ابو حذیفہ

ویکی شیعہ سے
(قیس بن عتبہ بن ربیعہ سے رجوع مکرر)

ابو حذیفہ کی کنیت سے مشہور صحابی کا اصل نام قیس بن عتبہ بن ربیعہ بن عبد شمس بن عبد مناف (متوفی ۱۲ق/۶۳۳م) تھا۔ وہ رسول خدا کے بزرگ اصحاب، سابقین اسلام اور مدینہ اور حبشہ کے مہاجرین میں سے ہیں۔ بہت سی جنگوں میں رسول کے ساتھ شرکت کی اور آخرکار جنگ یمامہ میں شہید ہوئے۔

نام

ان کی کنیت ابو حذیفہ تھی۔[1] نام میں اختلاف ہے۔ ابن‌ سعد نے «ہُشیم» کہا،[2] ابن‌ ہشام نے «مِہشم» کہا [3] اور خلیفہ بن خیاط نے «ہشام» ذکر کیا [4] جبکہ بعض «ہاشم» کہتے ہیں۔ [5] سہیلی کے نزدیک ابو حذیفہ بن عتبه، قیس ہے اور مہشم ایک اور شخص مغیرة بن عبدالله بن عمر بن مخزوم کے فرزندوں میں سے ہے۔[6] نے والدہ کا نام فاطمہ بنت صفوان بن امیہ کنانی کہا ہے۔[7] [8]

ابو حذیفہ جنگ یمامہ میں شہید ہوئے۔ ابن‌ سعد نے ان کا سن ۵۳ یا ۵۴ سال[9] اور ابن‌ حجر نے ۵۶ سال [10] ذکر کیا ہے۔

قبولیت اسلام

ابو حذیفہ نے تبلیغ دین کے سلسلے میں رسول اکرم ارقم کے گھر جانے سے پہلے اسلام قبول کر لیا۔[11] اسکی بہن ہند اور ابو سفیان کی بیوی ہندہ نے اس پر دو شعروں کے ساتھ طنز کیا۔[12] کہ یہ دو شعر جنگ بدر میں ابو حذیفہ کے اپنے باپ کو مبارزے کیلئے طلب کرنے کو موقع سے مربوط سمجھتے ہیں۔

ہجرت

حبشہ

ابو حذیفہ نے اپنی بیوی سہلہ بنت سہیل بن عمرو، کے ساتھ حبشہ ہجرت کی۔ وہیں اسکا بیٹا محمد پیدا ہوا۔[13] ابن‌ سعد کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس نے دو مرتبہ حبشہ ہجرت کی تھی۔[14] ابن کلبی [15] اور بلاذری [16] نے بھی اسکی تائید کی ہے۔ جب مکہ کے کفار کے مسلمان ہونے کی جھوٹ خبر پھیلی تو حبشہ سے مسلمانوں کی ایک جماعت واپس مکہ آئے لیکن جب انہیں اس کے جھوٹے ہونے کا پتہ چلا تو کچھ واپس لوٹ گئے اور کچھ وہیں مخفی ہوگئے یا کفار مکہ میں سے کسی کی پاہ میں آ گئے۔[17]، اس موقعہ پر ابو حذیفہ نے امیہ (بن خلف) کی پناہ حاصل کی۔[18]

مدینہ

وہ مدینہ ہجرت کرنے والے پہلے مہاجرین میں سے ہیں۔ اس نے منہ بولے بیٹے سالم اور اپنے غلام کے ساتھ ہجرت کی۔[19] عباد بن بشر کے پاس گھر لیا۔رسول اللہ نے ابوحذیفہ اور عباد کے درمیان عقد اخوت برقرار کیا.[20]

جنگوں میں شرکت

حوالہ جات

  1. الطبقات الکبری، ج۳، ص۸۵
  2. الطبقات الکبری، ج۳، ص۸۴
  3. السیرة النبویہ، ج۱، ص۲۷۷
  4. ج۱، ص۲۸
  5. ابن‌ عبدالبر، ج۴، ص۱۶۳۱؛ ابن‌ حجر، ج۴، ص۴۲
  6. نکـ: سہیلی، ج۳، ص۳۳؛ نیز ابن حزم، ص۸۸
  7. ابن‌سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۸۴
  8. ؛ دیگر اقوال کیلئے دیکھئے: خلیفہ، ج۱، ص۲۸
  9. الطبقات الکبری، ج۳، ص۸۵
  10. الاصابہ فی تمیز الصحابہ، ج۴، ص۴۳
  11. خلیفہ، ج۱، ص۲۸
  12. ابن‌اسحاق، ۲۱۰؛ قس: ابن‌سعد، الطبقات الکبری، ج۳، ص۸۵،
  13. ابن‌اسحاق، ۱۵۶، ۲۰۵
  14. الطبقات الکبری، ج۳، ص۸۴
  15. جمہرة النسب، ج۱، ص۲۰۰
  16. انساب الاشراف، ج۳، ص۱۹۹
  17. طبری، ج۲، ص۳۴۰
  18. بلاذری، ج۳، ص۲۲۷
  19. نکـ: مالک، ۶۰۵؛ ابن‌ ہشام، ج۲، ص۱۲۳
  20. ابن‌سعد، ج۳، ص۸۴

مآخذ

  • ابن‌اثیر، الکامل.
  • ابن‌اسحاق، محمد، سیرة (رسول الله)، کوشش محمد حمید الله، قونیہ، ۱۴۰۱ق/۱۹۸۱م.
  • ابن‌ حجر عسقلانی، احمد بن علی، الاصابہ فی تمیز الصحابہ، قاہره، ۱۳۲۸ق.
  • ابن حزم، علی بن احمد، جوامع السیرة النبویہ، بیروت، دارالکتب العلمیہ.
  • ابن‌ سعد، محمد، الطبقات الکبری، بیروت، دارصادر.
  • ابن‌ عبدالبر، یوسف بن عبد الله، الاستیعاب فی معرفہ الاصحاب، کوشش علی محمد بجاوی، قاہره، ۱۳۸۰ق/۱۹۶۰م.
  • ابن‌کلبی، ہشام‌ الدین محمد، جمہرة النسب، کوشش عبدالستار احمد فراج، کویت، ۱۴۰۲ق.
  • ابن‌ ہشام، عبدالملک، السیرة النبویہ، کوشش مصطفی سقّا و دیگران، قاہره، ۱۳۵۵ق/۱۹۳۶م.
  • بلاذری، احمد بن یحیی، انساب الاشراف، کوشش عبدالعزیز الدوری، بیروت، ۱۳۹۸ق/۱۹۷۸م.
  • خلیفہ بن خیاط، الطبقات، کوشش سہیل زکار، دمشق، ۱۹۶۶م.
  • زرکلی، خیرالدین، الأعلام قاموس تراجم لأشہر الرجال و النساء من العرب و المستعربین و المستشرقین، بیروت،‌دارالعلم للملایین، چاپ ہشتم، ۱۹۸۹م.
  • سہیلی، عبدالرحمن، الروض الانف، کوشش عبدالرحمن وکیل، قاہره، ۱۳۸۹ق/۱۹۶۹م.
  • طبری، تاریخ؛ مالک بن انس، الموطأ، استنبول، ۱۴۰۱ق/۱۹۸۱م.
  • واقدی، محمد بن عمر، المغازی، کوشش مارسدن جونز، لندن، ۱۹۶۶م.

بیرونی روابط