ابصار العین فی انصار الحسین (کتاب)
مؤلف | شیخ محمد سماوی (متوفی 1370 ه) |
---|---|
مترجم | عباس جلالی، ترجمہ: بعنوان سلحشوران طف |
مقام اشاعت | قم |
زبان | عربی |
موضوع | روز عاشورا، واقعۂ کربلا، اصحاب امام حسین(ع |
ناشر | دانشگاہ شہید محلاتی |
تاریخ اشاعت | 1381 ه ش |
إبصارُ العَين فی أنصار الحُسین علیہ السلام واقعہ کربلا میں اصحاب امام حسین](ع) کے بارے میں شیخ محمد سماوی (متوفی سنہ 1370 ہجری قمری) کی ایک کاوش کا نام ہے جس میں اس واقعے کے تمام شہداء اور زخمی ہونے والے اصحاب کے حالات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ سماوی نے اس کتاب میں امام حسین علیہ السلام کے اصحاب کی تعداد 112 بیان کی ہے اور قبائل اور خاندانوں کے نام لے ان کا تعارف کرایا ہے۔
مؤلف کا تعارف
محمد بن طاہر بن حبيب تركى فضلى؛ عالم، فقيہ، اديب، شاعر اور خطیب تھے جو عراق کے علاقے سماوہ میں ولادت پانے کے بموجب "سماوی" کے عنوان سے مشہور ہوئے۔ وہ سنہ 1293 ہجری قمری میں سماوہ میں پیدا ہوئے اور بچپن کے ایام اور والد کے انتقال کے بعد اسلامی علوم کے حصول کی غرض سے نجف چلے گئے۔
سماوى نے سنہ 1322 ہجری قمری تک نجف میں قیام کیا اور اپنے آبائی علاقے میں واپسی کے بعد سنہ 1330 ہجری قمری میں عراقی پارلیمان کے رکن بنے۔ سماوی نے کچھ عرصہ نجف کے قاضی نیز بغداد کے حاکم شرع کی حیثیت سے کردار ادا کیا نیز وہ عراق کی مجلس علمی کے رکن بھی تھے۔ سماوی سنہ 1370 ہجری قمری میں نجف میں دنیائے فانی سے رخصت ہوئے اور وہیں سپرد خاک کئے۔ گئے۔
ان کی کاوشوں میں علاوہ از کتاب ابصار العین "الطليعۃ فى شعراء الشيعۃ"، "ظرفۃ الأحلام فيما نظم فى المنام"، "الكواكب السماويۃ فى شرح القصيدۃ الفرزدقيۃ"، اور "شجرۃ الرياض فى مدح النبى الفياض" خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔[1]
کتاب کا تعارف
آقا بزرگ طہرانی اپنی کتاب الذریعہ، میں کتاب ابصار العین فی احوال انصار الحسین(ع) کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
تالیف کی روش
مؤلف نے ہر باب کے ضمن میں افراد کے اسماء کو الفبائی ترتیب کے بغیر نقل کیا ہے اور ممکن ہے کہ ایک خاص ترتیب ان کے مد نظر رہی ہو جو ہمارے لئے واضح نہیں ہے۔ سماوی نے متعدد بار "ضبط الغریب" کے عنوان سے بعض الفاظ اور وجوہ تسمیہ کی وضاحت کی ہے۔[3]
کتاب کے مندرجات
مؤلف نے اس کتاب میں امام حسین علیہ السلام کے 112 اصحاب کی فہرست قرار دی ہے جن کی اکثریت نے عاشورا کے دن کربلا میں جام شہادت نوش کیا اور بعض افراد بعدازاں کوفہ میں شہید ہوئے۔
مؤلف نے اصل بحث شروع کرنے سے قبل امام حسین علیہ السلام کے حالات زندگی اختصار کے ساتھ بیان کئے ہیں اور بعدازاں کتاب کو 17 مقاصد میں تقسیم کیا ہے اور ہر مقصد کے ضمن میں ایک خاندان یا قبیلے کا تعارف کرایا ہے۔[4]
کتاب کے ابواب
شہدائے خاندان ابوطالب(ع)
- علی بن حسین
- عبداللہ بن حسین
- عباس بن علی
- عبداللہ بن علی بن أبی طالب ع
- عثمان بن علی بن أبی طالب ع
- جعفر بن علی بن ابی طالب
- ابوبکر بن علی بن ابی طالب
- ابوبکر بن حسن بن علی
- قاسم بن حسن بن علی
- عبداللہ بن حسن بن علی
- عون بن عبداللہ بن جعفر
- محمد بن عبداللہ بن جعفر
- مسلم بن عقیل
- عبداللہ بن مسلم بن عقیل
- محمد بن مسلم بن عقیل
- محمد بن ابی سعید بن عقیل
- عبد الرحمن بن عقیل بن ابی طالب
- جعفر بن عقیل بن ابی طالب
- عبد اللّہ بن یقطر حمیری
- امام حسین(ع) کے غلام سلیمان بن رزین|
- امام حسین(ع) کے غلام اسلم بن عمرو
- امام حسین(ع) کے غلام قارب بن عبد اللّہ دئلی
- امام حسن(ع) کے غلام منجح بن سہم
- سعد بن حارث غلام علی بن أبی طالب
- علی بن ابی طالب(ع) کے غلام نصر بن ابی نیزر
- حمزۃ بن عبدالمطلب کے غلام حارث بن نبہان
شہدائے بنی اسد اور غلامان
- انس بن حارث کاہلی
- حبیب بن مظہر
- مسلم بن عوسجہ اسدی
- قیس بن مسہر صیداوی
- ابو خالد، عمرو بن خالد اسدی صیداوی
- سعد، غلام عمرو بن خالد اسدی صیداوی
- ابو موسی، موقّع بن ثمامہ اسدی صیداوی
ہمدانی شہداء اور ان کے غلام
- ابوثمامہ صائدی
- بریر بن خضیر ہمدانی مشرقی
- عابس بن ابی شبیب شاکری
- شوذب بن عبداللہ ہمدانی شاکری
- حنظلۃ بن اسعد شبامی
- عبد الرحمن ارحبی
- حارث بن سریع ہمدانی جابری کے غلام شبیب
- عمّار دالانی
- حبشی بن قیس نہمی
- ابو عمرہ زیاد ہمدانی صائدی
- سوّار بن منعم بن حابس بن ابی عمیر بن نہم ہمدانی نہدی
- عمرو بن عبد اللّہ ہمدانی جندعی
مذحجی شہداء
- ہانی بن عروہ مرادی
- جنادۃ بن حارث مذحجی مرادی سلمانی کوفی
- حارث مذحجی سلمانی کے غلام واضح ترک
- مجمع بن عبد اللّہ عائذی
- عائذ بن مجمع بن عبد اللّہ مذحجی عائذی
- نافع بن ہلال جملی
- حجاج بن مسروق جعفی
- یزید بن مغفل بن جعف بن سعد العشیرہ مذحجی جعفی
شہدائے انصار
بَجَلی اور خثعمی شہداء
- زہیر بن قین بن قیس أنماری بجلی
- سلمان بن مضارب بن قیس أنماری بجلی
- سوید بن عمرو بن ابی مطاع
- عبداللہ بن بشر خثعمی
کِندی شہداء
- یزید بن زیاد بن مہاصر کندی، المعروف بہ ابو شعثاء کندی بہدلی
- حارث بن امرؤ القیس کندی
- زاہر بن عمرو کندی
- بشر بن عمرو بن احدوث حضرمی کندی
- جندب بن حجیر کندی خولانی
غِفاری شہداء
- عبد اللّہ بن عروۃ بن حرّاق غفاری اور ان کے بھائی عبدالرحمن
- ابوذر غفاری کے آزاد کردہ غلام جون بن حوی
کلبی شہداء
- عبد اللہ بن عمیر کلبی
- عبد الاعلی بن یزید کلبی علیمی
- بنو مدینہ کلبی کے غلام سالم بن عمرو،
أزدی شہداء
- مسلم بن کثیر ازدی
- رافع بن عبد اللّہ، جو مسلم ازدی کے آزاد کردہ غلام تھے۔
- قاسم بن حبیب بن ابو بشر ازدی
- زہیر بن سلیم ازدی
- نعمان بن عمرو ازدی راسبی اور ان کے بھائی حلاس
- عمارۃ بن صلخب ازدی
عبدی شہداء
- یزید بن ثبیط عبدی عبد قیس بصری اور ان کے بیٹے عبداللہ اور عبیداللہ
- عامر بن مسلم عبدی بصری اور ان کے غلام سالم
- سیف بن مالک عبدی بصری
- ادہم بن امیہ عبدی بصری
شہدای تیمی
- جابر بن حجاج، جو عامر بن نہشل تیمی تیم اللّہ بن ثعلبہ کے غلام تھے
- مسعود بن حجاج تیمی تیم اللّہ بن ثعلبہ اور ان کے بیٹے عبدالرحمن
- بکر بن حی بن تیم اللّہ بن ثعلبہ تیمی
- جوین بن مالک تیمی
- عمر بن ضبیعۃ بن قیس بن ثعلبہ ضبعی تیمی
- حباب بن عامر
طائی شہداء
تغلبی شہداء
- ضرغامۃ بن مالک تغلبی
- کنانۃ بن عتیق تغلبی
- قاسط بن زہیر تغلبی اور ان کے بھائی کردوس اور مقسط
جہنی شہداء
تمیمی شہداء
امام حسین(ع) کے دیگر اصحاب
حوالہ جات
مآخذ
- تهرانی، آقا بزرگ طهرانی، الذریعة الی تصانیف الشیعة، بیروت، دارالاضواء۔
- سماوی، محمد، ابصار العین، قم، دانشگاه شهید محلاتی، 1429 ه ق
- جلالی، عباس، سلحشوران طف (شرح زندگانی اصحاب امام حسین علیه السلام)، (ترجمه فارسی کتاب ابصارالعین فی انصارالحسین (ع)، سماوی، محمد، (1876 - 1950ه)، مشخصات نشر قم ۔ آستانه مقدسه قم، انتشارات زائر، 1381 ه ش
- کتاب شناخت سیره معصومان، مرکز تحقیقات رایانه ای علوم اسلامی نور۔