منجح بن سہم
کوائف | |
---|---|
نام: | مُنْجح بن سہم |
شہادت | 61ھ |
مقام وفات | واقعہ عاشورا |
مقام دفن | کربلا |
اصحاب | امام حسینؑ |
سماجی خدمات | غلام امام سجادؑ |
مُنْجِح (منحج) بن سہم، امام سجادؑ کے غلام تھے جو واقعہ کربلا میں شہید ہوئے۔
منجح کی والدہ کنیز تھیں جنہیں امام حسینؑ نے نوفل بن حارث بن عبدالمطلب سے خریدا تھا۔ انہوں نے سہم نامی کسی غلام سے شادی کی جس سے منجح پیدا ہوئے۔ امام حسینؑ نے منجح کو امام سجادؑ کی خدمت کرنے کے لئے آپ کو بخش دیا۔[1]
جب امام حسینؑ نے مدینہ سے مکہ کی طرف حرکت کی تو منجح نیز اپنی والدہ کے ساتھ مدینہ سے خارج ہوئے۔[2] البتہ بعض کے مطابق وہ مدینہ سے امام حسینؑ کے کاروان کے ساتھ نکلے تھے۔[3]
منجح واقعہ عاشورا میں شہادت کے مقام پر فائز ہوئے۔[4] ان کی شہادت کا وقت ذکر نہیں ہوا ہے؛ لیکن ابن شہر آشوب کہتے ہیں کہ پہلے حملے میں امام علیؑ اور امام حسینؑ کے 10 غلام شہید ہوئے تھے۔[5] ان کا قاتل حسان بن بکر حنظلی کو قرار دیا گیا ہے۔[6]
سماوی نے الحدیقۃ الوردیۃ[یادداشت 1] نقل کیا ہے کہ ان کا قاتل حسان بن بکر تھا اور آپ کی شہادت جنگ ابتدا میں ہی واقع ہوئی۔[7]
زیارت الشہدا میں شہداء کے ضمن میں منجح کا نام بھی آیا ہے۔[8][یادداشت 2]
متعلقہ صفحات
حوالہ جات
- ↑ شیرازی، ذخیرۃ الدارین، بیتا، ص۳۲۷۔
- ↑ شیرازی، ذخیرۃ الدارین، بیتا، ص۳۲۷۔
- ↑ سماوی، إبصار العین، ۱۴۱۹ق، ص۹۶۔
- ↑ شیخ مفید، الاختصاص، ۱۴۱۳ق، ص۸۳؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۹۶۷م، ج۵، ص۴۶۹؛ ابن سعد، الطبقات الکبری، خامسۃ۱، ۱۹۹۰م، ص۴۷۸۔
- ↑ ابن شہر آشوب، المناقب، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۱۱۳۔
- ↑ رسّان، تسمیۃ من قتل مع الحسین علیہ السلام، ۱۴۰۶ق، ص۱۵۲۔
- ↑ السماوي، الشيخ محمد، إبصار العين في أنصار الحسين عليہ السلام،1419ھ، ج1، ص96.
- ↑ ابن مشہدی، المزار الکبیر، ۱۴۱۹ق، ص۴۹۱۔
نوٹ
- ↑ الذریعہ ج6 ص391 میں اس کتاب کا نام الحديقۃ الورديۃ و السوانح المعراجيۃ درج ہوا ہے اور اس کا مصنف قاضی سعید قمی لکھا ہے۔ اس نام کو مدنظر رکھتے ہوئے منقول مطلب کا اس سے مربوط ہونا معلوم نہیں ہے۔ ایک اور کتاب الحدایق الوردیه ہے جو زیدیہ اماموں کے سوانح حیات پر مشتمل ہے جو شہید یمانی سے منسوب ہے۔ اور اس مطلب کا ان سے مربوط ہونا زیادہ امکان ہے۔ جس نے منجح کو امام حسنؑ کا غلام ذکر کیا ہے۔ الذریعہ، ج6، ص291
- ↑ شعرانی نے نفس المهموم کا ترجمہ دمع السجوم میں مولی کو وابستہ فرد مراد لیا ہے اور موالی سے مراد وابستہ افراد۔ اور ان کا کہنا ہے ان سے مراد وہ غیر عرب افراد ہیں جو کسی جنگ میں اسیر ہوکر آئے ہیں اور ان کے مالک نے انہیں آزاد کیا ہے یا وہ غیر عرب جو کسی عرب قبیلے کے ساتھ عہدو پیمان کرچکے ہیں اور اس پیمان کے مطابق ان کے بارے میں عرب قبیلے نے کچھ معاہدہ کیا ہے۔شعرانی، دمع السجوم، ۱۳۷۴ق، ص۱۴۵ پاورقی.
مآخذ
- ابن سعد، محمد بن منیع ہاشمی بصری، الطبقات الکبری، تحقیق محمد عبد القادر عطا، بیروت، دار الکتب العلمیۃ، چاپ اول، ۱۴۱۰ق/۱۹۹۰ء
- ابن شہر آشوب، محمد بن علی، المناقب، قم، نشر علامہ، ۱۳۷۹ھ۔
- ابن مشہدی، محمد بن جعفر، المزار الکبیر، تصحیح جواد قیومی اصفہانی، قم، دفتر انتشارات اسلامی وابستہ بہ جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم، چاپ اول، ۱۴۱۹ھ۔
- رسّان، فضیل بن زبیر، تسمیۃ من قتل مع الحسین علیہالسلام، قم، نشر آل البیت ؑ، چاپ دوم، ۱۴۰۶ھ۔
- سماوی، محمد بن طاہر، إبصار العین فی أنصار الحسین علیہالسلام، قم، انتشارات دانشگاہ شہید محلاتی، چاپ اول، ۱۴۱۹ھ۔
- شیخ مفید، محمد بن نعمان، الاختصاص، قم، کنگرہ شیخ مفید، چاپ اول، ۱۴۱۳ھ۔
- طبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و الملوک، تحقیق محمد أبوالفضل ابراہیم، بیروت، دار التراث، ط الثانیۃ، ۱۳۸۷ق/۱۹۶۷ء۔
- شیرازی، سید عبد المجید، ذخیرۃ الدارین فیما یتعلق بمصائب الحسین علیہ السلام و اصحابہ، قم، نشر زمزم ہدایت، بیتا۔