confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 2: | سطر 2: | ||
[[عصمت]] کے معنی معصوم انسان کا [[گناہ]] اور خطا سے محفوظ ہونا ہے۔ شیعہ اور معتزلہ متکلمین عصمت کو لطفِ الہی اور اسلامی حکما اسے نفسانی ملَکَہ سمجھتے ہیں جو معصوم کو گناہ اور خطا سے محفوظ ہونے کا باعث بنتی ہے۔ | [[عصمت]] کے معنی معصوم انسان کا [[گناہ]] اور خطا سے محفوظ ہونا ہے۔ شیعہ اور معتزلہ متکلمین عصمت کو لطفِ الہی اور اسلامی حکما اسے نفسانی ملَکَہ سمجھتے ہیں جو معصوم کو گناہ اور خطا سے محفوظ ہونے کا باعث بنتی ہے۔ | ||
معصوم کا گناہ اور خطا سے مبرا ہونے کے منشاء کے | معصوم کا گناہ اور خطا سے مبرا ہونے کے منشاء کے بارے میں مختلف آراء پیش ہوئے ہیں جن میں لطف الہی، مخصوص علم، ارادہ اور انتخاب اور فطری تمام عوامل انسانی ہو یا الہی شامل ہیں۔ حکما عصمت کو اختیار سے سازگار سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ معصوم گناہ میں مرتکب ہونے کی قدرت رکھتا ہے لیکن گناہ انجام نہیں دیتا ہے اور اسی وجہ سے وہ اجر کا مستحق ہوتا ہے۔ | ||
انبیاء کی عصمت کے بارے میں تمام اسلامی دانشوروں کا اتفاق ہے۔ البتہ اس کے حدود کے بارے میں اختلاف نظر پایی جاتی ہے۔ البتہ انبیاءؑ کا شرک اور کفر سے معصوم ہونا، وحی کو دریافت کرنے اور لوگوں تک پہنچانے میں معصوم ہونا اور نبوت کے بعد جان بوجھ کر گناہ کبیرہ کا مرتکب نہ ہونے کے بارے میں تمام علما کا اجماع ہے۔ | انبیاء کی عصمت کے بارے میں تمام اسلامی دانشوروں کا اتفاق ہے۔ البتہ اس کے حدود کے بارے میں اختلاف نظر پایی جاتی ہے۔ البتہ انبیاءؑ کا شرک اور کفر سے معصوم ہونا، وحی کو دریافت کرنے اور لوگوں تک پہنچانے میں معصوم ہونا اور نبوت کے بعد جان بوجھ کر گناہ کبیرہ کا مرتکب نہ ہونے کے بارے میں تمام علما کا اجماع ہے۔ | ||
سطر 20: | سطر 20: | ||
عصمت کے بارے میں [[مسیحیت]] اور [[یهودیت]] جیسے ادیان میں بھی بحث ہوتی ہے اور عیسائی حضرت عیسیؑ کے علاوہ کتاب مقدس لکھنے والے اور کیتھولیک کلیسا کے پاپ کو بھی معصوم سمجھتے ہیں؛ البتہ پاپ کی عصمت پر صرف کیتھولیک آئین کا عقیدہ ہے۔<ref>حسینی، «[http://www.intizar.ir/article/34/عصمت-دیدگاه-اهل-کتاب-یهودیان-مسیحیان عصمت از دیدگاه اهل کتاب (یهودیان و مسیحیان)]»، وبگاه آینده روشن.</ref> | عصمت کے بارے میں [[مسیحیت]] اور [[یهودیت]] جیسے ادیان میں بھی بحث ہوتی ہے اور عیسائی حضرت عیسیؑ کے علاوہ کتاب مقدس لکھنے والے اور کیتھولیک کلیسا کے پاپ کو بھی معصوم سمجھتے ہیں؛ البتہ پاپ کی عصمت پر صرف کیتھولیک آئین کا عقیدہ ہے۔<ref>حسینی، «[http://www.intizar.ir/article/34/عصمت-دیدگاه-اهل-کتاب-یهودیان-مسیحیان عصمت از دیدگاه اهل کتاب (یهودیان و مسیحیان)]»، وبگاه آینده روشن.</ref> | ||
=== | ===تعریف اور معنی=== | ||
[[مسلمان]] مفکرین اور حکما نے عصمت کی مختلف تعریفیں کی ہیں جن میں سے بعض درج ذیل ہیں: | |||
*'''تعریف متکلمان''': امامیہ<ref>مفید، تصحیحُ اعتقاداتِ الامامیه، ۱۴۱۴ق، ص۱۲۸؛ سیدِ مرتضی، رسائلُ الشَّریف المرتضی، ۱۴۰۵ق، ج۳، ص۳۲۶؛ علامه حلی، بابُ الحادیعشر، ۱۳۶۵ش، ص۹.</ref> اور معتزلہ<ref>قاضی عبدالجبار، شرحُ الاصولِ الخمسة، ۱۴۲۲ق، ص۵۲۹؛ تفتازانی، شرحالمقاصد، ۱۴۰۹ق، ج۴، ص۳۱۲-۳۱۳.</ref>) عصمت کو [[قاعدہ لطف]] کے ذریعے تفسیر کرتے ہیں۔<ref>فاضل مقداد، اللَّوامعُ الالهیه، ۱۴۲۲ق، ص۲۴۲؛ ربانی گلپایگانی، امامت در بینش اسلامی، ۱۳۸۷ش، ص۲۱۵.</ref> اس قاعدے کی بنا پر خداوندعالم بعض انسانوں کو عصمت عطا کرتا ہے جس کے سائے میں صاحبِ عصمت گناہ اور برے کام انجام نہیں دیتا ہے۔<ref>سیدِ مرتضی، رسائلُ الشَّریف المرتضی، ۱۴۰۵ق، ج۳، ص۳۲۶؛ علامه حلی، بابُ الحادیعشر، ۱۳۶۵ش، ص۹؛ فاضل مقداد، اللَّوامعُ الاِلهیه، ۱۴۲۲ق، ص۲۴۳.</ref> [[علامہ حلّی]] عصمت کو [[خدا]] کی جانب سے بندے کے حق میں لطف خفی سمجھتے ہیں اس طرح کہ اس کے ہوتے ہوئے پھر انسان میں گناہ کے انجام دہی یا اطاعت کے ترک کرنے کا رجحان ہی پیدا نہیں ہوتا ہے اگر چہ اس پر قدرت اور توانائی رکھتا ہے۔<ref>علامه حلی، البابُ الحادیعشر، ۱۳۶۵ش، ص۹.</ref> | |||
اشاعرہ عصمت کی تعریف میں کہتے ہیں کہ اللہ تعالی معصوم کے اندر گناہ ایجاد نہیں کرتا ہے۔<ref>جرجانی، شرحالمواقف، ۱۳۲۵ق، ج۸، ص۲۸۰؛ تفتازانی، شرحالمقاصد، ۱۴۰۹ق، ج۴، ص۳۱۲-۳۱۳.</ref> اشاعرہ کی اس تعریف کا مبنی یہ ہے کہ ان کے مطابق ہر چیز بغیر واسطہ کے اللہ کی طرف منسوب ہوتی ہے۔<ref>جرجانی، شرحالمواقف، ۱۳۲۵ق، ج۸، ص۲۸۰.</ref> | |||
* ''' | *'''فیلسوف کی تعریف''': مسلم حکما عصمت کو ایک نفسانی ملَکَہ{{یادداشت|نفسانی ایک حالت کا نام ہے جو انسان کی روح میں داخل ہوتی ہے اور پھر ختم نہیں ہوتی ہے۔(جرجانی، التعریفات، ۱۴۱۲ق، ص۱۰۱)}} سے تعریف کرتے ہیں جس کے ہوتے ہوئے صاحبِ عصمت سے گناہ سرزد نہیں ہوتا ہے۔<ref>طوسی، تلخیصالمحصل، ۱۴۰۵ق، ص۳۶۹؛ جرجانی، شرحالمواقف، ۱۳۲۵ق، ج۸، ص۲۸۱؛ طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۱، ص۱۶۲؛ جوادی آملی، وحی و نبوت در قرآن، ۱۳۹۲ش، ص۱۹۷؛ مصباح یزدی، راه و راهنماشناسی، ۱۳۹۵ش، ص۲۸۵-۲۸۶.</ref> | ||
شیعہ معاصر مفسر اور متکلم [[جعفر سبحانی|آیت الله سبحانی]] عصمت کی تعریف میں گناہ سے عصمت اور خطا سے عصمت میں فرق کے قائل ہیں اور ایک طرح سے عدلیہ اور حکما کی تعریف کو ملایا ہے۔ اور وہ گناہ سے عصمت کو تقوی الہی کا اعلی ترین درجہ اور ملکہ نفسانی اور درونی طاقت سمجھتے ہیں جس کی وجہ معصوم شخص گناہ سے اجتناب بلکہ اس کے بارے میں سوچنے سے بھی اجتناب کرتا ہے۔<ref>سبحانی، منشور جاوید، ۱۳۸۳ش، ج۴، ص۱۲-۱۴؛ سبحانی، الالهیات، ۱۴۱۲ق، ج۳، ص۱۵۸-۱۵۹.</ref> آپ خطا اور سہو سے عصمت کو غفلت سے عاری علم سمجھتا ہے جو اللہ کے لطف کے زیر سایہ ہے جس کی وجہ سے چیزوں کی حقیقی تصویر معصوم کے فکر و ذہن میں آجاتی ہے اور اس وجہ سے وہ خطا اور اشتباہ سے محفوظ رہتا ہے۔<ref>سبحانی، منشور جاوید، ۱۳۸۳ش، ج۴، ص۲۰.</ref> | |||
عصمت کی تعریف میں | |||
لغوی اعتبار سے عصمت "ع ص م" کے مادے سے اسم مصدر ہے جس کے معنی مصونیت اور محفوظ رہنا۔.<ref> ملاحظہ کریں: ابنفارس، مُعجَمُ مَقاییسِ اللّغة، مکتب الاعلامِ الاسلامی، ج۴، ص۳۳۱؛ راغب اصفهانی، مفردات الفاظ القرآن، دار قلم، ص۵۶۹؛ جوهری، الصِّحاح، ۱۴۰۷ق، ج۵، ص۱۹۸۶؛ ابنمنظور، لسانالعرب، دار صادر، ج۱۲، ص۴۰۳-۴۰۴. </ref> | |||
==عصمت کا سرچشمہ== | |||
عصمت کا سرچشمہ اور معصوم کو گناہ اور خطا سے بچانے کے عامل کے بارے میں مختلف نظریات پائے جاتے ہیں جن میں معصوم پر اللہ کا لطف، گناہ کے آثار کے بارے میں معصوم کا مخصوص علم اور معصوم کا ارادہ اور انتخاب شامل ہیں۔ البتہ بعض معاصر محققین کا خیال ہے کہ عصمت کسی ایک عامل کا مرہون منت نہی ہے بلکہ بعض فطری عوامل جیسے، وراثت، سماج اور خاندان، اور بعض انسانی عوامل جیسے شعور اور آگاہی، ارادہ اور انتخاب، عقل اور نفسانی ملکہ، اور خداوند متعال کے خاص لطف و کرم کا نتیجہ ہے۔<ref>قدردان قراملکی، کلام فلسفی، ۱۳۸۳ش، ص۳۸۸-۳۹۰.</ref> | |||
===لطف الهی=== | |||
[[شیخ مفید]] اور [[سید مرتضی|سیدِ مرتضی]] عصمت کو معصومین کے حق میں اللہ کا لطف سمجھتے ہیں۔<ref>مفید، تصحیحُ الاعتقاداتِ الامامیه، ۱۴۱۴ق، ص۱۲۸؛ سیدِ مرتضی، الذخیره، ۱۴۱۱ق، ص۱۸۹.</ref> [[علامه حلی]] چار اسباب اور عوامل کو اس لطف کا منشا قرار دیتے ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں: | |||
# معصوم شخص جسمانی یا روحانی اعتبار سے کچھ ایسی خصوصیات کا حامل ہے جو باعث بنتا ہے کہ اس میں گناہ سے اجتناب کا ملکہ ایجاد ہوتا ہے؛ | |||
# معصوم شخص کیلئے گناہوں کے برے اثرات اور خداوند متعال کی اطاعت اور بندگی کی قدروقیمت سے مکمل آگاہی حاصل ہونا؛ | |||
# وحی یا الہام کے ذریعے گناہ کی حقیقت اور اطاعت کے بارے میں بینش اور آگاہی میں وسعت آجاتی ہے (وحی یا الہام کے ذریعے علم کی تائید اور اس پر تاکید)؛ | |||
# معصوم شخص نہ فقط [[واجب|واجبات]] بلکہ ترک اولی پر بھی مورد مؤاخذہ قرار پاتا ہے ۔<ref>علامه حلی، کشفالمراد، ۱۳۸۲ش، ص۱۸۶.</ref> | |||
===علم ویژه=== | |||
بعض علماء اس بات کے معتقد ہیں کہ عصمت کا سرچشمہ یہ ہے کہ معصوم شخص گناہ کے اثرات اور اطاعت کے پاداش کے بارے میں آگاہی رکھتے ہیں۔<ref>فاضل مقداد، اللَّوامع الاِلهیه، ۱۴۲۲ق، ص۲۲۴؛ طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۵، ص۷۹، ج۱۱، ص۱۶۲-۱۶۳، ج۱۷، ص۲۹۱؛ سبحانی، الالهیات، ۱۴۱۲ق، ج۴، ص۱۵۹-۱۶۱.</ref> | |||
علامہ طباطبائی کہتے ہیں کہ معصومین خدادادی علم کے مالک ہیں اس لئے مضبوط ارادے کے مالک ہیں جس کے ہوتے ہوئے گناہ کی طرف نہیں جاتے ہیں۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۱، ص۱۶۳.</ref> یہ علم باقی علوم کی طرح سیکھنے سے حاصل نہیں ہوتا اور خواہشتا اور دیگر طاقتوں سے شکست بھی نہیں کھاتا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۵، ص۷۹.</ref> | |||
===علم و ارادہ=== | |||
[[محمدتقی مصباح یزدی]] عصمت کے راز کو دو چیزوں میں قرار دیتے ہیں جن میں سے ایک کمالات اور حقایق سے آگاہی اور دوسرا اس تک پہنچنے کا پکا اور مستحکم ارادہ ہے؛ کیونکہ انسان جہالت کی صورت میں حقیقی اور واقعی کمال کو نہیں پہچان سکتا اور ایک خیالی اور ذہنی کمال کو حقیقی اور واقعی کمال قرار دیتا ہے اسی طرح اگر مستحکم ارادہ کا مالک نہ ہو تو نفسانی خواہشات کے ہاتھوں اسیر ہو کر مطلوبہ ہدف تک پہچنے میں ناکام رہتا ہے۔<ref>مصباح یزدی، راه و راهنما شناسی، ۱۳۹۵ش، ص۳۰۲.</ref> ان کا کہنا ہے کہ معصوم انسان کے پاس ایک خاص علم اور محکم ارادہ ہوتا ہے جس کے سبب کبھی اپنی اختیار کے ساتھ گناہ کا مرتکب نہیں ہوتا ہے اور ہر حال میں اللہ کا فرمانبردار رہتا ہے۔<ref>مصباح یزدی، راه و راهنما شناسی، ۱۳۹۵ش، ص۳۰۳-۳۰۴.</ref> | |||
==عصمت انبیا== | ==عصمت انبیا== |