خمس ارباح مکاسب

ویکی شیعہ سے

خُمس اَرباح مَکاسب سے مراد کاروبار اور دیگر طریقوں سے حاصل ہونے والے منافع اور آمدنی کا خمس ہے۔ شیعہ فقہا کے نزدیک سالانہ آمدنی اور منافع پر خمس ہے لیکن اہل سنت معتقد ہیں کہ ارباح مکاسب پر خمس نہیں ہے۔

معنا

ارباح مَکاسب سے مراد کاروبار سے حاصل ہونے والا منافع ہے۔[1] شیعہ فقہ کے مطابق سالانہ آمدنی سے سال کے اخراجات کم کرنے کے بعد[2] اس کا پانچواں حصہ خمس کے طور پر دینا واجب ہے۔[3]

شیعہ فقہا، «ارباح مکاسب» میں، تجارت، زراعت، صنعت، تصنیف و تالیف، ٹیلری، مال کو کرائے پر دینے یا دوسرے کسی بھی کاروبار سے حاصل ہونے والی آمدنی اور منافع کو شامل کرتے ہیں۔[4] لیکن کیا حق مہر، انعام، ہدیہ اور ارث بھی ارباح مکاسب میں سے ہیں یا نہیں؟ اس میں اختلاف نظر ہے۔[5]

نظریات

اہل سنت فقہا کے نزدیک ارباح مکاسب پر خمس نہیں ہے۔[6]لیکن شیعہ خمس کے قائل ہیں۔[7] شیعہ فقہا اہل بیتؑ کی روایات اور [8] اسی طرح آیہ خمس سے استناد کرتے ہوئے[یادداشت 1]کہتے ہیں کہ اس آیت میں غنیمت ایک وسیع معنی میں استعمال ہوا ہے جو ہر قسم کے منافع اور آمدنی کو شامل ہے۔[9] تاریخی مصادر میں پیغمبر اکرمؐ اور امام علیؑ کے دور میں سالانہ آمدنی پر خمس دینے کی کوئی گزارش موجود نہیں ہے۔[10] شیعوں کا عقیدہ ہے کہ ارباح مکاسب پر شروع ہی سے خمس واجب تھا لیکن مسلمان فقیر ہونے کی وجہ سے عملی طور پر خمس دینے کو تاخیر کردیا ہے۔[11]اسی طرح ان کا کہنا ہے کہ اگر بنی ہاشم کے فقیر ارباح مکاسب کے خمس سے محروم رہیں تو چونکہ زکات غیر بنی ہاشم کے ساتھ مخصوص ہے اس لئے ان کی زندگی کی مشکلات حل کرنے کے لئے کوئی راستہ نہیں رہے گا۔[12]

خمس دینے کا وقت

فقہا کے نزدیک خمسی سال کے آغاز سے ایک سال گزر جائے تو ارباح مکاسب کا خمس دینا ہوگا۔[13] خمسی سال کا آغاز ہر شخص کی پہلی آمدنی، پہلے مال کے ملنے یا کام کے آغاز کے دن سے شروع ہوتا ہے۔[14] سالانہ منافع کا خمس حساب کرنے کا طریقہ توضیح المسائل میں ذکر ہوا ہے۔[15]

نوٹ

  1. وَاعْلَمُوا أَنَّما غَنِمْتُمْ مِنْ شَیءٍ فَأَنَّ لِلَّہِ خُمُسَہُ وَ لِلرَّسُولِ وَ لِذِی الْقُرْبی وَ الْیتامی وَ الْمَساکینِ وَ ابْنِ السَّبِیلِ)؛ اور یہ جان لو کہ تمہیں جس چیز سے بھی فائدہ حاصل ہو اس کا پانچواں حصہ اللہ، رسول، رسول کے قرابتدار، ایتام، مساکین اور مسافران غربت زدہ کے لئے ہے...؛ سورہ انفال، آیہ41۔

حوالہ جات

  1. ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت، 1382شمسی، ج1، ص364۔
  2. مجتہدین عظام سالان اخراجات کو اس شخص کی شخصی اور عرفی اخراجات قرار دیتے ہیں جو اس کی شان کے مطابق ہو۔
  3. قمی، الغایۃالقصوی فی شرح العروۃالوثقی، 1423ھ، ج2، ص258۔
  4. حسن‌پور، «متعلق خمس ازارباح مکاسب تا مطلق فایدہ» ص56؛ توضیح المسائل مراجع، 1392شمسی،ص7-125؛ رسالہ توضیح المسائل مراجع، 1372شمسی، ص468- 498۔
  5. مراجعہ کریں: توضیح المسائل مراجع، 1392شمسی،ص7-125؛ رسالہ توضیح المسائل مراجع، 1372شمسی، ص468- 498۔
  6. قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، 1364شمسی، ج8، ص1۔
  7. مکارم شیرازی، انوارالفقاہہ، کتاب الخمس و الانفال، ص290۔
  8. منتظری نجف‌آبادی، مبانی فقہی حکومت اسلامی، ترجمہ صلاتی و شکوری، 1409ھ، ج6، ص197۔
  9. طبرسی، مجمع البیان، 1415ھ، ج4، ص468؛ موسوی گلپایگانی، مجمع المسائل، 1409ھ، ج1، ص390۔
  10. منتظری نجف‌آبادی، مبانی فقہی حکومت اسلامی، ترجمہ صلاتی و شکوری، 1409ھ، ج6، ص142۔
  11. مکارم شیرازی، انوارالفقاہہ، کتاب الخمس و الانفال، ص291۔
  12. بروجردی، المستند فی شرح عروۃ الوثقی، 1421ھ، ص200۔
  13. رسالہ توضیح المسائل مراجع، 1372شمسی، ص468- 498۔
  14. توضیح المسائل مراجع، 1392شمسی، ص115۔
  15. مراجعہ کریں: توضیح المسائل مراجع، 1392شمسی،ص7-125؛ رسالہ توضیح المسائل مراجع، 1372شمسی، ص468- 498۔

مآخذ

  • بروجردی، مرتضی، المستند فی شرح عروۃ الوثقی، در موسوعۃ امام خوئی، ج25، موسسہ احیاء آثار امام خوئی، قم، 1421ھ۔
  • توضیح المسائل مراجع، قم، دفتر انتشارات اسلامی، 1392شمسی۔
  • حسن‌پور، داود، «متعلق خمس از ارباح مکاسب تا مطلق فایدہ»، در مجلہ پژوہش دینی، شمارہ 33، پاییز و زمستان 1395شمسی۔
  • رسالہ توضیح المسائل مراجع، قم، انتشارات تفکر، 1372شمسی۔
  • طبرسی، فضل بن الحسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، بیروت، موسسۃ الأعلمی للمطبوعات، 1415ھ۔
  • قرطبی، محمد بن احمد، الجامع لاحکام القرآن، تہران، ناصر خسرو، 1364شمسی۔
  • قمی، شیخ عباس، الغایۃالقصوی فی شرح العروۃالوثقی، قم، صبح پیروزی، 1423ھ۔
  • موسوی گلپایگانی، سید محمدرضا، قم، دارالقرآن الکریم، مجمع المسائل، 1409ھ۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، انوار الفقاہہ کتاب الخمس و الانفال، مدرسۃ الامام علی بن ابیطالب، قم، 1416ھ۔
  • منتظری نجف‌آبادی، مبانی فقہی حکومت اسلامی، ترجمہ صلواتی و شکوری، قم، موسسہ کیہان، 1409ھ۔
  • ہاشمی شاہرودی، محمود، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت، قم، مرکز دایرۃالمعارف فقہ اسلامی، 1382شمسی۔