پارا چنار شیعہ قافلے پر حملہ
یہ مقالہ یا اس کا کچھ حصہ حالیہ کسی واقعے کے بارے میں ہے۔ وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ ممکن ہے اس میں کچھ تبدیلیاں آجائے۔ ابتدائی معلومات ممکن ہے غیر معتبر ہوں اور اس مقالے کی آخری اپڈیٹ بھی اس واقعے کو پوری طرح منعکس نہ کرسکے۔ برائے مہربانی اس مقالے کو آپ مکمل کریں یا اسی صفحہ کے تبادلہ خیال میں اس کی کمزوریوں کو بیان کریں۔ |
واقعہ کی تفصیل | پاراچنار شیعہ مسافر گاڑیوں کے قافلے پر تکفیری دہشت گردوں کا حملہ |
---|---|
زمان | سنہ 22 نومبر 2024ء |
مکان | پاراچنار- پیشاور روڈ |
سبب | فرقہ واریت |
مقاصد | شیعیان پارچنار کی نسل کشی اور انہیں علاقہ بدر کرنا |
عناصر | پاکستان میں سرگرم تکفیری عناصر |
نقصانات | 110 سے زائد افراد شہید |
عکس العمل | مختلف شخصیات اور اداروں کی جانب سے مزمت اور مختلف شہروں میں عوامی مظاہرے |
پاراچنار شیعہ مسافر گاڑیوں کے قافلے پر تکفیری دہشت گردوں کا حملہ 21 نومبر 2024ء کو پیش آیا۔ ذرایع کے مطابق پاکستانی سکیورٹی فورسس کی زیر نگرانی[1] میں گاڑیوں کا ایک قافلہ پارا چنار سے پشاور جبکہ دوسرا قافلہ پیشاور سے پاراچنار جا رہا تھا جنہیں تین مختلف مقامات پر دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔[2]
تسنیم خبررساں ادارے کے مطابق سرکاری ذرائع نے اس واقعے میں شہید ہونے والوں کی تعداد 50 اور زخمی ہونے والوں کی تعداد کم از کم 30 اعلان کیا ہے، تاہم غیر سرکاری ذرائع نے پاکستانی سینیٹر مشتاق احمد خان کا حوالہ دیتے ہوئے اس حملے شہید ہونے والوں کی تعداد 110 بتائی ہے جن میں 16 خواتین اور 11 بچے شامل ہیں۔[3]
اس حملے کے خلاف دنیا کی مختلف شخصیات اور اداروں کی جانب سے ردعمل سامنے آیا جن میں آیت اللہ سیستانی،[4] اہل بیت عالمی اسمبلی[5] اور حوزہ علمیہ قم کے اساتذہ کی تنظیم اور اسلامی بیداری اسمبلی شامل ہیں۔ رسا نیوز ایجنسی کے مطابق قم میں مقیم شیعہ مرجع تقلید حسین نوری ہمدانی، نجف میں مقیم شیعہ مرجمع تقلید بشیر حسین نجفی، حوزہ علمیہ قم کے استاد اور آیت اللہ فاضل لنکرانی کے فرزند محمد جواد فاضل لنکرانی، ایرانی مدارس کے سربراہ علی رضا اعرافی، مجلس خبران کے رکن عباس کعبی اور پاکستان اسلامی تحریک کے سربراہ سید ساجد علی نقوی نے بھی اس حملے کی مذمت کی اور حکومت پاکستان سے اس کے مجرموں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا۔[6]
اسی طرح اس حادثے کے رد عمل میں پاکستان کے مختلف شہروں میں عوامی مظاہرے کیے گئے۔ تسنیم خبر رساں ادارے کے مطابق بعض علاقوں میں یہ مظاہرے پرتشدد شکل اختیار کر گئے ہیں۔ مظاہرین نے پاکستانی حکومت پر شیعوں کو تحفظ فراہم کرنے میں غفلت اور لاپرواہی کا الزام لگایا ہے۔[7]
پاراچنار پاکستان کا ایک شیعہ نشین علاقہ ہے۔ 80 کی دہائی سے تکفیری گروہوں نے اس علاقے کے شیعوں کے خلاف حملوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔[8]
- مزید معلومات کے لئے دیکھئے: پاراچنار میں شیعہ نسل کشی
حوالہ جات
- ↑ درگیریهای فرقهای تازه در کرم پاکستان بار دیگر دهها نفر را به کام مرگ کشاند، خبرگزاری دید
- ↑ شائبہ ہمکاری نیروہای مرزبانی پاکستان با تکفیریہا علیہ شیعیان، محمد رضا کمیلی، باشگاہ خبرنگاران دانشجویی ایران، «رسیدن آمار شہدای حملہ تروریستی بہ شیعیان پاراچنار پاکستان بہ 108 شہید/ 12 نوزاد شیرخوار در حملہ تکفیریہا شہید شدند» خبرگزای ابنا۔
- ↑ «اعتراضات بہ کشتار شیعیان در پاکستان بہ خشونت کشیدہ شد»، خبرگزاری تسنیم.
- ↑ «بیانیہ دفتر معظم آیتاللہ سیستانی در پی حملہ تروریستی بہ مسافران بی گناہ در پاراچنار پاکستان»
- ↑ «بیانیہ مجمع جہانی اہل بیت(ع) در پی حادثہ تروریستی پاکستان»، خبرگزاری ابنا.
- ↑ «مراجع عظام تقلید، علما و اساتید حوزہہای علمیہ در پیامہای جداگانہ حادثہ تروریستی پاراچنار را محکوم و خواستار برخورد با عاملان شدند.»، خبرگزاری رسا.
- ↑ «اعتراضات بہ کشتار شیعیان در پاکستان بہ خشونت کشیدہ شد»، خبرگزاری تسنیم.
- ↑ در پاراچنار چه میگذرد؟/ روایتی از محاصره وقتل عام شیعیان پاکستان، خبرگزاری مہر
مآخذ
- «رسیدن آمار شہدای حملہ تروریستی بہ شیعیان پاراچنار پاکستان بہ 108 شہید/ 12 نوزاد شیرخوار در حملہ تکفیریہا شہید شدند» خبرگزای ابنا، تاریخ درج مطلب: 2 آذر 1403ہجری شمسی، تاریخ مشاہدہ: 3 آذر 1403ہجری شمسی۔
- «بیانیہ مجمع جہانی اہل بیت(ع) در پی حادثہ تروریستی پاکستان»، خبرگزاری ابنا۔
- «مراجع عظام تقلید، علما و اساتید حوزہہای علمیہ در پیامہای جداگانہ حادثہ تروریستی پاراچنار را محکوم و خواستار برخورد با عاملان شدند.»، خبرگزاری رسا۔
- «اعتراضات بہ کشتار شیعیان در پاکستان بہ خشونت کشیدہ شد»، خبرگزاری تسنیم۔
- «افراد مسلح بیش از 40 مسلمان شیعہ را در پاکستان کشتند»، دویچہولہ، تاریخ درج مطلب: 2 آذر 1403ہجری شمسی، تاریخ مشاہدہ: 2 آذر 1403ہجری شمسی۔
- «بیانیہ دفتر معظم آیتاللہ سیستانی در پی حملہ تروریستی بہ مسافران بی گناہ در پاراچنار پاکستان»۔
- «شائبہ ہمکاری نیروہای مرزبانی پاکستان با تکفیریہا علیہ شیعیان»، محمد رضا کمیلی، باشگاہ خبرنگاران دانشجویی ایران، تاریخ درج مطلب: 24 نومبر سنہ 2024ء، تاریخ مشاہدہ: 26 نومبر سنہ 2024ء۔
- «درگیریهای فرقهای تازه در کرم پاکستان بار دیگر دهها نفر را به کام مرگ کشاند»، خبرگزاری دید۔
- «در پاراچنار چه میگذرد؟/ روایتی از محاصره وقتل عام شیعیان پاکستان»، خبرگزاری مہر۔