مندرجات کا رخ کریں

"تفاخر" کے نسخوں کے درمیان فرق

24 بائٹ کا اضافہ ،  26 جنوری 2021ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 21: سطر 21:
سماجی حیثیت،<ref>بلاغی، حجۃ التفاسیر، ۱۳۸۶ش، ج۴، ص۱۵۳۔</ref> [[خدا]] کی نعمتوں کی ناشکری، قدرت اور مال و دولت کی فراوانی، [[ریا]]، [[شرک]] اور دنیا پرستی تفاخر کے دیگر علل و اسباب میں شمار کئے جاتے ہیں۔<ref>ہاشمی رفسنجانی، فرہنگ قرآن، ۱۳۸۵ش، ج۸، ص۲۴۷-۲۴۹۔</ref>
سماجی حیثیت،<ref>بلاغی، حجۃ التفاسیر، ۱۳۸۶ش، ج۴، ص۱۵۳۔</ref> [[خدا]] کی نعمتوں کی ناشکری، قدرت اور مال و دولت کی فراوانی، [[ریا]]، [[شرک]] اور دنیا پرستی تفاخر کے دیگر علل و اسباب میں شمار کئے جاتے ہیں۔<ref>ہاشمی رفسنجانی، فرہنگ قرآن، ۱۳۸۵ش، ج۸، ص۲۴۷-۲۴۹۔</ref>


==پسندیدہ تفاخر==<!--
==پسندیدہ تفاخر==
بر پایہ روایت تفاخر می‌تواند پسندیدہ نیز باشد۔ برخی از مواردی کہ تفاخر یا مباہات، در معنای پسندیدہ بہ کار رفتہ است، چنین است:
احادیث کے مطابق تفاخر پسندیدہ بھی ہو سکتا ہے۔ بعض وہ موارد جن میں تفاخر اور مباہات کو ایک پسندیدہ امر قرار دیا گیا ہے وہ درج ذیل ہیں:


[[خدا|خداوند]] نزد [[فرشتہ|فرشتگانش]] بہ کسانی کہ دیگران را بہ غذا میہمان می‌کنند، مباہات می‌کند۔<ref>دیلمی، ارشاد القلوب، ۱۳۷۱ش، ج۱، ص۱۳۷۔</ref> ہمچنین [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیامبر اسلام(ص)]] در سرای [[آخرت]] بہ امت خود فخر می‌کند۔<ref>کلینی، کافی، ۱۳۶۷ش، ج۵، ص۳۳۴۔</ref> [[شیخ طوسی]] در [[امالی (شیخ طوسی)|امالی]] خود [[حدیث|حدیثی]] نقل کردہ کہ [[جبرئیل]] در شب [[لیلۃ المبیت|لیلہ المبیت]] بالای سر [[امام علی علیہ‌السلام|امام علی(ع)]] بہ او بشارت می‌دہد کہ [[خداوند]] بہ او نزد [[فرشتگان]] مباہات می‌کند۔<ref>طوسی، الامالی، ۱۴۱۴ق، ص۴۶۹۔</ref> ہمچنین از [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اسلام(ص)]] نقل شدہ است کہ فقر در [[آخرت]]، فخر تلقی می‌گردد۔<ref>دیلمی، ارشاد القلوب، ۱۳۷۱ش، ج۱، ص۱۹۴۔</ref>
[[خدا]] [[فرشتہ|فرشتوں]] کے پاس ان لوگوں پر فخر کرتے ہیں جو دوسروں کو کھانا کھلاتے ہیں۔<ref>دیلمی، ارشاد القلوب، ۱۳۷۱ش، ج۱، ص۱۳۷۔</ref> اسی طرح [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اسلامؐ]] [[قیامت]] کے دن اپنی امت پر فخر کرینگے۔<ref>کلینی، کافی، ۱۳۶۷ش، ج۵، ص۳۳۴۔</ref> [[شیخ طوسی]] کتاب [[امالی (شیخ طوسی)|امالی]] میں ایک [[حدیث]] نقل کرتے ہیں کہ [[جبرئیل]] [[لیلۃ المبیت|لیلہ المبیت]] کو [[امام علی علیہ‌السلام|امام علیؑ]] کے سرہانے آکر آپ کو بشارت دیتے ہیں کہ [[خدا]] [[فرشتوں]] کے سامنے آپ پر فخر و مباہات کرتے ہیں۔<ref>طوسی، الامالی، ۱۴۱۴ق، ص۴۶۹۔</ref> اسی طرح [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خداؐ]] سے منقول ہے کہ [[قیامت]] کے دن فقر پر بھی فخر کی جائے گی۔<ref>دیلمی، ارشاد القلوب، ۱۳۷۱ش، ج۱، ص۱۹۴۔</ref>


بنابر روایتی کہ از پیامبر اسلام نقل شدہ، خداوند در غروب [[روز عرفہ]] در برابر [[ملائکہ]]، بہ کسانی کہ در [[عرفات]] وقوف کردہ‌اند، [[مباہات]] می‌کند و [[گناہان]] آنہا را بخشیدہ شدہ دانست۔<ref>نوری، مستدرک الوسائل، ۱۴۰۸ق، ج۸، ص۳۶۔</ref>
پیغمبر اسلامؐ سے منقول ایک حدیث کے مطابق خدا [[روز عرفہ|عرفہ کے دن]] مغرب کے وقت [[ملائکہ]] کے سامنے [[عرفات]] میں توقف کرنے والوں پر فخر و [[مباہات]] کرتے ہیں اور ان کے [[گناہوں]] کو معاف فرماتا ہے۔<ref>نوری، مستدرک الوسائل، ۱۴۰۸ق، ج۸، ص۳۶۔</ref>


==اثرات==
==اثرات==<!--
در [[آیہ|آیات]] [[قرآن]] و [[حدیث|روایات]]، آثاری برای تفاخر ذکر شدہ است کہ محرومیت از محبت [[خدا|خداوند]]،<ref>سورہ نساء، آیہ ۳۶۔</ref> [[کفر]]، دنیاگرایی، [[بخل]]، [[تکبر]]، [[تکبر|غرور]]، [[کفران نعمت]]، [[کوردلی]]<ref>سلیمی، «تفاخر؛ غلبہ تخیلات واہی»، وبگاہ روزنامہ کیہان۔</ref> و نابودی<ref>بلاغی، حجۃ التفاسیر، ۱۳۸۶ش، ج۴، ص۱۵۴۔</ref> از این جملہ‌اند۔
در [[آیہ|آیات]] [[قرآن]] و [[حدیث|روایات]]، آثاری برای تفاخر ذکر شدہ است کہ محرومیت از محبت [[خدا|خداوند]]،<ref>سورہ نساء، آیہ ۳۶۔</ref> [[کفر]]، دنیاگرایی، [[بخل]]، [[تکبر]]، [[تکبر|غرور]]، [[کفران نعمت]]، [[کوردلی]]<ref>سلیمی، «تفاخر؛ غلبہ تخیلات واہی»، وبگاہ روزنامہ کیہان۔</ref> و نابودی<ref>بلاغی، حجۃ التفاسیر، ۱۳۸۶ش، ج۴، ص۱۵۴۔</ref> از این جملہ‌اند۔


==درمان==
==علاج==
در [[آیہ|آیات]] و [[حدیث|روایات]]، چند راہ برای درمان تفاخر ذکر شدہ است: [[احسان]] بہ والدین، خویشاوندان، یتیمان، مساکین، ہمسایگان، در راہ ماندگان و بردگان<ref> ہاشمی رفسنجانی، فرہنگ قرآن، ۱۳۸۵ش، ج۸، ص۲۵۰۔</ref> و ہمچنین [[تواضع]]<ref>شبر، اخلاق، ۱۳۷۴ش، ص۱۶۷۔</ref> از آن دستہ‌اند۔ در [[قرآن|قرآن کریم]] کسانی کہ جزو [[حلم|صابران]] ہستند و [[عمل صالح|اعمالشان صالحانہ]] است، از فخرفروشی مبرا دانستہ شدہ‌اند۔<ref>ہاشمی رفسنجانی، فرہنگ قرآن، ۱۳۸۵ش، ج۸، ص۲۵۱۔</ref>
در [[آیہ|آیات]] و [[حدیث|روایات]]، چند راہ برای درمان تفاخر ذکر شدہ است: [[احسان]] بہ والدین، خویشاوندان، یتیمان، مساکین، ہمسایگان، در راہ ماندگان و بردگان<ref> ہاشمی رفسنجانی، فرہنگ قرآن، ۱۳۸۵ش، ج۸، ص۲۵۰۔</ref> و ہمچنین [[تواضع]]<ref>شبر، اخلاق، ۱۳۷۴ش، ص۱۶۷۔</ref> از آن دستہ‌اند۔ در [[قرآن|قرآن کریم]] کسانی کہ جزو [[حلم|صابران]] ہستند و [[عمل صالح|اعمالشان صالحانہ]] است، از فخرفروشی مبرا دانستہ شدہ‌اند۔<ref>ہاشمی رفسنجانی، فرہنگ قرآن، ۱۳۸۵ش، ج۸، ص۲۵۱۔</ref>
-->
-->
confirmed، templateeditor
8,854

ترامیم