت کو نہیں جانتا جب قبروں سے نکال لیا جائے گا جو کچھ ان میں (دفن) ہے۔؟) (عادیات: 9)

  • وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَإِذَا ہُمْ مِنَ الْأَجْدَاثِ إِلَى رَبِّہِمْ يَنْسِلُونَ ۝51

( اور جب (دوبارہ) صور پھونکا جائے گا تو وہ ایک دم اپنی قبروں سے (نکل کر) اپنے پروردگار کی طرف تیز تیز چلنے لگیں گے۔) (یس: 51)

ان آیات سے ظاہر ہوتا ہے کہ قیامت کے دن انسان اپنے دنیاوی جسم کے ساتھ دوبارہ زندہ ہوگا۔ متکلمین کے نزدیک یہ آیات تاویل کے قابل نہیں ہیں اور انسان اسی مادی جسم کے ساتھ قیامت میں حاضر ہوگا، جس کے ساتھ وہ دنیا میں تھا۔ اسی عقیدے کو "معادِ جسمانی" کہا جاتا ہے۔ شیعہ کلام کے مطابق معاد کے جسمانی ہونے پر ایمان رکھنا ہر مسلمان پر واجب ہے، لیکن اس کی تفصیلات اور کیفیت کو سمجھنا ضروری نہیں ہے۔[1]

علامہ مجلسی کہتے ہیں:

اس بات پر ایمان رکھنا واجب ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ تمام انسانوں کو دوبارہ زندہ کرے گا اور ان کی ارواح کو ان کے ابتدائی جسموں میں لوٹائے گا۔ اگر کوئی شخص اس بات کا انکار کرے یا اس کی ایسی تاویل کرے جو ظاہری الفاظ کے خلاف ہو – جیسا کہ بعض ملحدین کرتے ہیں – تو وہ تمام مسلمانوں کے اجماع کے مطابق کافر اور ملحد ہوگا۔ قرآن کا بڑا حصہ معاد اور قیامت کے احیائے ثانی پر دلالت کرتا ہے، لہٰذا فلاسفہ کے شبہات اور ان کی تاویلات جیسے اِعادۀ معدوم وغیرہ کی طرف توجہ نہ دو۔"[2]

فلاسفہ کا نظریہ

مسلمان فلاسفہ نے عقلی بنیادوں پر معاد اور اس کی کیفیت کو بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔ البتہ اگرچہ عقلی دلائل معاد اور موجودہ زندگی کے علاوہ ایک اور زندگی کی ضرورت کی گواہی دیتے ہیں، لیکن اس کی کیفیت اور یہ کہ آیا معاد صرف روحانی ہے یا روحانی اور جسمانی، اور اگر جسمانی ہے تو کیا یہ جسم عنصری اور مادی ہے یا جسم برزخی اور مثالی، ایسے امور ہیں جنہیں عقلی دلائل کے ذریعے ثابت نہیں کیا جا سکتا۔[حوالہ درکار] اسی بنا پر ابن سینا کہتے ہیں:

"معاد کا ایک حصہ وہ ہے جسے شریعت نے بیان کیا ہے، اور جس کا ثبوت صرف وحی اور نبی اکرمؐ کی تصدیق سے ممکن ہے، یعنی جسمانی معاد۔ اس لیے ہمیں جسمانی معاد کی کیفیت اور تفصیلات کو وحی کی روشنی میں تسلیم کرنا چاہیے، کیونکہ یہی سب سے زیادہ معتبر ذریعہ ہے جس سے انسان کو یقین حاصل ہو سکتا ہے۔"[3]

فلاسفہ مشاء (ابن سینا، فارابی وغیرہ) کا نظریہ تھا کہ موت کے بعد جسم فنا ہو جاتا ہے اور "اعادۂ معدوم" (معدوم شے کو دوبارہ وجود میں لانے) کو فلسفیانہ طور پر ناممکن ہے اس بنا پر انسان کا بدن دوبارہ واپس نہیں آسکتا؛ اور چونکہ فلاسفہ معاد جسمانی کے شبہات منجملہ اعادہ معدوم کا جواب دینے میں کامیاب نہیں ہوئے اس بنا پر انہوں نے معادِ جسمانی کو تسلیم نہیں کیا۔ البتہ، روح جسم سے الگ ایک چیز ہے جس میں فنا اور نیستی کا تصور نہیں ہ,ے اور بدن سے جدا ہونے کے بعد بھی باقی رہتی ہے، اس بنا پر انہوں نے روحانی معاد کو قبول کیا ہے۔[حوالہ درکار]

ملا صدرا کا نظریہ

ملا صدرا نے "حکمتِ متعالیہ" کی بنیاد پر معادِ جسمانی کی ایک منفرد تفسیر پیش کی۔ ان کے مطابق معاد، جسمانی ہوگا، مگر وہ جسم لطیف ہوگا، یعنی دنیاوی جسم کی طرح ہوگا مگر مادی قیود سے آزاد ہوگا۔ جو بدن قیامت میں محشور ہوگا، وہ جسم تو ہوگا مگر ایک خاص قسم کا بدن ہوگا جو آخرت کی حیات کے لیے موزوں ہوگا۔[4]

انسان کی شناخت کا دار و مدار اس کی روح پر ہوتا ہے، نہ کہ مادی جسم پر[5]، لہٰذا آخرت میں جب وہ اپنے بدلے ہوئے جسم کے ساتھ اٹھے گا، تو وہ پھر بھی وہی شخص ہی ہوگا۔ اگرچہ اس کی ظاہر خصوصیات میں تبدیلی آئی ہے، جس طرح دنیوی زندگی میں بھی عمر کے گزرنے کے ساتھ اس کی شکل و صورت اور ظاہری خصوصیات میں تبدیلی آتی ہے لیکن پھر بھی یہ وہی شخص ہی ہے۔ اس بنا پر روح کی بقا کو مد نظر رکھتے ہوئے جسم اور بدن میں آنے والی تبدیلی کی کوئی حیثیت نہیں ہے[6]

اُخرَوی اور دنیوی جسم میں فرق

ملا صدرا کے مطابق دنیوی اور اخروی جسم میں درج ذیل فرق ہوں گے:

  1. اُخرَوی جسم دنیوی جسم کے برخلاف فنا اور بوسیدگی سے محفوظ ہوں گے۔[7]
  2. اخروی اجسام حقیقتاً زندہ ہوں گے، یعنی ان میں زندگی عارضی نہیں بلکہ ذاتی ہوگی۔[8]
  • اخروی اجسام ادراکات کے اعتبار سے نامتناہی ہیں، کیونکہ ان اجسام پر ابعاد کی محدودیت کا اطلاق نہیں ہوتا۔[9]
  1. اخروی اجسام مادی اور مجرد یا محسوس اور معقول دونوں خصوصیات کے حامل ہوں گے۔[10]
  2. اخروی ابدان میں کوئی تزاحم اور تصادم نہیں ہوتا۔[11]
  3. اخروی اجسام نفس سے جدا نہیں ہیں، بلکہ سایے کی طرح ہمیشہ روح کے ساتھ رہتا ہے اور اس کی نمائندگی کرتا ہے، بلکہ یہ روح کے ساتھ وجودی اتحاد بھی رکھتا ہے۔[12]
  4. یہ اجسام دنیاوی اجسام کی طرح تدریجاً پیدا نہیں ہوں گے بلکہ دفعۃً (یکبارگی) وجود میں آئیں گے۔[13]


حوالہ جات

  1. مظفر، محمدرضا، عقائدنا، فصل اعتقادنا فی المعاد الجسمانی
  2. اعتقادات مجلسی، فصل اعتقاد بہ معاد جسمانی
  3. بوعلی سینا، الہیات شفاء، 1376شمسی، مقالۀ 9، ص460۔
  4. ملاصدرا، الاسفار، 1981ء، ج9، ص185۔
  5. ملاصدرا، المظاہر الالہیہ، ترجمہ حمید طبیبیان، چاپخانہ سپہر،1364، ص66
  6. ملاصدرا، المظاہر الالہیہ، ص266
  7. ملاصدرا، عرشیہ، 250
  8. ملاصدرا، عرشیہ، 251-252
  9. ملاصدرا، عرشیہ، 252
  10. ملاصدرا، اسفار،1981ء، ج9، ص183۔
  11. ملاصدرا، عرشیہ، 252
  12. ملاصدرا، اسفار،1981ء، ج9، ص183۔
  13. ملاصدرا، مفاتیح الغیب، 600؛ نیز نک‌: آکل و مأکول، معاد

خاتمہ

  • بوعلی سینا، حسین بن عبداللہ، الہیات شفاء، حسن حسن‌زادہ آملی، قم، انتشارات دفتر تبلیغات اسلامی، چاپ اول، 1376ہجری شمسی۔
  • صدرالدین شیرازی، محمدابراہیم، الحکمۃ المتعالیہ فی الاسفار العقلیۃ الاربعۃ، قم،‌۔۔۔۔
  • ملاصدرا، محمد بن ابراہیم، الاسفار، بیروت، ناشر: دار إحياء التراث العربي‌، چاپ سوم، 1981ء۔
  • صدرالدین شیرازی، محمدابراہیم، المظاہر الالہیہ، ترجمہ حمید طبیبیان، چاپخانہ سپہر، 1364ہجری شمسی۔
  • صدرالدین شیرازی، محمدابراہیم، عرشیہ، بہ کوشش غلامحسین آہنی، اصفہان، 1341ہجری شمسی۔
  • صدرالدین شیرازی، محمدابراہیم، مفاتیح الغیب، بہ کوشش محمد خواجوی، تہران، 1363ہجری شمسی۔
  • مجلسی، محمدباقر، اعتقادات مجلسی،۔۔۔۔
  • مظفر، محمدرضا، عقائدنا،‌۔۔۔۔۔

بیرونی روابط