مندرجات کا رخ کریں

آئین وہابیت (کتاب)

ویکی شیعہ سے
(آیین وہابیت سے رجوع مکرر)
آئین وہابیت
مشخصات
مصنفجعفر سبحانی
سنہ تصنیفسنہ 1985ء
موضوعکلام اسلامی
مذہبشیعہ
طباعت اور اشاعت
ناشرانتشارات دفتر اسلامی
مقام اشاعتقم
سنہ اشاعتسنہ 1985ء


آئین وہابیت کلام کے موضوع پر لکھی گئی ایک کتاب ہے جسے قم میں مقیم شیعہ عالم دین آیت‌ اللہ جعفر سبحانی نے فارسی زبان میں تحریر کی ہے۔ اس کتاب کو انہوں نے 20 ابواب میں مرتب کیا ہے جن میں وہ شیعوں اور وہابیت کے مابین اختلافی مسائل پر بحث کرتے ہوئے وہابی عقائد و افکار کا تنقیدی جائزہ لیا ہے۔ اس کتاب کوامام صادقؑ انسٹیٹیوٹ نے شائع کیا ہے اور اس کا عربی ترجمہ "الوہابیۃ فی المیزان" کے عنوان سے شائع ہوا ہے۔

مؤلف کے بارے میں

آیت‌ اللہ سبحانی تبریزی (پیدائش: 9 اپریل سنہ 1929ء، ایران کے شہر تبریزمیں)، متکلم، فقیہ، اصولی، شیعہ مفسر، مرجع تقلید اور حوزہ علمیہ قم کے اساتید میں سے ہیں۔[1]

کتاب کا ہدف

کتاب کے تعارف میں بیان کیے گئے مطالب کے مطابق اس کتاب میں وہابیوں اور دیگر اسلامی فرقوں کے درمیان اختلاف کے حامل عمومی مسائل کو بیان کیا گیا ہے اور قرآن و سنت کی روشنی میں نظریہ اسلام کو واضح کیا گیا ہے۔ آیت اللہ جعفر سبحانی نے اس تحقیقی کام کو ملت اسلامیہ کے سامنے پیش کرتے ہوئے ریاض اور حرم شریفین میں موجود وہابیوں، وہابی مصنفین اور دوسرے شہروں میں ان کے تمام حامیوں سے مطالبہ کیا کہ اگر ان کا اس کتاب سےمتعلق شیعہ نقطہ نظر کے سلسلے میں منفی موقف ہے تو اس پر مدلل و منطقی اندز میں میں نقد کریں اور اس کتاب کی نسبت دھوکہ کھانے والوں کو پہنچنے والے نقصان کو کم کریں؛ بصورت دیگر وہ مسلمانوں کو حرمین شریفین میں آزاد چھوڑ دیں اور حرم الٰہی کے پر امن ماحول میں ایذا رسانی اور نقصان پہنچانے کے سلسلے کو چھوڑ دیں، نیز وہابی افکار کی تبلیغ و ترویج کو ترک کردیں کیونکہ اس کا سوائے تفرقہ پھیلانے اور اختلاف افکنی کے علاوہ کوئی اور اثر نہیں ہے۔ اسلامی معاشرے کو ان کے مفکرین اور دانشوروں پر چھوڑ دینا چاہیے تاکہ وہ درست سمت میں اسلام کی تعلیمات کو جان سکیں۔[2]

کتاب کے مندرجات

مصنف نے کتاب کے تعارف میں بیان کیا ہے کہ اسلام کی بنیاد توحید اور وحدت کلمہ پر قائم ہے اور ان دوچیزوں پر رسول خداؐ نے بھی انتہائی تاکید کی ہے۔ اس کے بعد انہوں نے وہابی فرقہ کی تاسیس کے سلسلے میں لکھا ہے کہ وہابی فرقہ ابن تیمیہ حرانی کے منحرفانہ اور انتہا پسندانہ عقائد کا شاخسانہ ہے اور اس کے بعد محمد بن عبد الوہاب نے باقاعدہ طور پر اس کی بنیاد رکھی۔ جعفر سبحانی اس بات پر زور دیتے ہیں کہ وہابیوں نے اپنے مخالفین کو کافر قرار دینے کا سلسلہ شروع کیا اور مسلمانوں کے درمیان اختلاف اور تفرقہ پھیلانے کی بنیاد رکھی۔[3]

اس کے بعد مصنف نے ابن تیمیہ کو معاصر علماء کے نقطہ نظر سے متعارف کرایا ہے جن میں سے ہر ایک نے کسی نہ کسی طرح اس کے انتہاپسندانہ افکار پر تنقید کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔[4]

کتاب کے ابواب

آیت اللہ سبحانی کی یہ کتاب مجموعی طور پر 20 ابواب اور ایک خاتمہ پر مشتمل ہے، مصنف نے ان مطالب کے ضمن میں محمد بن عبد الوہاب کی سوانح حات کو قلمبند کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے عقائد و افکار کا تنقیدی جائزہ لیا ہے۔

  • پہلا باب: وہابی مسلک کے بانی محمد ابن عبد الوہاب کون تھا؟
  • دوسرا باب: انبیاء اور اولیائے خدا کی قبور کی تعمیر اور وہابیت، تحقیق و جائزہ
  • تیسرا باب: اہبی مسلک کی نظر میں مذہبی شخصیات کی قبور کے جوار میں مسجد کے عدم جواز تعمیر، تحقیقی جائزہ
  • چوتھا باب: جواز زیارت قبور قرآن و سنت کی روشنی میں
  • پانچواں باب': مذہبی شخصیات کی قبور کی زیارت کے تعمیری اثرات
  • چھٹا باب: اولیائے خدا کی قبور پر اقامہ نماز اور دعا کا جواز
  • ساتواں باب: اولیائے خدا سے توسل
  • آٹھواں باب: قبور پر نذورات تقسیم کرنے کا جواز
  • نواں باب: اولیائے خدا کا یوم ولادت اور یوم وفات منانے کا جواز
  • دسواں باب: اولیاء اللہ کے آثار سے تبرک اور شفا طلب کرنا
  • گیارہواں باب: عبادت اور ترستش میں توحید
  • بارہواں باب: اولیائے الہی سے ان کی زندگی میں مدد طلب کرنا
  • تیرہواں باب: اولیائے الہی کی ارواح سے مدد طلب کرنا
  • چودہواں باب: اولیائے خدا سے شفاعت کی درخواست کرنا
  • پندرہواں باب: طلب شفاعت کے ناجائز ہونے کے بارے میں وہابیوں کے دلائل اور ان کا رد
  • سولہواں باب: کیا اولیائے خدا کے بارے میں ان کی غیبی طاقت پر عقیدہ رکھنا شرک ہے؟
  • سترہواں باب: کیا اللہ تعالیٰ کو اس کے اولیاء کی قسم دینے کا جواز
  • اٹھارہواں باب: غیر خدا کی قسم اور وہابی عقیدہ
  • انیسواں باب: سختی اور مشکلات کے وقت اولیائے الہی سے استغاثہ کرنے کا جواز
  • بیسواں باب: میت پر تدفین سے پہلے اور بعد میں گریہ کرنا۔[5]
کتاب "آئین وہابیت" کا عربی ترجمہ«الوہابیہ فی المیزان»

در خاتمہ کتاب، بحثی پیرامون جواز زیارت قبور توسط زنان و بحثی دربارہ اضافہ لفظ «عبد» بہ مخلوق در نام‌گذاری افراد شدہ (مانند عبدعلی، عبدالحسین، عبدالرضا) و بہ مشروع بودن آن از قرآن و سنت پرداختہ است. کتاب کے آخر میں عورتوں کے لیے قبروں کی زیارت کے جائز ہونے کے بارے میں بحث کی گئی ہے اسی طرح کچھ ناموں جیسے عبد العلی، عبد الحسین، عبد الرضا وغیرہ سے پہلے میں لفظ "عبد" کا اضافہ کرنے اور قرآن و سنت سے اس کے جواز کے بارے میں بحث کی گئی ہے۔[6]

چاپ

کتاب "آئین وہابیت" کو سنہ 1985ء میں "انتشارات دفتر اسلامی" پبلیشرز نے قم سے شائع کیا۔ امام صادقؑ انسٹیٹیوٹ نے قم سے اس کا عربی ترجمہ کئی بار شائع کیا۔

ترجمہ کتاب

حوالہ جات

  1. زندگی‌نامہ آیت‌اللہ سبحانی، پایگاہ اطلاع‌رسانی آیت‌اللہ سبحانی۔
  2. سبحانی، آیین وہابیت، 1364شمسی، ص22و23۔
  3. السبحانی، الوہابیۃ فی المیزان، 1427ھ، ص5و6۔
  4. السبحانی، الوہابیۃ فی المیزان، 1427ھ، ص8و10۔
  5. السبحانی، الوہابیۃ فی المیزان، 1427ھ، فہرست کتاب۔
  6. السبحانی، الوہابیۃ فی المیزان، 1427ھ، ص313 بہ بعد۔

مآخذ

  • السبحانی، جعفر، الوہابیۃ فی المیزان، قم، مؤسسہ امام صادق(ع)، چاپ سوم، 1427ھ۔
  • زندگی‌نامہ آیت‌اللہ سبحانی، پایگاہ اطلاع‌رسانی آیت‌اللہ سبحانی۔
  • سبحانی، جعفر، آیین وہابیت، قم، انتشارات دفتر اسلامی، 1364ہجری شمسی۔