زید نرسی
| اصول اربعماۃ کے مولف | |
|---|---|
| ذاتی کوائف | |
| نام: | زید نرسی |
| مذہب: | شیعہ |
| حدیثی معلومات | |
| نقل حدیث: | حضرت امام جعفر صادقؑ اور حضرت امام موسی کاظمؑ |
| مشایخ: | سَمَاعَۃ بن مِہرَان، عبد اللہ بن سنان، عُبَید بن زُرَارَه، علی بن فَرقَد صاحبِ السَّامِری اور محمد بن علی حَلَبی |
| ان کے راوی: | محمد بن ابی عمیر |
| تألیفات: | اصل زید نرسی |
| شہرت: | تالیف اصل زید نرسی |
یہ مضمون زید نرسی کے بارے میں ہے۔ اسی نام کی کتاب سے اشنائی کے لئے ، زید نرسی ملاحظہ کریں۔
زید نَرْسی دوسری صدی ہجری کے شیعہ راویوں میں سے ہیں جنہوں نے امام جعفر صادقؑ اور امام موسیٰ کاظمؑ سے احادیث نقل کی کیں۔[1] ان کی ایک کتاب "اصل زید نرسی" کے نام سے معروف ہے، جسے اصحاب اجماع کے مشہور راوی محمد بن ابی عمیر نے روایت کیا ہے۔[2]
زید نرسی نے ائمہؑ کے علاوہ ابو بصیر، معاویہ بن وہب،[3] سماعہ بن مہران، عبد اللہ بن سنان، عبید بن زرارہ، محمد بن علی حلبی[4] اور علی بن فرقَد صاحبِ السابری۔[5] جیسے بعض دیگر راویوں سے بھی روایتیں نقل کی ہیں ۔ [6]
زید نرسی کی وثاقت کے بارے میں علمائے رجال کے مابین اختلاف پایا جاتا ہے؛ علامہ حلّی نے انہیں اپنی کتاب خلاصۃ الاقوال فی معرفۃ الرجال میں ضعیف راویوں میں شامل کیا ہے، لیکن ان کی روایات کو قبول کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں توقف اختیار کیا ہے۔[7] حسین بن داود حلی نے بھی انہیں ایک طرف "موثق اور مدح شدہ راویوں" میں[8] اور دوسری طرف انہیں "ضعیف راویوں" کی فہرست میں شامل کیا ہے۔[9]
سید محمد مہدی بحر العلوم نے اپنی کتاب الفوائد الرجالیہ میں زید نرسی کو "صحیح المذہب" قرار دیا ہے[10] اور ابن ابی عمیر کے اعتماد اور ان کی کتاب کی اصالت کی بنیاد پر انہیں قابلِ اعتماد راوی شمار کیا ہے۔[11] اس کے برعکس، یوسف بن احمد بحرانی نے زید نرسی کو "مجہول الحال" قرار دیا ہے۔[12]
زید نرسی کا تعلق کوفہ کے علاقے "نَرْس" سے تھا، اسی نسبت سے ان کا لقب "نرسی" رکھا گیا۔[13]
حوالہ جات
- ↑ نجاشی، رجال النجاشی، 1365شمسی، ص174۔
- ↑ نجاشی، رجال النجاشی، 1365شمسی، ص174؛ طوسی، الفہرست، 1420ھ، ص202۔
- ↑ خویی، «اعتبار سنجی اصل زید نرسی»، ص121۔
- ↑ ساعدی، الضعفاء من رجال الحدیث، 1384شمسی، ج2، ص68۔
- ↑ خوئی، معجم رجال الحدیث، 1372شمسی، ج 8، ص383۔
- ↑ بحرالعلوم، الفوائد الرجالیۃ، 1363شمسی، ج2، ص365؛ خوئی، معجم رجال الحدیث، 1372شمسی، ج 8، ص383۔
- ↑ حلی، خلاصۃ الاقوال، 1411ھ، ص222-223۔
- ↑ ابن داود، الرجال، 1342شمسی، ص164۔
- ↑ ابن داود، الرجال، 1342شمسی، ص455۔
- ↑ بحرالعلوم، الفوائد الرجالیۃ، 1363شمسی، ج2، ص360۔
- ↑ بحرالعلوم، الفوائد الرجالیۃ، 1363ش، ج2، ص365-367۔
- ↑ بحرانی، الحدائق الناضرۃ، 1405ق، ج5، ص148۔
- ↑ مامقانی، تنقیح المقال، مطبعۃ المرتضویۃ، ج1، ص471۔
مآخذ
- بحرالعلوم، محمدمہدی، الفوائدالرجالیۃ، تہران، مکتبۃالصادق(ع)، چاپ اول، 1363ہجری شمسی۔
- بحرانی، یوسف بن احمد، الحدائق الناضرۃ فی احکام العترۃ الطاہرۃ، تحقیق: محمدتقی ایروانی و عبدالرزاق مقرم، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ اول، 1405ھ۔
- ابن داود، حسن بن علی، الرجال، تہران، دانشگاہ تہران، چاپ اول، 1342ہجری شمسی۔
- حلی، حسن بن یوسف، خلاصۃ الاقوال، مشہد، بنیاد پژوہشہای اسلامی، چاپ اول، 1381ہجری شمسی۔
- خویی، سید ابو القاسم، معجم رجال الحدیث و تفصیل طبقات الرواۃ، بیجا، بینا، چاپ پنجم، 1372ہجری شمسی۔
- خویی، مہدی، «اعتبار سنجی اصل زید نرسی»، مجلہ حدیث حوزہ، شمارہ 8، 1393ہجری شمسی۔
- ساعدی، حسین، الضعفاء من رجال الحدیث، قم، دارالحدیث، چاپ اول، 1384ہجری شمسی۔
- طوسی، محمد بن حسن، فہرست کتب الشیعۃ و أصولہم و أسماء المصنّفین و أصحاب الأصول، تحقیق: عبدالعزیز طباطبائی، قم، مکتبۃ المحقق الطباطبائی، چاپ اول، 1420ھ۔
- مامقانی، عبد اللہ، تنقیح المقال فی علم الرجال، نجف، مطبعۃ المرتضویۃ، چاپ اول، بیتا۔
- نجاشی، احمد بن علی، رجال النجاشی، قم، موسسۃ النشر الاسلامی، چاپ ششم، 1365ہجری شمسی۔