حسن فخرالدین

ویکی شیعہ سے
(حسن فخر الدین سے رجوع مکرر)
حسن فخرالدین
کوائف
لقبفخرالدین
تاریخ پیدائشسنہ 1944ء
آبائی شہربلتستان، پاکستان
سکونتبلتستان
ملکپاکستان
تاریخ/مقام وفاتکراچی، 15 نومبر 2021ء
مدفنکراچی، قبرستان وادی حسین
دیناسلام
مذہبشیعہ اثنا عشری
پیشہعالم دین، محقق اور مناظر
سیاسی کوائف
علمی و دینی معلومات
اساتذہآیت اللہ بروجردی ، مدرس افغانی، آیت اللہ شاہرودی اور امام خمینی
تالیفاتالمعجم الکبیر فی اسماء الرجال


حسن فخرالدین کا شمار بلتستان کے علماء اور محققین میں ہوتا ہے۔ مناظرہ اور رجالی موضوعات پر تحقیق میں شہرت رکھتے تھے۔ ابتدائی تعلیم گھر پر حاصل کرنے کے بعد نجف اشرف چلے گئے جہاں پر حوزہ کے مختلف اساتذہ سے تعلیم حاصل کی۔ پاکستان میں مختلف مناظروں میں حصہ لیا جس کے نتیجے میں نوظہور فرقہ،" فرقہ مجاہد" کے بانی بوا عراقی جیسوں نے اپنے مریدوں کے ہمراه مذہب شیعہ اثنا عشریہ قبول کیا۔ علم رجال اور کلامی موضوعات پر کئی کتابیں لکھی ہیں جن میں المعجم الکبیر فی اسماء الرجال قابل ذکر ہے۔ آپ نے بلتستان میں ایک لائبریری بھی قائم کی۔ سنہ 2009ء میں تہران بین المذاہب کانفرنس میں انہیں ایوارڈ سے نوازا گیا۔ سنہ 2021ء کو آپ کراچی میں وفات پا گئے۔

سوانح حیات

ولادت اور نسب

شیخ حسن فخرالدین ابن شیخ محمد جو سنہ 1944ء کو بلتستان کے کواردو نامی گاؤں کے ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔[1] ان کے والد شیخ محمد اپنے زمانے میں بلتستان کے بزرگ علماء میں شمار ہوتے تھے جو نجف اشرف سے درجہ اجتہاد تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد بلتستان میں تبلیغ دین میں مصروف ہوئے۔ زہد و تقوا، پند و نصائح اور شرعی فیصلہ جات میں آپ پورے بلتستان میں زبان زد عام و خاص تھے اسی بنا پر آپ "اپو شیخ" یعنی بزرگ عالم دین کے نام سے جانے جاتے تھے۔[2]

علمی سفر

شیخ حسن فخرالدین کے والد شیخ محمد جو کے دور میں بلتستان کے گوشہ و کنار سے تشنگان علم و معرفت اپنی علمی پیاس بجانے کے لئے ان کے یہاں آتے تھے۔ اسی بنا پر شیخ حسن فخرالدین نے بھی ابتدائی تعلیم گھر پر اپنے والد سے حاصل کی اور 11 سال کی عمر میں اپنے والد اور بڑے بھائی کے ساتھ نجف اشرف چلے گئے جہاں پر آپ نے آیت اللہ بروجردی، مدرس افغانی، آیت اللہ شاہرودی اور امام خمینی جیسے اساتذہ سے کسب فیض کیا۔[3]

نجف اشرف میں صرف، نحو، منطق، اصول اور فقہ کے ساتھ ساتھ آپ نے علم رجال اور مناظرے میں بھی مہارت حاصل کی[4]

وطن واپسی

سنہ 1966ء میں نجف سے وطن واپس آکر بلتستان میں تبلیغ دین میں مصروف ہوگئے۔[5] تبلیغی حوالے سے آپ گروہی شکل میں منظم تبلیغ کرنے کے خواہاں تھے اسی بنا پر نجف میں طالب علمی کے دور میں ہی آپ نے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر ایک 12 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جس میں سکردو کے مختلف علما کرام شامل تھے۔[6] شیخ حسن فخرالدین تبلیغ دین کے سلسلے میں بلتستان کے مختلف علاقوں کا بھی سفر کرتے تھے اور مختلف علاقوں میں دینی تعلیمات کے ساتھ ساتھ ان علاقوں کے مؤمنین کے درمیان موجود اختلافات کو بھی حل و فصل کیا کرتے تھے۔[7]

تحقیق اور مناظره

شیخ فخرالدین کتاب اور کتابخوانی سے بیحد لگاؤ رکھتے تھے یہاں تک عراق سے واپس آتے ہوئے باڈر پر آپ کی بعض کتابیں گم ہو گئی جس پر آپ کو اتنا دکھ ہوا کہ اس واقعے کو جواں بیٹے کی موت سے تشبیہ دی۔[8] شیخ فخرالدین کو بچپن سے هی مناظرے کا بهت شوق تھا اسی بنا پر نجف اشرف میں بھی آپ نے اس وقت کے مشہور مناظر آقای شبیر ہندی سے کسب فیض کیا۔[9] سن 1968ء میں انہوں نے اپنے بڑے بھائی شیخ علی فاضلی کے ساتھ مل کر شگر میں نوظهور فرقہ مجاهد کے بانی بوا عراقی سے مناظرہ کیا جس میں آپ کو فتح نصیب ہوئی جس کے بعد بوا عراقی نے اپنے مریدوں کے ہمراه مذہب شیعہ اثنا عشریہ قبول کیا۔[10]

علمی آثار

شیخ فخرالدین کی تحقیقی آثار میں سے بعض زیور طبع سے آراستہ ہو چکے ہیں جن میں 40 جلدوں پر مشتمل کتاب "المعجم الکبیر فی اسماء الرجال" قابل ذکر ہے۔[11] اس کے علاوه علم رجال اور مناظرے کے موضوع پر آپ نے دسیوں کتابیں تحریر کی ہیں۔[12] ان کی ذاتی لائبریری بلتستان کی بڑی لائبریریوں میں شمار ہوتی ہے۔[13]

علمی آثار کی فہرست

آثار علم رجال

  • مفتاح علم الرجال
  • مختصر علم الرجال (17 جلد)
  • مفصل علم الرجال (15 جلد)
  • المعجم الکبیر فی اسماء الرجال (40 جلد)

آثار مناظراتی

  • بدعات قرن اول و سنہ(2 جلد)
  • رسالۃ فی القدر (قضا و قدر کے بارے میں
  • فائد الذنوب عند اہل السنۃ
  • فضائل اہل البیتؑ من اہل السنۃ
  • رسالۃ فی احکام خمر و احکامہا
  • عقیدۃ تحریف القرآن عند المعاویۃ
  • مناقب الموضوعہ مقابل حدیث
  • رسالۃ فی مدح و الذم اللسان
  • الفۃ مناقب فی حق علی(3 جلد
  • الموسوعۃ فی مناقب الموضوعۃ (2 جلد) ابوبکر کے بارے میں جعلی احادیث
  • الموسوعۃ فی الموضوعۃ (عمر کے بارے میں جعلی احادیث)
  • الموسوعۃ فی الموضوعہ (عثمان کے بارے میں جعلی احادیث)
  • مناقب معاویہ
  • مناقب الصحابہ
  • الاوائل
  • اہل سنت و توہین رسالت
  • دلیل المحققین
  • اصلی اہل سنت کون؟
  • دیوبندی و اہل حدیث
  • اہل سنت دیوبندی و اہل حدیث کی نظر میں
  • شرح حدیث یوم انذار
  • قصص و حکایات و الطائف
  • ہل الصحیح البخاری صحیح(2 جلد)
  • ضعفاء رجال صحیحین
  • مقام الکعبہ بین الشیعۃ والسنۃ
  • جہاد اصغر بجواب جہاد اکبر
  • علی ولید الکعبہ
  • العصمۃ فی کتاب و السنۃ
  • قطب الاقطاب غوث علی
  • مقام و منزلۃ ابلیس عند اہل السنۃ
  • کشکول

آثار فقہ و احکام

  • فقہ اہل السنۃ عند اہل السنۃ
  • فقہ العترۃ عند اہل السنۃ
  • فقہ الصحابہ و التابعین (2 جلد)
  • احکام السلبین
  • حکم اللواط فی الکتاب و السنہ
  • فقہ المقارن

بین المذاہب ایوارڈ

سن 2009ء میں تہران بین المذاہب کانفرنس میں انہیں ایوارڈ سے نوازا گیا۔[14]

وفات

15 نومبر سنہ 2021ء کو کراچی کے ایک ہسپتال میں ان کا انتقال ہوا اور کراچی کے مشہور قبرستان وادی حسین میں سپر خاک کیا گیا۔[15]

حوالہ جات

  1. گروہ تحریر مرکز تحفظ اقدار اسلامی پاکستان، علامہ فخرالدین، صفحہ 17
  2. گروہ تحریر مرکز تحفظ اقدار اسلامی پاکستان، علامہ فخرالدین، صفحہ17 الی 18
  3. گروہ تحریر مرکز تحفظ اقدار اسلامی پاکستان، علامہ فخرالدین، ص 18
  4. گروہ تحریر مرکز تحفظ اقدار اسلامی پاکستان، علامہ فخرالدین، ص18
  5. گروہ تحریر مرکز تحفظ اقدار اسلامی پاکستان، علامہ فخرالدین، ص 18
  6. گروہ تحریر مرکز تحفظ اقدار اسلامی پاکستان، علامہ فخرالدین، ص 18
  7. گروہ تحریر مرکز تحفظ اقدار اسلامی پاکستان، علامہ فخرالدین، ص 19
  8. گروہ تحریر مرکز تحفظ اقدار اسلامی پاکستان، علامہ فخرالدین، ص 20
  9. گروہ تحریر مرکز تحفظ اقدار اسلامی پاکستان، علامہ فخرالدین، ص 21
  10. گروہ تحریر مرکز تحفظ اقدار اسلامی پاکستان، علامہ فخرالدین، ص 22
  11. گروہ تحریر مرکز تحفظ اقدار اسلامی پاکستان، علامہ فخرالدین، ص 24
  12. گروہ تحریر مرکز تحفظ اقدار اسلامی پاکستان، علامہ فخرالدین، ص 25
  13. گروہ تحریر مرکز تحفظ اقدار اسلامی پاکستان، علامہ فخرالدین، ص 23
  14. گروہ تحریر مرکز تحفظ اقدار اسلامی پاکستان، علامہ فخرالدین، ص 20
  15. گروہ تحریر مرکز تحفظ اقدار اسلامی پاکستان، علامہ فخرالدین، ص 23

مآخذ

  • گروہ تحریر مرکز تحفظ اقدار اسلامی پاکستان، علامہ فخرالدین: خاندان علم و احتہاد کا روشن باب، قم، مرکز احیائے آثار برصغیر، دسمبر 2021ء