صحیفہ سجادیہ کی تیسری دعا
کوائف | |
---|---|
موضوع: | فرشتگان الہی پر سلام و درود، ان کی خصوصیات اور اقسام |
مأثور/غیرمأثور: | مأثور |
صادرہ از: | امام سجادؑ |
راوی: | متوکل بن ہارون |
شیعہ منابع: | صحیفہ سجادیہ |
مشہور دعائیں اور زیارات | |
دعائے توسل • دعائے کمیل • دعائے ندبہ • دعائے سمات • دعائے فرج • دعائے عہد • دعائے ابوحمزہ ثمالی • زیارت عاشورا • زیارت جامعہ کبیرہ • زیارت وارث • زیارت امیناللہ • زیارت اربعین |
صحیفہ سجادیہ کی تیسری دعا امام سجادؑ کی دعاؤں میں سے ہے جس میں فرشتوں پر دورد سلام، ان کی خصوصیات اور اقسام بیان کی گئی ہیں۔ امام سجادؑ نے اس دعا میں خدا کی تسبیح و تقدیس میں خستہ نہ ہونا، خدا کے سامنے خضوع و خشوع نیز خدا کے فرامین پر عمل کرنے میں کوتاہی نہ کرنا جیسے صفات سے فرشتوں کی توصیف فرمائی ہیں۔ اسی طرح فرشتوں کا حاملان وحی ہونا نیز اہل بہشت پر ان کی طرف سے درود و سلام بھیجنے جانے کی طرف بھی اس دعا میں اشارہ ہوا ہے۔
صحیفہ سجادیہ کی شروحات جیسے دیار عاشقان میں حسین انصاریان نے فارسی میں اور ریاض السالکین فی شرح صحیفہ سید الساجدین میں سید علی خان مدنی نے عربی اس دعا کی شرح لکھی ہیں۔
دعا و مناجات |
مضامین
صحیفہ سجادیہ کی تیسری دعا کا اصل موضوع فرشتوں کی خصوصیات، خدا کے نزدیک ان کا مقام، فرشتوں کے اقسام اور ان پر درود و سلام ہے۔ اس دعا کے مضامین درج ذیل ہیں:
- حاملین عرش فرشتوں کا خدا کی تسبیح، تقدیس و عبادت سے نہ تھکنا
- فرشتوں کا خدا کے فرامیں پر عمل کرنے میں کوتاہی نہ کرنا
- صور اسرافیل کے ذریعے مردوں کا زندہ ہونا
- خدا کی بارگاہ میں میکائیل کا مقام
- جبرئیل کا امین وحی اور مقرب فرشتوں میں سے ہونا
- روح الامین کا فرشتوں کا فرمانروا اور خداوند کریم کی عزت و کبریائی کا پاسبان ہونا
- فرشتوں میں شہوت اور غفلت کا نہ ہونا
- خدا کی عظمت کے مقابلے میں فرشتوں کا خضوع و خشوع اور خدا کی بندگی میں کوتاہی کا اعتراف
- فرشتوں کا انبیاء کی طرف وحی لے کر آنا
- فرشتوں کے اقسام: خدا سے مخصوص فرشتے، آسمانوں میں مأمور فرشتے، بارش پر مأمور فرشتے، بادلوں کو حرکت دینے والے فرشتے، ہواؤوں پر موکل فرشتے، پہاڑوں پر موکل فرشتے، لوگوں کے اعمال کے محافظ اور کاتبین، موت پر موکل فرشتے، نکیر و منکر، قبر میں مردوں سے امتحان لینے والے فرشتے، بیت المعمور کا طواف کرنے والے، دوزخ کے مالک اور خازن، بہشت کے رضوان اور خدمتگزار، انسان کے ہمراہ موجود فرشتے(سائق و شہید) وغیرہ
- اہل بہشت پر فرشتوں کا سلام
- فرشتوں کی کرامت اور طہارت پر سلام۔[1]
شرحیں
صحیفہ سجادیہ کی شروحات جیسے دیار عاشقان میں حسین انصاریان،[2] شہود و شناخت میں محمد حسن ممدوحی کرمانشاہی،[3] اسرار خاموشان میں محمد تقی خلجی[4] اور شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ میں سید احمد فہری[5] نے اس دعا کی فارسی میں شرح لکھی ہیں۔
اسی طرح ریاض السالکین فی شرح صحیفہ سید الساجدین میں سید علی خان مدنی،[6] فی ظلال الصحیفہ السجادیہ میں محمد جواد مغنیہ،[7] ریاض العارفین میں محمد بن محمد دارابی[8] اور آفاق الروح میں سید محمد حسین فضل اللہ[9] نے عربی میں اس دعا کی شرح لکھی ہیں۔ اس کے علاوہ تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ میں فیض کاشانی[10] اس دعا کے الفاظ اور کلمات کی وضاحت کی ہیں۔
متن اور ترجمہ
متن | ترجمہ: (مفتی جعفر حسین) |
---|---|
(1) اللَّهُمَّ وَ حَمَلَةُ عَرْشِک الَّذِینَ لا یفْتُرُونَ مِنْ تَسْبِیحِک، وَ لا یسْأَمُونَ مِنْ تَقْدِیسِک، وَ لا یسْتَحْسِرُونَ مِنْ عِبَادَتِک، وَ لَا یؤْثِرُونَ التَّقْصِیرَ عَلَی الْجِدِّ فِی أَمْرِک، وَ لَا یغْفُلُونَ عَنِ الْوَلَهِ إِلَیک (2) وَ إِسْرَافِیلُ صَاحِبُ الصُّورِ، الشَّاخِصُ الَّذِی ینْتَظِرُ مِنْک الْإِذْنَ، وَ حُلُولَ الْأَمْرِ، فَینَبِّهُ بِالنَّفْخَةِ صَرْعَی رَهَائِنِ الْقُبُورِ. (3) وَ مِیکائِیلُ ذُو الْجَاهِ عِنْدَک، وَ الْمَکانِ الرَّفِیعِ مِنْ طَاعَتِک. (4) وَ جِبْرِیلُ الْأَمِینُ عَلَی وَحْیک، الْمُطَاعُ فِی أَهْلِ سَمَاوَاتِک، الْمَکینُ لَدَیک، الْمُقَرَّبُ عِنْدَک (5) وَ الرُّوحُ الَّذِی هُوَ عَلَی مَلَائِکةِ الْحُجُبِ. (6) وَ الرُّوحُ الَّذِی هُوَ مِنْ أَمْرِک، فَصَلِّ عَلَیهِمْ، وَ عَلَی الْمَلَائِکةِ الَّذِینَ مِنْ دُونِهِمْ: مِنْ سُکانِ سَمَاوَاتِک، وَ أَهْلِ الْأَمَانَةِ عَلَی رِسَالاتِک (7) وَ الَّذِینَ لَا تَدْخُلُهُمْ سَأْمَةٌ مِنْ دُءُوبٍ، وَ لَا إِعْیاءٌ مِنْ لُغُوبٍ وَ لَا فُتُورٌ، وَ لَا تَشْغَلُهُمْ عَنْ تَسْبِیحِک الشَّهَوَاتُ، وَ لَا یقْطَعُهُمْ عَنْ تَعْظِیمِک سَهْوُ الْغَفَلَاتِ. (8) الْخُشَّعُ الْأَبْصَارِ فَلَا یرُومُونَ النَّظَرَ إِلَیک، النَّوَاکسُ الْأَذْقَانِ، الَّذِینَ قَدْ طَالَتْ رَغْبَتُهُمْ فِیمَا لَدَیک، الْمُسْتَهْتَرُونَ بِذِکرِ آلَائِک، وَ الْمُتَوَاضِعُونَ دُونَ عَظَمَتِک وَ جَلَالِ کبْرِیائِک (9) وَ الَّذِینَ یقُولُونَ إِذَا نَظَرُوا إِلَی جَهَنَّمَ تَزْفِرُ عَلَی أَهْلِ مَعْصِیتِک: سُبْحَانَک مَا عَبَدْنَاک حَقَّ عِبَادَتِک. (10) فَصَلِّ عَلَیهِمْ وَ عَلَی الرَّوْحَانِیینَ مِنْ مَلَائِکتِک، وَ أَهْلِ الزُّلْفَةِ عِنْدَک، وَ حُمَّالِ الْغَیبِ إِلَی رُسُلِک، وَ الْمُؤْتَمَنِینَ عَلَی وَحْیک (11) وَ قَبَائِلِ الْمَلَائِکةِ الَّذِینَ اخْتَصَصْتَهُمْ لِنَفْسِک، وَ أَغْنَیتَهُمْ عَنِ الطَّعَامِ وَ الشَّرَابِ بِتَقْدِیسِک، وَ أَسْکنْتَهُمْ بُطُونَ أَطْبَاقِ سَمَاوَاتِک. (12) وَ الَّذِینَ عَلَی أَرْجَائِهَا إِذَا نَزَلَ الْأَمْرُ بِتَمَامِ وَعْدِک (13) وَ خُزَّانِ الْمَطَرِ وَ زَوَاجِرِ السَّحَابِ (14) وَ الَّذِی بِصَوْتِ زَجْرِهِ یسْمَعُ زَجَلُ الرُّعُودِ، وَ إِذَا سَبَحَتْ بِهِ حَفِیفَةُ السَّحَابِ الْتَمَعَتْ صَوَاعِقُ الْبُرُوقِ. (15) وَ مُشَیعِی الثَّلْجِ وَ الْبَرَدِ، وَ الْهَابِطِینَ مَعَ قَطْرِ الْمَطَرِ إِذَا نَزَلَ، وَ الْقُوَّامِ عَلَی خَزَائِنِ الرِّیاحِ، وَ الْمُوَکلِینَ بِالْجِبَالِ فَلَا تَزُولُ (16) وَ الَّذِینَ عَرَّفْتَهُمْ مَثَاقِیلَ الْمِیاهِ، وَ کیلَ مَا تَحْوِیهِ لَوَاعِجُ الْأَمْطَارِ وَ عَوَالِجُهَا (17) وَ رُسُلِک مِنَ الْمَلَائِکةِ إِلَی أَهْلِ الْأَرْضِ بِمَکرُوهِ مَا ینْزِلُ مِنَ الْبَلَاءِ وَ مَحْبُوبِ الرَّخَاءِ (18) وَ السَّفَرَةِ الْکرَامِ الْبَرَرَةِ، وَ الْحَفَظَةِ الْکرَامِ الْکاتِبِینَ، وَ مَلَک الْمَوْتِ وَ أَعْوَانِهِ، وَ مُنْکرٍ وَ نَکیرٍ، وَ رُومَانَ فَتَّانِ الْقُبُورِ، وَ الطَّائِفِینَ بِالْبَیتِ الْمَعْمُورِ، وَ مَالِک، وَ الْخَزَنَةِ، وَ رِضْوَانَ، وَ سَدَنَةِ الْجِنَانِ. (19) وَ الَّذِینَ «لا یعْصُونَ اللَّهَ ما أَمَرَهُمْ، وَ یفْعَلُونَ ما یؤْمَرُونَ» (20) وَ الَّذِینَ یقُولُونَ: «سَلامٌ عَلَیکمْ بِما صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَی الدَّارِ» (21) وَ الزَّبَانِیةِ الَّذِینَ إِذَا قِیلَ لَهُمْ: «خُذُوهُ فَغُلُّوهُ ثُمَّ الْجَحِیمَ صَلُّوهُ» ابْتَدَرُوهُ سِرَاعاً، وَ لَمْ ینْظِرُوهُ. (22) وَ مَنْ أَوْهَمْنَا ذِکرَهُ، وَ لَمْ نَعْلَمْ مَکانَهُ مِنْک، و بِأَی أَمْرٍ وَکلْتَهُ. (23) وَ سُکانِ الْهَوَاءِ وَ الْأَرْضِ وَ الْمَاءِ وَ مَنْ مِنْهُمْ عَلَی الْخَلْقِ (24) فَصَلِّ عَلَیهِمْ یومَ یأْتِی «کلُّ نَفْسٍ مَعَها سائِقٌ وَ شَهِیدٌ» (25) وَ صَلِّ عَلَیهِمْ صَلَاةً تَزِیدُهُمْ کرَامَةً عَلَی کرَامَتِهِمْ وَ طَهَارَةً عَلَی طَهَارَتِهِمْ (26) اللَّهُمَّ وَ إِذَا صَلَّیتَ عَلَی مَلَائِکتِک وَ رُسُلِک وَ بَلَّغْتَهُمْ صَلَاتَنَا عَلَیهِمْ فَصَلِّ عَلَینَا بِمَا فَتَحْتَ لَنَا مِنْ حُسْنِ الْقَوْلِ فِیهِمْ، إِنَّک جَوَادٌ کرِیمٌ. |
(1) اے اللہ ! تیرے عرش کے اٹھانے والے فرشتے جو تیری تسبیح سے اکتاتے نہیں اور نہ تیری عبادت سے خستہ و ملول ہوتے ہیں اور نہ تیرے تعمیل امر میں سعی و کوشش کے بجائے کوتاہی برتتے ہیں اور نہ تجھ سے لو لگانے میں غافل ہوتے ہیں (2) اور اسرافیل صاحب صور جو نظر اٹھائے ہوئے تیری اجازت اور نفاذ حکم کے منتظر ہیں تا کہ صور پھونک کر قبروں میں پڑے ہوئے مردوں کو ہوشیار کریں (3) اور میکائیل جو تیرے یہاں مرتبہ والے اور تیری اطاعت کی وجہ سے بلند منزلت ہیں (4) اور جبرئیل جو تیری وحی کے امانتدار اور اہل آسمان جن کے مطیع و فرمانبردار ہیں اور تیری بارگاہ میں مقام بلند اور تقرب خاص رکھتے ہیں (5) اور وہ روح جو فرشتگان حجاب پر موکل ہے (6) اور وہ روح جس کی خلقت تیرے عالم امر سے ہے اور سب پر اپنی رحمت نازل فرما اور اسی طرح ان فرشتوں پر جو ان سے کم درجہ اور آسمانوں میں ساکن اور تیرے پیغاموں کے امین ہیں (7) اور ان فرشتوں پر جن میں کسی سعی کوشش سے بدلی اور کسی مشقت سے خستگی و درماندگی پیدا نہیں ہوتی اور نہ تیری تسبیح سے نفسانی خواہشیں انہیں روکتی ہیں اور نہ ان میں غفلت کی رو سے ایسی بھول چوک پیدا ہوتی ہے جو انہیں تیری تعظیم سے باز رکھے (8) وہ آنکھیں جھکائے ہوئے ہیں کہ (تیرے نور عظمت کی طرف) نگاہ اٹھانے کا ارادہ بھی نہیں کرتے اور ٹھوریوں کے بل گرے ہوئے ہیں اور تیرے یہاں کے درجات کی طرف ان کا اشتیاق بے حد و بے نہایت ہے اور تیری نعمتوں کی یاد میں کھوئے ہوئے ہیں اور تیری عظمت اور کبریائی کے سامنے سرافگندہ ہیں (9) اور ان فرشتوں پر جو جہنم کو گنہگاروں پر شعلہ ور دیکھتے ہیں تو کہتے ہیں: پاک ہے تیری ذات ! ہم نے تیری عبادت جیسا حق تھا ویسی نہیں کی۔ (10) (اے اللہ !) تو ان پر اور فرشتگان رحمت پر اور ان پر جنہیں تیری بارگاہ میں تقرب حاصل ہے اور تیرے پیغمبروں کی طرف چھپی ہوئی خبریں لے جانے والے اور تیری رحمت کے امانت دار ہیں۔ (11) اور ان قسم کے فرشتوں پر جنہیں تو نے اپنے لیے مخصوص کر لیا ہے اور جنہیں تسبیح اور تقدیس کے ذریعہ کھانے پینے سے بے نیاز کر دیا ہے اور جنہیں آسمانی طبقات کے اندرونی حصوں میں بسایا ہے۔ (12) اور ان فرشتوں پر جو آسمان کے کناروں میں توقف کریں گے جب کہ تیرا حکم وعدے کے پورا کرنے کے سلسلہ میں صادر ہوگا۔ (13) اور بارش کے خزینہ داروں اور بادلوں کے ہنکانے والوں پر (14) اور اس پر جس کے جھڑکنے سے رعد کی کڑک سنائی دیتی ہے اور جب اس ڈانٹ ڈپٹ پر گرجنے والے بد دل رواں ہوتے ہیں تو بجلی کو کوندے تڑپنے لگتے ہیں (15) اور ان فرشتوں پر جو برف اور راویوں کے ساتھ ساتھ رہتے ہیں اور جب بارش ہوتی ہے تو اس کے قطروں کے ساتھ اترتے ہیں اور ہوا کے ذخیروں کی دیکھ بھال کرتے ہیں اور ان فرشتوں پر جو پہاڑوں پر موکل ہیں تاکہ وہ اپنی جگہ سے ہٹنے نہ پائیں۔ (16) اور ان فرشتوں پر جنہیں تو نے پانی کے وزن اور موسلا دھار اور تلاطم افزا بارشوں کی مقدار پر مطلع کیا۔ (17) اور ان فرشتوں پر جو ناگوار ابتلاوں اور خوش آیند آسائشوں کو لے کر اہل زمین کی جانب تیرے فرستادہ ہیں۔ (18) اور ان پر جو اعمال کا احاطہ کرنے والے گرامی منزلت اور نیکوکار ہیں اور ان پر جو نگہبانی کرنے والے کراما کاتبین ہیں اور ملک الموت اور اس کے اعوان و انصار اور منکر نکیر اور اہل قبور کی آزمائش کرنے والے رومان پر اور بیت المعمور کا طواف کرنے والوں پر اور مالک اور جہنم کے دربانوں پر اور رضوان اور جنت کے دوسرے پاسبانوں پر۔ (19) اور ان فرشتوں پر جو خدا کے حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اور جو حکم انہیں دیا جاتا ہے اسے بجا لاتے ہیں (20) اور ان فرشتوں پر جو (آخرت میں) سلام علیکم کے بعد کہیں گے کہ دنیا میں تم نے صبر کیا (یہ اسی کا بدلہ ہے)؛ (21) دیکھو تو آخرت کا گھر کیسا اچھا ہے اور دوزخ کے ان پاسبانوں پر کہ جب ان سے یہ کہا جائے گا کہ اسے گرفتار کرکے طوق و زنجیر پہنا دو پھر اسے جہنم میں جھونک دو تو وہ اس کی طرف تیزی سے بڑھیں گے اور اسے ذرا مہلت نہ دیں گے۔ (22) اور ہر اس فرشتے پر جس کا نام ہم نے نہیں لیا اور نہ ہمیں معلوم ہے کہ اس کا تیرے ہاں کیا مرتبہ ہے اور یہ کہ تو نے کس کام پر اسے معین کیا ہے۔ (23) اور ہوا زمین اور پانی میں رہنے والے فرشتوں پر اور ان پر جو مخلوقات پر معین ہیں۔ (24) ان سب پر رحمت نازل کر اس دن کہ جب ہر شخص اس طرح آئے گا کہ اس کے ساتھ ایک ہنکانے والا ہوگا اور ایک گواہی دینے والا۔ (25) اور ان سب پر ایسی رحمت نازل فرما جو ان کے لیے عزت بالائے عزت اور طہارت بالائے طہارت کا باعث ہو۔ (26) اے اللہ ! جب تو اپنے فرشتوں اور رسولوں پر رحمت نازل کرے اور ہمارے صلوة و سلام کو ان تک پہنچائے تو ہم پر بھی اپنی رحمت نازل کرنا اس لیے کہ تو نے ہمیں ان کے ذکر خیر کی توفیق بخشی۔ بے شک تو بخشنے والا اور کریم ہے۔ |
حوالہ جات
- ↑ انصاریان، دیار عاشقان، ۱۳۷۲ش، ج۳، ص۱۹-۱۴۹؛ خلجی، اسرار خاموشان، ۱۳۸۳ش، ۱۳۱-۲۳۵۔
- ↑ انصاریان، دیار عاشقان، ۱۳۷۳ش، ج۳، ص۱۹-۱۴۹۔
- ↑ ممدوحی، کتاب شہود و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۱، ص۲۸۹-۳۱۷۔
- ↑ خلجی، اسرار خاموشان، ۱۳۸۳ش، ج۱، ص۱۳۱-۲۳۴۔
- ↑ فہری، شرح و تفسیر صحیفہ سجادیہ، ۱۳۸۸ش، ج۱، ص۲۰۵-۲۵۰۔
- ↑ مدنی شیرازی، ریاض السالکین، ۱۴۳۵ق، ج۲، ص۵-۸۰۔
- ↑ مغنیہ، فی ظلال الصحیفہ، ۱۴۲۸ق، ص۸۳-۹۳۔
- ↑ دارابی، ریاض العارفین، ۱۳۷۹ش، ص۶۵-۸۲۔
- ↑ فضلاللہ، آفاق الروح، ۱۴۲۰ق، ج۱، ص۶۹-۹۶۔
- ↑ فیض کاشانی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۷ق، ص۲۲-۲۶۔
مآخذ
- انصاریان، حسین، دیار عاشقان: تفسیر جامع صحیفہ سجادیہ، تہران، پیام آزادی، ۱۳۷۳ ہجری شمسی۔
- خلجی، محمد تقی، اسرار خاموشان، قم، پرتو خورشید، ۱۳۸۳ ہجری شمسی۔
- دارابی، محمد بن محمد، ریاض العارفین فی شرح الصحیفہ السجادیہ، تحقیق حسین درگاہی، تہران، نشر اسوہ، ۱۳۷۹ ہجری شمسی۔
- فضل اللہ، سید محمد حسین، آفاق الروح، بیروت، دارالمالک، ۱۴۲۰ھ۔
- فہری، سید احمد، شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ، تہران، اسوہ، ۱۳۸۸ ہجری شمسی۔
- فیض کاشانی، محمد بن مرتضی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، تہران، مؤسسہ البحوث و التحقیقات الثقافیہ، ۱۴۰۷ھ۔
- مدنی شیرازی، سید علی خان، ریاض السالکین فی شرح صحیفۃ سید الساجدین، قم، مؤسسہ النشر الاسلامی، ۱۴۳۵ھ۔
- مغنیہ، محمد جواد، فی ظلال الصحیفہ السجادیہ، قم، دار الکتاب الاسلامی، ۱۴۲۸ھ۔
- ممدوحی کرمانشاہی، حسن، شہود و شناخت، ترجمہ و شرح صحیفہ سجادیہ، با مقدمہ آیت اللہ جوادی آملی، قم، بوستان کتاب، ۱۳۸۸ ہجری شمسی۔