کوہ نور
| ابتدائی معلومات | |
|---|---|
| استعمال | زیارت گاہ |
| محل وقوع | مکہ |
| دیگر اسامی | کوہ حرا |
| مربوط واقعات | یہاں موجود غار میں پیغمبر خداؐ پر پہلی وحی نازل ہوئی |
| مشخصات | |
| معماری | |
کوه نور یا کوه حراء مکہ کے مشہور پہاڑوں میں سے ایک ہے،[1] جو اس وجہ سے خاص مقام رکھتا ہے کہ اسی پر واقع غارِ حراء میں سب سے پہلی وحی نازل ہوئی اور رسول اکرمؐ کی رسالت کا آغاز ہوا۔[2] یہی پہاڑ غارِ حراء کی وجہ سے معروف ہے جہاں رسول خداؐ خلوت نشینی اور عبادت کیا کرتے تھے اور وہیں پر آپ کو نبوت عطا ہوئی۔[3]

روایات کے مطابق کوہِ حراء پر چند معجزات بھی رونما ہوئے ہیں، جیسے کہ اس پہاڑ کا رسول خداؐ کے حکم سے حرکت کرنا[4] اسی طرح حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کعبہ کی تعمیر میں اس پہاڑ کے پتھروں کو استعمال کیا۔[5] شیعہ تاریخ دان رسول جعفریان کے مطابق، پیغمبر خداؐ کی ایک روایت کی بنا پر یہ پہاڑ تجلیِ خدا کی علامت ہے[6] اور بعض متون میں اس کا ذکر کوه سینا اور کوه جودی جیسے مقدس پہاڑوں کے ساتھ آیا ہے۔[7]
دورِ جاہلیت میں بھی کوہِ نور کا خاص مقام تھا[8] اور اس کا ذکر اس زمانے کے عَوف بن اَحوص[9] اور رسول خداؐ کے چچا ابو طالب[10] جیسے شعراء کی نظموں میں ملتا ہے۔
یہ پہاڑ مکہ کے شمال مشرق میں، مسجد الحرام سے تقریباً چار سے چھ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔[11] شہر مکہ کی توسیع کے بعد اب یہ پہاڑ شہر کی حدود میں شامل ہوچکا ہے۔[12]
شیعہ مفسر سید محمد حسین تہرانی (وفات:1995ء) کا عقیدہ ہے[13] کہ کوہِ نور دراصل وہی کوه فاران ہے جس کا ذکر توریت میں آیا ہے۔[14] لیکن سید مرتضی عسکری (وفات: 2002ء) کے مطابق ماضی میں مکہ کے علاقوں[15] یا پہاڑوں[16] کو فاران کہا جاتا تھا اور کوہِ نور کا فاران سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اسی طرح، کتاب "شفاء الغرام" (تالیف: 900ھ) کے مصنف کے مطابق بعض لوگوں نے یہ کہا کہ رسول اللہؐ ہجرت کے وقت مشرکوں سے بچنے کے لیے کوہِ حراء میں پناہ لی تھی،[17] لیکن مصنف نے اس بات کو بعید قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ مشہور قول کے مطابق نبی مکرم اسلامؐ نے غارِ ثور میں پناہ لی تھی۔[18]
حوالہ جات
- ↑ حشمتی، «حراء»، ص823۔
- ↑ فاسی، شفاء الغرام باخبار البلد الحرام، 1386شمسی، ج1، ص497۔
- ↑ حشمتی، «حراء»، ص823۔
- ↑ طبرسی، الإحتجاج علی أهل اللجاج، 1403ھ، ج1، ص220؛ مقریزی، إمتاع الأسماع، 1420ھ، ج5، ص56۔
- ↑ سیوطی، الدر المنثور، 1404ھ، ج1، ص134۔
- ↑ جعفریان، سیره رسول خدا(ص)، 1383شمسی، ص226۔
- ↑ جعفریان، سیره رسول خدا(ص)، 1383شمسی، ص226۔
- ↑ فاسی، شفاء الغرام باخبار البلد الحرام، 1386شمسی، ج1، ص499۔
- ↑ بکری، معجم ما استعجم من أسماء البلاد و المواضع، 1403ھ، ج2، ص432۔
- ↑ فاسی، شفاء الغرام باخبار البلد الحرام، 1386شمسی، ج1، ص499۔
- ↑ حشمتی، «حراء»، ص823۔
- ↑ حشمتی، «حراء»، ص823۔
- ↑ حسینی طهرانی، تفسیر آیه نور (الله نور السموت و الارض)، 1392شمسی، ص108۔
- ↑ کتاب اول سموئیل نبی، 1:25۔
- ↑ عاملی، الصحیح من سیرة النبی الاعظم(ص)، 1426ھ، ج2، ص219۔
- ↑ عاملی، الصحیح من سیرة النبی الاعظم(ص)، 1426ھ، ج2، ص251۔
- ↑ فاسی، شفاء الغرام باخبار البلد الحرام، 1386شمسی، ج1، ص498۔
- ↑ فاسی، شفاء الغرام باخبار البلد الحرام، 1386شمسی، ج1، ص498۔
مآخذ
- بکری، عبد اللہ بن عبد العزیز، معجم ما استعجم من أسماء البلاد و المواضع، محقق: مصطفی سقا، بیروت، عالم الکتب،1403ھ۔
- حسینی طہرانی، سید محمدحسین، تفسیر آیہ نور (اللہ نور السموت و الارض)، مصحح: سید محمدمحسن حسینی طہرانی، تہران، مکتب وحی، 1392ہجری شمسی۔
- حشمتی، فریدہ، «حراء»، در دانشنامہ جہان اسلام، ج12، تہران، بنیاد دایرۃ المعارف اسلامی، 1387ہجری شمسی۔
- جعفریان، رسول، سیرہ رسول خدا(ص)، قم، دلیل ما، چاپ سوم، 1383ہجری شمسی۔
- سیوطی، عبدالرحمن بن ابیبکر، الدر المنثور فی التفسیر بالماثور، قم، کتابخانہ عمومی حضرت آیت اللہ العظمی مرعشی نجفی، چاپ اول، 1404ھ۔
- طبرسی، احمد بن علی، الإحتجاج علی أہل اللجاج، محقق محمد باقر خرسان، نشر مرتضی، چاپ اول، 1403ھ۔
- عاملی، جعفر مرتضی، الصحیح من سیرۃ النبی الاعظم(ص)، قم، دارالحدیث، چاپ اول، 1426ھ۔
- فاسی، محمد بن احمد، شفاء الغرام باخبار البلد الحرام، ترجمہ: محمد مقدس، تہران، مشعر، 1386ہجری شمسی۔
- قائدان، اصغر، تاریخ آثار اسلامی مکہ مکرمہ و مدینہ منورہ، تہران، مشعر، 1386ہجری شمسی۔
- مقریزی، احمد بن علی، امتاع الأسماع، تحقیق محمد عبدالحمید، بیروت، دار الکتب العلمیۃ، چاپ اول، 1420ھ۔