معروف بن خربوذ

ویکی شیعہ سے
معروف بن خزبوذ
کوائف
نام:معروف بن خزبوذ مکی
لقب:قرشی
نسبآل عثمان
پیدائشپہلی صدی ہجری کے اوائل
جائے پیدائشمکہ
وفات141 سے 160 ھ کے درمیان
اصحابامام باقر و امام صادق علیہما السلام


مَعروفِ بنِ خَرَّبوذ، امام باقر (ع) اور امام صادق (ع) کے اصحاب میں سے ہیں نیز ان کا شمار اصحاب اجماع اور پہلے فقہائے شیعہ میں سے ہوتا ہے۔ مکہ میں پیدائش کی وجہ سے مکی مشہور ہیں۔ معروف ان راویوں میں سے ہیں جو اہل سنت اور شیعہ دونوں کے نزدیک موثق ہیں۔

نسب

اصحاب اجماع

اصحاب امام باقرؑ
1. زُرارَۃ بن اَعین
2. مَعروفِ بنِ خَرَّبوذ
3. بُرَید بن معاویہ
4. ابوبصیر اَسَدی یا (ابوبصیر مرادی)
5. فُضَیل بن یسار
6. محمد بن مُسلِم

اصحاب امام صادقؑ
1. جَمیل بن دَرّاج
2. عبداللہ بن مُسکان
3. عبداللہ بن بُکَیر
4. حَمّاد بن عثمان
5. حماد بن عیسی
6. اَبان بن عثمان

اصحاب امام کاظمؑ و امام رضاؑ
1. یونس بن عبد الرحمن
2. صَفوان بن یحیی
3. اِبن اَبی عُمَیر
4. عبداللہ بن مُغَیرِہ
5. حسن بن محبوب یا (حسن بن علی بن فَضّال، فَضالَۃ بن ایوب و عثمان بن عیسی)
6. احمد بن ابی نصر بزنطی

مَعروفِ بنِ خَرَّبوذ مکی آل عثمان بن عفان کے موالیوں میں سے تھے۔[1] اسی وجہ سے انہیں قرشی بھی کہا جاتا ہے۔[2] سفیان بن عیینہ نے انکے والد کا نام مُسکان ذکر کیا ہے لیکن مِزّی اسے درست نہیں مانتا ہے۔[3] معروف پہلی ہجری کے دوسرے پچاس سالوں میں مکہ میں پیدا ہوئے۔ نوجوانی اور جوانی کا دور اسی شہر میں گزارا۔

شیخ طوسی نے اپنی رجالی کتاب میں ایک مرتبہ انہیں امام سجاد کے اصحاب میں اور کبھی امام باقر اور امام جعفر صادق (ع) کے اصحاب میں سے کہا ہے ۔[4] سید ابوالقاسم خوئی کی تحقیق کے مطابق ایسا ہونا بعید نہیں ہے اور شیخ کی بات دوسروں کی نسبت اس معنا میں زیادہ دقیق ہے کہ معروف امام سجاد (ع) کے زمانے میں موجود تھے لیکن ان کا علمی مقام امام باقر و امام صادق کے زمانے کی مانند نہیں تھا۔[5]

علم رجال میں مقام

معروف بن خربوذ اصحاب اجماع میں سے ہیں اور اہل سنت اور شیعوں کے ان راویوں میں سے ہیں جن کے متعلق دونوں فریق وثاقت کے قائل ہیں۔ برقی، کشی،[6] شیخ طوسی،[7] مامقانی،[8] و خوئی [9] جیسے ماہرن علم رجال اور دیگران نے اپنی کتابوں میں انکی وثاقت کی تاکید کی ہے۔

اسی طرح ابن حجر،[10] ابن حبان اور ذہبی[11] جیسے علمائے اہل سنت انہیں موثق سمجھتے ہیں۔

کشی معروف کو امام باقر (ع) و امام صادق (ع) کے ان اصحاب میں سے سمجھتے ہیں، جن کی بزرگی و فقاہت پر شیعہ فقہا و علما اتفاق نظر اور اجماع کے قائل ہیں۔ سب ان کی منزلت اور احترام کے معتقد ہیں۔[12]

اگرچہ کشی نے ان کی مذمت میں ایک روایت نقل کی ہے لیکن احمد بن موسی آل‌ طاووس، مامقانی اور ابو القاسم خوئی جیسے بہت سے علما نے اس کی سند میں اشکال کیا ہے [13] و یا دلالت کے لحاظ سے اس روایت کو معروف بن خربوذ کے ضعف پر تمام نہیں سمجھتے ہیں۔[14][15]

مشائخ اور رُوات

مشائخ

معروف بن خربوذ کا نام ۱۱ سے زیادہ روایات کی سند میں آیا ہے، وہ بلا واسطہ امام سجاد، امام باقر اور امام صادق (ع) سمیت ابوالطفیل عامر بن واثلہ، حکم بن مستورد[16] نیز بشیر بن تیم اور محمد بن عمرو بن عتبہ، سے روایت نقل کرتے ہیں۔ جن افراد نے ان سے روایت نقل کی ان میں سے بعض افراد کے نام درج ذیل ہیں:

روات

  • ابو داود طیالسی
  • عبید بن معاذ
  • حنان بن سَدیر صیرفی
  • وکیع بن جراح
  • عبداللہ بن سنان
  • مالک بن عطیہ
  • ربیع مسلی
  • عثمان بن رشید[17]

وفات

معروف بن خربوذ کی تاریخ وفات اور مقام وفات کے متعلق کوئی معلومات نہیں ہے۔

صرف ذہبی نے کتاب (تاریخ الاسلام و وفیات المشاہیر و الاعلام) میں ان کی وفات 141۔160 قمری کے درمیان ذکر کی ہے۔[18] معروف کے متعلق کشی کی روایات سے یہ استنباط ہوتا ہے کہ سال 144 ق میں عبد اللہ محض کے اسیر ہونے کے بعد زندہ تھے۔[19]

متعلقہ مضامین

حوالہ جات

  1. ابن حجر، تہذیب التہذیب، ج۱۰، ص۲۳۰.
  2. طوسی، رجال، ص۳۱۱.
  3. عزیزی و دیگران، راویان مشترک، ج۲، ص۸۷۱.
  4. طوسی، رجال، صص ۳۱۱، ۱۴۵، ۱۲۰
  5. خویی، معجم‌ الرجال، ج۱۸، ص۲۳۰.
  6. طوسی، اختیار معرفۃ الرجال، ج۲، ص۴۷۱.
  7. طوسی، رجال، صص ۳۱۱، ۱۴۵، ۱۲۰
  8. مامقانی، تنقیح المقال، ج۳، ص۲۲۷.
  9. خوئی، معجم‌الرجال، ج۱۸، ص۲۲۸.
  10. ابن حجر، تهذیب التهذیب، ج۱۰، ص۲۳۰
  11. ذہبی، میزان الاعتدال، ج۴، ص۱۴۴.
  12. طوسی، اختیار معرفت الرجال، ج۲، ص۵۰۷.
  13. حسن بن زین الدین (صاحب معالم)، التحریر الطاووسی، ص۵۶۱.
  14. مامقانی، تنقیح المقال، ج۳، ص۲۲۸.
  15. خوئی، معجم‌الرجال، ج۱۸، ص۲۲۸.
  16. خوئی، معجم‌الرجال، ج۱۸، ص۲۳۱-۲۳۰.
  17. سبحانی، موسوعہ الطبقات الفقہا، ج۱، ص۵۳۱
  18. ذہبی، تاریخ الاسلام، ج۹ (حوادث وفیات 141۔160 ھ)، ص۶ ۲۴.
  19. طوسی، اختیار معرفۃ الرجال، ج۲، ص۴۷۲.

مآخذ

  • ابن حجر، احمد بن علی، تہذیب التہذیب، دارصادر.
  • ابو منصور، حسن بن زین الدین (صاحب معالم)، التحریر الطاووسی، مکتبہ آیت اللہ العظمی مرعشی نجفی، قم، ۱۴۱۱ھ۔
  • خوئی، ابو القاسم، معجم الرجال الحدیث، دارالزہرا، بیروت.
  • ذہبی، محمد بن احمد، تاریخ الاسلام و وفیات المشاہیر و الاعلام، دارالکتاب العربی، ۱۴۱۱ھ۔
  • ذهبی، محمد بن احمد، میزان الاعتدال فی نقد الرجال، دارالمعرفہ، بیروت، لبنان۔
  • سبحانی، جعفر، موسوعہ طبقات‌الرجال، موسسہ امام صادق، قم، ۱۴۱۸ ھ۔
  • طوسی، ابی جعفر، اختیار معرفۃ الرجال (رجال کشی)، موسسہ آل البیت لاحیاء التراث۔
  • طوسی، ابی جعفر، الرجال الطوسی، موسسہ نشر اسلامی، ۱۴۱۵ھ۔
  • عزیزی، حسین و پرویز رستگار و یوسف بیات، راویان مشترک، بوستان کتاب، قم، ۱۳۸۰ہجری شمسی۔
  • مامقانی، عبدالله، تنقیح المقال، مطبعہ المرتضویہ، نجف اشرف، ۱۳۵۲ق، افست انتشارات جہان، تہران۔