مندرجات کا رخ کریں

"مصحف عثمانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
[[ملف:Mushaf uthmani.jpg|300px|تصغیر|[[مصر]] میں موجود [[قرآن]] کا ایک نسخہ جس کے بارے میں مصحف عثمانی ہونے کا ادعا ہے]]
[[ملف:Mushaf uthmani.jpg|300px|تصغیر|[[مصر]] میں موجود [[قرآن]] کا ایک نسخہ جس کے بارے میں مصحف عثمانی ہونے کا دعوی ہے]]
'''مُصحَف عثمانی''' [[قرآن کریم]] کا وہ نسخہ ہے جسے [[عثمان بن عفان]] کے حکم پر مرتب کیا گیا تھا۔ مصحف‌ عثمانی کے بعض نسخوں کو مصحف امام بھی کہا جاتا ہے۔ مسلمانوں کے درمیان قرآن کریم کے مختلف نسخوں اور ان کے درمیان پائے جانے والا اختلاف مصحف عثمانی کی تدوین کا سبب بنا۔ مصحف عثمانی کی تدوین کے بعد عثمان کے حکم پر باقی نسخوں کو نابود کیا گیا۔ مشہور قول اس مصحف کی تدوین کیلئے چار افراد کا انتخاب کیا گیا تھا جن میں [[زید بن ثابت]]، [[عبداللہ بن زبیر]]، [[سعید بن عاص]] اور عبدالرحمان بن حارث شامل تھے۔
'''مُصحَف عثمانی''' [[قرآن کریم]] کا وہ نسخہ ہے جسے [[عثمان بن عفان]] کے حکم پر مرتب کیا گیا تھا۔ مصحف‌ عثمانی کے بعض نسخوں کو مصحف امام بھی کہا جاتا ہے۔ [[مسلمانوں]] کے درمیان قرآن کریم کے مختلف نسخوں اور ان کے درمیان پائے جانے والے اختلافات مصحف عثمانی کی تدوین کا سبب بنے۔ مصحف عثمانی کی تدوین کے بعد عثمان کے حکم پر باقی نسخوں کو نابود کیا گیا۔ مشہور قول کے مطابق اس مصحف کی تدوین کیلئے چار افراد کا انتخاب کیا گیا تھا جن میں [[زید بن ثابت]]، [[عبداللہ بن زبیر]]، [[سعید بن عاص]] اور عبدالرحمان بن حارث شامل تھے۔


[[صحابہ]] اور [[شیعہ ائمہ]] نے مصحف عثمانی کی مخالفت نہیں کی؛ لیکن اس کے طرز تدوین اور بعض الفاظ کے حوالے سے مختلف اعتراضات سامنے آئے ہیں۔ [[علوم قرآن]] کے ماہرین اور محققین کا کہنا ہے کہ مصحف عثمانی میں بعض غلطیاں رہ گئی تھی لیکن ان کا عقیدہ ہے کہ یہ چیز قرآن کریم کی تحریف کا موجب نہیں بن سکتی کیونکہ ان غلطیوں کے باوجود بھی قرآن کے الفاظ محفوظ ہیں۔
[[صحابہ]] اور [[شیعہ ائمہ]] نے مصحف عثمانی کی مخالفت نہیں کی؛ لیکن اس کے طرز تدوین اور بعض الفاظ کے حوالے سے مختلف اعتراضات سامنے آئے ہیں۔ [[علوم قرآن]] کے ماہرین اور محققین کا کہنا ہے کہ مصحف عثمانی میں بعض غلطیاں رہ گئی تھیں لیکن ان کا عقیدہ ہے کہ یہ چیز قرآن کریم کی [[تحریف]] کا موجب نہیں بن سکتی کیونکہ ان غلطیوں کے باوجود بھی قرآن کے الفاظ محفوظ ہیں۔


کہا جاتا ہے کہ مصحف‌ عثمانی کے چار سے نو نسخے مرتب کئے گئے تھے جن میں سے ہر ایک کو مختلف اسلامی مناطق میں بھیجا گیا تاکہ قرآن کی قرأت اور تلاوت میں یہی نسخے مبنا و منبع قرار پائے۔ موجودہ دور میں ان نسخوں کا کوئی نام و نشان موجود نہیں البتہ ان نسخوں سے بہت سارے نسخہ جات لکھے گئے تھے اور اس وقت مسلمانوں کے یہاں موجود قرآن کریم انہی نسخوں سے شایع کی گیئ ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ مصحف‌ عثمانی کے چار سے نو نسخے مرتب کئے گئے تھے جن میں سے ہر ایک کو مختلف اسلامی ریاست میں بھیجا گیا تاکہ قرآن کی قرأت اور تلاوت میں یہی نسخے مبنا و منبع قرار پائیں۔ موجودہ دور میں ان نسخوں کا کوئی نام و نشان موجود نہیں البتہ ان نسخوں سے بہت سارے نسخے نقل کرکے لکھے گئے تھے اور اس وقت مسلمانوں کے یہاں موجود قرآن کریم انہی نسخوں سے شایع ہوئے ہیں۔


==تدوین مصحف==
==تدوین مصحف==
{{اصلی|کتابت قرآن}}
{{اصلی|کتابت قرآن}}
مُصحَف، [[قرآن]] کے ناموں میں سے ہے۔ تاریخی منابع کے مطابق یہ نام [[ابوبکر]] کے زمانے سے قرآن کے لئے استعمال ہوئے۔<ref>حجتی، پژوہشی در تاریخ قرآن کریم، ۱۳۶۸ش، ص۴۲۶۔</ref> قرآنیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ قرآن کریم کو ایک نسخے میں مرتب کرنے کا کام [[پیغمبر اسلامؐ]] کے زمانے سے ہی شروع ہو گیا تھا اور قرآن کی [[آیہ|آیتوں]] اور [[سورت|سورتوں]] کا نام خود پیغمبر اکرمؐ نے مشخص فرمایا تھا؛ لیکن قرآن کو ایک کتاب کی شکل میں جمع کر کے سورتوں کو ترتیب دینے کا کام آپ کے بعد [[صحابہ]] نے انجام دئے۔<ref>سیوطی، الإتقان، ۱۳۶۳ش، ج۱، ص۲۰۲؛ معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۲۷۲تا۲۸۲۔</ref> حضورؐ کی وفات کے بعد تمام اصحاب قرآن کی سورتوں کو جمع کرنے میں مشغول ہو گئے۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۳۴۔</ref> یوں بہت سارے صحف وجود میں آگئے۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۳۴۔</ref> [[مصحف علی]]، مصحف [[عبداللہ بن مسعود]]، مصحف [[ابی بن کعب|اُبَیِّ بن کعب]]، مصحف [[ابوموسی اشعری]] اور مصحف [[مقداد بن اسود|مقداد بن اَسود]] ان میں زیادہ مشہور ہیں۔<ref>حجتی، پژوہشی در تاریخ قرآن کریم، ۱۳۶۸ش، ص۴۴۸۔</ref>
مُصحَف، [[قرآن]] کے ناموں میں سے ہے۔ تاریخی منابع کے مطابق یہ نام [[ابوبکر]] کے زمانے سے قرآن کے لئے استعمال ہوئے۔<ref> حجتی، پژوہشی در تاریخ قرآن کریم، ۱۳۶۸ش، ص۴۲۶۔</ref> قرآنیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ قرآن کریم کو ایک نسخے میں مرتب کرنے کا کام [[پیغمبر اسلامؐ]] کے زمانے سے ہی شروع ہو گیا تھا اور قرآن کی [[آیہ|آیتوں]] اور [[سورت|سورتوں]] کا نام خود پیغمبر اکرمؐ نے مشخص فرمایا تھا؛ لیکن قرآن کو ایک کتاب کی شکل میں جمع کر کے سورتوں کو ترتیب دینے کا کام آپ کے بعد [[صحابہ]] نے انجام دیئے۔<ref> سیوطی، الإتقان، ۱۳۶۳ش، ج۱، ص۲۰۲؛ معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۲۷۲تا۲۸۲۔</ref> حضورؐ کی وفات کے بعد تمام اصحاب قرآن کی سورتوں کو جمع کرنے میں مشغول ہو گئے۔<ref> معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۳۴۔</ref> یوں بہت سارے صحف وجود میں آگئے۔<ref> معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۳۴۔</ref> [[مصحف علی]]، مصحف [[عبداللہ بن مسعود]]، مصحف [[ابی بن کعب|اُبَیِّ بن کعب]]، مصحف [[ابوموسی اشعری]] اور مصحف [[مقداد بن اسود|مقداد بن اَسود]] ان میں زیادہ مشہور ہیں۔<ref> حجتی، پژوہشی در تاریخ قرآن کریم، ۱۳۶۸ش، ص۴۴۸۔</ref>


==تدوین کا مقصد==
==تدوین کا مقصد==
[[صحابہ]] کے ذریعے جمع شده صحف [[سورت|سورتوں]] کی ترتیب اور قرائت کے حوالے سے ایک دوسرے سے مختلف تھے جس کی وجہ سے مسلمانوں میں قرآن کے حوالے سے بہت زیادہ اختلافات پیدا ہونا شروع ہوا۔ صحابہ میں سے ہر ایک اپنے پاس موجود مصحف کو صحیح اور دوسرے کی قرأت کو غلط اور جعلی سمجھتا تھا۔<ref>حجتی، پژوہشی در تاریخ قرآن کریم، ۱۳۶۸ش، ص۴۳۸۔</ref> [[علوم قرآن]] کے ماہر سید محمد باقر حجتی، طبری سے نقل کرتے ہیں کہ اس حوالے سے مسلمانوں کے درمیان اختلاف اس حد تک پہنچ گیا تھا کہ بعض اوقات ایک دوسرے پر کافر ہونے کا الزام بھی لگاتے تھے۔<ref>حجتی، پژوہشی در تاریخ قرآن کریم، ۱۳۶۸ش، ص۴۳۸۔</ref>
[[صحابہ]] کے ذریعے جمع شده صحف [[سورت|سورتوں]] کی ترتیب اور قرائت کے حوالے سے ایک دوسرے سے مختلف تھے جس کی وجہ سے مسلمانوں میں قرآن کے حوالے سے بہت زیادہ اختلافات پیدا ہونا شروع ہوا۔ صحابہ میں سے ہر ایک اپنے پاس موجود مصحف کو صحیح اور دوسرے کی قرأت کو غلط اور جعلی سمجھتا تھا۔<ref> حجتی، پژوہشی در تاریخ قرآن کریم، ۱۳۶۸ش، ص۴۳۸۔</ref> [[علوم قرآن]] کے ماہر سید محمد باقر حجتی، طبری سے نقل کرتے ہیں کہ اس حوالے سے مسلمانوں کے درمیان اختلاف اس حد تک پہنچ گیا تھا کہ بعض اوقات ایک دوسرے پر کافر ہونے کا الزام بھی لگاتے تھے۔<ref> حجتی، پژوہشی در تاریخ قرآن کریم، ۱۳۶۸ش، ص۴۳۸۔</ref>


اس مشکل کو دور کرنے کیلئے [[عثمان بن عفان|عثمان بن عَفّان]] نے چار نفر پر مشتمل ایک گروہ کی ذمہ داری لگائی کہ وہ قرآن کے موجودہ صحیفوں میں تحقیق و تفحص کے بعد ایک نسخہ تدویں کریں۔<ref>حجتی، پژوہشی در تاریخ قرآن کریم، ۱۳۶۸ش، ص۴۳۹و۴۴۰؛ معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۳۸و۳۳۹۔</ref> اس مصحف کی تدوین کے بعد مختلف اسلامی مناطق میں موجود قرآن کریم کے دیگر نسخوں کو جمع کرنے اور انہیں نابود کرنے کا حکم دیا۔<ref>معرفت، التمہید،  ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۴۶؛ حجتی، پژوہشی در تاریخ قرآن کریم، ۱۳۶۸ش، ص۴۴۰۔</ref>
اس مشکل کو دور کرنے کیلئے [[عثمان بن عفان|عثمان بن عَفّان]] نے چار نفر پر مشتمل ایک گروہ کی ذمہ داری لگائی کہ وہ قرآن کے موجودہ صحیفوں میں تحقیق و تفحص کے بعد ایک نسخہ تدویں کریں۔<ref> حجتی، پژوہشی در تاریخ قرآن کریم، ۱۳۶۸ش، ص۴۳۹و۴۴۰؛ معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۳۸و۳۳۹۔</ref> اس مصحف کی تدوین کے بعد مختلف اسلامی مناطق میں موجود قرآن کریم کے دیگر نسخوں کو جمع کرنے اور انہیں نابود کرنے کا حکم دیا۔<ref> معرفت، التمہید،  ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۴۶؛ حجتی، پژوہشی در تاریخ قرآن کریم، ۱۳۶۸ش، ص۴۴۰۔</ref>


==زمان تدوین==
==زمان تدوین==
مُصحَف عثمانی کی تاریخ تدوین کے بارے میں اختلاف‌ پایا جاتا ہے۔ ابن‌حَجَر عسقلانی کے مطابق یہ کام سنہ 25 ہجری کو انجام پایا؛<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۴۳۔</ref> لیکن ابن‌اثیر کا عقیدہ ہے کہ یہ کام سنہ 30 ہجری میں انجام پایا تھا۔<ref>رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۹ش، ص۴۳۳؛ معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۴۳۔</ref> [[علوم قرآن]] کے بعض ماہرین تاریخی قرائن و شواہد کے ساتھ استناد کرتے ہوئے سنہ 30 ہجری کی تاریخ کو نادرست قرار دیتے ہیں۔<ref>رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۹ش، ص۴۳۳؛ معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ۳۴۴و۳۴۵۔</ref> ان قرائن میں سے ایک یہ ہے کہ مصحف عثمانی کی تدوین کے اصلی ارکان میں سے ایک رکن سعید بن عاص سنہ 30 سے 34 ہجری کے درمیانی عرصے میں [[مدینہ]] میں ہی نہیں تھے۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ۳۴۴و۳۴۵؛ رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۹ش، ص۴۳۳۔</ref>
مُصحَف عثمانی کی تاریخ تدوین کے بارے میں اختلاف‌ پایا جاتا ہے۔ ابن‌ حَجَر عسقلانی کے مطابق یہ کام [[سنہ 25 ہجری]] کو انجام پایا؛<ref> معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۴۳۔</ref> لیکن ابن‌اثیر کا عقیدہ ہے کہ یہ کام [[سنہ 30 ہجری]] میں انجام پایا تھا۔<ref> رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۹ش، ص۴۳۳؛ معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۴۳۔</ref> [[علوم قرآن]] کے بعض ماہرین تاریخی قرائن و شواہد کے ساتھ استناد کرتے ہوئے سنہ 30 ہجری کی تاریخ کو نادرست قرار دیتے ہیں۔<ref> رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۹ش، ص۴۳۳؛ معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ۳۴۴و۳۴۵۔</ref> ان قرائن میں سے ایک یہ ہے کہ مصحف عثمانی کی تدوین کے اصلی ارکان میں سے ایک رکن سعید بن عاص سنہ 30 سے 34 ہجری کے درمیانی عرصے میں [[مدینہ]] میں ہی نہیں تھے۔<ref> معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ۳۴۴و۳۴۵؛ رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۹ش، ص۴۳۳۔</ref>


ان محققین کے مطابق مصحف عثمانی کی تدوین کا آغاز سنہ 25 <ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ۳۴۵</ref> یا 24 ہجری کے اواخر یا 25 ہجری کے اوائل<ref>رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۹ش، ص۴۳۳و۴۳۵۔</ref>  اور اس کا اختتام سنہ 30 ہجری میں ہوا ہے۔<ref>رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۹ش، ص۴۳۵۔</ref>
ان محققین کے مطابق مصحف عثمانی کی تدوین کا آغاز سنہ 25 <ref> معرفت، التمہید، ۱۴۱۲ق، ج۱، ۳۴۵</ref> یا 24 ہجری کے اواخر یا 25 ہجری کے اوائل<ref> رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۹ش، ص۴۳۳و۴۳۵۔</ref>  اور اس کا اختتام سنہ 30 ہجری میں ہوا ہے۔<ref> رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۹ش، ص۴۳۵۔</ref>


==تدوین کنندگان==
==تدوین کنندگان==
گمنام صارف