مکارم الاخلاق (کتاب)

ویکی شیعہ سے
مکارم الاخلاق
مشخصات
مصنفحسن بن فضل طبرسی
موضوعآداب و اخلاق اسلامی
زبانعربی
مصححمحمود بن ملا صالح بروجردی
تعداد جلد1 جلد
ترجمہفارسی
طباعت اور اشاعت
ناشرشریف رضی
مقام اشاعتقم
سنہ اشاعتچھٹی صدی ہجری
اردو ترجمہ
مترجممحمد علی مدرس چہاردہی • محمد باقر بہاری ہمدانی • سید ابراہیم میر باقری • عبد الرحیم بخشایشی


مَکارِمُ الْاَخْلاق اسلامی آداب و اخلاق کے موضوع پر عربی زبان میں لکھی گئی ایک کتاب ہے جسے شیعہ عالم دین حسن بن فضل طبرسی نے آٹھویں صدی ہجری میں تحریر کیا ہے۔ یہ کتاب اسلامی آداب و اخلاق پر لکھی گئی پہلی شیعہ کتاب ہے۔ کتاب مکارم الاخلاق مختلف ملکوں میں شایع ہو چکی ہے۔ مصر میں بھی اس کتاب کو مختصر تحریف کے ساتھ شایع کیا گیا جس پر شیعہ علماء کا رد عمل سامنے آیا اور انہیں اسے اس کے اصلی نسخے سے دوبارہ شایع کرنے پر مجبور کیا۔ فارسی میں اس کتاب کے کئی ترجمے موجود ہیں۔

مؤلف

کتاب مکارم الاخلاق کے مصنف، حسن بن فضل طبرسی آٹھویں صدی ہجری کے شیعہ عالم اور صاحب تفسیر مجمع البیان، امین الاسلام طبرسی کے فرزند ہیں۔[1]سید محسن امین کے مطابق بعض لوگ اس کتاب کو امین الاسلام طبرسی کی طرف نسبت دیتے ہیں،[2] لیکن جیسا کہ آیت اللہ رضا استادی فرماتے ہیں: کتاب مکارم الاخلاق یقینا حسن بن فضل طبرسی کی تصنیف ہے اور علماء کی توجہ اور مختلف نسخے اس بات کی گواہی دیتے ہیں۔[3] سید محسن امین کے مطابق طبرسی نے کتاب مکارم الاخلاق کو اپنے والد کی زندگی میں ہی تحریر کیا ہے۔[4]

لکھنے کا مقصد اور مضامین

اس کتاب کے مقدمے میں مصنف آیت تأسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پیغمبر اکرمؐ کی سیرت اور حالات زندگی پر مختصر روشنی ڈالنا، امت کو جن چیزوں کی سفارش کی گئی ہے ان کو بطور اختصار بیان کرنا، اس کتاب کی نگارش کا مقصد قرار دیتے ہیں۔[5] اس کتاب کے بارہ ابواب ہیں جو درج ذیل ہیں:[6]

  1. پیغمبرؐ کے اوصاف اور اخلاق
  2. اسلامی اخلاق میں صفائی ستھرائی کی اہمیت
  3. حمام کرنے کے آداب
  4. ناخن تراشنا اور بالوں کی اصلاح
  5. مسلمان مرد اور عورتوں کی زینت اور اس کے آداب
  6. اسلام میں گھر اور لباس کی خصوصیات
  7. کھانے پینے کے آداب
  8. شادی بیاہ سے مربوط مسائل
  9. آداب مسافرت
  10. دعا کے آداب اور اس کی فضیلت کا وقت
  11. مریضوں کے ساتھ سلوک اور اس سے مربوط مسائل
  12. فردی اور اجتماعی اخلاق کے متفرق مسائل۔[7]

چنانچہ اس کتاب پر لکھے گئے ناشر کے مقدمے میں آیا ہے کہ مکارم الاخلاق میں اہل بیت پیغمبر کی احادیث اور ان ہستیوں کے حالات اور اخلاق سے متعلق بھی گفتگو ہوئی ہے۔[8]

اشاعت اور تحریف

سید محسن امین کے مطابق کتاب مکارم الاخلاق خود مصنف کی زندگی میں شایع ہوئی۔[9] اسی طرح یہ کتاب ایران، لبنان، عراق اور مصر میں شایع ہو چکی ہے۔[10] سنہ 1300 اور 1306 ہجری میں مصر میں شایع ہونے والے نسخوں میں کچھ تحریف بھی کی گئی ہے۔[11] ان تحریفات میں سے بعض یہ ہیں:

  • امیر المؤمنین حضرت علیؑ، حضرت زہرا(س)، حسنینؑ اور شیعوں کی فضلیت میں موجود احادیث حذف کر دی گئی ہیں۔
  • ائمہ معصومینؑ کے نام کے ساتھ "علیہ‌السلام" جگہ "رضی‌ اللہ عنہ" کا استعمال۔
  • بعض ائمہؑ کے اسامی کی جگہ "بعض العلماء"، "بعض الحکماء" اور "بعض الصالحین" جیسی عبارات کا استعمال۔
  • حضرت فاطمہ کے نام کے بدلے عایشہ اور امام علیؑ کے نام کے بدلے بعض اور افراد کے ناموں کا استعمال۔
  • کتب اہل سنت جیسے صحیح مسلم وغیرہ سے بعض احادیث کا اضافہ۔[12]

بعض نسخوں میں "مکارم الاخلاق" کے بدلے "مکارم الاخلاق و معالم الاعلاق" کا عنوان دیا گیا ہے۔[13]

رد عمل

کتاب مکارم الاخلاق کی تحریف پر شیعہ علماء نے اپنے رد عمل کا اظہار کیا۔ محمد باقر بہاری ہمدانی (متوفی ۱۳۳۳ ق) رسالہ "تَسْدیدُ الْمَکارم وَ تَفْضیحُ الظّالم فی بَیان تَحْریف مَکارمِ الْاَخْلاق" میں اس کتاب کی تحریفات کے ضمن میں کئے گئے تغییرات اور حذف و اضافہ کی نشاندہی کی ہے۔[14]اسی طرح میرزا حبیب اللہ رشتی، محمد حسن مامقانی، میرزا حسین نوری، ملا حسین قلی ہمدانی، سید محمد کاظم طباطبایی، شیخ محمد طہ نجف، محمد کاظم خراسانی اور سید محمد حسن شیرازی نے مصر سے شایع ہونے والے اس کتاب کے نسخوں کے حوالے سے اپنے اعتراضات اور نقطہ نظرات "رسالہ تسدید المکارم" میں شایع کئے ہیں۔[15]

کتاب مکارم الاخلاق کو میرزای شیرازی کے حکم پر سنہ 1314 ہجری میں اس کے اصلی نسخے کے ساتھ شایع کیا گیا۔[16] شیخ محمود بن ملا صالح بروجردی نے اس کتاب کی تصحیح کے ساتھ مصر سے شایع ہونے والے نسخوں میں کئے گئے تحریفات کی طرف اشارہ کیا ہے۔[17] اسی طرح اس کتاب کو انتشارات الاعلمی للمطبوعات بیروت نے محمد حسین اعلمی کے مقدمے کے ساتھ اور انتشارات شریف رضی قم نے ایک جلد 480 صفحات کے ساتھ شایع کی ہے۔[18]

ترجمے

کتاب مکارم الاخلاق کا فارسی زبان میں کئی ترجمے موجود ہیں:

  • ترجمہ مکارم الاخلاق، میرزا محمد علی مدرس چہاردہی؛
  • ترجمہ مکارم الاخلاق، محمد باقر بہاری ہمدانی؛
  • ترجمہ مکارم الاخلاق، سید ابراہیم میر باقری، [19]
  • اسی طرح محمد حسین رحیمیان[20] اور عبد الرحیم عقیقی بخشایشی[21] نے بھے اس کتاب کو فارسی میں ترجمہ کیا ہے۔

سید محسن امین کے مطابق کتاب مکارم الاخلاق کے بعض فارسی ترجمے کی خود طبرسی کی طرف بھی نسبت دی گئی ہے۔[22]

حوالہ جات

  1. استادی، «تحریف مکارم الأخلاق و عکس‌العمل فقہای شیعہ»، ص۱۹۴۔
  2. امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۶ق، ج۵، ص۲۲۴۔
  3. استادی، «تحریف مکارم الأخلاق و عکس‌ العمل فقہای شیعہ»، ص۱۹۴۔
  4. امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۶ق، ج۵، ص۲۲۴۔
  5. طبرسی، مکارم الاخلاق، ۱۳۷۷ش، ص۸۔
  6. احمد پور، کتاب شناخت اخلاق اسلامی، ۱۳۸۵ش، ص۲۷۷۔
  7. پاک‌نیا، «آشنایی با منابع دست اول شیعہ»، ص۱۳۶۔
  8. طبرسی، مکارم الاخلاق، ۱۳۷۷ش، ص۶۔
  9. امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۶ق، ج۵، ص۲۲۴۔
  10. استادی، «تحریف مکارم الأخلاق و عکس‌ العمل فقہای شیعہ»، ص۱۹۴۔
  11. امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۶ق، ج۵، ص۲۲۴۔
  12. امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۶ق، ج۵، ص۲۲۴۔
  13. صدرایی خویی و حافظیان، فہرست نسخہ‌ ہای خطی کتابخانہ عمومی آیت اللہ گلپایگانی، بی‌تا، ج۹، ص۵۷۶۲؛ امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۶ق، ج۵، ص۲۲۴۔
  14. استادی، «تحریف مکارم الأخلاق و عکس‌العمل فقہای شیعہ»، ص۱۹۶۔
  15. استادی، «تحریف مکارم الأخلاق و عکس‌ العمل فقہای شیعہ»، ص۱۹۹-۲۰۰۔
  16. امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۶ق، ج۵، ص۲۲۵۔
  17. امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۶ق، ج۵، ص۲۲۴۔
  18. طبرسی، مکارم الاخلاق، ۱۳۷۷ش۔
  19. پاک‌نیا، «آشنایی با منابع دست اول شیعہ»، ص۱۳۷۔
  20. طبرسی، متن و ترجمہ کتاب نفیس مکارم الاخلاق، ۱۳۸۷ش۔
  21. «ترجمہ شریف کتاب مکارم الاخلاق»۔
  22. امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۶ق، ج۵، ص۲۲۵۔

مآخذ

  • امین، سید محسن، اعیان الشیعہ، تحقیق حسن امین، بیروت، دار التعارف للمطبوعات، ۱۴۰۶ق/۱۹۸۶ء۔
  • «ترجمہ شریف کتاب مکارم الاخلاق»، آدینہ بوک، پایگاہ جامع اطلاعات و فروش کتاب ایران، تاریخ بازدید، ۲۵ فروردین ۱۳۹۸ش۔
  • احمد پور، مہدی، کتاب شناخت اخلاق اسلامی، قم، پژوہشگاہ علوم و فرہنگ اسلامی، ۱۳۸۵ش۔
  • استادی، رضا، «تحریف مکارم الأخلاق و عکس‌ العمل فقہای شیعہ»، در مجلہ علوم حدیث، ش۸، تابستان ۱۳۷۷ش۔
  • پاک‌نیا، عبد الکریم، «آشنایی با منابع دست اول شیعہ (مکارم الاخلاق)»، در مجلہ مبلغان، ش۱۰۹، آبان و آذر ۱۳۸۷ش۔
  • صدرایی خویی، علی و ابو الفضل حافظیان، فہرست نسخہ‌ہای خطی کتابخانہ عمومی آیت اللہ گلپایگانی، بہ کوشش مصطفی درایتی، مشہد، موزہ و مرکز اسناد مجلس شورای اسلامی، ۱۳۸۸ش۔
  • طبرسی، حسن بن فضل، متن و ترجمہ کتاب نفیس مکارم الاخلاق، ترجمہ و نگارش محمد حسین رحیمیان، قم، انتشارات مؤمنین، ۱۳۸۷ش۔
  • طبرسی، حسن بن فضل، مکارم الاخلاق، قم، شریف رضی، ۱۳۷۷ش۔
  • طبرسی، حسن بن فضل، مکارم الاخلاق، مقدمہ و تعلیق محمد الحسین الاعلمی، بیروت، مؤسسۃ الاعلمی للمطبوعات، ۱۳۹۲ق/۱۹۷۲ء۔