فرسان الہیجاء (کتاب)
مشخصات | |
---|---|
مصنف | ذبیح الله محلاتی(وفات: 1985ء) |
موضوع | اصحاب امام حسینؑ |
زبان | فارسی |
طباعت اور اشاعت | |
ناشر | مرتضوی پبلیشر |
مقام اشاعت | تہران |
تعداد | 2جلد |
فُرْسانُ الْهَیْجاء در شرح حالات اصحاب حضرت سید الشہداءؑ (میدان جنگ کے سواری) نامی دو جلدوں پر مشتمل کتاب، ذبیح الله محلاتی (وفات: سنہ 1985ء) کی تالیف ہے جسے انہوں نے فارسی زبان میں تحریر کی ہے۔ یہ کتاب امام حسینؑ کے 230 یاران و اصحاب کا زندگی نامہ ہے جو واقعہ کربلا اور اس کے بعد بصرہ اور کوفہ میں مرتبہ شہادت پر فائز ہوئے۔ مؤلف نے ان شہداء کے زندگی نامے کو حروف الف باء کی ترتیب سے بیان کیا ہے۔ اس کتاب کی تحریر میں روائی اور تاریخی واقعات کو ملحوظ خاطر رکھنا اس کا مثبت پہلو شمار ہوتا ہے۔ البتہ اس کتاب میں مذکور اسمائے اصحاب امام حسینؑ میں سے بعض اصحاب کے نام تاریخی مآخذ میں موجود ناموں سے ہماہنگ نہ ہونا اس کتاب کے کمزور پہلو کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
مؤلف
ذبیح الله محلاتی (1892-1985ء) شیعہ مصنف ہیں۔ انہوں نے حوزہ علمیہ نجف اور حوزہ علمیہ سامرا سے دینی تعلیم حاصل کی۔ فرسان الہیجاء کے علاوہ "ریاحین الشریعہ" اور "مآثر الکبریٰ فی تاریخ سامرا" ان کی دیگر تالیفات میں شامل ہیں۔ [1]
مضامین
کتاب فرسان الہیجاء (میدان جنگ کے سوار) [2]دو جلدوں پر مشتمل ہے اور امام حسین ؑ کے 230 اصحاب کے نام اس میں مذکور ہیں۔ اس کتاب کی پہلی جلد میں امام حسین ؑ کے 140 اصحاب کے نام آئے ہیں اور باقی شہدا کے نام دوسری جلد میں ذکر کیے گئے ہیں۔ کتاب ہذا میں شہدا کے ناموں کا ذکر حروف الف باء کی ترتیب کے مطابق آیا ہے۔ اس لحاظ سے سب سے پہلا نام ابو ثمامہ صائدی اور سب سے آخر میں عمار بن حسان طائی کا نام ذکر ہوا ہے۔[3]کتاب کی دوسری جلد میں امام حسینؑ کے 90 اصحاب کے حالات زندگی کا ذکر آیا ہے۔ اس جلد میں عمار بن ابی سلالہ ہمدانی کے نام سے شروع ہو کر یزید بن مہاجر کے نام پر یہ جلد مکمل ہوتی ہے۔[4] کتاب ایک خاتمے پر مشتمل ہے جس میں محمد بن حنفیہ، مختار ثقفی اور راس الحسین جیسے مطالب بیان ہوئے ہیں۔[5]
نقاط قوت اور ضعف
"پژوہشی در مقتلہای فارسی" نامی کتاب کے مصنف محمد علی مجاہدی کے مطابق مجموعی طور پر کتاب "فرسان الہیجاء" ادبی لحاظ سے سادہ تحریر ہے؛ لیکن بعض جگہوں پر کچھ پیچیدگیاں نظر آتی ہیں؛[6] البتہ مؤلف نے مورخین، مقتل نویسوں اور راویوں کی جانب سے پیش کیے گئے مطالب کو اس کتاب میں شامل کیا ہے یہ اس کتاب کا نقطہ قوت شمار ہوتا ہے۔[7] مجاہدی کا یہ بھی کہنا ہے کہ کتاب "فرسان الہیجاء" میں مذکور اکثر شہدائے کربلا کے نام مقاتل کی معتبر کتابوں میں مذکور شہدا کے نام کے ساتھ ہماہنگ نہیں ہیں۔[8] اسی طرح محمد اسفندیاری بھی اس سلسلے میں لکھتے ہیں کہ کتاب "فرسان الہیجاء" کے مصنف نے تاریخی کتابوں میں موجود مطالب کی درستگی یا نادرستگی کو مد نظر رکھے بغیر مطالب بیان کیے ہیں؛ مثال کے طور پر بعض ایسے افراد کو جو کربلا کے شہدا میں شامل نہیں، انہیں شہدا کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے اسی طرح ایک فرد کے نام کو دو افراد کا نام خیال کرتے ہوئے دو دفعہ اس کا نام شہدا کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔[9]
زبان تحریر اور ترجمہ
شعبہ تاریخ کے ایرانی محقق محمد اسفندیاری (پیدائش: 1959ء) کے مطابق کتاب فرسان الہیجاء کو عربی زبان میں تحریر کیا گیا ہے اور بعد میں مصنف نے اس کا فارسی زبان میں ترجمہ کیا ہے۔[10] البتہ ابھی اس کتاب کا عربی نسخہ موجود نہیں؛ اس لیے محمد شعاع فاخر نے سنہ2007ء میں اس کے فارسی متن کو عربی میں «فرسان الهیجاء فی تراجم اصحاب سیدالشہداء»کے نام میں تبدیل کیا ہے۔ [11]
کتاب فرسان الہیجاء کی پہلی جلد کی تالیف سنہ 1348ہجری میں اختتام پذیر ہوئی [12] اور مؤلف کی اپنی زندگی میں ہی ابوذر پبلیشر نے اسے زیور طبع سے آراستہ کیا۔[13] البتہ بعض دیگر پبلیشرز نے بھی اسے طبع کیا ہے۔[14]
حوالہ جات
- ↑ شریفرازی، اختران فروزان ری و طہران، مکتبة الزہراء، ص198
- ↑ امام حسینؑ نے عاشورا کے دن اپنے اصحاب کی شہادت کے بعد انہیں «یا فرسان الہیجاء» کے نام سے یاد کی ہے۔(لبیب بیضون، موسوعۃ کربلاء، مؤسسۃ الاعلمی، ج2، ص149.)
- ↑ مجاہدی، پژوہشی در مقتلہای فارسی، 1386ہجری شمسی، ص191و192
- ↑ مجاہدی، پژوہشی در مقتلہای فارسی، 1386ہجری شمسی، ص191و192
- ↑ محلاتی، فرسانالهیجاء، مقدمه محمد شعاع فاخر، 1386ہجری شمسی، ج1، ص15
- ↑ مجاہدی، پژوہشی در مقتلہای فارسی، 1386ہجری شمسی، ص192
- ↑ مجاہدی، پژوہشی در مقتلہای فارسی، 1386ہجری شمسی، ص195
- ↑ مجاہدی، پژوہشی در مقتلہای فارسی، ص191و192
- ↑ اسفندیاری، کتابشناسی تاریخی امام حسین، 1380ہجری شمسی، ص165
- ↑ اسفندیاری، کتابشناسی تاریخی امام حسین، 1380ہجری شمسی، ص165
- ↑ محلاتی، فرسانالهیجاء، مقدمہ محمدشعاع فاخر، ۱۳۸۶ہجری شمسی، ج۱، شناسہ کتاب
- ↑ مجاہدی، پژوہشی در مقتلہای فارسی، 1386ہجری شمسی، ص191و192
- ↑ (ع) -و-عاشورا-97264 «فرسان الهیجاء؛ دو جلدی در یک مجلد»، آیکتاب
- ↑ «کتاب فرسان الہیجاء: در احوالات اصحاب حضرت سیدالشہداء(ع)»، آدینہبوک
مآخذ
- اسفندیاری، محمد، کتابشناسی تاریخی امام حسین، تہران، وزارت ارشاد، 1380ہجری شمسی.
- شریفرازی، محمد، اختران فروزان ری و تہران، قم، مکتبۃ الزہراء، بیتا.
- «کتاب فرسان الهیجاء: در احوالات اصحاب حضرت سیدالشهداء(ع)»، آدینه بوک، مشاہده 23 تیر 1401ہجری شمسی.
- «فرسان الہیجاء؛ دو جلدی در یک مجلد»، آیکتاب، مشاہده 23 تیر 1401ہجری شمسی.
- لبیب بیضون، موسوعۃ کربلاء، مؤسسة الاعلمی، بیتا.
- محلاتی، ذبیحالله، فرسان الہیجاء فی تراجم اصحاب سیدالشہداء علیهالسلام، تحقیق و تعریب: محمد شعاع فاخر، قم، المکتبة الحیدریة، 1386ہجری شمسی/1428ھ.
- مجاہدی، محمدعلی، پژوہشی در مقتلہای فارسی ـ کتابشناسی امام حسین(ع)، با ہمکاری پژوہشکده تحقیقات اسلامی، قم، زمزم ہدایت، 1386ہجری شمسی.