معراج السعادہ (کتاب)

ویکی شیعہ سے
(معراج السعادۃ (کتاب) سے رجوع مکرر)
معراج السعادہ
مشخصات
مصنفملا احمد نراقی (متوفی 1245ھ)
موضوعاخلاق
تعداد جلدایک جلد
طباعت اور اشاعت
ناشرموسسہ انتشارات ہجرت


معراج السعادہ اخلاق کی ایک کتاب ہے جسے ملا احمد نراقی (متوفی: 1245ھ) نے فارسی زبان میں تالیف کی ہے۔ معراج السعادہ کو ملا مہدی نراقی کی فارسی کتاب جامع السعادات کا خلاصہ سمجھا جاتا ہے جبکہ ان دونوں کے اسلوب اور نگارش میں نمایاں فرق پایا جاتا ہے۔

معراج السعادہ میں اخلاقی برائیوں کے علاج کے لیے کلی قاعدہ بیان ہوا ہے اور وہ یہ ہے کہ ہر ایک رذیلت کا علاج یہ ہے کہ اس کی ضد پر عمل کیا جائے۔ اس کتاب کی بنیاد پر ہر فضیلت کی ایک معین حد ہے جسے اعتدال کہا جاتا ہے اور اس میں افراط و تفریط اس کی رذیلت ہے۔

معراج السعادہ کے مختلف نسخے اور طباعتیں ہیں جیسے قم کا ایڈیشن جسے موسسہ انتشارات ہجرت نے 797 صفحات میں چھاپا ہے۔ شیخ عباس قمی نے اس کتاب کو المقامات العلیۃ فی موجبات السعادۃ الابدیۃ کے عنوان سے خلاصہ کیا ہے۔

اہمیت

شیخ عباس قمی معراج السعادہ کو فارسی زبان میں اخلاق کی بہترین کتاب قرار دیتے ہیں اوراس کا سب کے پاس ہونا ضروری سمجھتے ہیں [1] اسی طرح نراقیین کا اخلاقی مکتب جس کی طرف بہت سے مصنفین نے اشارہ کیا ہے، وہ احمد نراقی کی معراج السعادہ اور ملا مہدی نراقی کی جامع السعادات کے اخلاقی نظریات سے وجود میں آیا ہے۔ [2] نراقیین کے مکتب میں ہر فضیلت کی ایک معین حد ہے جسے اعتدال کہا جاتا ہے اور اس میں افراط و تفریط رذیلیت ہے۔[3] کہا جاتا ہے کہ معراج السعادہ غزالی کی کیمیائے سعادت سے متاثر ہو کر لکھی گئی ہے۔[4] اسی طرح شیخ عباس قمی کی کتاب المقامات العلیۃ فی موجبات السعادۃ الابدیۃ معراج السعادہ کا خلاصہ ہے۔[5]

آیت الله مجتهدی تهرانی، اپنے حوزہ علمیہ میں معراج السعادہ کی تدریس کرتے تھے۔[6]سید محمد حسینی همدانی کہتے ہیں کہ عرفان اور اخلاق کے استاد سید علی قاضی سے جامع السعادات کی تدریس کا تقاضا کرتے تھے اور آپ قبول کرتے تھے۔[7]

روایات کے سند کے ساتھ نقل نہ کرنے، معتبر مآخذ سے اخلاقی نمونوں اور عملی شواہد اور بزرگان اخلاق کی باتوں سے بے توجھی کی وجہ سے اس کتاب پر تنقید بھی کی جاتی ہے۔[8]

مصنف

احمد ابن محمد مہدی ابن ابی ذر نراقی المعروف فاضل نراقی (متوفی 1245ھ) ملا مہدی نراقی کے فرزند تیرویں صدی کے شیعہ عالم ہیں۔[9] انہوں نے سید محمد مہدی بحر العلوم، میرزا مہدی شہرستانی، شیخ جعفر کاشف الغطا، صاحب ریاض اور دیگر علما کے پاس تعلیم حاصل کی۔[10] انہوں نے اپنے والد کی وفات کے بعد اپنے آبائی شہر میں مرجعیت کا عہدہ سنبھالا۔[11] ملا احمد کی اسلامی علوم میں بہت سی تالیفات ہیں بعض کے نزدیک ان کی کتابوں کی تعداد 35 ہے کہ جن میں مستند الشیعہ، عوائد الایام اور معراج السعادة قابل ذکر ہیں۔[12]

مندرجات اور ڈھانچہ

اس کتاب کے پانچ ابواب ہیں اور ہر باب کے کچھ فرعی ابواب ہیں:

  • باب اول: ضروری مقدمات
  • باب دوم: برے اخلاق اور قوائے نفسانی کا بیان
  • باب سوم: اخلاق حسنہ کی انحراف سے حفاظت
  • چوتھا باب: اخلاقی کمالات اور حسن اخلاق کو کیسے حاصل کریں
  • باب پنچم: عبادات کے اسرار اور آداب [13]

اخلاقی رذائل کے علاج کے طریقے

معراج السعادہ میں اخلاقی رذائل کے علاج کے لیے ایک کلی قاعدہ بیان ہوا ہے اس کی بنیاد پر ہر اخلاقی رذیلت کا علاج اس کی ضد کے انجام دینے سے ہوگا۔ [14] البتہ نراقی کی نظر میں اخلاقی رذائل کو دور کرنے کے لیے اس کی پیدائش کے اسباب کو برطرف کرنا [15] اور اسی طرح ان کے دنیوی اور اخروی اثرات کو جاننا بھی کافی موثر ہے۔ [16] اسی لئے علامہ نراقی ہر رذیلت کے اسباب پیدائش کو بیان کرنے کے بعد اس کے دنیوی اور آخروی اثرات کو بھی بیان کرتے ہیں اور پھر علاج کے طریقوں کو بیان کرتے ہیں۔[17] نراقی کا مراحل اخلاق کے حصول کے بارے میں ماننا ہے کہ انسان کو سب سے پہلے قوت شہویہ کو تہذیب کرنا چاہیے پھر قوت غضبیہ کو اور اس کے بعد قوت عاقلہ کو[18] اسی طرح باب فضائل میں ان کا ماننا ہے کہ انسان کو اس قدر فضائل (اعمال صالحہ) انجام دینا چاہیے کہ اسے ہر فضیلت پر ملکہ حاصل ہو جائے۔[19]

جامع السعادت اور معراج السعادہ میں فرق

  • آغا بزرگ تہرانی نے الذریعہ میں معراج السعادہ کو ملا محمد مہدی نراقی (متوفی 1209 ھ) کی فارسی کتاب جامع السعادات کی تلخیص قرار دیا ہے۔[20] البتہ یہ دونوں کتابیں اسلوب اور مضامین کے لحاظ سے مختلف ہیں۔[21] جیسے:
  • رجحان: جامع السعادات میں عقلی رجحان غالب ہے جبکہ معراج السعادہ میں نقلی اور خطابی مباحث کا اضافہ کیا گیا ہے اس لحاظ سے معراج السعادہ میں مضامین کو روائی نمونوں اور نقل و عقل کے امتزاج اور اشعار کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔[22]
  • باب بندی : ان دونوں کتابوں کے ابواب کے عنوان اور ابواب میں فرق پایا جاتا ہے بطور مثال جامع السعادات کے پہلے باب میں 16 درس ہیں جبکہ معراج السعادہ کے پہلے باب میں 10 درس ہیں اسی طرح جامع السعادات کے بعض درس معراج السعادہ میں نہیں ہیں اور بعض اس کتاب کے درس جامع السعادات میں نہیں ہیں۔[23] اسی طرح معراج السعادہ میں جامع السعادات کے مباحث (موضوعات) کی تفصیل دی گئی ہے۔[24]

طباعت اور نسخے

  • معراج السعادہ کی مختلف اشاعتیں اور نسخے ہیں آغا بزرگ تہرانی کے مطابق عراق میں 1238 ھ کا نسخہ اور ایران میں 1265 ھ کا نسخہ اس کتاب کے قدیم ترین نسخے ہیں۔[25]
  • ان کے علاوہ مختلف نسخے اور اشاعتیں درج ذیل ہیں:
  • 1388ھ کی اشاعت، انتشارات اسلامیہ تہران 299 صفحات پر مشتمل
  • 1332ش میں آفسٹ کی صوررت میں خط نستعلیق میں 549 صفحات پر مشتمل نسخہ، انتشارات محمد علی علمی۔
  • اسی طرح موسسہ انتشارات رشیدی نے اس کتاب کو 1362ھ میں 706 صفحات میں، موسسہ مطبوعاتی علی اکبر علمی نے 1351 ش میں 462 صفحات[26] اور موسسہ انتشارات ہجرت نے اسے 797 صفحات میں شائع کیا۔[27]

متعلقہ مضمون

حوالہ جات

  1. قمی، المقامات العلیہ، 1389ش، ص25۔
  2. بطور نمونہ رجوع کیجیے: فصیحی، «عقل‌گرایی در منابع اخلاقی متاخر شیعہ» ص162۔
  3. احسانی، «بایدہا و نبایدہای اخلاقی در اندیشہ دو فاضل نراقی»، ص38-39۔
  4. جلالی، «معراج السعادة در آیینہ تاریخ و فلسفہ تعلیم و تربیت»، ص154۔
  5. آقا بزرگ تہرانی، الذریعہ، 1408ھ، ج22، ص13۔
  6. شاکر برخوردار، آداب الطلاب.
  7. http://nbo.ir/سید-محمد-حسینی-آقا-نجفی-همدانی__a-13696.aspx سایت فرهیختگان تمدن شیعی
  8. جلالی، «معراج السعادة در آیینہ تاریخ و فلسفہ تعلیم و تربیت»، ص152-153۔
  9. آقا بزرگ تہرانی، الذریعہ، 1408ھ، ج22، ص229۔
  10. نراقی، معراج السعادة، ہجرت، ص21-22۔
  11. نراقی، معراج السعادة، ہجرت، ص21۔
  12. نراقی، معراج السعادة، ہجرت، ص22-35۔
  13. نراقی، معراج السعادة، ہجرت، مقدمہ مؤلف، ص13۔
  14. احسانی، «بایدہا و نبایدہای اخلاقی در اندیشہ دو فاضل نراقی»، ص38-39۔
  15. احسانی، «بایدہا و نبایدہای اخلاقی در اندیشہ دو فاضل نراقی»، ص38-39۔
  16. بطور مثال رجوع کیجیے: نراقی، معراج السعاده، ہجرت، ص578۔
  17. بطور مثال رجوع کیجیے: نراقی، معراج السعاده، ہجرت، ص583-580۔
  18. نراقی،معراج السعادة، ہجرت، ص64۔
  19. بطور مثال رجوع کیجئے: نراقی، معراج السعادة،ہجرت، ص580۔
  20. آقا بزرگ تہرانی، الذریعہ، 1408ھ، ج22، ص229۔
  21. حکمت، «جامع السعادات»، ج9، ص333۔
  22. حکمت، «جامع السعادات»، ج9، ص333۔
  23. حکمت، «جامع السعادات»، ج9، ص333۔
  24. حکمت، «جامع السعادات»، ج9، ص333۔
  25. آقا بزرگ تہرانی، الذریعہ، 1408ھ، ج22، ص229-230۔
  26. جلالی، «معراج السعادة در آیینہ تاریخ و فلسفہ تعلیم و تربیت»، ص147-148۔
  27. «کتاب معراج السعادة»، سایت نور شاپ۔

مآخذ

  • آقا بزرگ تہرانی، محمد محسن، الذریعہ الی التصانیف الشیعہ، قم و تہران، اسماعیلان و اسلامیہ، 1408ھ۔
  • احسانی، محمد، «بایدہا و نبایدہای اخلاقی در اندیشہ دو فاضل نراقی»، معرفت، شماره92، مرداد 1384ہجری شمسی۔
  • جلالی، محمد رضا، «معراج السعادة در آیینہ تاریخ و فلسفہ تعلیم و تربیت»، کتاب ماه دین، اسفند 1380 و فروردين 1381ہجری شمسی، شماره 53و 54۔
  • حکمت، نصرالله، «جامع السعادات»، دانشنامہ جہان اسلام، ج9، 1393ہجری شمسی۔
  • فصیحی، زکریا، «عقل‌ گرائی در منابع اخلاقی متاخر شیعہ (با محوریت محجۃ البیضاء، معراج السعادہ و جامع السعادات)، پرتو خرد، شماره20، پاییز و زمستان، 1399ہجری شمسی۔
  • «کتاب معراج السعادة»، نور شاپ، مشاهده 23 شہریور 1400ہجری شمسی۔
  • نراقی، احمد بن محمد مہدی، کتاب معراج السعاده، مقدمہ محمد نقدی، قم، مؤسسہ انتشارات ہجرت، بے تا۔